ایک بڑی کڑاہی میں دو کلو اَن بجھا چونا کے درمیان آدھا کلو نوشادر جوکوب کر کے رکھ دیں۔ اوپر کونڈہ گلی معکوسی رکھ کر کناروں پر مٹی لگائیں اور کڑاہی میں دس پندرہ کلو ریت ڈال کر چولہے پر رکھ دیں۔ اس کے نیچے بارہ گھنٹے آگ جلائیں، سرد کر کے ریت اور کونڈہ الگ کر کے اس میں پانی ڈال دیں اور دو تین دن تک دن میں کئی بار ہلاتے رہیں۔ پھر اس کو مقطر کریں اور فضلہ میں مزید پانی ڈال کر اچھی طرح ہلا کر مقطر کریں۔ ہر دو مقطر کو ملا کر آگ پر خشک کر کے نمک حاصل کریں۔اسی نمک کو مذکورہ بالا طریقہ سے چونا صدف خودرد میں پکا کر پانی میں حل کر کے نمک حاصل کریں اور اس نمک کو مرطوب ہوا یا شبنم میں رکھیں۔ نوشادر کا محلول تیار ہے جو کہ ہر قسم کے کاٹے کا تریاق ہے۔
تجربہ سے ثابت ہو چکا ہے کہ صرف پہلی ہی آگ کے بعد اس کا محلول تریاق کا کام دیتا ہے۔ مگر جتنا یہ لطیف ہو گا اتناہی مریع الاثر ہوگا اور فوراًنفوذ ہو گا۔اگر اسی ایجاد کو مغربی ایجادات کے مقابلہ پر لایا جائے تو طبی دنیا میں تہلکہ برپا ہو جائے گا۔ یہ تریاق کاٹنے والے جانوروں کے تریاق ہے، بے خطا ہے۔ زہریلے سے زہریلا سانپ ، خطرناک سے خطرناک بچھو اور باؤلے کتے کے کاٹے کا تریاق ہے۔
سانپ کا کاٹا جب بالکل بے ہوش ہو ، جسم کے اکثر حصوں میں خصوصاً ناک سے خون جاری ہو گیا ہو، مریض کے مر جانے کا خطرہ ہو، ایسے موقع پر اسی تریاق کو زخم پر لگانے سے اعجاز مسیحا کا اثر دکھاتا ہے۔ لگاتے ہی مریض آنکھیں کھول دیتا ہے۔ جسم میں چیونٹیاں چلتی ہوئی معلوم ہوں گی۔ یہ زہر نیچے اترنے کی علامت ہے اور چند منٹوں میں زہر پانی کی صورت میں زخم سے بہہ جاتا ہے۔
آئیں کہاں ہیں آج خواہاں کمال کے
بچھو کاٹے کی جگہ پر ذرا سا لگا دینے سے مریض ماہئ بے آب کی طرح تڑپ رہا ہو، لگاتے ہی درد فوراً غائب ہو جاتا ہے۔ غریضہکہ یہ تریاق ایک ایسی چیز ہے جو کبھی خطا نہیں کرتا، ایک ایسا جادو ہے جو ہمیشہ سر چڑھ کر بولتا ہے۔ اگر یہ تریاق صرف زہریلے جانوروں کے کاٹے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے مگر تجربہ سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ ہیضہ کا بھی تریاق ہے۔ صلابت جگر، عظم طحال ، ضعف ہاضمہ اور آنتوں کی رسولی کو بھی مفید ہے اور وقت ضرورت اسی سے عظیم فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ جلدی امراض خصوصاً چنبل وغیرہ کے لئے بھی تریاق کا کام دیتا ہے۔
سانپ کا کاٹا: کاٹی ہوئی جگہ پر آبلہ کو قینچی سے کاٹیں اور لکڑی یا بانس کی تیلی پر روئی لپیٹ کر دوا سے تر کر کے نیش زدہ (ڈنک والی) جگہ پر اچھی طرح ملیں۔ دس منٹ کے اندر اندر جسم میں پھیلا ہوا زہر زخم کی طرف واپس آ جائے گا۔اگر دس منٹ تک زہر واپس نہ آئے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جگہ سخت یا بے حس ہے اور خطرناک سانپ نے کاٹا ہےاور اس جگہ پر گہرے پچھنے لگا کر دوا لگائیں۔ دوا کا جلد کے اندر پہنچنا لازمی ہے۔ مریض کو دوا کی تیزی زخم پر محسوس ہونا زہر زائل ہونے کی علامت ہے، اگر ضرورت پڑے تو دس دس منٹ کے وقفہ کے بعد دو تین بار لگائیں۔ مگر شاذونادر ہی دوبارہ لگانے کی ضرورت پڑے گی۔
بچھو کا کاٹا: اگر تازہ کاٹا ہو تو ویسے ہی ، ورنہ پچھ لگا کر دوائی لگا دیں۔ درد فوراً کافور ہو گا۔
باؤلے کتے کا کاٹا: بطریق بالا دس دس منٹ کے وقفہ سے دن میں چار بار لگائیں۔ تین یوم کے لگانے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے صحت ہو گی۔
بھڑ ، شہد کی مکھی کا کاٹا: بس ذرا سی دوا مقام گزیدہ پر لگا دیجئے ، فوراً تسکین ہو جائے گی۔
نوٹ: لگانے سے پہلے زخم کو صاف کر لیا کریں، نہ تو باندھیں اور نہ ہی پانی سے دھوئیں اور جب زہر زخم سے خارج ہو تو اسے صاف کرتے جائیں۔(حکیم محمد اسمٰعیل امرتسری)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
نوشادر ’’ملح الفار‘‘(Ammonium Chloride)
دیگرنام:عربی میں ملح النار‘ہندی میں نوسادر ،بنگالی میں نشیدل ،سنسکرت میں نرسادر ‘انگریزی میں ایمونیم کلورئیڈ‘ کیمیا والے عقاب اور لاطینی میں Ammonium Chloridumکہتے ہیں ۔
ماہیت:نوشادر ٹکیہ یا قرصوں کی شکل میں ملتاہے۔نوشادر ٹھیکری اس کی شکل ٹوٹے ہوئے گھڑے کی ٹوٹی ہوئی ٹھیکریوں کی طرح ہوتی ہے۔ڈنڈا نوشادر جولمبااورمستطیل شکل کو ڈنڈے کی طرح ہوتاہے ۔جوہر نوشادر جس کی قلمیں ست پودینہ کی طرح شفاف چمک دار ملتی ہیں ۔یہ قیمتی اور تیز اثر بھی ہوتاہے۔
مزاج:گرم خشک ۔۔۔درجہ سوم۔
افعال:مدربول،جالی،ملطف مواد ،محلل اورام ،مجفف اخلاط ‘تریاق نزلہ و زہر ،منفث بلغم ،محرک جگرومعدہ ۔
استعمال:نوشادر کو امراض جگر و معدہ مثلاًورم کبد‘عظم کبد،ضعف جگر‘ ضعف معدہ میں بکثرت استعمال کیاجاتاہے۔مدربول ہونے کی وجہ سے سنگ گردہ و مثانہ استسقاء میں نافع ہے۔منفث بلغم ہونے کی وجہ سے تنگی تنفس ‘کھانسی میں استعمال کرتے ہیں ۔درد شکم اور اپھار(نفخ) فوراًدور کرتاہے۔نوشادر کو عظم طحال اور یرقان میں بکثرت استعمال ہوتاہے۔
بیرونی استعمال:جالی ہونے کی وجہ سے بطور سرمہ آنکھوں کے امراض مثلاًجالا ‘پھولا‘ دھند‘ بیاض چشم اور جالا وغیرہ میں لگاتے ہیں محلل اورام و جالی ہونے کے باعث جلدی امراض خصوصاًبرص‘ قوبا ‘گنج اور زخم و جلدی داغ دھبوں کیلئے طلاء ضماداًمفیدہے۔بھڑ اور بچھو یا زہریلے جانوروں کے ڈنگ پر لگانا مفیدہے۔
نفع خاص: مقوی جگر تریاق زہر۔مضر: احثاء کو۔
مصلح: دودھ ،روغنیات۔
مقدارخوراک:دورتی سے ایک ماشہ تک۔
مشہورمرکب:حب کبدنو شادری مشہور دواہے۔جس کا جزو عظم نوشادرہے۔جوکہ جگر و معدہ کے تقریباًتمام امراض میں مفید و مستعمل ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق
خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: نوشادر