مختلف نام :
لگ بھگ تمام ہندوستان و پڑوسی ملکوں کے باشندے اسے پلاس یا ڈھاک کے نام سے جانتے ہیں اور اس کے تمام ہندوستان میں جنگلی درخت پائے جاتے ہیں ۔یہ صرف ریتلی زمین میں نہیں ہوتا ۔پلاس کا گوند ،بیج و خشک پھول جسے پھول کیسو یا پھول ٹیسو کہتے ہیں ۔عام پنساریوں سے حاصل ہو جاتے ہیں ۔ اردو پلاس چھچھرا ،ٹیسو -ہندی ڈھاک ،ٹیسو -بنگالی پلاش ،گاچھ -مراٹھی پلس -گجراتی خاکرا -فارسی درخت پلاس ،گل ٹیسو -تامل موروکو -تیلگو موؤدگ -لاطینی میں بوٹیا مونوسپرما (Butea Mono Sperma)اور انگریزی میں بسٹرڈ ٹیک (butea monosperma)کہتے ہیں ۔
نوٹ:
عوام اور پنساری اس کی گوند کو کمرکس اور پھولوں گوکیسو اور ٹیسو بھی کہتے ہیں۔
شناخت:
ہندوستان و پڑوسی ملکوں کا اپنے آپ پیدا ہونے والا پودا (butea monosperma) ہے ۔اس کا درخت درمیانہ قد کا اور متفرق ٹہنیوں میں پھیلا ہوتا ہے اور شاخ پر تین تین پتے ہوتے ہیں ۔یہ لگ بھگ 50فٹ اونچا اور پانچ چھ فٹ موٹا ہوتا ہے۔ اس کے پھول کی کلی طوطے کی چونچ کی طرح نکلتی ہے اور کھلنے پر لال کیسریا رنگ کے خوبصورت پتنگ کی طرح دکھائی دیتے ہیں ۔پلاس کے پھولوں سے پیلا رنگ نکالا جاتا ہے جو کپڑے رنگنے کے کام آتا ہے۔ پلاس کے درخت پر ایک قسم کا گوند نکلتا ہے جسے کمرکس یا چنیا گوند کہتے ہیں ۔پلاس کی ایک قسم اور بھی ہوتی ہے جو سفید والی ہوتی ہے ۔یہ زیادہ فائدہ رکھتی ہے ۔اس کے نسخہ سے بنائی گئی ہڑتال ،شنگرف اور پارہ کی بھسمیں (کشتہ جات )زیادہ فائدہ (butea monosperma benefits) دینے والی ہوتے ہیں۔
پرانے زمانے میں پیلے رنگ کے پلاس کے پھولوں سے کئی سادھو ،فقیروغیرہ اس رنگ سے اپنی پوشاک رنگتے تھے اور ہولی کے دنوں میں بھی اسکے رنگ سے کپڑے رنگے جاتے تھے ۔یہ رنگ اگرچہ ناپائیدار ہوتا ہے لیکن اگر کوشش کی جائے تو اس سے اچھا رنگ تیار کیا جا سکتا ہے ۔
پلاس (ڈھاک) کے بیج لال ،کبود ،پیلے اور سفید چار قسم کے چپٹے ہوتے ہیں۔ ہر بیج ایک سے ڈیڑھ انچ تک لمبا اور ایک انچ چوڑا اور 16/1سے 12/1انچ تک موٹا ہوتا ہے۔ ان کے اوپر کا چھلکا باریک چمکیلا اور جھری دار ہوتا ہے ۔اس کی بو ہلکی اور مزا کڑوا اور چرپرا ہوتا ہے ۔
اس کی گوند کا رنگ گہرا لال ہوتا ہے ۔یہ بے بو اور ذائقہ میں قابض ہے ۔یہ چھوٹے چھوٹے چمکیلے ٹکڑوں کی شکل میں ہوتا ہے اور قدرتی طور پر درخت کے تنے سے خارج ہوتا ہے ۔
مزاج:
بیجوں کا مزاج گرم تر اور پھولوں کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے۔
فوائد:
پلاس (butea monosperma) کے پھول پیشاب کو صاف کرتے ہیں ۔پیڑو پر ابلتے ہوئے ٹھنڈے کئے ہوئے پھولوں کوباندھ دینے سے پیشاب آنے میں درد و رکاوٹ دور ہو جاتی ہے ۔اس کے پھولوں کو کوٹ پیس کر پلٹس بنا کر باندھنے سے سوجن دور ہو جاتی ہے ۔ایام کی رکاوٹ میں بھی اسی طرح پیڑو کو سینکنا چاہئے اور پھولوں کو پیڑو پر باندھ دینا چاہئے ۔ڈھاک کی کونپلوں کے سفوف کو پرانے گڑ میں گولی بنا کر چار چار گرام کی مقدار میں صبح و شام کھلانے سے سیلان (butea monosperma benefits) کو آرام ہو جاتا ہے۔ بواسیر اور پھوڑے پر پلاس کے ملائم پتوں کی پلٹس باندھنے سے سوجن کو فورا ًفائدہ ہوتا ہے اور پھوڑا بیٹھ جاتا ہے ۔پلاس کے بیجوں کو لیموں کے رس میں پیس کر بچھو کے ڈنک پر اور داد پر لگانے سے آرام آ جاتا ہے ۔پلاس کے پھولوں کا رس نکال کر ڈراپر سے آنکھوں میں ڈالنے سے رات کو نظر نہ آنے کا عارضہ دور ہو جاتا ہے ۔آنتوں کے کیڑوں کو دور کرنے کے لئے پلاس کے بیجوں کو پانی میں صبح ،دوپہر اور شام تین دن استعمال کر کے چوتھے دن صبح ارنڈ تیل (کیسٹر آئل )پلانے سے آنتوں کے لمبے کیڑے (Round Worms)نکل جاتے ہیں ۔
پلاس (ڈھاک) کے آسان طبی مجربات
موتیا بند:
ڈھاک کے تین چار سالہ پودے کی پوری جڑ حاصل کر کے اس کا عرق نکالیں اور ایک صاف شیشی میں رکھ دیں۔ تھوڑی دیر بعد جب تلچھٹ تہہ نشین ہو جائے تو عرق کو نتھار کر تلچھٹ کو پھینک دیں اور اس عرق کو ڈراپر سے آنکھوں میں چند روز متواتر ڈالیں۔ ابتدائی بند موتیا کو آرام ملتا ہے ۔دھند ،جالا اور پھولا کے لئے بھی مفید (butea monosperma benefits) ہے ۔
پیشاب کی رکاوٹ:
دس گرام پھول پلاس (ٹیسو )،50گرام پانی میں جوش دیں۔ جب آدھا رہ جائے تو اس میں 5گرین قلمی شورہ حل کریں اور پلا دیں ۔بیرونی ٹیسو کے پھولوں کی نیم گرم پلٹس پیڑو پر باندھیں ۔
چیچک:
پھول پلاس (butea monosperma) کو جوش دے کر نکالے ہوئے رنگ میں کپڑے رنگ کر چیچک کی وبا کے دنوں میں پہنانے سے بچوں کو چیچک نہیں نکلتی اور چیچک سے بچاؤ رہتا ہے۔
داد:
بیج پلاس کو لیموں کے رس میں پیس کر ضماد کرنے سے یہ مرض (butea monosperma benefits) دور ہو جاتا ہے۔
پرانے دست:
گوند پلاس دس گرام ،دارچینی 5گرام ،ہر دو کو پیس کر دو دو و گرام کی پڑیہ بنا لیں ۔ایسی ایک ایک خوراک صبح، دوپہر اور شام دیں ۔مجرب ہے ۔
جریان:
گوند پلاس کمرکس) 25گرام ،چینی سفید 50گرام، پیس کر سفوف بنا لیں اور 3-3گرام کی پڑیہ بکری یا گائے کے نیم گرم دودھ سے دیں۔ جریان کے علاوہ سیلان کے لئے بھی مفید (butea monosperma benefits) ہے ۔(حکیم و ڈاکٹر ہری چند ملتانی ،پانی پت )
پلاس( ڈھاک) کے آسان طبی مجربات
1-سفید پلاس (butea monosperma) کے پھول ،جڑ ،پتی ،چھال ،بیج لے کر سایہ میں خشک کر کے مثل میدہ کے باریک سفوف بنا لیں۔ یہ سفوف دو گرام لے کر پانچ گرام شہد میں ملا کر سویرے نہار منہ سات دن استعمال کریں ۔شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری دور ہو جائے گی۔
2-پلاس کے بیجوں کو لیموں کے رس میں گھس کر اور گرم کر کے لیپ کرنے سے داد اور کھجلی دور ہو جاتی ہے ۔
3-پلاس کے پھولوں کا سفوف 2/1گرام شہد کے ساتھ دینے سے بچوں کے پیٹ (butea monosperma benefits) کے کرم دور ہو جاتے ہیں ۔
4-پلاس کے بیجوں کو نیم کے رس میں گھس کر لگانے سے بچوں کی پھنسیاں دور ہو جاتی ہیں ۔
5-پلاس کو تھوڑی سی گوند چینی کے ساتھ کھانے سے دست بند ہو جاتے ہیں ۔
6-پلاس کے پھولوں کا رس کان میں نیم گرم ڈالنے سے کان میں گھسا ہوا کیڑا نکل جاتا ہے۔
7-پلاس (butea monosperma) کی جڑ پانی میں گھس کر پلانے اور ڈنک کے مقام پر لگانے سے سانپ کا زہر دور ہو جاتا ہے ۔
8-پلاس کے بیجوں کو آگ کے دودھ میں بھگو کر سایہ میں 21بار سکھائیں، بعد میں پیس کر گولیاں بنائیں ۔اس گولی کو گھس کر بچھو کاٹے کے مقام پر لگانے سے فورا ًزہر اثر جاتا ہے۔
9-پلاس کے پھول 10گرام، قلمی شورہ 5گرام پانی میں پیس کر پیڑو پر لیپ کرنے سے رْکا ہوا پیشاب (butea monosperma benefits) جاری ہو جاتا ہے ۔
10-پلاس کے پھولوں کا کاڑھا مصری ملا کر پلانے سے جریان دور ہو جاتا ہے۔
11-پلاس کے تازہ رس میں مصری ملا کر پینے سے منہ وغیرہ سے خون کا گرنا بند ہو جاتا ہے ۔
12-پلاس کے بیجوں کی گری درتی (6 گرین) کو پیس کر کھلانے سے پیٹ کے کیڑے مر کر باہر نکل جاتے ہیں ۔
13-پلاس کے پتوں کو گرم کر کے پھوڑے پر باندھنے سے پھوڑا دب جاتا ہے ۔
14-پلاس کی جڑ کی مٹی کے نیچے کی چھال کا سفوف دودھ کے ساتھ کھانے سے تولیدی مادہ مظبوط ہوتا ہے اور طاقت خوب بڑھتی ہے۔
15-پلاس کے پتوں کا جوشاندہ پلانے سے اپھارہ ،پیٹ کا درد دور (butea monosperma benefits) ہو جاتا ہے ۔
16-پلاس ،پاپڑہ ،نوشادر ،گھونچی چار چار گرام ،افیم 16گرام ۔سب کو نیم کی چھال کے پانی میں گھس کر سفید داغوں (پھلبہری )پر لگایا کریں تو دس روز میں سفید کوڑھ (پھلبہری )دور ہو جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران نمک بالکل نہ کھایا جائے۔
17-پلاس (butea monosperma) کے بیجوں کو لیموں کے رس میں پیس کر لیپ کرنے سے بہت دنوں کا پرانا درد تیس دن میں دور ہو جاتا ہے ۔
18-پلاس کے بیج ،اندرائن (کوڑتمہ)، بابڑنگ، نیم کی چھال، چرائتہ ۔ان سب کے وزن کے برابر گڑ ۔ان سب کو کوٹ کر گڑ میں اچھی طرح ملا لیں ارو چار چار گرام کی گولیاں بنا لیں ۔ایک گولی صبح اور شام ٹھنڈے پانی سے استعمال کریں تو پیٹ کے اندر کے سب قسم کے کیڑے مر کر نکل جائیں گے ۔
19-پلاس ،پاپڑہ کا سفوف ،بابڑنگ کا سفوف اور کھجور کے پتوں کا جوشاندہ استعمال (butea monosperma benefits) کرنے سے ہسٹریا کا بار بار دورہ ہونا بند ہو جاتا ہے۔
20-اولاد کی آرزو کے لئے پلاس کا ایک پتہ پیس کر دودھ میں ڈال کر پلائیں یا پلاس کے پتوں کا سفوف بنا کر 5گرام سفوف پھانک کر اوپر سے گائے کا تازہ دوہا ہوا دودھ مصری ملا کر پلائیں، انشاء اللّہ آرزو پوری ہو گی ۔
21-پلاس کے بیج 5گرام استعمال کرنے سے پیٹ کے کیڑوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
22-پلاس (butea monosperma) کی گیلی چھال اور آم کی گیلی چھال ۔ان دونوں کے جوشاندے میں شربت بزوری ڈال کر پینے سے پیشاب کی نالی کی سوجن میں حیرت انگیز فائدہ (butea monosperma benefits) کا حامل ہے ۔(حکیم رام چند ٹھکرال ابوہر )
سفید داغوں کا علاج پلاس (ڈھاک):
کلاس ،کشٹھ یا کوڑھ کا نام ہے ۔آیورویدک گرنتھوں میں کوڑھ کی اٹھارہ قسمیں بتلائی گئی ہیں۔ یعنی 1-کپال ،2-اودمبرا ،3- منڈل ، 4- رکھشن جیبھ ، 5-پنڈریک ، 6-سدھم وغیرہ وغیرہ ۔علاوہ اس کے شوتر کوڑھ ،سفید کوڑھ یا پھلبہری( سفید داغ )بھی کوڑھ ہے ۔اس طرح سے کوڑھ 19قسم کا ہوتا ہے ۔کوڑھ کی قسموں کے متعلق آیورویدک گرنتھوں میں کلاس پھلبہری کا نام رکھ دیا گیا ہے۔ جس کا اثر خون تک ہی ہو۔ برخلاف اس کے ویدوں میں کلاس شہد کشٹھ کی ہر ایک قسم کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ جیسا کہ اتھر و ویدکانڈ ایک سوکت 23منتر 4میں بتلایا گیا ہے کہ توچا یعنی جلد میں پیدا ہونے والا بھی اور ہڈیوں میں پیدا ہونے والا بھی کلاس ہوتا ہے۔ وید منتر یہ ہے :
اس منتر کا شہد ارتھ یہ ہے :
“کسی دوش کے کارن جسم میں پیدا شدھ کلاس روگ کا برہم کے ذریعہ ناش کیا گیا ہے ۔خواہ وہ کلاس روگ ہڈیوں میں ہو یا توچا (جلد) میں ہو اور خواہ وہ لکشم ہو ،یا سفید ہو۔”
اس منتر کا بھاؤ ارتھ یہ ہے:
کلاس یا کوڑھ معمولی جلد میں ہی ،جیسا کہ کھجلی وغیرہ یا ہڈیوں تک پہنچا ہوا ہو اور سفید یعنی پھلبہری ہو یا بہنے والا ہو ،برہم کے ذریعہ دور کیا جا سکتا ہے ۔
یہ سارا سوکت تتھا اس سے اگلا سوکت کشٹ روگ کے نوارن کے لئے ہی ہے۔ ڈھاک یا پلاس بھارت ورش کا مشہور درخت ہے۔ یگیہ وغیرہ انیک دھامک کاموں میں پراچین سمے سے اس کی لکڑیوں سے ہون کرنے کا رواج چلا آتا ہے۔ آیورویدک نگھنٹو میں اس کے 25 کےقریب نام لکھے ہوئے ملتے ہیں جن میں سے چار مندرجہ ذیل ہیں :
1-برہم برکش ،2-برہم پاوت، 3- برہم برکشک، 4- اُپ نیتا ۔
چونکہ برہم ڈھاک کا بھی نام ہے اس لئے آیوروید آتمک منتر میں آئے ہوئے برہم شبد کا ارتھ ڈھاک ہو سکتا ہے ۔وید بتلاتا ہے کہ برہم کے ذریعہ کلاس روگ یعنی کوڑھ دور ہو جاتا ہے ۔سشرت وغیرہ آیورویدک گرنتھوں یعنی کوڑھ کو دور کرنے کے لئے پلاس (ڈھاک) کو مفید (butea monosperma benefits) بتلایا گیا ہے ۔
وید بتلاتا ہے کہ معمولی کوڑھ ہی نہیں بلکہ پھلبہری اور ہڈی تک پہنچا ہوا گلت کوڑھ بھی پلاس (ڈھاک) سے دور ہو جاتا ہے ۔کوڑھ ان نامراد روگوں میں سے ہے ۔جو کئی کئی پشتوں اور کئی کئی جنموں تک پیچھا نہیں چھوڑتے ۔اگر کوڑھ ڈھاک سے دور ہو جائے تو اس سے اچھا اور سستا سودا کیا ہو سکتا ہے ۔بھارت کے باشندوں کو چاہئے کہ وہ ڈھاک جیسی ہر جگہ اور مفت پائی جانے والی اوشدھی سے فائدہ اٹھائیں۔
1-پلاس (butea monosperma) (ڈھاک )کے بیجوں کا کولہو کے ذریعے تیل نکلوا کر رکھیں ۔اس تیل کو دن میں دو تین مرتبہ کوڑھ کے زخموں اور پھلبہری کے داغوں پر لگائیں۔
2-اس تیل کے پانچ سے پندرہ بوند تک بھنے ہوئے چنے کے چھ گرام چورن میں ملا کر صبح اور شام اسی طرح شام کے وقت کھلا دیا کریں۔
3-پلاس کی جڑ کو پتھر پر پانی کے ساتھ گھس کر دن میں دو بار کوڑھ کے زخموں پر یا پھلبہری کے داغوں پر لگانا مفید (butea monosperma benefits) ہے۔
4-پلاس (butea monosperma) کے جڑ کا چھلکا اتار کر مٹی وغیرہ سے صاف اور سایہ میں خشک کر کے باریک پیس کر کپڑ چھان کر کے رکھیں ۔اس میں سے چھ چھ گرام صبح و شام پانی سے دیں ۔
5-اگر پلاس (ڈھاک )کے بیجوں کا تیل نہ نکلوایا جا سکے تو بیجوں کو پانی کے ساتھ رگڑ کر لیپ کر دینا چاہئے اور چار چار گرام ڈھاک کے بیجوں کا چورن صبح و شام پانی کے ساتھ کھلانا چاہئے ۔یہ اچھے اور طاقتور اور جوان آدمی کے لئے مقدار خوراک ہے۔ بچوں، بوڑھوں اور کمزوروں کو ان کی عمر اور طاقت کے لحاظ سے اس سےکم مقدار میں کھلانا چاہئے ۔گربھ وتی( حاملہ )عورت کو پلاس (ڈھاک) نہیں کھلانا چاہئے۔
6- ڈھاک (butea monosperma) کے بیجوں کو پانی میں پیس کر تمام بدن پر بطور ابٹن استعمال کرنے سے پھلبہری ،سیاہ داغ اور چھیپ وغیرہ دور ہو جاتے ہیں ۔
7-چونکہ دورُو (داد) اور پاما بھی کوڑھ میں شامل ہیں اس لئے ان پر ڈھاک کا لیپ کیا جا سکتا ہے۔
8- ڈھاک کی جڑ کا چھلکا (جڑ نہ ملے تو درخت کا چھلکا )100گرام کوٹ کر دو کلو پانی میں جوش دیں۔ جب نصف پانی باقی رہ جائے۔ تب چھان کر اس کے ساتھ کوڑھ کے زخموں یا سادھارن زخموں کو دھونا چاہئے۔ اس سے زخم (butea monosperma benefits) صاف ہو جاتے ہیں اور بھر جاتے ہیں۔
9-پلاس (butea monosperma) (ڈھاک )کے دس گرام چھلکے کو 2/1کلو پانی میں جوش دے کر 100گرام پانی رہنے پر چھان کر اسے دو خوراک کر کے صبح اور شام پلانا بھی کوڑھ اور پھلبہری کو دور کرتا ہے۔
10-ڈھاک کے بیجوں کا تیل 100گرام ،تلی کا تیل 50گرام ،رال سفید 100گرام ،موم دیسی 100گرام ۔ان سب چیزوں کو نرم آنچ پر پکا کر بطور مرہم استعمال کرنے سے کوڑھ ،بھنگندر ،کنٹھ مالا ،داد ،چنبل ،فیل پا اور دیگر زخم اچھے ہو جاتے ہیں ۔
11-اگر ڈھاک کے بیجوں کا تیل نہ مل سکے تو100 گرام بیجوں کو 100گرام تل کے تیل میں جلا کر چھان لیں اور نمبر10 کی طرح مرہم تیار کر کے کام میں لائیں۔
12-ڈھاک (butea monosperma) کے پھول اور پتوں کو کھلانے ،جوشاندہ پلانے اور لیپ کرنے سے بھی کوڑھ دور ہو جاتا ہے۔
13-ڈھاک کی جڑ کا چھلکا آدھا کلو ،ڈھاک کے بیج آدھا کلو ،ڈھاک پھول آدھا کلو ،ان سب کو کوٹ کر رات کو تین کلو پانی میں بھگو دیں ۔صبح اس میں سے 16بوتل عرق کشید کریں۔ یہ عرق 75سے 100گرام دن میں تین بار پلانا کوڑھ میں مفید ہے۔ پھلبہری کو بھی دور کرتا ہے۔ بڑے بڑے قیمتی نسخوں سے اچھا ہے ۔خون کی خرابی دور کرنے میں ازحد مفید (butea monosperma benefits) ہے ۔
14-ڈھاک کی جڑ کے تازہ چھلکے کو پانی میں دھو کر کوٹ کر رس نچوڑ لیں۔ اگر اس طرح کافی رس نہ نکلے تو دو چند پانی کے ساتھ رگڑ کر چھان لیں جس قدر یہ رس ہو اس سے دو گنا کھانڈ ملا کر صبح، دوپہر اور شام کے وقت اسی طرح پلائیں ۔
15-ڈھاک (butea monosperma) کے نرم نرم کھگول کو جب کہ ان میں بیج نہ پڑے ہوں ،یا ڈھاک کی کونپلوں اور نرم پتوں کو ساگ کی مانند چیر کر یا چاقو سے کاٹ کر پانی سے دھو کر گھی میں بھونیں اور حسب ضرورت نمک اور ساہ مرچ ڈال کر مریض کو روٹی کے ساتھ دونوں وقت کھلائیں ۔اس طرح استعمال کیا ہوا برہم گلت کوڑھ اور پھلبہری کو دور کرتا ہے اور پلاس ہر قسم کے کوڑھ کا کامیاب (butea monosperma benefits) علاج ہے ۔(وید ہری دت گوتم ،مراد آباد )
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ڈھاک-پلاس(ButeaFrondosa)
دیگر نام:
بنگالی میں پلاس(butea monosperma) ‘گجراتی میں کھاکڑو‘ پنجابی میں چھچھرا‘ سندھی میں خلاص پاپڑی جبکہ انگریزی میں بوٹیافرونڈوسا کہتے ہیں۔ ڈھاک کا خاندان بڑہے۔
ماہیت:
ایک عام درخت (butea monosperma) ہے جو5 سے 20فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔اس کی چھال پھٹی سی کھردری‘ خاکستری رنگت کی آدھ سے ایک انچ موٹی ہوتی ہے ۔ اس کے پھول کو گل ٹیسو کہتے ہیں۔پتے تین تین جو برگد کے برابر لیکن نسبتا ًسخت‘ کھردرے اور گول ہوتے ہیں۔پھول سرخ رنگ کے جس کے بیج میں سیاہی ہوتی ہے۔کلی پہلے طوطے کی چونچ کی طرح بعد میں کھل کر نہایت خوبصورت لگتی ہے۔ان میں سے زیرہ نکلتا ہے۔ اس کے پھول میں خوشبو نہایت معمولی ہوتی ہے۔پلاس کو پتلی پتلی پانچ سے 7 لمبی چوڑی پھلیوں کے اندر سیاہی مائل سرخ پرانے پچاس پیسے کے برابرگول پتلے پتلے تخم ہوتے ہیں جو وزن میں ہلکے باریک مغز زردی مائل سفید ہوتا ہے۔
خاص بات:
اس کے تخم (پلاس پاپڑا )پھول(گل ٹیسو) گوند (چنیا گوند)بھی بطور دوا استعمال ہوتے ہیں لیکن یہاں پتے اور چھال کے افعال و استعمال بیان کئے جا رہے ہیں۔
مقام پیدائش:
برما سے لے کر شمالی ہندوستان تک‘ کوہ ہمالیہ کے دامن میں چار ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔
مزاج:
سرد خشک درجہ دوم باز کے بقول سرد خشک
افعال:
قاتل کرم شکم‘قابض‘ مغلظ منی
استعمال:
بیرونی پوست ڈھاک کے جوشاندہ سے سیلان الرحم میں اندام نہانی کو بذریعہ ڈوشن دھوتے ہیں۔ جس سے ضیق( تنگی) پیدا ہوتی ہے جو کہ جماع کے لئے لطاف پیدا کرتا ہے۔
اس کے پتے اور پوست قابض‘ مقوی اور مغلظ منی ہیں۔ بیرونی طور پر پتے پھوڑوں اور بواسیری مسوںکو تحلیل کرنے کے لئے استعمال (butea monosperma benefits) کئے جاتے ہیں۔
اندرونی استعمال:
اندرونی طور پر اسہال‘ بواسیر خونی‘ جریان اور سیلان الرحم میں کونپلوں کو سفوف کرکے کھلاتے ہیں۔
خروج اندامنہانی میں کھلانا اور جوشاندہ میں بٹھانا مفید ہے۔ بعض ان کا حلوہبنا کر کھاتے ہیں۔
اکسیر کا یا کلپ نسخہ:
ڈھاک (butea monosperma) کی جڑ کا چھلکا سفوف بنا کر بقدر چھ ماشے( چھ گرام) دودھ کے ہمراہ کھلانا (کافی عرصہ تک)محافظ جوانی بیان کیا جاتا ہے ۔
مقدار خوراک:
کونپل تین سے پانچ گرام(ماشے)تک
مشہور مرکب:
حب دیدان ‘سفوف سیلان الرحم
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق