انسانی جسم میں جوڑ وہ جگہ ہے جہاں دو ہڈیاں یا دو سے زیادہ ہڈیاں ملتی یا اکٹھی ہوتی ہیں جوڑوں کا تکلیف دہ مرض ۔ جوڑجسم میں ہڈیوں کے سِروں پر واقع ہوتے ہیں جو انسانی جسم کو متحرک رکھنے میں معاون ہوتے ہیں۔
ہاتھوں ، پیروں ، بازوؤں، انگلیوں، کہنی، کولھے، ریڑھ کی ہڈی اور گردن کے مہرے وغیرہ کی ہڈیاں اور ان سے منسلک ان کے جوڑ ہوتے ہیں ۔ ہڈیوں کے جوڑ ہمارے جسمانی حرکات وسکنات کو فعال اور متحرک رکھنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔ انسانی جسم میں دو ہڈیوں یا دو سے زائد ہڈیوں کے ملنے کی جگہ پر جوڑ کے ساتھ ایک کرکری نرم سی ہڈی کی تہ بھی ہوتی ہےاور حفاظتی ٹشوز بھی۔ ہڈیوں کے جوڑ کے سرے حفاظتی ٹشو سے ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں۔ جنہیں کارٹیلیج(cartilage) کہتے ہیں۔ کارٹیلیج سخت ربڑ کی طرح لچکدار مادہ کی طرح ہوتاہے یہ دو یا دو سے زیادہ ہڈیوں کے ملنے کی جگہ کو ایک حد تک موڑنےاور حرکت کرنے کے قابل بناتا ہے۔یہ کارٹیلیج یعنی حٖفاظتی ٹشوز ہڈیوں کو آپس میں رگڑ کھانے ، ٹکرانے ، گھسنے اور ایک دوسے سے ٹکراکر زخمی ہونے یعنی سوزش سے بچاتے ہیں۔ جب یہ کارٹلیج کسی وجہ سے ٹوٹ جاتا ہے تو جوڑوں کے اندر کی ہڈیاں ایک دوسرے سے ملنے لگتی ہیں اور درد ، سوزش او ر تکلیف کاسبب بنتی ہیں۔جسمانی جوڑ اگر کسی وجہ سے متا ثر ہوجائیں تواسے جوڑوں کا درد یا گٹھیاکی بیماری کہا جاتا ہے۔
چھوٹےجوڑوں کے درد کو نقرس اور بڑے جوڑوں کے درد کو گٹھیا کہتے ہیں ۔ اس میں جوڑوں کی جھلیاں سخت ہوجاتی ہیں اور ان پر ورم آ جاتاہے یا جوڑ اکڑ جاتے اور منجمد ہوجاتے ہیں اور حرکت کم کرتے ہیں یا بلکل ہی بے حرکت (منجمد )ہو جاتے ہیں۔
جوڑوں میں درد کی وجوہات
جوڑوں کے درد کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں مثلاًجوڑوں کے درد کی سب سے بڑی وجہ یورک ایسیڈ ہے ۔ اس کے علاوہ کولیسٹرول اور سوڈیم اور پوٹا شیم کی زیادتی بھی جوڑوں کے درد کا سبب بنتی ہےاور ہڈی یا جوڑ پر چوٹ لگنا یا موٹاپا بھی جوڑوں کے درد کی وجہ ہو سکتاہے۔
بڑھتی عمر کے اثرات
اس بیماری کے ہونے کی ایک وجہ تو بڑھتی عمر کے اثرات ہیں۔ کیونکہ چالیس سال کے بعد انسان عام طور پر اس بیماری کا زیادہ شکار ہو جاتے ہیں۔ ہڈیوں کے جوڑوں کے حفاظتی ٹشوز عمر کے ساتھ کمزور پڑ جاتے ہیں اور ہڈیاں آپس میں ٹکرانے لگتی ہیں تو ان کو حرکت دینے میں تکلیف ہوتی ہے۔اس کی وجہ سے جوڑوں پر ورم اور سوزش آجاتی ہے۔ اس کی تکلیف رات میں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
وزن کا زیادہ ہونا یا موٹاپا
دوسرا ان لوگوں میں بھی جوڑوں کی تکلیف ہو جاتی ہےجنکا وزن زیادہ ہو یا وہ موٹا پے کا شکار ہوں۔ بہ نسبت مردوں کے خواتین میں یہ مرض زیادہ عام ہوتا ہے ۔ زیادہ وزن رکھنے والے افراد کیونکہ اان کے جسمانی وزن کا بوجھ ان کے جوڑوں پر ضرورت سے زیادہ پڑتا ہے ۔ خاص طور پر ان کے جسم کے نچلے دھڑ یعنی گھٹنوں ، کولہے اور ٹخنوں پر پڑتا ہے ۔ یہ بیماری آھستہ آھستہ ہوتی ہے یعنی جب جوڑ وزن کا بوجھ سہ کر یا بڑھتی عمر کے سبب یہ جوڑ انتہائی کمزور ہوجاتے ہیں تو جھڑنے لگتے ہیں۔
موروثی وجہ
یہ بیماری موروثی بھی ہوسکتی ہے ۔ اگر خاندان میں یہ بیماری کسی کو ہو تو وراثت یا جینیات کے طور پر خاندان کے دوسر ے افراد بھی اس بیماری کے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں ۔
غیر فعالیت
اگر انسان روزمرہ کی سرگرمیوں میں غیر فعال ہے اور سست ہے زیادہ وقت بیٹھنے یا لیٹنے میں گزارتا ہے یا اس کا کام زیادہ تر بیٹھ کے کرنے کا ہے ۔ اور وہ ورزش بھی نہیں کرتا ۔یا وہ چاق چوبند زندگی نہیں گزارتا ہے تو بھی اس بیماری کے چانسسز ایسے لوگوں کے لئے بڑھ جاتے ہیں ۔
جسمانی کمزوری
جوڑوں کی اس بیماری آسٹیو آرتھرائٹس کی ایک وجہ جسمانی کمزوری ، یا غذائیت کی کمی یا بڑھتی عمر بھی ہے کیونکہ ان کے سبب ہڈیاں اور جوڑ آھستہ آھستہ انتہائی کمزور ہوتے جاتے ہیں تو آھستہ اھستہ اپنی طاقت اور مضبوطی بھی کھونا شروع کردیتے ہیں اور کمزور ہو کر آھستہ آھستہ جھڑنا شروع ہو جا تے ہیں ۔
یہ بیماری عام طور پر گھٹوں ، ٹخنوں اور کولھے کے جوڑوں کو متا ثر کرتی ہے۔ کیونکہ جسم کا زیادہ بوجھ ان ہی جوڑوں پر پڑتا ہے۔ کیونکہ کارٹلیج یعنی نرم کرکری ہڈی یا حفاظتی ٹشوز عمر کے سبب یا جسمانی کمزوری کے سبب گھس جاتے ہیں اور ہڈیا ں آپس میں ٹکرانے لگتی ہیں ۔ اس لئے جسمانی حرکت، روزمرہ سرگرمیوں ، یہاں تک کہ ا ٹھنے بیٹھنے اور چلنے میں شدید درد محسوس ہوتا ہے۔ جوڑ کے تکلیف دہ حصے پر صرف ہا تھ لگانے سے بھی درد محسوس ہوتا ہے اورصبح کے وقت جوڑ اکڑے ہوئےاور منجمد محسوس ہوتے ہیں انھیں حرکت دینا نہایت مشکل ہوتاہے۔ ادویات اور انجکشن سے علاج کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔اگر ادویات اور انجکشن مؤثرطور پر کام نہ کریں تو بذریعہ سرجری جوڑ تبدیل بھی کر دیئے جا تے ہیں ۔
جوڑوں کے درد کی اقسام
انسان کے جسم مین کئی جوڑ ہوتے ہیں جیسے گھٹنوں ، ہاتھوں ، بازوؤں یا کندھوں ، پیروں ، کولھے، ہاتھوں کی انگلیوں وغیرہ کے جوڑ۔ اور جوڑوں کی بیماریوں کی کئ اقسام ہیں ۔ جوڑوں کا درد انتہائی تکلیف دہ مرض ہے ۔ اور ایک عام مرض ہے۔ اس مرض کی وجہ سے معذوری بھی ہو سکتی ہے۔ اس کی مختلف اقسام ہیں تاہم جوڑوں میں سوزش اور ورم عام ہے۔ جسے انگریزی میں آرتھرائیٹس کہتے ہیں۔ دو طرح کا جوڑوں کا درد عام ہے ایک تو آسٹیو آرتھرائیٹس یعنی جوڑوں کی درد اور سوزش اور دوسرا رہیومیٹوائڈ آرتھرائیٹس جوڑوں کا پتھرا جانا ،منجمد ہوجانا یا غیر فعال اور بے حرکت ہوجانا ۔یہ بھی جوڑوں کا ایک مرض ہے جسم کے چھوٹے جوڑ جیسے ہاتھوں کی انگلیوں کے جوڑوں کےدرد کی یہی قسم ہے۔اس میں جوڑوں میں درد ہوتا ہے انگلیاں اکڑ جاتی ہیں اور ٹیڑھی میڑھی ہو جاتی اور مڑ جاتی ہیں اور جوڑ وں میں سوجن اور ورم آجاتا ہے اور ان پر سُرخی بھی آ جاتی ہے جوڑوں کے اکڑنے یا منجمد ہونے کی وجہ سے وہ بلکل بھی حرکت نہیں کر پاتے ۔ یہاں تک کے اس مرض میں مبتلا انسان اپنا کام بھی نہیں کرپاتا ، اپنے ہاتھ سے کھانا بھی نہیں کھا سکتا ہے۔ اس مر ض کی اہم وجہ مدافعتی نظام کی خرابی ہے۔
علامات جوڑوں کے درد کی بیماری کی خاص علامات میں جوڑوں کے مقام پر سوجن یعنی ورم اور درد ہے۔ اس کے علاوہ جوڑوں کا کم متحرک ہونا اور جوڑوں کی کمزوری ، جسم کے پاتھ پیر اور بازوؤں کو پوری طرح حرکت نہ دے پانا بھی اس کی علامات ہیں ۔ پیروں ، بازؤوں اور ہاتھوں کی انگلیوں میں درد محسوس ہونا اور معمول کے مطابق حرکت نہ دے پانا اور دشواری محسوس کرنا اورجوڑ والے اعضاء کو معمولی حرکت دینے پر بھی شدید قسم کا درد محسوس ہونا ۔اٹھنے ، بیٹھنے ، چلنے پھرنے ، سیڑھیاں چڑھنے ، ورزش کرنےمیں اور روزمرہ کے کام کاج میں دشواری او ر تکلیف محسوس کرنا ہے۔
علاج
اس کے کئی علاج ہیں۔ زیادہ تر ادویات سے ہی علاج کی کوشش کی جاتی ہے اگر افاقہ نہ ہو تو اس کے بعد سرجری بھی کروائی جاسکتی ہے۔ورزش اور مساج سے بھی جوڑوں کےمرض میں افاقہ ہوتا ہے اور اچھی اور مناسب خواراک سے بھی جوڑوں کے درد میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ اپنی خوراک کا حصہ بنائیں ۔وٹامنز، مچھلی کا تیل، سبز چائے اور ادرک کا استعمال بھی جوڑوں کی تکلیف میں مفید ہے۔ طرز زندگی میں تبدیلی ضروری ہے۔
ورزش بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ یہ جوڑوں کو فعال اور متحرک کرنے کے لئے بہتریں طریقہ علاج ہے۔ اس سے عضلات، پٹھے اور جوڑ مضبوط ہوتے ہیں۔ فزیو تھراپی بھی جوڑوں کے درد کا ایک علاج ہے۔ گرم پانی کی سکائی بھی جوڑوں کے درد میں آرام پہنچاتی ہے۔ جڑی بوٹیوں سے بھی جوڑوں کے درد کا علاج ممکن ہے۔
چہل قدمی بھی جوڑوں کے درد کابہترین علاج ہے۔ کیونکہ چہل قدمی ایک آسان ورزش ہے اس سے جسم وارم اپ ہوتا ہے اور عضلات پٹھے اور جوڑ فعال اور مضبوط ہوتے ہیں۔ صبح سورج کی روشنی کی سکائی بھی جوڑوں کے درد میں مفید ہے ۔ ایکیوپنکچر سےبھی جوڑوں کے درد کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
جوڑوں کے درد کے افراد کو وزن اٹھانے سے پرہیز کرنا چایئے۔ سیڑھیاں چڑھنے ، اور اٹھنے بیٹھنے میں بھی احتیاط کرنی چاہئے۔ سردی کے موسم میں گرم کپڑے سے جوڑ کے درد والی جگہ کو لپیٹ لینا چایئے، مخصوص قسم کی پٹیاں ، موزے وغیرہ بھی جوڑوں کے درد کی شدت کو کم کرتے ہیں ۔اور آرام پہنچاتے ہیں۔ ۔ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنا چاہئے۔ ہلکی پھلکی ورزش یا مساج سےبھی جوڑوں کے درد میں کافی آرام ملتا ہے۔
مضمون نگار : فرح فاطمہ