خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: نمک
مختلف نام: اردو نمک۔ ہندی نمک ۔ پنجابی لوُن یا نون۔ سندھی لُون ۔ گجراتی لُون ۔فارسی نمک، لاطینی میں سوڈیم کلورائیڈ اور انگریزی میں سالٹ(Salt) کہتے ہیں۔
مقام بیدائش: نمک قدرتی طور پر دنیا کے ہر علاقہ میں پایا جاتا ہے اور اکثر چٹانوں کو کاٹ کر یا سمندر کے پانی کو خشک کر کے حاصل کیا جاتا ہے۔
شناخت: نمک ایک ٹھوس اور ذائقہ دار چیز ہے جسے پیس کر اس کا سفوف بنا یا جاتا ہے۔ خالص نمک کی یہ نشانی ہے کے پانی جزب نہیں کرتا ۔ سمندروں یا چٹانوں سے حاصل ہونے والے نمک میں میگنیشیم کلورائیڈ شامل ہوتا ہے۔ برسات میں نمک کے اندر نمی پیدا ہونے کی وجہ میگنیشیم کلورائیڈ ہی ہے۔
نمک کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
.1- معدنی: جو کانوں سے دستیاب ہوتا ہے۔
2- غیر معدنی: جسے بنایا جاتا ہے۔ جیسے نمکین پانی یا خاص جھیلوں کے پانی کو خشک کر کے بنتا ہے۔نباتات ، جڑی بوٹیوں سے بھی نمک نکالا جات ہے جسے آیوروید میں “کھشار” عرف عام میں “کھار” کہتے ہیں۔ نمک بھی صحت کے لئے ضروری ہوتا ہے مگر ایک حد تک۔اعتدال کی صورت میں استعمال کرنے سے مفید ہوتا ہے ۔مگر اس کی کثرت نقصان دہ ہے۔ ہمارے جسم میں جو نمک ہوتا ہے وہ بذریعہ آنسو ، پسینہ ،پیشاب اور پاخانہ خارج ہوتا رہتا ہے۔ جسم میں جب نمک کی مقدار طبی کم ہو جاتی ہے تو نظام ہضم بگڑ جاتا ہے۔ غذا درست طور پر ہضم نہیں ہوتی۔ جسم سست سا ہو جاتا ہے اور دوران خون بھی کم ہو جاتا ہے ۔ نمک زیادہ کھانے سے پیاس لگتی ہے ۔ چہرے پر جھریاں پیدا ہو جاتی ہیں، گنج ہوتا ہے اور بال سفید ہونے لگتے ہیں۔ بہترین نمک شیشے کی طرح صاف ، شفاف اور سخت ہوتا ہے۔بعض جگہ پر اس کی کانیں ہیں۔یہ نمک فوائد و ذائقہ کے لحاظ سے بہترین ہوتا ہے۔ اس نمک کو نمک لاہوری ،نمک سیندھا یا نمک بلوری بھی کہتے ہیں۔ ناقص قسم کا نمک سمندر کے پانی سے بنایا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ بھی قدرے تلخ ہوتا ہے۔
آیورویدآچاریہ مہرشی”چرک” کہتے ہیں کہ نمک گرم، تیز اور مقوی ہوتا ہے۔ بد ہضمی ، اپھارہ، وایو(ریح) ،درد شکم، باؤکو نافع ہے۔ پسینہ آور ہے اور ے کرانے میں امداد دیتا ہے۔
بھاؤ پرکاش میں لکھا ہے کہ نمک سیندھا ، خوش ذائقہ، ہاضم، مشہتی(بھوک لگانے والا) ، آنکھوں کے لئے نفع بخش، ہرسہ اخلاط(وات، پت کف) کو زائل کرنے والا ۔ ترش ڈکاروں اور گرانی معدہ کے لئے عمدہ ہوتا ہے۔
سشرت لکھتا ہے کے آٹھ طرح کے نمک میں(1) سیندھا،(2) سمندر(3) سونچر،(4) سانبھر(5) اوبھد(6) گنگا(7) پانسو، (8) وڑیا وٹ۔
مگر ان میں سے اوبھد، گنگا اور پانسو استعمال میں نہیں آتے۔ گنگا نمک کونسا ہے اس کی بابت معلوم نہیں ۔
افریقہ کے بعض علا قوں میں نمک اس قدر مرغوب اور دل پسند شئے ہے کہ وہاں کے لوگ چینی یا گڑ سے بہتر نمک کو سمجھتے ہیں۔
پرانی کتابوں میں بعض کہانیاں ایسی ملتی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ نمک کتنا نایاب تھا کے لوگ بادشاہوں کو بطور تحفہ “نمک” دیا کرتے تھے۔پروفیسر لاہمن مشہور جرمن ڈاکٹر اپنی کتاب “نیچرل ہائجین” میں لکھتا ہے کہ “نگاہ کی کمزوری کا باعث نمک ہوتا ہے۔” ڈاکٹر نے رائے دی ہے کہ نمک اعتدال سے ہی استعمال کرنا چاہئے۔
نباتاتی نمک بنانے کا طریقہ
نباتات کا نمک بنانے کے لئے جڑی بوٹیوں کو اس وقت لینا چاہئے جبکہ وہ اچھی طرح پک چکی ہوں ۔ ان کے پتے اور شاخیں سبزی سے زردی کی طرف مائل ہوں ۔ انہیں آدھی خشک کر کے آگ کر خاکستر کر لینا چاہئے ۔ اب اس خاکستر کو پانی میں ڈال کر گھول لیں اور چوبیس گھنٹے پڑا رہنے دیں ۔ اب اس نتھرے ہوئے پانی (آب ِزلال)کو کپڑے میں چھان لیں اور اس برتن کو (جس میں چھنا ہوا پانی ہے) آگ پر چڑھا کر پانی کو خشک کریں ۔ برتن کے پیندے میں نمک برآمد ہوگا ۔
عمدہ نمک بنانے کے ایک دو طریقے اور بھی ہیں مگر میرے نزدیک یہی طریقہ بہترین ہے۔
وٹامن اور نمک
پروفیسر پلیمر نے ثابت کیا تھا کے جسم میں حیاتین (وٹامن) کے ساتھ نمک بھی ضروری ہے۔ دونوں کے بغیر زندگی کی مادی ضروریات ادھوری رہ جاتی ہیں۔ ناگہانی حادثات میں جب چوٹ لگتی ہے ، ہڈی ٹوٹ جاتی ہے یا زخم ہو جاتے ہیں ۔تب اندمال زخم کے لئے جسم میں موجود نمک اپنا عمل شروع کرتا ہے۔
نمک ایک مرغوب شے ہے
جس کھانے میں نمک موجود نہ ہو ، آپ کو وہ کھانا اچھا نہیں لگے گا۔ نمک ایک سستی شے ہے مگر اس کی اہمیت یہ ہے کہ ہم اسکے بغیر زندہ بھی نہیں رہ سکتے ۔ طبی طور پر بھی درست ہے کہ جب ہم کھانا یکلخت موقوف کر دیں تو ایک عرصہ کے بعدہماری صحت کیسی ہو گی؟
نمک ایک دل پسند شے ہے۔دال، سبزی، سالن وغیرہ میں ذرا نمک ہی کم پڑا ہو تو دیکھئے کتنا بےلطف کھانا ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ نمک کے بغیر ہمارا کھانا پینا دو بھر ہو جاتا ہے۔
نمک کے فوائد درج ذیل ہیں:
سردرد: سر درد میں اگر نمک پیس کر زبان پر ایک چٹکی رکھیں اور بعد میں ٹھنڈا پانی پی لیں تو سر درد فوراً دور ہو جاتا ہے۔
بے ہوشی: بے ہوش آدمی کو ہوش میں لانے کے لئے آسان ترکیب یہ ہے کہ نمک کی دو تین گرام مقدار پانی میں حل کر کے بے ہوش مریض کے دونوں نتھنوں میں چند قطرے ٹپکائیں ۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے آرام ہو جائے گا اور بے ہوشی دور ہو گی۔
نزلہ و زکام: باریک پسا ہوا نمک لے کر اس کو شہد میں گوندھ لیں اور کسی کپڑے میں لپیٹ کر گولا بنا لیں۔ اس گولے پر مٹی لگا کر آگ میں رکھ دیں، جب مٹی لال ہو جائے تو گولا نکال لیں اور اس میں سے نمک نکال لیں اور باریک پیس کر شیشی میں محفوظ رکھیں۔ نزلہ و زکام کو دور کرنے کے لئے روزانہ صبح یا کھانا کھانے کے بعد ایک گرام استعمال کریں۔
انفلوئینزا: انفلوئینزا میں ایک گرام نمک نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کرانا فائدہ مند ہے۔
دماغ کے کیڑے : خوب باریک پیسے ہوئے نمک کی نسوار لینے سے دماغ کے کیڑے نکل جاتے ہیں۔
مرگی: جب مرگی کا دورہ ہو تو ہتھیلی پر تھوڑا سا نمک رکھ دیں۔ فوراً دورہ ختم ہو جائے گا۔ بعد میں مریض کو ڈرام نمک کھلا دیں ۔
کان بہنا: نمک کو روغن چنبلی میں حل کر کے شیشی میں محفوظ رکھیں اور ضرورت کے وقت چند قطرے نیم گرم کر کے کان میں ڈالیں۔ کان بہنا ، کان سے پیپ آنا اور بہرہ پن کے لئے فائدہ مند ہے۔
کان درد: 40 گرام پانی میں 6 گرام نمک باریک پیس کر ملا لیں، حل ہونے پر 100 گرام میٹھا تیل شامل کر کے دھیمی آگ پر پکائیں۔ جب پانی جل کر صرف تیل باقی رہ جائے تو اتار کر رکھ لیں۔ دو تین دن میں تیل نتھر جائے گا۔ اس کو شیشی میں با حفاظت رکھیں اور ضرورت کے وقت چند قطرے نیم گرم کر کے کان میں ڈالیں۔ تیز سے تیز درد فوراً بند ہو جائے گا۔ اگر کان سے پیپ آتی ہو تو اس کے لئے بھی یہ تیل مفید ہے ۔ اس کا چند دن استعمال کرنے سے بہرہ پن بھی دور ہو جاتا ہے۔
درد دانت: پھٹکری بریاں 10 گرام ، نمک 6 گرام۔ دونوں کو ملا کر دانتوں پر ملیں ۔ درد دانت میں فائدہ ہو گا۔.
ملتانی کالا دانت منجن: کوئلہ چھلکا بادام 120 گرام، نمک 50 گرام، پھٹکری بریاں 50 گرام ، کالی مرچ 3گرام۔
سب چیزوں کو خوب کوٹ پیس کر باریک کر کے کپڑ چھان کر لیں۔ منجن تیار ہے۔ روزانہ تھوڑا سا منجن انگلی پر لگا کر یا برش سے دانتوں پر ملیں اور گرم پانی سے کلی کر یں۔ دانتوں کے تمام امراض میں مفید ہے۔
کالا دانت منجن: چھلکا بادام (جلا ہوا) 500 گرا م، تمباکو کے پھول، مرچ کالی، نمک ہر ایک 20-20 گرام، سب چیزوں کو کوٹ پیس کر خوب باریک کر کے کپڑ چھان کر لیں۔اس کو منجن کی طرح دانتوں پر لگائیں۔دانتوں کے تمام امراض کے لئے مفید ہے۔
دوائے پائیوریا: پھٹکری سفید 6 گرام، نیلا تھوتھا بریاں 3 گرام ہلدی 6 گرام ، نمک 5گرام، بورک ایسڈ 5 گرام، زنک اوکسائیڈ 3 گرام، ماجو 4 گرام۔
تمام ادویات کو باریک کر کے ایک جان کر لیں۔ پھر اس میں کاربلک ایسڈ دو بوند ، گلیسرین دو بوند ، ٹنکچر آئیوڈین دو بوند، یو کلپٹس آئل چار بوند ملا کر یک جان کر لیں۔ صبح و شام اور رات کو سوتے وقت مسوڑھوں کو انگلی سے دبا کر پیپ سے صاف کر کے بطور منجن استعمال کریں۔ پائیوریا کے لئے مفید ہے۔
پیٹ کا درد: ایک گلاس پانی میں آدھا چمچہ نمک ملا کر پئیں۔ اس سے پیٹ درد ٹھیک ہو جائے گا۔
ہچکی: سیندھا نمک ، کالا نمک ، اور عام نمک سب برابر برابر وزن ملا کر پیس لیں۔ آدھا چمچہ نیم گرم پانی سے لیں۔ اس سے ہچکی بند ہو جاتی ہے۔
دیگر: کالا نمک4/1 حصہ ، آدھے لیموں کا رس ، شہد ایک چمچہ ملا کر پلائیں۔ اس سے ہچکی بند ہو جائے گی۔
داد: نمک کے پانی کا لیپ داد کے مقام پر لگائیں۔ اس سے داد ٹھیک ہو جائے گا۔
درد شقیقہ: آدھا چمچہ نمک ، آدھا چمچہ شہد ملا کر چٹائیں۔ درد شقیقہ میں فائدہ ہو گا۔
.گنٹھیا: آدھا کلو گرم پانی میں دو چمچہ نمک ڈال کر سینک کریں ، گنٹھیا میں فائدہ ہو گا۔
پاؤں کی خوبصورتی: نیم گرم پانی میں نمک ڈال کر پاؤں دھونے سے پاؤں خوبصورت اور ملائم ہو جاتے ہیں۔
دست: بار بار دست ہونے پر نمک اور گلوکوز گھولکر باربار پلائیں۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی نہیں رہتی۔
پیٹ کے کیڑے: مولی کے رس میں تھوڑا نمک ملا کر صبح اور شام استعمال کریں ۔ اس سے پیٹ کے کیڑے باہر نکل جائیں گے۔
دیگر: صبح اٹھتے ہی دو تین گرام نمک پانی میں ملا کر چند دن متواتر پئیں۔ اس سے پیٹ کے تمام کیڑے باہر نکل جاتے ہیں۔
بد ہضمی: لونگ دو عدد، کالی مرچ دو عدد، دھنیا دو گرام، زیرہ دو گرام، نمک ایک چٹکی ، ہلدی 200 گرام، پانی میں ڈال کر جوش دیں۔ آدھا رہ جانے پر اس جوشاندہ کو 25 گرام کی مقدار میں دن میں چار بار پئیں۔
پیلیا: پیپل اور لہسوڑا کے سات سات پتے دھو کر گھوٹ پیس کر نمک ملا لیں۔ اسے خالی پیٹ گیارہ دن تک استعمال کریں۔
پیٹ کی جلن: اجوائن اور نمک پیس کر اس کی پھنکی لینے سے پیٹ کی جلن سے راحت ملتی ہے۔
گلا بیٹھ جانا: اگر گلا بیٹھ گیا ہو تو گرم پانی میں نمک ڈال کر غرغرے کریں۔ اس سے گلا کھل جائے گا۔
دیگر: نیم گرم پانی میں لیموں کا رس نچوڑ کر اور نمک ملا کر غرغرے کریں۔ اس سے فائدہ ہو گا۔
مسوڑھوں کی سوجن: ادرک اور نمک پیس کر اچھی طرح ملا لیں ، اسے مسوڑھوں پر آہستہ آہستہ چند دن ملنے سے مسوڑھوں کی سوجن دور ہو جاتی ہے۔
منہ سے بدبو آنا: روزانہ ایک بار یا دو بار سرسوں کے تیل میں پسا ہوا نمک ملا کر اسے دانتوں پر رکھ کر اِدھر اُدھر گھمائیں اور رال ٹپکاتے رہیں ، اس سے منہ سے بدبو آنی ختم ہو جاتی ہے۔
چھائیاں: شہد کو نمک اور سرکہ میں ملا کر ملنے سے چھائیاں دور ہو جاتی ہیں۔
چھالے(جل جانا): نمک کاگھاڑھا گھول جلے ہوئے مقام پر لگانے سے چھالے نہیں پڑیں گے۔
کھانسی: نمک کی ڈلی کو آگ میں خوب گرم کر کے تھوڑے سے پانی میں بجھا دیں اور وہ پانی پلا دیں۔ اسی طرح دن میں تین بار کریں۔ کھانسی کے لئے مفید ہیں اگر صرف نمک چوس لیا جائے تو بھی فائدہ مند ہے۔
دمہ: نمک کی چھوٹی چھوٹی ڈلیاں کسی مٹی کے کوزے میں رکھ کر اوپر سے آک کا دودھ ڈال دیں ،یہاں تک کہ ڈلیاں تر ہو جائیں۔ خشک ہو جانے کے بعد انہیں پھر تر کریں اور یہ عمل سات بار دہرائیں۔ پھر کوزے کو خوب بند کر کے دس کلو اپلو ں کی آگ دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر باریک پیس کر شیشی میں محفوظ رکھیں ،آدھی رتی سے ایک رتی تک خشک دمہ والے کو مکھن میں اور تر دمہ والے کو چینی ملا کر دیں۔ تیل کی چیزوں اور ترش چیزوں سے پرہیز کرائیں۔
نمونیہ: نمونیہ کے مریض کو دو گرام نمک پانی کے ساتھ دن میں چار دفعہ استعمال کرائیں اور نمک کی پوٹلی سرسوں کے تیل میں ڈبو کر گرم کر کے چھاتی پر پھیریں اور مریض کو کھانے کے لئے نمک ملی ہوئی غذا کے سوا کچھ نہ دیں۔
بد ہضمی: کھانا کھانے کے بعد اگر ایک گرام نمک استعمال کیا جائے تو وہ بد ہضمی کو دور کرتا ہے۔
نمک سلیمانی: سفید نمک پسا ہوا 30گرام، نوشادر10گرام، قلمی شورہ 10 گرام۔ تینوں کو علیحدہ علیحدہ باریک پیس کر باہم ملا لیں اور کھرل کریں۔ نمک سلیمانی تیار ہے۔
مقدار خوراک: 4رتی سے ایک گرام تک پانی کے ساتھ دیں۔
فوائد: پیٹ گیس، اپھارہ، پیٹ درد وغیرہ کے لئے مفید ہے۔
خارش: نیم کے پتوں کو نمک کے ساتھ جوش دے کر مریض کو اس سے روزانہ غسل کرائیں۔ خارش کے علاوہ جلد کی دیگر بیماریوں کے لئے مفید ہے۔ اس سے غسل سے جلد ملائم ہو جاتی ہے۔(ڈاکٹر ملتانی)
پھلبہری: نمک کی ڈلی پانی میں گھس کر پھلبہری کے داغ پر دن میں تین بار لیپ کریں ۔ اس سے پھلبہری کا داغ دور ہو جاتا ہے۔
مسے: نمک کی ڈلی پانی میں گھس کر مسون پر لیپ کریں ۔ اس سے چند روز میں مسے ختم ہو جاتے ہیں۔
نمک لیموں: لیموں کو مع برگ و بار اور شاخ کے خشک کریں اور اس کو آگ لگا کر خاکستر کریں یا یہ کہ لیموں کو چھلکے جو اس کا رس نچوڑ لینے کے بعد باقی رہتے ہیں ، خشک کر کے جلائیں ۔ خاکستر کو پانی میں تر کر کے تین دن کے بعد اس کا زلال حاصل کریں اور کڑاہی میں پکائیں ۔ جب پانی خشک ہو کر نمک رہ جائے ، ا س کو شیشی میں ڈال کر رکھ دیں۔
فوائد: یہ نمک ہاضم ، مقوی معدہ اور مشتہی ہے۔ آنکھوں میں سلائی کے ذریعے لگانے سے دھند کو فائدہ دیتا ہے۔ جالا وغیرہ کو رفع کرتا ہے۔ کھانسی اور دمہ کے لئے چٹانا منافع بخش ہے۔ وجع المفاصل اور نقرس میں بہت مفید ہے ۔ خوراک ایک رتی سے چار رتی تک۔
نوٹ: زیادہ نمک کھانے سے دل کی رگیں موٹی ہو جاتی ہیں ۔ اس لئے بہتر یہی ہے کے نمک کا حد سے زیادہ استعمال نہ کیا جائے اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو تو خاص طور سے نمک کے استعمال پر کنٹرول کرنا ضروری ہے
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
نمک ’’لون ‘‘(Salt)
دیگرنام:عربی میں ملح ‘پشتو میں مالگہ‘ بنگلہ میں نون‘ سندھی اور پنجابی میں لون ‘مرہٹی میں میٹھا انگریزی میں سالٹ اور لاطینی میں
Sodum -Chloridumکہتے ہیں ۔
ماہیت:نمک ایک مشہور عام کیثرالاستعمال شے ہے۔یہ قدرتی طو رپر مختلف کانوں سے نکالاجاتاہے پاکستان میں پنجاب کے مقام کھیوڑہ ضلع جہلم میں نمک کی بہت بڑی کان ہے اس کے علاوہ کالا باغ (ضلع میانوالی) اورورچھا (ضلع شاہ پور) سے نکلتاہے۔نمک سرخی مائل اور سفید دو طرح کا ہوتاہے۔ خوردنی استعمال کیلئے سرخی مائل سب سے افضل سمجھاجاتاہے۔بشرطیکہ اس میں خام سنگی اجزاء نہ ہوں۔
سیند ہانمک’’نمک لاہوری‘‘ (Rock Salt)
دیگرنام:عربی میں ملح الحجر‘یا ملح ہندی‘فارسی میں نمک سنگ یا نمک طبرز‘ر اردو میں نمک لاہوری ‘نمک سیندھا‘ نمک اندراتی اور انگریزی میںمیں راک سالٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت:یہ نمک دو آبہ سندھ ساگر سے نکلتاہے اس لئے سنسکرت میں اسے سیندھو نمک کہاجاتاہے۔ باقی ماہیت مذکورہ والی ہے۔
نمک شیشہ(Transparent Salt)
دیگرنام:عربی میں ملح الزجاج ‘گجراتی میں میں ہنگری کھار‘سنسکرت میں کانچ لون‘ انگریزی میں ٹرانس پیرنٹ اور اردو میں نمک شیشہ کہتے ہیں ۔
ماہیت:شفاف بلور کی طرح جس سے نظر موٹے سے ڈلے میں سے آر پار چلی جاتی ہے ۔اس لئے اسے شیشہ نمک کہتے ہیں ۔ یہ قدر سخت اور ذائقہ میں تیز ہوتاہے اور یہ نمک سیندھا کا وہ حصہ ہے جو شیشہ کی طرح شفاف ہوتاہے اور ادویاتی طورپر استعمال کےلئے اس کو ترجیح دی جاتی ہے۔
افعال:امراض میں چشم میں سرمہ ملاکر استعمال کرتے ہیں اور ہاضم سفوف میں شامل ہوتاہے
نمک سانبھر (Lake Salt)
دیگرنام :عربی میں ملح العجین ‘فارسی میں نمک آب گیر‘ بنگالی میں سامرلون‘ گجراتی میں سانبھرلون اور انگریزی میں لیک سالٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت:یہ نمک راج پوتانہ کی مشہور جھیل سانبھر کے پانی کو گڑھوں میں خشک کرکے تیار کیاجاتاہے۔اس کاذائقہ خوشگوار مگر قدرے تیز ہوتاہےاور سیندھا سے کم فوائد رکھتاہے۔
افعال:قاطع لزوجت ‘ہاضم طعام اور محلل ریاح ہے۔
نمک شور(Sea Salt)
دیگرنام:فارسی میں ملح البحراردو میں سمندرنمک گجراتی میں دریائی لون اور انگریزی میں سی سالٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ نمک ساحلی علاقوں میں سمندر کے پانی کو سورج کی تپش سے خشک کرکے حاصل کیاجاتاہے۔اطباء نے اسے کم تر اور قدرے تلخ بیان کیاہے۔اس نمک کو ایران میں آٹے میں ملاکر خمیراٹھا کرروٹی پکاتے ہیں ۔
افعال: یہ زیادہ تر کاسرریاح ‘منفث بلغم ٖ‘قالع لزوجات اور مخرج بلغم ہے۔
نمک سیاہ ’’کالا نمک‘‘(Black Salt)
دیگرنام:عربی اور فارسی میں ملع َاسود‘ اردو میں سونچر‘ پنجابی میں سونچل نمک‘ ہندی میں کالا نمک‘ بنگلہ سچلی لون ‘سندھی میں کارولون‘ سنسکرت میں سودرچل اور انگریزی میں بلیک سالٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت: یہ مصنوعی سجی اور سیندھا نمک سے بنایاجاتاہے اور ہاضم سفوف میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔اس میں کلورائیڈ آف سوڈیم‘ سلفیٹ آف سوڈا ‘کاسٹک سوڈا اور تھوڑا ساسلفیٹ آف سوڈیم بھی پایاجاتاہے۔
مزاج: گرم خشک۔۔بدرجہ دوم(تمام نمک)۔
افعال: کاسرریاح،ہاضم طعام ،دافع درد شکم ،قاتل دیدان مقئی ‘مخرج بلغم مگر اس کے استعمال سے ناخوشگوار ڈکار آتے ہیں ۔
استعمال : سرد یا گرم نمکین پانی کے غرارے گلے کی بیماریوں میں بہت فائدہ کرتے ہیں۔ بچوں کے چنونے میں نمکین پانی کاحقنہ نہایت مفید ہے۔کم مقدار میں نمک کھانا بلغم کو خارج کرتاہے۔اور زیادہ مقدارمیں کھانا قے لاتا ہے ۔چنانچہ ایک تولہ پسا ہوا نمک ڈیڈھ پاؤ پانی میں حل کرکے پیناقےآور ہے۔اگر کسی طرح جونک حلق یا معدے میں چلی جائے تو نمکین پانی سے قے کرانے سے باہر نکل آتی ہے جسمانی ساختوں میں محلول مادہ کے اخراج کو زیادہ کرتاہے اس لئے یہ جسمانی یوریا کے اخراج کو بڑھاتاہے۔رطوبت لمفاویہ کی پیدائش کو بڑھاتا ہے۔معدہ میں پیپ سین کی تراوش کو زیادہ کرتا اور قوت جاذبہ (معدہ کی)کو تیز کرتاہے۔اگر خوراک میں نمک (سوڈیم کلورائیڈ) کا استعمال نہ کیاجائے تو ضعف لاحق ہوجاتاہے۔اس سے انیمیا اور ڈی ہائیڈریشن کی شکایت ہوجاتی ہے۔
استسقاء کے مریضوں کو غذا بغیر نمک دی جائے تاکہ زراپسی کی شکایت میں زیادہ پیاس نہ لگے ۔
نمک شور: عظم طحال کیلئے مفید ہے اور سمندر کے نمکین پانی سے غسل کرنا شاہتروں کی رو سے اچھا ہے۔
سیندھانمک: سینہ سے بلغم لزج کو اکھاڑتاہے۔چربی کوکم کرتاہے اور اس کی مداوت یا کثرت استعمال سے قوت باہ پربرا اثر پڑتاہے۔بدن کو لاغر کرتاہے۔اور بال قبل از وقت سفید ہوجاتے ہیں ۔
مقدا ر خوراک: دو سے چھ گرام حسب ضرورت۔
ذاتی مجرب: آگ یا گرم پانی سے جل جانے کے بعد ماؤف مقام پر سرسوں کا تیل لگائیں اور اس پر تھوڑ ا سا نمک چھڑکیں جس سے جلن فوراً ختم ‘ جلنے کا نشان بھی باقی نہیں رہتا ہے۔بواسیر کے مسو ں کا فوری علاج (درد میں) تھوڑا سا نمک لگائیں درد جلن ختم۔(حکیم نصیر احمد طارق)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارz