مختلف نام :
سنسکرت پرشٹ پرنی – ہندی پٹھون، پٹھونی – بنگالی چاکلے – مرہٹی پٹھ ون -گجراتی پیٹھ ونٹر -تیلگو کولا کوپنا اور لاطینی میں یوریا پکٹا (Uraria Picta)کہتے ہیں ۔
شناخت:
پرشٹ پرنی (uraria picta) دو قسم کی ہوتی ہے ۔گول پتے والی اور لمبے پتے والی ۔گول پتے والی کا پودا ایک ہاتھ اونچا ہوتا ہے جس پر بیل کے پتوں کی طرح تین تین پتے آتے ہیں ۔پتے گول ،درمیان میں چوڑے اور بغیر نوک ہوتے ہیں ۔پرشٹ پرنی کا پودا اکثر گیہوں کے کھیت میں اگا کرتا ہے۔ اکثر دو پتے بالمقابل ہوتے ہیں اور تیسرا پتہ سرے پر ہوتا ہے۔ جو بغل کے پتوں سے بڑا ہوتا ہے ۔اس پودے کے سب پتے ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ بسکھپرا سفید کے پتوں کی طرح چھوٹے بڑے ہوا کرتے ہیں۔ اکثر موسم بسنت میں ہر پودے کی ڈنڈی کے سر پر ایک خوشہ آتا ہے جس پر چھوٹے چھوٹے سفید پھول قدرے نیلاہٹ لئے ہوئے ہوتے ہیں ۔اس کی پھلیوں کی پونچھ سی نکلی ہوتی ہے ۔جڑ بہت چھوٹی ہوتی ہے اس لئے ادویات میں اس کا پنجانگ یعنی جڑ ، تنا ، پتے ، پھول اور پھل کام میں لائے جاتے ہیں۔ موسم گرما میں تمام پتے جھڑ جاتے ہیں اور پودا خشک ہو جاتا ہے لیکن اس کی جڑ محفوظ رہتی ہے اور برسات کے دنوں میں پھر ہری بھری ہو جاتی ہے۔ ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔
گول پتے والے پرشٹ پرنی الموڑہ ، بنگال ، پنجاب اور پڑوسی ممالک میں پیدا ہوتی ہے ۔لمبے پتے والی بنگال ،بہار ،بنارس کے علاقہ میں عام ملتی ہے ۔
مزاج :
گرم ۔
مقدار خوراک:
5گرام سے10 گرام تک ۔
فوائد :
یہ تینوں خلطوں (دات ، پت ،کف )کو دور کرتی ہے ۔گرم و میٹھی ہے ۔ویرج (منی) کو بڑھاتی (uraria picta remedies) ہے ۔یعنی وید گرنتھ بھاؤ پرکاش کے مطابق جلن ، بخار ، دمہ ، خونی دست ، پیاس و قے کی تکالیف میں فائدہ مند (uraria picta remedies) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پرشٹ پرنی (UrariaPicta)
دیگر نام:
ہندی میں پٹھون ‘ سنسکرت میں پرشنی پرنی ‘ بنگالی میں چاکلے‘ مرہٹی میں پٹھ ونڑ‘ گجراتی میں پیٹھ ونٹراور لاطینی میں یوریریا پکٹا کہتے ہیں۔
ماہیت:
یہ (uraria picta) دوقسم کی ہوتی ہے ۔ ایک گول پتے والی دوسری لمبے پتے والی گول پتے والی کا پودا ہاتھ اونچا ہوتا ہے ۔ جس پر درخت بیل کے پتوں کی مانند تین تین پتے آتے ہیں۔پتے گول درمیان میں چوڑے اور بے نوک ہوتے ہیں۔ دوپتے بالمقابل ہوتے ہیں۔ اور تیسراپتہ سرے پر ہوتا ہے ۔ جو بغل کے پتوں سے بڑا ہوتا ہے۔ پودے کے سب پتے ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ سفید بپکھرہ کے پتوں کی مانند چھوٹے بڑے ہوا کرتے ہیں ۔ اکثرت بسنت میں ہرے پودے کی ڈنڈی کے سر پر ایک خوشہ آتا ہے۔ جس پر چھوٹے چھوٹے نیلگول پھول لگتے ہیں۔ بعد ازاں اس پر چھوٹے چھوٹے گول سفید رنگ کے بیج پیدا ہوتے ہیں۔ موسم گرما میں جب خوشے پک جاتے ہیں تو یہ بیج زمین پر جھڑجاتے ہیں۔
لمبے پتے والی کا پودا ایک ڈیڑھ ہاتھ اونچا ہوتاہے ۔ ہر شاخ پر سات سات پتے لگتے ہیں۔ یہ پتے کھر دررے اور انگلی کے برابر لمبے چوڑے ہوتے ہیں۔ ان پتوں کا درمیانی حصے سفیدی مائل ہوتا ہے ۔ موسم بہار کے آغاز میں ہر پودے کی ڈنڈی پر ایک خوشہ آتا ہے۔ جس پر چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے گول بیج آنے لگتے ہیں۔ موسم گرما میں تمام پتے جھڑ جاتے ہیں اور پودا خشک ہوجاتا ہے لیکن اس کی جڑ زمین میں محفوظ رہتی ہے اور برسات کے دنوں میں پھر ہری بھری ہوجاتی ہے۔
دونوں قسموں کی جڑ اور تمام اجزاء بطور دواء (uraria picta remedies) مستعمل ہے۔
مقام پیدائش:
گول پتے والی الموڑہ ‘ بنگال ‘ پنجاب‘ نیپال اور برما‘ لمبے پتے والی بہار ‘ بنگلہ دیش او ر بنارس میں۔
مزاج:
گرم
استعمال:
یہ (uraria picta) تینوں خلطوں کو دور کر تی ہے۔ دست آور ہے۔ بھاو پرکاش میں لکھا ہے کہ جلن بخار‘ دمہ‘ خونی اسہال ‘پیاس او ر قے کی دافع دواء (uraria picta remedies) ہے۔
مقدار خوراک:
چھ ماشے سے ایک تولہ تک
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق