مختلف نام : عربی عبہر۔ یونانی لبنوس۔ لاطینی میں نرکسس( Narcissus) اور انگریزی میں جانقوئل ( Jonquil) کہتے ہیں۔
شناخت: یہ ایک پودے کاپھول ہے جس کے ہتے ، جڑ اور بیج پیاز کی طرح ہوتے ہیں۔ یہ پھول بہت خوشبودار ہوتا ہے۔ اس کی پتیاں سفید، نیلی اور زرد ہوتی ہیں۔ موسم بہار میں کھلتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔
- بطور پیالے کے جس میں صرف چھ پتیاں ہوتی ہیں۔ اسے نرگس نر کہتے ہیں۔
- دوہری پتیاں جسے صد برگ بھی کہتے ہیں۔ یہ نرگس کی مادہ قسم ہے، اس کے بیج سیاہ ہوتے ہیں۔ نر کو بری اور مادہ کو بستانی کہتے ہیں۔ اس کی جڑ کو پیاز نرگس کے نام سے پکارتے ہیں اور یہی سب سے زیادہ موثر حصہ ہے۔
فوائد: آنکھ میں جالا یا ناخو نہ ہو ،تو اس کا رس نچوڑ کر چھان کر سلائی سے لگاتے ہیں۔ تین گرام رس پلانا پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے۔ جوڑوں کے درد میں اسے شہد کے ساتھ پیس کر ضماد کریں۔ برص کے سفید داغوں پر سرکہ کے ساتھ لیپ کرنا مفید ہے، گہرے زخموں پر لیپ کرنے سے زخم جلدی بھر تے ہیں۔ جلے ہوئے مقام پر شہد کے ساتھ پیس کر لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
مزاج: گرم خشک۔
مقدار خوراک: تین گرام۔
پیاز نرگس کے مرکبات درج ذیل ہیں:
تیل پیاز نرگس: پیاز نرگس کو کوٹ کر اس کا رس نکال لیں۔ اس کے برابر گھی خالص ملا کر جوش دیں۔ جب پانی ختم ہو جائے تو صاف کر لیں۔ یہ روغن مقوی اعصاب ہے۔ سودادی و ریحی درد کو دور کرتا ہے۔ خوراک 5 گرام۔ بیرونی مالش سے دردوں کو آرام ملتا ہے۔
سفوف پیاز نرگس: پیاز نرگس کی تازہ جڑ کو تراش کر سات دن برگدکے دودہ میں تر رکھیں ۔ اس کے بعد خشک کر کے سفوف بنا لیں اور تین گرام کی مقدار میں ہمراہ دودھ بھینس دیں۔ مردانہ کمزوری مییں مفید ہے۔
دیگر: پیاز نرگس اور اس کے پھول دونوں کو 21 بار دودھ بوہڑ(برگد) میں تر و خشک کر کے برابر مصری ملا لیں اور تین گرام ہمراہ دودھ دیں۔
مردانہ کمزوری میں مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Narcissus)نرگس(عربی میں )نرجس
ماہیت:مشہور عام پھلواڑی ہے جس کا پھول خوش نما اور خوشبو دار ہوتاہے۔پتے اور جڑ پیاز کے مانندہوتے ہیں اس کی جڑ کو پیاز نرگس(بصل نرگس) کہتے ہیں یہی بطور دواء مستعمل ہے۔
مزاج: گرم خشک۔۔۔درجہ دوم۔
افعال:محلل ،جالی قاتل کرم شکم‘ جاذب رطوبات و خون ،مخرج جنین ۔
استعمال:نرگس کی جڑ کو محلل ہونے کی وجہ سے پھوڑےپھنسیوں کو تحلیل کرنے اور ان کو پھوڑنے کیلئے ضماداًاستعمال کرتے ہیں۔ جالی ہونے کی وجہ سے جھائیں‘چھیپ اور گنج پر ضماد کرتے ہیں ۔جاذب رطوبت و خون ہونے کی وجہ سے طلاؤں میں استعمال کرتے ہیں۔ پیاز نرگس دودھ میں کوٹ کر ضماد کرنا ذکر(عضو مخصوص کے اعصاب کو قوت دیتا ہے) کو قوت دیتا اور اس کو فربہ کرتاہے ۔اس کی جڑ مقوی محرک باہ ہونے کی وجہ سے طلاؤں اور ملذز دواؤں میں شامل کرتے ہیں۔ اس کا پھول سونگھنا نزلہ زکام کیلئےمضر نہیں ہے۔ اس کا جوشاندہ جنین کو نکالنے کیلئے پلاتے ہیں ۔اس کو جوش دے کر پلانے سے کرم شکم ہلاک ہوجاتے ہیں ۔
نفع خاص:قوی محلل : مضر:مصدع۔
مصلح:بنفشہ ‘کافور اور نیلوفر۔ بدل:گل نرگس۔
مقدارخوراک: ایک سے تین گرام۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق