مختلف نام:
مشہور نام پٹول ۔فارسی پلول۔ہندی پَروَل۔سنسکرت پٹول،پانْڈ وپھل،امرتا پھل۔بنگالی پلتا لتا۔پنجابی ،گجراتی ،مرہٹی پَروَل ۔لاطینی ٹرائی کوسنتھس(Trichosanthis) اور انگریزی میں (Sespadula)کہتے ہیں۔
شناخت:
شمالی ہندوستان میں پنجاب سے آسام اور بنگال وغیرہ مقامات پر اس (sespadula) کی بیل کثرت سے ملتی ہے۔اس کا پھول کنول کی طرح ہوتا ہے،پتے پانچ انگلیوں کی طرح ایک بیل پر لگے ہوئے ملائم اور چکنے ہوتے ہیں۔پھل ککڑی جیسا لیکن اس سے بہت چھوٹا ہوتا ہے۔اس (sespadula) کے کنارے باریک ونوک دار ہوتے ہیں۔چھلکا سبز اور اس پر لمبے لمبے پانچ خط ہوتے ہیں۔پھل پکا ہونے پر پیلا یا نارنجی ہو جا تا ہے۔بیج سفید گولائی لئے ہوتے قدرے سخت ہوتے ہیں۔
اقسام:
پٹول (sespadula) (پَروَل)کی دوقسمیں ہیں:1 ۔پروَل2۔کڑوا پروَل۔کڑوے پروَل کے افعال و خواص بھی پرول جیسے ہوتے ہیں۔میٹھا عام طور پر شمالی ہند اور کڑوا جنوبی ہند میں ہوتا ہے۔خاص طور ریتلی زمین میں زیادہ پیدا ہوتا ہے۔
مزاج:
میٹھا پرول درجہ اول میں گرام اور درجہ دوم میں تر لیکن بعض ویدوں اور حکیموں کی رائے میں گر می وسردمعتدل ہے۔ پتے سرد تر۔کڑوا پرول بھی گرم و تر ہوتا ہے۔
مقدار خوراک:
جڑ پٹول 15 گرام تک، پتے پانچ گرام سے 10 گرام تک ۔
کیمیاوی تحقیقات:
اس (sespadula) میں 92.3 فیصدی پانی، 0.5 معدنی اجزاء، 2.5 فیصدی پروٹین،0.3 فیصدی وسا، 1.9 فیصدی کاربوہائیڈریٹ،0.03 تیسری کیلشیم، 0.04فیصدی فاسفورس 16 ملی گرام لوہا پایا جاتا ہے۔
فوائد:
اس (sespadula) کا پھل دل کو طاقت دینے والا و قبض کشا ہے۔ بخار دور کرنے کے علاوہ پیٹ کے کیڑے دور کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔ جلدی امراض(چرم روگ) میں اسے استعمال کرایا جاتا ہے۔ بخار، کھانسی، فساد بلغم، فساد صفرا اور سودا میں سود مند ہے۔ مردانہ صحت کے لئے بھی مفید ہونے کے علاوہ ویرج(منی) کو بڑھاتا ہے۔
اس کے پتوں کا رس امراض جگر اور پتھری گردہ، کھانسی، پیٹ کے کیڑوں، اور امراض جلد میں بھی بہت مفید ہے۔
اس کے پھول خوبصورت جلاب دافع بلغم،سوداو صفراء ہیں۔اس کی جڑ کا ذائقہ کڑوا ہے اور زبردست قبض کشا ہے۔ اس کے پھل بھی ملین و مصفئ خون ہیں۔
عام ہندوستانی اس کے کچے پھل کو ترکاری کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں جسے بیماری سے اٹھے ہوئے مریضوں کے لئے نہایت خوشگوار اور مفید خیال کیا جاتا ہے۔ اس (sespadula) کی تازہ کلیاں بھی پکا کر روٹی کے ساتھ کھاتے ہیں۔ یہ پیٹ کے کیڑوں کو دور کرنے اور طاقت کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
پرولوں کو کاٹ کر 16 گناپانی کے ساتھ پکائیں۔ اس میں پپلی ،پیلا مول،چویہ،چترک،سونٹھ، کالی مرچ زیرہ، دھنیا وغیرہ،مصالحے اور نمک بھی انداز سے ملا لیں۔ 1/2 حصہ پانی باقی رہنے پر چھان کر تھوڑی تھوڑی دیر میں تھوڑا تھوڑا پلائیں۔ یہ ہلکا ہاضم اور مقوی ہے۔
پٹول (sespadula) کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
پرانا بخار:
پرول بیل 10گرام، دھنیا سوکھا 5 گرام کو پانی 100گرام میں بھگو کر رکھ دیں، صبح اسے مل چھان کر 1/2حصہ صبح اور1/2حصہ شام کو 2 گرام شہد ملا کر پلائیں۔ پرانے بخاروں کے لئے مجرب ہے لیکن گرم مزاجوں کے لئے مفید نہیں ہے۔
بالوں کا اڑ جانا:
اس (trichosanthis) کے پتوں کا تازہ رس لگانے سے جس جگہ کے بال اڑ گئے ہوں، دوبارہ پیدا ہو جاتے ہیں۔
درد سر:
اس (trichosanthis) کے پتوں کا رس پیشانی پر مالش کرنا، درد سر کو دور کرتا ہے۔
گنج:
اس (trichosanthis) کے پھلوں کا رس سر پر لگانے سے سر کا گنج دور ہوجاتا ہے۔
بخار صفراوی و بلغمی:
پنچانگ پٹول 5 گرام کو 50گرام پانی میں بھگو دیں۔ چھ گھنٹہ بعد جوش دے کر چھان لیں اور شہد خالص 5گرام ملا کر پلائیں۔بخار صفراوی اور بلغمی میں بہت مفید ہے۔
دیگر:
پٹول بنچانگ 5گرام،سونٹھ 3گرام،چرائتہ 3گرام،ان سب کو 50گرام پانی میں بھگو دیں۔چھ گھنٹہ بعد جوش دے کرچھان لیں اور شہد 3 گرام ملاکر پلائیں۔
زہریلے امراض:
پٹول (trichosanthis) کے پتے ،نیم کی چھال،ترپھلہ ،گلو ہر ایک5-5گرام کو 50 گرام پانی میں بھگو کر چھان کر پلانے سے ہر قسم کے زہریلے امراض،(فساد خون،خارش وغیرہ)دور ہو جاتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پلول ,پرور،(Wild Shaple Ground)
دیگر نام:
پنجابی میں پرول (trichosanthis) ،ہندی میں کڑوا پرول، گجراتی میں پٹول ،بنگالی میں التا پلتا، سنسکرت میں پٹول اور انگریزی میں وائلڈ سنسیک گورڈ۔
ماہیت:
پلول (trichosanthis) ایک پھل ہے۔ جس کی بیل خاردار ہوتی ہے۔پھل کندوری کے مشابہ ہوتا ہے اور اس پر لمبائی میں لکیریں کھینچی ہوتی ہیں۔پتےپانچ انگلیوں کے مشابہ یا کھیرے کے پتوں کی مانند لیکن چکنے ہوتے ہیں اور پھل امرود کے برابر ہوتا ہے۔ رنگ پھول سفید،پھل خام نیلگوں سبز اور پکنے پر سرخی مائل سفید ذائقہ شیریں و تلخ دونوں قسم کا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:
مغربی پنجاب، یوپی اور مشرقی بنگال کے علاوہ کڑوا پرول خودرو جنگلوں میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
مزاج:
گرم ایک تر دو بقول حکیم کبیر الدین صاحب گرم و تر
افعال:
ملیّن ،شکم، مولد خون صالح ،زودہضم، پتے دافع بخار
استعمال :
پلول کو تنہا یا گوشت کے ہمراہ پکاکر بکثرت کھایا جاتا ہے۔ اخلاط صالح پیدا ہوتے ہیں اور زود ہضم ہیں۔ اس لیے بیماروں کے واسطے یہ اچھی ترکاری ہے۔
پلول کے بیل کے پتوں کا پانی پرانے بخاروں میں پلایا جاتا ہے۔ پلول کی بیل بمعہ پتوں کے ایک تولہ لے کر خشک دھنیا ایک تولہ کے ہمراہ نیم کوب کرکے رات کے وقت بھگو دیتے ہیں۔ صبح کے وقت مل چھان کر شہد خالص بقدر ضرورت شیریں کر کے نصف صبح اور نصف شام کے وقت پلاتے ہیں۔ یہ نسخہ پھوڑے پھنسی کو بھی نافع ہے اور صفراوی بخاروں کے توڑنے کے علاوہ تلین بھی کرتا ہے۔
نفع خاص :
دافع فساد اخلاط ثلاثہ
مضر:
گرم مزاجوں کے لئے
مصلح:
کشنیز تر و خشک
بدل:
توائی
مقدارخوراک :
بیل اور پتے چھ ماشےسے ایک تولہ تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق