مختلف نام: مشہور نام ناگ کیسر۔ ہندی ناگ کیسر۔ سنسکرت ناگ، کنجلک۔ مرہٹی ناگ کیسر ، مانا مڑا ، ناگ کیثر ۔ گجراتی ناک کیشر اور لاطینی میں اوکر دکار پیس، لونگ فولیم کہتے ہیں۔
شناخت: ایک بڑے قد کا سدا بہار درخت ہے جس کا تنا صاف ، سیدھا اور کھڑا ہوتا ہے۔ ٹہنیاں نرم، سروں پر چار چار کونپلیں، چھال چوتھائی ینچ موٹی ، سرخ رنگ، لکڑی کی رنگت سرس کی طرح لیکن اس سے زیادہ سخت اور وزنی۔ نئی شاخوں کا رنگ شروع میں سرخ ، پھر زرد اور آخر کار گہرا سبز ہو جاتا ہے۔ پتے چمڑے کی طرح سخت ، پھل گول صورت کا۔ اس کے اندر دو خانے ہوتے ہیں۔ جو ناگ کیسر کے نام سے بازار میں ملتے ہیں۔ مزاج دوسرے درجہ میں گرم خشک ہے۔
فوائد: بیج مصفئ خون، دافع بواسیر، قاتل و مخرج کرم شکم، مفصل فوائد درج ذیل ہیں:
بواسیر: پھول ناگ کیسر نو ماشہ ، رات کو پانی میں بھگو کر صبح اس کے نتھار میں شکر سفید ملا کر چالیس دن استعمال کرائیں۔ بادی و خونی بواسیر کے لئے مفید ہے۔
فساد خون: پھل ناگ کیسر 9 ماشہ کا شیرہ نکال کر دو تولہ شہد ملا کر پینا فساد خون میں مفید ہے۔
چہرے کے دھبے: ناگ کیسر کے پھول (سفوف شدہ) چھ ماشہ ، ویزلین سفید ایک اونس، لیپ تیار کریں۔ رات کو منہ پر ملیں۔ صبح گرم پانی سے منہ دھو ڈالیں۔ چہرے کے داغ دھبے دور کرنے کے لئے از حد مفید ہے۔
خونی دست: ناگ کیسر تین ماشہ تازہ پانی کے ہمراہ کھلائیں۔ خونی دستوں کے لئے مفید ہے۔
سانپ کا زہر: ناگ کیسر کے پتے پیس کر کاٹے ہوئے مقام پر لیپ کریں۔ سانپ کے زہر کو مفید ہیں۔
پیٹ کے کیڑے: ناگ کیسر کا پھل پانچ ماشہ کوٹ کر نیم گرم پانی سے دیں۔ پیٹ کے کیڑوں کو مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Mesua Ferrea)’’ناگ کیسر‘‘نارمشک
دیگرنام:فارسی میں نارمشک‘ ہندی میں ناگ گیسر‘ مرہٹی میں ناگ چمبا اور انگریزی میں میسو آفیریا کہتے ہیں ۔
ماہیت:ناک کیسر کا درخت سد ابہار ہرابھرا رہتاہے۔اس کا تنا گول صاف اور سیدھا ہوتاہے۔جس کی شاخیں ملائم ہوتی ہیں ان کے سرے پر چار چارکونپلیں لگتی ہیں۔چھال اندرسےسرخ اور پون انچ موٹی ہوتی ہے۔اس کی لکڑی سرخی مائل زرد سرس سے ملتی جلتی ہے لیکن یہ سرس سے زیادہ سخت وزنی ہوتی ہے۔پتے سخت چمڑے کی طرح پانچ چھ انچ لمبے اور ڈیڈھ سے دو انچ چوڑے ہوتے ہیں ۔ان کا اوپر سے رنگ سبز ‘چمک در جبکہ نیچے کی طرف عموفاًان پر ایک موم کی شکل کا آٹا سا لگا ہوتا ہےاور پتے کی رگیں زیادہ ہوتی ہیں۔ پھول موسم بہار (فروری سے اپریل )تک سفید رنگ کے بہت خوشبو دار ہوتے ہیں۔یہ گچھوں میں لگتے ہیں۔اور بطور دواء مستعمل ہیں ۔یہ پھول لونگ کے مشابہ ہوتے ہیں لیکن لونگ کی کلی کا منہ بند ہوتاہے اور اسکی کلی کھلی ہوتی ہے۔پھل گول گول آگے سے کچھ دبا ہوا پک کر کچھ سرخ ہوجاتے اس میں بھورے رنگ کے تخم ہوتے ہیں ۔
نوٹ:بازار میں جو خوشبو کے بغیر بھورے لال رنگ کا ناگ کسیر بکتاہے۔وہ اصلی نہیں ہوتے ہیں کیونکہ اس کے پھولوں میں خوشبو زیادہ ہوتی ہے۔اور اس سے عطرکشید کیاجاتاہے۔
مقام پیدائش:بنگلہ دیش مالابار ،کوہ ہمالیہ ‘مدراس‘ برما‘ نیپال‘ آسام برہمااور لنکا وغیرہ ۔
مزاج:گرم خشک ۔۔۔درجہ دوم۔
افعال:مفرح ،مقوی قلب ‘محرک باہ‘ شریٰ ‘قابض‘ مجفف ‘مقوی معدہ و جگر‘ حابس پسینہ ۔
استعمال:مفرح ومقوی قلب ہونے کے باعث امراض قلب و دماغ مثلاًوحشت مالیخولیا اور جنون میں استعمال کرتے ہیں مقوی باہ ہونے کے باعث اس کے عطر کا طلاء لگایاجاتاہے ۔اور ایک رتی کے قریب پان میں کھلایاجاتاہے۔اسے سے باہ میں تحریک پیداہوتی ہے۔دماغ پر معدہ کے بخارات چڑھنے کو روکتاہے اورمعدہ وجگر و آمعاء کو تقویت دیتاہے قابض مجفف اور مقوی امعاء ہونے کے باعث ہر قسم کی بواسیر میں اس کو کھلایاجاتاہے اگر اس کے پھول کے زیرہ رات کوبھگو کر صبح کے وقت شہد یا مصری ملاکر پلایاجاتاہے تو خون بواسیر رک جاتاہے۔
بیرونی استعمال:پسینہ کی کثرت کوروکنے کیلئے اس کو باریک پیس کر ضماد کرتے ہیں قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے اس کا سفوف زخموں پر چھڑکنے سے زخم خشک ہوجاتے ہیں ناگ کیسر کو سفوف باریک کرکے مکھن میں ملاکر بواسیر مسوں پرلگائیں تو مسےخشک اور ان کی جلن ختم ہوجاتی ہے۔اس کوتیل میں ملاکر کھجلی اور گٹھیا میں استعمال کرنا مفیدہے۔
بنگال کے لوگ ناگ کیسر کے پھول پتوں کو سانپ کے زہر کا تریاق مانتے اور استعمال کرتے ہیں ۔
نفع خاص:دافع بواسیر ،مخرج کرم۔ مضر:گرم مزاج کے لئے ۔بدل:ناگر موتھ ۔
مصلح:شہد۔
کیمیاوی اجزاء:پھلوں میں تیل ملی ہوئی رال(Oleoresin)جس میں ایک زردی مائل تارپین کی طرح اڑنے والا خوشبو دار تیل ‘تخم میں اڑنے والا تیل اور ٹے نین وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
مقدارخوراک:تین سے پانچ گرام
حکیم محمدشاہد کلانوری(کوئٹہ)ناگ کسیر کا سفوف شریٰ(چھپاکی)میں استعمال کرتے ہیں اور اس کو نہایت مفید بیان کرتے ہیں۔(حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق