مشہور نام پتھری توڑ، پتھر چور۔سنسکرت پاشان بھید (pashanbhed)۔ہندی پاکھان بھید ،پتھر چور۔گجراتی پاشا ن بھید۔بنگالی پاتھر چور ،پاتھ چور۔ فارسی گوشاد۔لاطینی کوسی ایس ایرومیٹی کم(CociusArometicum) اورانگریزی میں آئری سپ(Irisap) کہتے ہیں۔
شناخت :
یونانی کتب میں اس بوٹی کا زیادہ ذکر نہیں ملتا ۔مفردات کی کتابوں میں ’’پتھری ‘‘نام سے ایک جڑی بوٹی کا ذکر ہے۔اس میں لکھا ہےکہ پتھری ایک گھاس ہے۔پتھروں پر اگتی ہے۔ہرے رنگ کی ہوتی ہے۔گردہ و مثانہ کی پتھری کو توڑتی ہے۔پیشاب لاتی ہے۔ذائقہ کڑوا ہوتا ہے لیکن اس گھاس کی شناخت کسی بھی مفردات کی کتاب میں نہیں لکھی ہے۔جہاں تک ہماری معلومات ہیں۔یونانی طب کے نظریہ سے یہ فائدے پتھری توڑ بوٹی میں پائے جاتے ہیں۔
طب آیوروید کی کتب میں پاکھان بھید دوقسم کا ہوتا ہے۔ایک تو مندرجہ بالا پتھر ی توڑ بوٹی ہے۔اسے پاشان بھید (pashanbhed) کہتے ہیںاور دوسری معدنی چیز ہے اسے پاکھان بھید پتھر کہتے ہیں۔پاشان بھید (pashanbhed) کو بھی سنسکر ت میں پتھری کو ضائع کرنے والا کہتے ہیں۔
مزاج:
گرم خشک۔
فوائد:
اس کا پنچانگ مثانے کی صفائی کرتا ہے اور فضلے کو پھاڑدیتا ہے۔پیشاب کا جلن سے آنا ،پتھری ،امراض دل ،تلی ،درد پیٹ اور زخموں کے عوارضات ٹھیک ہوتے ہیں۔ذیابیطس کے لئے بھی مفید ہے۔
آیوروید گرنتھ سُشرت کے مطابق یہ بوٹی ہر قسم کی پتھریوں کو نکالنے کےلئے بہت ہی کامیاب ہے۔پتھری توڑ(پاشان بھید) (pashanbhed) پتھری کو پیشاب کےراستے سے نکال کر صاف کر دیتی ہے اورپتھری گردہ ومثانہ کا بغیر آپریشن علاج ہے۔اس کے استعمال کے بعد ایک دو گنٹھے میں ہی درد ختم ہوجاتا ہے۔ مثانہ و گردہ کی پتھری کے مریض جو درد سے تڑپتے ہیں اور اس وقت سپازمو پراکسی ون(Spasmo-Proxyvon)کیپ سولز یا بارل گان(Baralgan)کی گولی دیتے ہیں۔یا ٹیکہ لگو ا کر درد کو تسکین دیتے ہیں مگر اس پتھری توڑ بوٹی سے ایک یا دو گھنٹے میں ہی فائدہ ہوجاتا ہے ،درد بند ہو جاتا ہے۔نہ صرف درد گردہ بلکہ دردِدل کےلئے بھی مفید ہے۔
گردہ کی پتھری میں پتھری کی نوک چبھنے سے زبر دست درد ہوتا ہے لیکن اس بوٹی کے استعمال سے پتھری ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہےیا گھس کر چھوٹی ہو جاتی جس سے درد کوآرام آجاتا ہے۔یہ بوٹی پیشاب جل کر آنے میں بھی بہت مفید ہے۔یہ برسات کے دِنوں میں خود بخود پیدا ہوتی ہے۔برسات کے ہوتے ہی اس کی جڑ سے نئی کونپلیں پیدا ہونے لگتی ہیں اور پرانی ٹہنیاں ختم ہوجاتی ہیں۔ان میں نئی نئی چھوٹی چھوٹی ٹہنیاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔
اس کی جڑ زمین میں گہری دھنسی ہوئی ہوتی ہے۔بہت نرم اور بھینی بھینی خوشبو لئے ہوتی ہے۔یہ آدھا میٹر تک لمبی ہوتی ہے۔اس کی ٹہنیا ں جڑ سے نکل کر زمین پر چاروں طرف پھیلتی ہیں ۔ان کی لمبائی ایک میٹر سے زیادہ ہوتی ہے۔اس کی چھوٹی ٹہنیاں اور پھول بھی نکلتے ہیں۔ایک ٹہنی پر جوڑے میں چار جوڑپتے ہوتے ہیں۔پتے نرم ہوتے ہیں۔پھول پیلے رنگ کے لگتے ہیں۔پھل لمبے و گول اور انڈے کی طرح ہوتے ہیں اور بیج بالکل چپٹے مٹیالے رنگ کے ہوتے ہیں۔اس کو عام طور پر پنچانگ ہی استعمال میں لایا جاتا ہے۔
خوراک:
2گرام سے 3گرا م تک۔
پتھری توڑ بوٹی کا استعمال:
اس بوٹی کا باریک سفوف بنالیں۔یہ 2 گرام سفوف 80 گرام پانی میں 6گھنٹے بھگو دیں ۔پھر اسے آگ پر جوش دیں۔جب چوتھائی رہ جائے تو اس میں300 گرام دودھ ومناسب چینی ڈال کر دو تین ابال آنے پر اتار کرچھان لیں اور بالکل ٹھنڈا کریں اور پلادیں۔اسے پینے کے بعد تھوڑی دیر سیر کر یں اور پھر آرام سے لیٹ جائیں۔ایک گھنٹے بعد پھر اسی طرح جوشاندہ بناکر پلائیں اور تھوڑا گھوم کر آرام کریں ۔اب تیسری بار پھر پہلے کی طرح جوشاندہ بنا کر پلائیں اور مریض کو مندرجہ ذیل پرہیز کرنے کی ہدایات دیں۔
خوراک میں لو کی ،توری ،کدو،مولی کا ساگ ،مونگ کی دال،دھوئی مونگ کی دال،کلتھی کی دال ،سیندھا نمک ،موسجی،پپیتا،سنگترے کا جوس ،دودھ ،روٹی گندم وغیرہ بقدر ہضم دینا چاہئے ۔کالی مر چ ،لیموں اور ادرک بھی دے سکتے ہیں۔
ٹماٹر،پالک اور پتوں والی سبزیوں سے پرہیز کرائیں۔
طب ایلوپیتھی میں دودھ کو پتھری کے مریضوں کو بند کرادیا جاتا ہےلیکن اس علاج میں مریض جس قدر ہضم کر سکے ۔دودھ نیم گرم کا استعمال کرتا رہے۔یہ مفید رہے گا۔دیگر سب چیزوں گوشت،انڈہ ،شراب،میتھی ،کریلا ،بینگن،آلو،چاول گوبھی وغیرہ سے پرہیز کریں۔
ہدایات:
مریض کو ایک باردوائی دینے کے بعد 9 دن تک اپنا کام کرتی ہے۔اس لئے روزانہ دوائی نہ دے کر 20دن کے بعد دیں ۔20گھنٹے کے بعد پتھری ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ریت بن کر پیشاب کے راستے سے نکل جائے گی ۔تین ماہ تک پتھری نکلتی دیکھی گئی ہے۔
اس بوٹی کے استعمال کے 24گھنٹے بعد درد ختم ہو جاتا ہے۔کبھی کبھی پتھری اس قدر کٹ جاتی ہے یا گھس جاتی ہےکہ اس میں نوک بن جاتی ہےاور ہلنے جلنے پر یہ نوک اندر چبھتی ہے۔اس صورت میں درد والے مقام پر 20-15 منٹ سینکائی کرنی چاہئے ۔درد بند ہو جائے گا ۔کئی بار پیشاب کے راستے خون بھی آجاتا ہے۔نوک سے جو نقصان پہنچتا ہے وہ اس بوٹی کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔
جانچ کیجئے:
پتھری کٹ کر یا گھس کر نکلتی شروع ہوئی ہے یا نہیں ،دوائی شروع کرنے کے 24 گھنٹے بعد کانچ کے برتن یا طشتری وغیرہ میں پیشاب کرائیں۔اس پیشاب کو برتن میں ڈھک کر رکھ دیں ۔سات آٹھ گھنٹے کے بعد دیکھیں کہ برتن میں تلچھٹ قائم ہوا ہے یا نہیں۔اگر پتھری کے موٹے ٹکڑے کر آئیں گے تو وہ پیشاب میں نیچے بیٹھ جاتے ہیں۔اس طرح پتھری کی ریت بھی نیچے جم جاتی ہے۔پیشاب کو آہستہ آہستہ نیچے گرانے سے تلچھٹ میں پتھری کے باریک ٹکڑے نظر آئیں گے۔
20دن کے بعد دوبارہ دوا دیں۔اگر روزانہ دوا دی جائے گی تو پیشاب خون کی طرح آئے گا اور مریض گھبراجائے گا اس لئے دوا20دن سے 90 دن تک کبھی بھی دے سکتے ہیں۔
نوٹ:
پاکھان بھید بوٹی کے سلسلہ میں بہت فرق ہیں۔کئی ویدوں نے مختلف بوٹیوں کو پاشان بھید (pashanbhed) مانا ہے۔ہمارہی معلومات کے مطابق پاشا ن بھید ایک ہی ہے اور وہ پتھری توڑ بوٹی ہے جو پتھری نکالنے کا مجرب علاج ہے۔(حکیم ہری چند ملتانی،پانی پت)
پتھری توڑ کے آسان مجربات
دردسر:
اس (pashanbhed) کے پتوں کو پیس کر پیشانی پر لیپ کرنے سےدرد سر دور ہوجاتا ہے۔
پیٹ درد:
بچوں کے پیٹ درد میں اس کے پتوں کار س پانچ چھ بوند ھ مصری یاشکر میں ملا کر دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
پیشاب کے امراض:
اس (pashanbhed) کے پتوں کا کاڑھا شہد میں ملا کر دیں ۔ہر قسم کے پیشاب کے امراض میں نافع ہے۔(حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پتھر چٹ ’’پتھری توڑ‘‘
دیگرنام:
بنگالی میں پاتھر جور ‘ عربی میں کا سرالحجر‘ اردو اور پنجابی میں پھتر چٹ جبکہ انگریزی میں کوایس ایروے ٹی کس کہتے ہیں۔
ماہیت:
عام قد کا پودا ہے جس کی شاخیں زمین سے سیدھی ایک سے لے کرتین فٹ تک لمبی ہوتی ہیں ۔ یہ تقریباً انگلی جتنی موٹی شاخیں جڑ میں سے نکلتی ہیں۔ جو چھوٹی چھوٹی روئی سے ملائم کلیوں سے بھری ہوتی ہیں۔ ان چھوٹے چھوٹے بیج مثل خرفہ ہوتے ہیں۔ ہر بیج کے منہ پر دہ سیاہ اور سخت چھوٹی چیونٹی کے برابر ہوتا اور ترچھی موچھیں لگی ہوتی ہیں۔ پتے دبیز ہو تے ہیں۔ موڑنے سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ موسم گرما میں گرمی اور خشکی کی وجہ سے اس کے پتے سکڑ جاتے ہیں۔
مقام پیدائش:
پاکستان ‘ ہندوستان میں دکن میں بکثرت ہوتی ہے۔
مزاج:
گرم و خشک درجہ دوم جبکہ حکیم کبیرالدین صاحب کے بقول صرف گرم خشک
افعال:
مد قوی ‘مفتت سنگ گردہ ومثانہ
استعمال:
اس بوٹی کے پتے تنہا یا دیگر مدارت کے ہمراہ پانی میں پیس کر مصری ملا کر پلانے سے گردہ اور مثانے کی پھتری توڑ کر خارج کر دیتی ہے اور سوازک کے لئے مفید ہے۔
اس پودے سے ایک خوشبو دار جو ہر نکلتا ہے جو یورپ والے قیمتی شر بوں میں ملاتے ہیں۔
نفع خاص: مخرج حصات گردہ مثانہ‘ مضر: باہ کو مصلح : کلتھی کا خسیاندہ
مقدار خوراک:
پانچ ماشے سے ایک تولہ
ذاتی تجربہ:
میری والدہ صاحبہ کو گردے میں پھتری ہوئی جو بعد میں طالب نالی کے اندر آگئی اور شدید تکلیف کا باعث تھی ۔ انہوں نے آخر کار پتھر چٹ کا ایک پتا روزانہ صبح خالی پیٹ چبا کر کھانا شروع کیا تو چند ہی دنوں میں تکلیف ختم ہوگی (حکیم نصیر احمد)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق