خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: ناریل گری
مختلف نام: مشہور نام ناریل ۔ ہندی نریل، کھوپرا۔ سنسکرت نارکیل، ناری کیل۔ بنگالی نارکیل ،نارکول۔ مراٹھی نارلی ، شری پھل۔ گجراتی تالشیر، نالیر کرنا ٹکی۔ ناریل رسو۔ تلنگی ٹینکا، ناری کدم۔ تامل ٹینا، ٹینگا۔ مدراسی تمبا۔ عربی الب نارجیل، نارجیل۔ لاطینی کو کو سانو سیفر(Cocosanu Cifera)اور انگریزی میں کو کو نٹ(Coconut) کہتے ہیں۔
شناخت: کھجور کی طرح ایک اونچا درخت ہوتا ہے۔ پتے کھجور کے پتوں کی طرح لمبے ، مگر ان سے بڑے ، پھول لمبا سٹے کا پھل گول ریشے دار اور چھلکےمیں لپٹا ہوتا ہے۔ پھل میں نمکین میٹھا پانی ہوتا ہے۔ پختہ ہونے پر پانی گودا بن کر اندر جم جاتا ہے۔ بیرونی خول کے اندر ایک سرخی مائل چھلکا مغز سے چمٹا ہواہوتا ہے۔ ذائقہ میٹھا اور خوش مزہ ہوتا ہے۔
مزاج: تازہ پھل وسط دوم میں گرم اور اول میں خشک اور خشک پھل آخر دوم میں گرم اور دوم کے شروع میں خشک ہوتا ہے۔
مقدار خوراک: چھ گرام سے 50 گرام تک ۔اخروٹ، پستہ ، چلغوزہ بدل ہیں۔ زیادہ استعمال سینہ اور آواز کے لئے نقصان دہ ہے۔ مصری یا شکر ملا کر کھانے سے زیادہ مفید ہو جاتا ہے۔
ناریل خون پیدا کرتا ہے۔ شادی سے پہلے و بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔ فالج کو بہت مفید ہے۔ مثانہ کی سردی و کمردرد کو بھی نافع ہے، کچے پھل کا پانی پتھری کو آرام دیتا ہے۔ اس کا تیل مقوی اور دردوں کے لئے مفید ہے۔
خونی بواسیر: ناریل کی داڑھی کی راکھ، چینی برابر برابر لے کر سفوف بنائیں۔ چھ گرام تازہ پانی سے کھلائیں۔ خونی بواسیر کے لئے از حد مفید ہے۔
پیٹ کے کیڑے: مغز ناریل اور پلاش پاپڑہ ہم وزن باریک پیس کر گڑ ملا کر بچوں کو دو دو گرام اور اجوائن کو چھ گرام کھلائیں۔ پیٹ کے کیڑوں کو مفید ہے۔
زخم: تیل میں لونگ جلا کر لگائیں۔ زخم درست ہوں گے۔
پیٹ کے کیڑے: ناریل کا پانی یا اس کی گری صبح خالی پیٹ کھانے سے پیٹ کے کیڑے(Hook Worm) باہر نکل جاتے ہیں۔
چوٹ یا موچ: پرانے ناریل کی گری کو باریک پیس کر اس میں 4/1 حصہ ہلدی کا سفوف ملا کر پوٹلی باندھ کر آگ پر گرم کر کے سینک کریں اور اسی کو چوٹ یا موچ پر باندھ دیں، جلد آرام ہو گا۔
خارش: تیل ناریل میں مناسب کافور ملا کر خارش اور پھنسیوں پر لگائیں ، آرام آ جائے گا۔
بال جھڑنا: خالص تیل ناریل بال جھڑنے کو روکتا ہے۔ اگر کسی لمبی بیماری سے بال جھڑ گئے ہوں تو روزانہ خالص تیل ناریل لگانے سے دوبارہ بال اُگ آتے ہیں۔ ویسے بھی تیل ناریل لگانے سے بالوں کی لمبائی بڑھتی ہے۔
ہچکی: ناریل کے پھل کے اوپر جٹا کو حقے میں ڈال کر پینے سے یا جٹا (داڑھی) کی بھسم راکھ کو شہد میں ملا کر چٹانے سے یا اس کی راکھ کو پانی میں گھول کر نتھار کر پانی پلانے سے ہچکی اور قے دور ہو جاتی ہے۔
قے: ناریل کی داڑھی (جٹا) کو جلا کر سفید راکھ بنا لیں اور سپاری جلا کر کوئلہ بنا لیں۔ دونوں برابر ملا کرچار رتی شہد خالص کے ساتھ ہر تین گھنٹے بعد دیں۔ پہلی خوراک سے قے رُک جائے گی۔
خون بہنا: جسم کے کسی جگہ سےخون بہنے پر فوراً خون روکنے کے لئے ناریل کی داڑھی (جٹا) کی راکھ لگانے سے خون بند ہو جاتا ہے۔
چنبل: پوست ناریل(کھوپرے کے اوپر کی سخت لکڑی) پرانی، گندم، اونٹ کی خشک مینگنی ،شیشم کی چھال ہم وزن ٹکڑے ٹکرے کر کے بذریعہ پتال جنتر تیل نکالیں۔ دونوں وقت لگائیں۔ چنبل کے لئے از حد مفید ہے۔ شیشم کی چھال کی بجائے سیاہ لکڑی بہتر ہے۔ (ملتانی)
ٹکور ناریل: مغز ناریل (کھوپرا) سات گرام، ہلدی پانچ گرام، برادہ دندان فیل تین گرام۔ کوٹ کر دو پوٹلیاں بنا لیں۔ ان کو بھیڑ کے دودھ یا خالص تلی کے تیل میں گرم کر کے عضو کے درمیانی حصہ کو ٹکور کریں۔ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد کی کمزوری میں از حد مفید ہے۔
حب ناریل: تال مکھانہ ، بیج اوٹنگن ہر ایک 25 گرام کوٹ کر مغز نارجیل (کھوپرا) سالم میں ڈال دیں اور ناریل کو بوہڑ(برگد) کے دودھ سے پُر کریں اور اس کے بعد ناریل کا ٹکڑا اوپر رکھ کر مونج کا بان اس قدر لپیٹ دیں کہ ناریل نظر نہ آئے۔ اس کو بیس دن تک غلہ گندم میں دبا رکھیں اور اس کے بعد نکال کر بان اتار لیں اور مغز ناریل کو مع اندرونی دوا کے ڈنڈے کونڈے میں پیس لیں اور شہد خالص ملا کر 80 گولیاں بنائیں، شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری کے لئے ازحد مفید ہے، ایک گولی 375 گرام بکری یا گائے کے دودھ کے ساتھ شام کو لیں۔ پانچ روز بعد جسم پر چیونٹیاں چلتی معلوم ہوں گی ۔ ایک ہفتہ میں طاقت ظاہر ہو گی۔ کامل 40 دن استعمال سے کمزوری دور ہو جائے گی۔ اگر مریض برداشت کر سکے تو دو گولی روزانہ صبح و شام دی جائیں۔
دوران استعمال تیل کی اور ترش چیزوں سے پرہیز کریں۔ ان دنوں مباشرت سے پرہیز کریں۔
چنبل و داد: لکڑی درخت شیشم(برنگ سیاہ) ، ناریل کا اوپر کا سخت چھلکا ہر ایک آدھا کلو، گندم صاف (بغیر جَو) 100 گرام، پتال جنتر کے ذریعے تیل نکال لیں اور پھریری سے داد، چنبل پر لگائیں۔ بہت جلد آرام آ جاتا ہے۔ جو مریض علاج کرا کر تھک چکے ہوں وہ اس علاج سے بالکل ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پتال جنتر کی ترکیب: ایک مٹی کا استعمال شدہ برتن لیں۔ جس میں دوا آسکے۔ اگر برتن چرب ہو تو بہتر ہے۔ اس کے پیندے میں ایک سے چارتک سوراخ حسب خواہش وسط میں کریں۔ اس میں دوائی ڈال کر منہ پر سرپوش رکھ کر اچھی طرح گل حکمت کریں۔ اب پختہ زمیں میں ایک گڑھا کھودیں جو ایک بالشت ہو۔ چوڑا اس قدر کے وہ برتن اس پر رکھنے سے پورا آجائے اور گڑھے میں نہ چلا جائے۔ اب گڑھے میں ایک چینی کا پیالہ رکھ دیں۔ پیالے کے نیچے اگر کچھ پانی وغیرہ ڈال دیں تو بہتر ہے تا کہ اوپر والے پیندے کی حرارت سے محفوظ رہے۔ گڑھے کے منہ پر دوا والا برتن سیدھا رکھیں۔ اس کے پیندے کے سوراخ چینی کے پیالے کے عین مقابل ہوں تا کہ جو تیل ان سوراخوں سے نکلے سیدھا پیالے میں چلا جائے۔اس برتن کے پہلوؤں اور گڑھے کے کناروں کے درمیان چاروں طرف مٹی سے گل حکمت کریں تا کہ آگ کے شعلے اندر نہ چلے جائیں۔ گل حکمت خشک ہونے کے بعد برتن کے چارو ں طرف اور اوپر اپلے چن دیں اور آگ لگائیں۔ آگ کی حرارت سے ادویہ کا تیل سوراخوں کے راستہ نکل کر پیالہ میں جمع ہوتا جائے گا۔ (سوراخوں میں انسانی بال لٹکا دیں تو بالوں کے ذریعے تل نیچے آ جائے گا)۔ جب آگ سرد ہو جائے تو آہستگی سے برتن کے پہلوؤں کا گل حکمت دور کر کے برتن اٹھائیں۔ نیچے پیالہ میں تیل ہو گا۔ اب اسے استعمال میں لا سکتے ہیں۔
مقوی دماغ شاہی تیل: روغن ناریل ایک پونڈ، روغن بادام ایک اونس، روغن کدو آدھا اونس، روغن کاہوآدھا اونس، روغن سفید تلی ایک اونس، خوشبو جسمین آدھا اونس ، خوشبو صندل (اصلی میسور گورنمنٹ) ایک ڈرام، خوشبو گلاب ایک ڈرام، خوشبو کیوڑہ آدھا ڈرام۔
ترکیب تیاری: تمام چیزوں کو ملا لیں جو ہفتہ کےقابل استعمال ہیں دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ بہت بڑھیا تیل ہے اگر رنگین بنانا ہو تو کسی آئل کلر سے رنگ دے لیں۔
پرفیومڈ کوکو نٹ ہیئر آئل: تیل ناریل ریفائن ڈیڑھ کلو، بنزیل ایسیٹیٹ 25 گرام، خوشبو گلاب یا جسمین 18 گرام۔
تیل میں پہلے بنزیل ایسی ٹیٹ ملا کر دو دن پڑا رہنے دیں۔ بعد میں خوشبو ملا کر شیشیوں میں پیک کر لیں۔ بازار میں مشہور کمپنیوں کے جو پرفیومڈ کو کونٹ ہیئر آئل پکتے ہیں وہ عموماً بغیر کلر کے سفید ہوتے ہیں اس لئے روغن ناریل بنانا ہو تو اسے رنگ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ تیل بالوں کو لمبا ، چمکدار اور ملائم رکھتا ہے اور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔
بڑھیا خوشبودار تیل: روغن ناریل (ریفائن) ایک کلو، تلی کا تیل (ریفائن) ایک کلو، روغن زیتون 200 گرام، خوشبو گلاب 50 گرام، روغن بادام 100 گرام، روغن صندل (اصلی میسور گورنمنٹ) 30 گرام، رنگ سرخ( آئل کلر ) حسب ضرورت۔
ترکیب تیاری: پہلے چاروں تیل ملا لیں۔ پھر روغن صندل ملا کر چند بار بوتل کو ہلا کر کارک لگا کر تین دن پڑا رہنے دیں۔ پھر خوشبو اور حسب پسند رنگ کی چند بوندیں ملا کر خوبصورت شیشیوں میں پیکنگ کر لیں۔ دماغ کی خشکی کے لئے مفید ہے۔
نارجیل دریائی
مختلف نام:نارجیل دریائی، آبدھناریل، نارجیل بحری اور لاطینی میں ( Sea Coconut) کہتے ہیں۔
شناخت: یہ ایک درخت کا پھل ہے جو ایک جزیرہ میں خط استوا کے قریب پیدا ہوتا ہے۔ اس کا درخت نارجیل (کھوپرہ) کے درخت کی طرح ہوتا ہے۔ پھل لمبوترا ہوتا ہے ۔ پھل کے تین پوست ہوتے ہیں ۔ دوسرا پوست زیادہ چکنا اور سخت ہوتا ہے اور تیسرا پوست مغز کے ساتھ ملا ہوتا ہے ۔
فوائد: دافع ہیضہ و دست ہے۔ اسے عرق گلاب میں یا تنہا گھس کر یا دیگر ادویہ کے ساتھ پلاتے ہیں ۔ افیون اور مٹھا تیلیہ کے زہر کو دور کرنے کے لئے بہت مفید ہے ۔سانپ ، بچھو ، بھڑ اور دیگر زہریلے جانوروں کے کاٹے پر اس کا لیپ کرنے سے زہر دور ہو جاتا ہے اور سوزش اور جلن کو بھی آرام ملتا ہے۔
مقدار خوراک: چار رتی سے چھ رتی تک۔
سفوف اسہال: نارجیل دریائی سات گرام، زہر مہرہ خطائی سات گرام، طبا شیر اصلی 9 گرام، زرورد 5 گرام، حب الاس 3گرام، کات سفید 3 گرام، گوند کیکر بریاں 4 گرام، کتیرا سفید 4 گرام، نیم کے پتے پانچ عدد ، باریک سفوف بنائیں۔
خوراک: آدھی سے ایک رتی ، مناسب عرق میں ملا کر عمر کے مطابق دیں۔ شیر خوار بچوں کے دست روکنے کے لئے مفید ہے۔
دیگر: زہر مہرہ خطائی ، نارجیل دریائی ، طبا شیر ہر ایک قدرے لے کر گلاب کے عرق میں گھس کر پلائیں۔
بچوں کے خراش دار دستوں میں مفید ہے۔
دیگر: نارجیل دریائی، طبا شیر اصلی، زہر مہرہ خطائی ۔ سب ادویہ بمقدار ایک ایک رتی لے کر عرق کیوڑہ میں گھس کر شربت انار ملا کر بچہ کو استعمال کرائیں۔
چھوٹے بچوں کے ہیضہ اور دستوں کے لئے مفید ہے۔
دیگر: زہر مہرہ خطائی تین رتی ، طبا شیر تین رتی ، چھوٹی الائچی ایک عدد، انار دانہ، گرد سماق، زرشک شیریں ہر ایک ایک گرام، عرق گلاب میں پیس کر چھان لیں اور شربت انار چھ گرام ملا کر پلایا کریں۔ اس کی چار خوراک بنا کر ہر تین گھنٹہ بعد دیں۔
دیگر: ناریل دریائی، عرق سونف یا پانی ڈال کر پتھر پر اس قدر گھسیں کہ آدھا گرام کے قریب وزن ہو جائے۔ ایک چمچہ میں ڈال کر پلانے سے صفرادی ہیضہ کے دست اور قئیں فوراً بند ہو جاتی ہیں۔
مرض ہیضہ کا کامیاب علاج ہے۔
امراض الاطفال: نارجیل دریائی، مغز کنول گٹہ ، طبا شیر، دانہ الائچی خورد، زرورد، چھلکا ہرڑ زرد، حجرالیہود، زہرمہرہ ہر ایک چھ گرام، مروار ید ناسفتہ چار رتی۔
جملہ ادویات کو کوٹ چھان کر عرق گلاب 200 گرام میں کھرل کریں ، جب گولیاں بنانے کے قابل ہو جائے تو دانہ مونگ کے برابر گولیاں بنا لیں ۔ ایک سال کے بچے کو ایک سے دو گولی صبح اور شام ماں کے دودھ کے ساتھ گھس کر یا عرق گلاب میں گھس کر پلائیں۔ پانی کے ساتھ بھی دے سکتے ہیں۔
قے، دست، بخار ،پیاس اور سوکھا کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Coconut)ناریل ’’کھوپرا ‘‘نارجیل
دیگرنام:عربی میں نارجیل‘ فارسی میں جوزہندی‘ پشتو میں کوپرہ ،بنگالی میں ناریکل ،سندھی میں ڈونگہی اور انگریزی میں کوکونٹ کہتے ہیں ۔
ماہیت: ناریل کا درخت کھجور اور تاڑ کے درخت کی طرح ‘لمبالگ بھگ30 سے70 فٹ تک اونچاہوتاہے اور اس کے تنے کی گولائی ڈیڑھ سے2 فٹ تک ہوتی ہے۔تنا باہر سے سخت کھردرا ہوتاہے۔اس کے پتوں کی درمیانی سیخ دس بارہ فٹ تک لمبی ہوتی ہے۔اور پتے وہ تین فٹ لمبے آگے سے نوک دار ہوتے ہیں ۔پھول پتوں کے پاس اندرکی طرف سے نکلی ہوئی بے شمار سیخوں پر بہت گھنے گچھوں کی شکل میں نکلتے ہیں اس میں نر اورمادہ دونوں پھول ہوتے ہیں ۔پھر بعد میں مادہ پھول پھل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں ۔پھل بڑے بڑے گچھوں میں لگتے ہیں اور عموماًایک گچھے میں 7 سے 15 تک پھل لگتے ہیں۔پھل پر تین پوست ہوتے ہیں ۔اوپر کاپوست ریشہ دار ہوتا ہےجو خام حالت میں سبز اور خشک ہوکر مٹیا لہ سرخی مائل سا ہو جاتا ہے اور اس پوست کو اتار کر رسیاں‘گدے اور کرسیوں یا صوفوں میں بھرتے ہیں ۔پوست کادوسرا حصہ نہایت سخت ہوتا ہے۔جس کو آری سے کاٹ کر اندرسے مغز اور پانی حاصل کیاجاتاہے۔ مغز اندرسےسفید رنگ کا جس کا ذائقہ خوش مزہ اور شیریں ہوتاہے۔
مقام پیدائش: یہ درخت سمندر کے کنارے‘ بنگال ‘دکن‘ مالابار کے ساحل اور لنکا کے علاوہ کراچی(پاکستان) میں بھی ہوتے ہیں ۔
مزاج: گرم تر۔۔۔درجہ دوم۔
افعال: کیثرالقدا،مسمن بدن‘ مقوی باہ ‘مقوی حرارت غیریزی ۔
مغز ناریل کہنہ: مقوی شعر ‘قاتل ویدان شکم ‘مقوی بدن وباہ۔
استعمال:مغز ناریل کو شکر کے ہمراہ تقویت باہ اور تسمین بدن کے لئے کھلاتے ہیں مقوی باہ معاجین میں شامل کرتے ہیں ۔یہ باہ کو بڑھاتااور منی کو گاڑھا اور خون صالح پیداکرتا،بدن کو فربہ کرتاہے۔حرارت غریزی کو قوت دیتاہے۔مغز ناریل کہنہ بقدارتین گرام کرم شکم خصوصاًکدو دانوں کو ہلاک کرنے کیلئے کھلاتے ہیں ۔ناریل کے اوپر والے پوست کا ریشہ جلا کر ہموزن مصری ملاکر بمقدارچھ گرام پانی کے ساتھ دینا کثرت حیض اور بواسیری خون کو روکتاہے۔
خام پھل کا پانی مبرد اورمفرح ہے۔بخاروں اور ذیابیطس میں پیاس بجھاتاہے۔اس درخت کی تاڑی حمل کے زمانہ میں ہفتہ میں دوتین بار عورت کوپلانا سے بچہ خوبصورت پیداہوتاہے۔۔
نفع خاص:مقوی باہ،مولد خون صالح۔مضر:دیرہضم۔
مصلح:شکر ،مصری۔ بدل:اخروٹ،پستہ وغیرہ۔
کیمیاوی اجزاء:پروٹین‘گلکوسائیڈ‘شکر، کلورائیڈسس‘فاسفیٹ‘زیادہ تر پانی ‘پکےپھل میں فیصدی تیل‘ اس تیل میںAprylicAcid,Stearic,PalmiticMyristic ,Lauric اور گیلسٹائیڈہوتاہے۔
مقدارخوراک: دو سے تین تولہ تک۔
روغن ناریل ’’ناریل کا تیل‘‘
یہ تیل سرمیں لگانے سے بال بڑھاتاہے اور روغن ناریل مقوی دماغ ہے اگر عمدہ مغز ناریل سے روغن کشید کیاگیاہوتو گھی کی بجائے استعمال کرنے سے باہ کو قوت دیتاہے اور بدن کو موٹا کرتاہے۔یہ تیل سفید میٹھا اور خوشبودار ہوتاہے۔لیکن جاڑوں سے جم جاتاہے۔تازہ تیل سرد ترمزاج والے کیلئے گھی سے بہتر ہے۔
بیرونی طور پر مالش کرنے سے اعضاء کے دردوں کو زائل کرتاہے اور سرمیں لگانے سے بالوں کو بڑھاتااور نرم ملائم کرتاہے۔
(Sea Coconut)ناریل دریائی ’’نارجیل دریائی‘‘
دیگرنام:اس کا درخت ناریل ہندی کے ہم شکل ہوتاہے اوردو دو پھل جڑواں لگتے ہیں ۔ناریل کی طرح اس کے پھل کے تین پوست ہوتے ہیں لیکن اس کا تیسرا پوست مغز کے ساتھ ملارہتاہے اور یہ ناریل سے کچھ موٹالیکن نہایت سخت ہوتاہے اس کے مغز میں روغن کم ہوتاہے۔تازہ مغز میٹھا اور سفید جبکہ پرانا مغز رنگت میں زردی مائل اور مزہ میں قدرے تلخ ہوتاہے۔
مقام پیدائش:جزیرہ نماخط استوا کے قریب۔
مزاج:مرکب القویٰ۔
افعال:دافع تپ و سوداوی ،منعش حرارت غریزی‘ دافع ہیضہ اور تریاق سموم ۔
استعمال:نارجیل دریائی کو زیادہ ترمرض ہیضہ میں تنہا یا دیگرادویہ کے ہمراہ گلاب میں گھس کر پلاتے ہیں ’’تریاق سموم ہونے کی وجہ سے اس کا پلانا بھی مفید ہے کیونکہ جب تک بدن کے اندر سمیت موجود ہوتی ہے یہ قے لاتارہتاہے ۔یہاں تک کے تمام زہرکا اثر زائل نہ ہوجائے ۔‘‘سانپ‘ بچھو ‘ بھڑ‘ زنبور اور دیگرحیوانات کے مقام گزیدہ پر طلاء کرنے سے سوزش کو دور اور زہر کو دافع کرتاہے چونکہ یہ حرارت غیریزی کو برانگیختہ کرتاہے لہذا جواہر مہر میں بھی اس کو شامل کرتے ہیں ۔تپ بلغمی و سوداوی کی ابتداء میں گھس کر پلاتے ہیں ۔
نفع خاص:تریاق سموم ہیضہ ۔مضر:امراض حارہ گرم مزاج۔بدل:پپیتہ۔
مقدارخوراک:چاررتی سے ایک ماشہ تک۔
مشہور مرکب:حب جواہر۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق