مختلف نام:
اردو چرچٹہ۔پنجابی پٹھکنڈا۔بنگالی اپانگ۔ہندی چرچرا،لٹ چرا۔سنسکرت اپاگارما۔فارسی خارو اژ گوند ۔مرہٹی آکھرا،پاندھرا،آگھرا۔گجراتی سفید آگھرو۔ملیالم کٹالائی۔انگریزی پرکلی چیف فلاور(Prickly Chaff Flower) اور لاطینی میں ایک رینتھس اسپرا(achyranthes aspera) کہتے ہیں۔
شناخت:
یہ (achyranthes aspera) بوٹی ایک فٹ لمبی ہوتی ہےاور ہند و پاکستان کے ہر علاقے میں بکثرت ملتی ہے۔اس کے پتے سبز اور نوک دار ہوتے ہیں۔اس کی لمبی لمبی چھڑوں پر چھوٹی چھوٹی تھیلیاں ہوتی ہیں جن کا رخ زمین کی طرف ہوتا ہے۔یہ تھیلیاں در حقیقت چرچٹہ کے پھول ہیں۔ان پھولوں میں بیج ہوتے ہیں ۔جو چاول کے چھوٹے دانے کی طرح نوکدار ہوتے ہیں۔پھولوں میں کانٹے بھی ہوتے ہیں جو کپڑوں سے اُلجھ جاتے ہیں۔اسے پنجابی میں پٹھکنڈا کہتے ہیں۔چرچٹہ دو قسم کا ہوتا ہے.
1- سرخ شاخ والا 2 -سفید شاخ والا۔ سرخ شاخ والا چرچٹہ بکثرت ملتا ہے اور سفید شاخ والا نایاب ہے ۔یہ (achyranthes aspera) بوٹی دوسرے درجہ میں گرم و خشک ہے۔
مقدار خوراک:
چار ماشہ سے چھ ماشہ اور نمک چرچٹہ آدھا ماشہ تک استعمال ہوتا ہے۔
فوائد:
چرچٹہ (achyranthes aspera) آواز کو صاف کرتا ہے ۔معدہ کے امراض، بلغمی اور ریاحی کو مفید ہے۔بلغم کو دور کرتا ہے۔خارش اور مختلف زہروں کے لئے ازحد مفید ہے۔اس کے استعمال سے بلغمی بخار ،دردسر اوردرد شقیقہ دور ہو جاتے ہیں۔
چرچٹہ (achyranthes aspera) کے مجربات درج ذیل ہیں:
بلغمی دمہ:
چرچٹے (prickly chaff flower) کے تمام پودے کو جلاکر اور اس کی راکھ میں دگنی چینی ملا کر چار ماشہ صبح وچار ماشہ شام پانی کے ساتھ کھلائیں،بلغمی دمہ اور بلغمی کھانسی کو فوراً فائدہ ہوتا ہے۔
دیگر:
چرچٹہ (prickly chaff flower) کے پنچ انگ (پھول ،پتے ، جڑ ،ٹہنی اور چھال)جلاکر ڈیڑھ ماشہ کی مقدار میں شہد چھ ماشہ ملا کر چاٹنے سے بلغمی امراض اور کھانسی کو آرام آ جاتا ہے۔بچوں کو ایک رتی کافی ہے۔
مثانہ کی پتھری:
چرچٹہ (achyranthes aspera) کی جڑ سفوف کر کے ہم وزن مصری ملاکر چھ ماشہ کی مقدار میں صبح و شام دودھ کے ساتھ پکا کر کھانا کمزوری کو دور کرتا ہے اور کثرت احتلام کوآرام دیتا ہے۔
بچھو کاٹے کا علاج:
چرچٹہ (prickly chaff flower) بچھو کاٹے کا تریاق ہے ۔چنانچہ اس کے پتوں کو بچھو کاٹے ہوئے مقام پر ملنے سے فوراًً اثر ہو کر تکلیف دور ہوجاتی ہے۔
عسر ولادت:
چرچٹہ (prickly chaff flower) کی جڑ آدھا تولہ گڑ کے ساتھ جوش دے کر پلانا عسر ولادت میں مفید ہے۔
نمک چرچٹہ :
چرچٹہ (prickly chaff flower) کے پودے کو خشک کرکے جلائیں اور اس کی راکھ کو پانی میں ڈال کر خو ب اچھی طرح ہلائیں تین دن کے بعد اس کو نتھار لیں۔پھر کڑاہی میں پکا کرنمک بنالیں۔یہ نمک ہاضم طعامہے۔پیشاب کو جاری کرتا ہے اور دمہ میں مفید ہے۔اس کو اونٹنی کے دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے استسقاء کو آرام آتا ہے۔شہد کے ہمراہ چاٹنے سے بلغم اور دمہ دور ہوتا ہے۔پیٹ درد کے لئے اجوائن کے ساتھ ملاکر دیں۔اس نمک کو کھانا اور لگانا مرض خنازیر کو مفید ہے۔
خوراک:
آدھے سے ایک ماشہ تک۔
ملیریائی بخار :
چرچٹہ (achyranthes aspera) کے پتے ۔کالی مرچ ،لہسن ہم وزن ،چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔یہ گولیاں ملیریائی بخاروں کے لئے مفید ہیں۔تین سے چار گولیاں باری سے پہلے کھلائیں۔
سوکھا مسان:
چھلکا جڑ چرچٹہ (achyranthes aspera)،مرچ سیاہ ہم وزن لے کر دانہ جوار کے برابر گولیاں بنائیں۔یہ گولیاں مر ض سوکھا یعنی دق الاطفال میں مفید ہیں۔
خوراک:
ایک گولی صبح و ایک گولی شام ماں کے دودھ کے ساتھ دیں۔
کشتہ جات میں چرچٹہ بوٹی کا استعمال
کشتہ چاندی سالم الحروف:
خالص چاندی کا ایک روپیہ لے کر آگ میں گرم کریں اورسونف کے رس میں سرد کریں ۔اسی طرح آگ میں سرخ کر کے بجھاؤ دیں۔پھر نمک چرچٹہ چھ تولہ لے کر اس میں سے نصف کوزہ گلی میں بچھا دیں اوراس پر روپیہ رکھ کر باقی نمک چرچٹہ (achyranthes aspera) رکھ دیں اور کوزہ کا منہ بند کر کے گل حکمت کریں۔بعد ازاں دس سیر اپلوں کی آگ دیں پھر نکال کر بدستور چھ تولہ نمک چرچٹہ میں آگ دیں۔پانچ بار کے عمل سے سالم الحروف کشتہ تیار ہوجائے گا۔اس کو سونف کے تازہ پانی کے ہمراہ چار پہر کھرل کریں اور قرص بنائیں۔پھر کوزہ میں بند کر کے گل حکمت کریں۔جب خشک ہو جائے تو دو سیر اپلوں کی آگ دیں اور سرد ہونے پر کوزہ نکال کر کھول دیں ۔اعلیٰ قسم کا کشتہ برنگ گلابی تیار ہو گا ۔اسے شیشی میں بند کرکے اکیس دن زمین میں دفن کریں۔اس کے بعد زمین سے نکال کر کھرل میں ڈالیں اورکیلا کے سرخ پھول کے پانی سے دوپہر کھرل میں ڈالیں اور ٹکیہ بنالیں۔پھر ایک کوزہ گلی میں رکھ کر دو سیر کوئلوں کی آگ دیں ۔سرد ہونے پر نکال کر پیس لیں۔اس کا رنگ شنگرف کے رنگ کی طرح لال ہوگا ۔آدھا چاول مکھن میں رکھ کر کھائیں،قوت از سر نو پیدا ہوگی،جریان ،رقت کا کامیاب علاج ہے۔
اگر کشتہ مذکور آدھی رتی ،طباشیر اصلی ڈیڑھ ماشہ،مربہ سیب ایک تولہ،دانہ الائچی خورد ڈیڑھ ماشہ۔سب کو ملاکر صبح کے وقت کھائیں تو زبر دست تقویت دل حاصل ہوتی ہے۔دوران استعمال بادی و ترش چیزوں سے پرہیز کریں۔
کشتہ عقیق:
چرچٹہ (achyranthes aspera) ایک پاؤ کے نغدہ میں عقیق شدھ ایک تولہ رکھ کر گل حکمت کریں اور دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔جب سرد ہو جائے تو کشتہ ہو جائے گا ۔پیس لیں،خوراک ایک سے دورتی ہمراہ مکھن دیں۔کمزوری دل و خفقان کے لئے مفید ہے۔بواسیر خونی کو فائدہ دیتا ہے،دمہ اور کھانسی میں بھی مفید ہے۔دمہ اور کھانسی کے لئے شربت اعجاز سے دیں۔
کشتہ شنگرف :
شنگرف شدھ دو تولہ کھرل کرکے ایک پاؤ آک کے دودھ کے ساتھ کھر ل کریں ۔جب تمام دودھ جذب ہو جائے تو ٹکیاں بناکر سایہ میں خشک کرلیں۔بعد ازاں کوزہ گلی میں راکھ چرچٹہ (prickly chaff flower) آدھ پاؤ بچھا کر اس پر یہ ٹکیا ں خشک ہو جائے تو دس سیر اپلوں کی آگ دیں۔سرد ہونے پر نکال لیں۔اعلیٰ کشتہ تیار ہوگا۔یہ کشتہ مقوی ہے۔صرف سردیوں میں استعمال کرنا چاہئے ۔خوراک آدھا چاول ،بلغمی کے لئے بھی مفید ہے۔ ملتانی)
پٹھکنڈہ(چرچٹہ)کے کرشمے
یہ (prickly chaff flower) بوٹی رحمت خدا وندی کا عمدہ نمونہ ہے۔اکیلی انسانی امراض کے لئے ازحد مفید ہے بلکہ اکثر حالتوں میں فوری مفید ثابت ہوتی ہے۔چند ذااتی تجربات خدمت خلق کے لئے بطور نمونہ درج ذیل ہیں:
عسر ولادت:
اگر حاملہ درد سے تڑپ رہی ہو اور بچہ پیدا ہونے میں دشوار ی ہو ۔ہسپتال پہنچانے یا آپریشن کرانے کی بجائے چرچٹہ (achyranthes aspera) کی جڑ ایک تولہ کو پانی میں ابال کر چھان لیں اور اس میں قند سیاہ ملاکر پلا دیں،تھوڑی دیر میں بچہ پیدا ہوجائے گا۔
پیشاب کی بندش:
پیشاب بند ہو جائے تو اس کی پنچانگ یعنی پتے ،پھول ،شاخ ،جڑ وغیرہ جو ملیں ۔دو تولہ بھر لے کر نصف سیر پانی میں ابالیں ۔چوتھائی رہنے پر چھان کر یہ جوشاندہ پلانے سے پیشاب جاری ہو جاتا ہے۔سنگ گردہ و سنگ مثانہ میں بھی مفید ہے۔
دمہ:
اس (achyranthes aspera) کے سوکھے پتوں کو چلم میں تمباکو کی بجائے رکھ پینے سے دمہ کو فوراً آرام آ جاتا ہے۔ولایتی سگریٹ دمہ خرید کر پینے والے ان کا تجربہ کر کے دیکھیں۔
بدن کی سوجن:
اس (prickly chaff flower) کے پتوں کو باریک پیس کر دو تین رتی صبح اور شام پانی کے ساتھ چند یوم کھانے سے بدن کی سوجن دور ہو جاتی ہے۔بواسیر کے مسوں کی جلن دور ہوتی ہے۔
پیشاب کی نالی کے زخم:
سوکھے پتوں کا سفوف ایک ماشہ ،درخت کیلا کے رس پاؤ بھر کے ساتھ صبح و شام چند یوم استعمال کرنے سے مرض جڑ سے جاتا رہے گا۔پرانے مرض میں بھی بہت مفید رہتا ہے۔
بچھوکاٹنا :
بچھو،زنبوروغیرہ کاٹے تو اس (prickly chaff flower) کے پتوں کا رس ڈنک والے مقام پر ملنے سے فوراً درد دور ہو جاتا ہے اور سوجن کم چڑھتی ہے۔
کان درد:
اس (prickly chaff flower) کی جڑ کو جلا کر اس کی راکھ کو دس گنا تلوں کے تیل میں نرم آگ پر نصف گھنٹہ گرم کرکے شیشی میں محفوظ رکھیں۔دو تین بوند یہ تیل بہت خفیف گرم کرکے کان درد ہوتو ڈالیں ۔فوراً کام کرتا ہے۔اگر کان کے اندر زخم ہو تو چند یوم میں صاف ہو کر بھر جاتا ہے۔استسقائے زقی اور بد ن کے کسی حصہ کی نرم سوجن کو دور کرنے کے لئے تمام اجزاء کا جوشاندہ بہت مفید رہتا ہے۔
درد دانت:
سبز پتوں کار س دانتوں پر ملنے سے دانت درد دور ہو جاتا ہے بلکہ ہلتے دانت بھی مستحکم ہو جاتے ہیں۔
ملیریا:
چرچٹہ (achyranthes aspera) کے سبز پتے ،کالی مرچ اور لہسن ہم وزن گھوٹ کر چار چار رتی کی گولیاں بنالیں اور نیم گرم پانی سے چار گولی صبح و شام دیں ۔ باری سےا ٓنے والے اور ملیریا یعنی سردی لگ کر چڑھنے والے بخار دور ہو جاتے ہیں۔بہت مفید چیز ہے۔
درد چشم:
اس (prickly chaff flower) کےسبز پتوں کا رس نکال کر سلائی یا ڈراپر سے آنکھ میں ڈالیں تو دھند کو فوراً آرام ہوتاہے۔درد اورسرخی کو بھی مفید ہے۔
بال کا لا خضاب:
اس (achyranthes aspera) کی جڑ کو درخت کیلا کے پانی میں باریک لیپ بناکر سفید بالوں پر لگائیں تو ان کوسیاہ کرتا ہے۔یعنی عمدہ اور سستا خضاب ہے۔
کالی کھانسی:
ہر قسم کی کالی کھانسی ،خصوصاً بچوں کی کالی کھانسی میں اس (prickly chaff flower) کی جڑ کی راکھ یا چرچٹہ نمک دور تی بھر قدرے شہد میں ملا کر دن میں دو تین بار چٹانا بہت مفید ہے۔
بد ہضمی :
دہلی کے شاہی حکیم جناب شریف خاں لکھتے ہیں کہ چرچٹہ (prickly chaff flower) کا نمک بہت ہاضم ہے۔مسہل ہے۔باد اور بلغم کو دور کرتا ہے۔داد ، بہق اور بواسیر میں مفید ہے۔زیادہ تر کھجلی کو دور کرتا ہے۔پیٹ کی ریاح کو خارج کرتا ہے اور مصفی ٰ خون ہے۔پھوڑے پھنسی نکلنے کو روکتا ہے۔(ڈاکٹر ٹی این شرما ،میر ٹھ)
چرچٹہ سے متعلق میرے تجربات
1– کشتہ سم الفار:
سم الفار ایک تولہ،چرچٹہ (achyranthes aspera) کی راکھ چھلنی میں چھانی ہوئی ایک پاؤ ۔دودھ برگ بھتل ،شیر مدارکپڑے میں چھانا ہوا سوا تولہ ،مٹی کا برتن مع سر پوش ایک عدد ،چکنی مٹی حسب ضرورت۔
ترکیب تیاری:
ظروف گلی میں نصف راکھ چرچٹہ (prickly chaff flower) ڈال کر ہاتھ سے دبا کر جمادیں ۔اس کے اوپر سم الفار سفید ایک تولہ رکھ کر باقی نصف راکھ اوپر ڈال کر ہاتھ سے دبادیں۔اب ظروف گلی کو سرپوش دے کر چکنی مٹی سے لب بند کر دیں اور ایک کپڑا چکنی مٹی سے آلودہ کر کے گرد اگرد لپیٹ کرچکنی مٹی مزید لیپ کر کے خشک ہونے کو رکھ دیں ۔خشک ہونے پر محفوظ جگہ میں آدھا گزگڑھا میں دس سیر اُپلے صحرائی ڈال کر گل حکمت شدہ برتن کو اس پر رکھ دیں اور دس سیر اُپلے صحرائی اوپر ڈال کر آگ لگادیں۔سرد ہونے پر برتن نکال لیں اور سوا تولہ شیر مدار ملاکر کھرل میں خوب کھرل کریں ۔مگر سم الفار پہلے باریک کر کے شیر مدار تھوڑا تھوڑا ملاتے جائیں اور کھرل کرتے جائیں۔حتیٰ کہ شیر مدار جذب ہو کر اس قدر خشک ہو جائےکہ ٹکیہ آسانی سے بن جائے ۔اب اس ٹکیہ سم لفار کو بھتل کو باریک کوٹ کر اوپر نیچے رکھ کر غلولہ بناکر گل حکمت کرکے خشک کر لیں۔جب خشک ہو جائے اڑھائی سیر صحرائی اپلے نیچے بچھائیں اور غلولہ رکھ کر اڑ ھائی سیر اپلے اوپر ڈال کر آگ لگا دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر پیس لیں اور شیشی میں محفوظ رکھیں۔ کشتہ نہایت سفید اور ملائم برآمد ہوگا۔
فوائد:
مقوی ہے، جوڑوں کے دردوں میں مفید ہے۔ بلغمی مزاجوں کو بہت فائدہ مند ہے۔
استعمال مقدار خوراک:
1/4 چاول سے1/2 چاول تک بالائی،مکھن، حلوا، نیم، ابلے ہوئے انڈے سے بھی کھایا جاتا ہے۔ چار خوراک سے زائد ناقابل برداشت ہے۔ دودھ،گھی خوب استعمال کیا جائے۔ بہت ہی لاثانی چیز ہے۔
2۔ کشتہ سم الفار سفید:
کسی لوہے کی کڑاہی میں آدھ پاؤ راکھ چرچٹہ بچا کر ڈلی سمالفار شدھ رکھ کر باقی آدھ پاؤراکھ چرچٹہ (prickly chaff flower) ڈال کر ہاتھ سے دبا دیں۔ چاروں طرف ایک جیسی برابر راکھ ہو۔کڑاہی چولہے پر رکھ کردو چوبی آگ جلاتے رہیں۔ آہستہ آہستہ بتدریج آگ تیز کرتے جائیں۔ ایک گھنٹہ تک آگ جلائیں یاراکھ پر چنے کا دانہ رکھ کر معلوم کریں۔ اگر دانہ بریاں ہو کر جلنے لگے تو آگ بند کر دیں اور کڑاہی چولہے پر رہنے دیں۔ سرد ہونے پر ڈلی سم الفار نکال لیں۔ کشتہ سفید ہو گا۔ مگر یہ لطیف نہیں ہوگا ۔نمک چرچٹہ میں سم الفار سفید کشتہ ہو جاتا ہے۔
نمبر 1والا بہت عمدہ تیار ہوتا ہے۔معمول مطب ہے۔ریاحی مرضوں میں بہت اچھا کام کرتاہے۔اس کاطریق استعمال وہی ہے جو مذکورہ بالا درج ہو چکا ہے۔
3۔ برائے دمہ:
ایک رتی راکھ چرچٹہ مکھن میں رکھ کر کھلانے سے دمہ کا دورہ رک جاتا ہے اور بلغمی کھانسی کے لئے بھی مفید ہے۔(حکیم محمد عباس قریشی)
عُسرِولادت اور سانپ کے زہر کے لئے چرچٹہ کا استعمال
بعض پرانی طبی کتب میں لکھا ہے کہ چرچٹہ (achyranthes aspera) کی لکڑی حاملہ کی کمر میں باندھنے سے بچہ بآسانی پیدا ہو جاتا ہے۔ سوکھا مسان میں چرچٹہ کی جڑ کے ٹکڑے کر کے مالا بناکر بچے کے گلے میں لٹکانا سوکھا مسان کو دور کرتا ہے۔ سانپ کے زہر کو دور کرنے کے لئے چرچٹہ کی شاخ مضبوط ہاتھوں سے پکڑ کر کان میں ڈالیں۔ پانچ یا دس منٹ میں یہ شاخ تمام زہر کو چوس لے گی ۔پھر اسے نکال دیں( اگر کسی وجہ سے جڑ چھوٹ گئی تو کان کے اندر گھس کر کان کا پردہ پھٹ دے گی)۔ اسی طرح باری کے بخار کے لئے چرچٹہ (achyranthes aspera) کو بائیں بازو پر بطور تعویذ باندھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور سر درد آدھے سر درد کے لئےچر چٹہ کوسر پر پھیرنے سے درد کو آرام ملتا ہے۔ اسی طرح درد کمر پر پھیرنے سے درد کمر دور ہو جاتا ہے بیج چرچٹہ چند دانے دھاگا میں پرو کر عورت کے بائیں ران پر باندھے اور بچہ پیدا ہونے پر فورا کھول دیں۔یاجڑ چرچٹہ کو پانی میں پیس کر عورت کی ناف پارٹپکائیں اور پیٹ پر لیپ کریں۔ بچہ فورا ًپیدا ہو جائے گا۔ وغیرہ وغیرہ۔
لیکن آج سائنس کی ترقی کے اس زمانہ میں ہم ان چیزوں کو غلط سمجھتے ہیں۔ اس لئے بعض اچھے اچھے مصنفوں کے مضامین جو اس قسم کے نسخہ جات سے ترتیب دیئے گئے ہیں۔ شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے وہ معالجین جو علم جیوتش و نجوم پر یقین رکھتے ہیں، چاہیں تو ان کی آزمائش کر سکتے ہیں۔( ملتانی)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چرچٹہ( پھٹکنڈہ)(Prickly Chaff Flower)
دیگرنام:
فارسی میں فارواژ گونہ ‘سندھی میں ابت کنڈڑی‘ ہندی میں چرچرایا چرچٹہ‘ گجراتی میں اکھیرو، سنسکرت میں اپامارگ‘پنجابی میں پھٹکنڈہ‘ مرہٹی میں اکھاڑا جبکہ انگریزی میں پرکلی چیف فلاور کہتے ہیں۔
ماہیت:
اس کا پوداتین فٹ تک بلند ہوتا ہے۔ جڑ سے کئی ٹہنیاں ایک ساتھ نکلتی ہیں۔شاخیں باریک ‘پتے بیضوی اور کھردرے‘ چھوٹے چھوٹے پھول جو کپڑو ں سے چمٹ جاتے ہیں۔ ماہ جنوری میں یہ پودا پورے جوبن پر ہوتا ہے۔ اس کے بیجوں کا رنگ سرخ ‘پتے سبز اور پھول سبزی مائل سفید ہوتے ہیں۔ ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
اقسام:
پھول کی رنگت کے لحاظ سے چرچٹہ دو قسم ہے۔ ایک سرخ دوسرا سفید
مزاج :
گرم خشک درجہ دوم
مقام پیدائش:
پاکستان اور ہندوستان میں ہر جگہ سطح سمندر سے چار ہزار فٹ کی بلندی پر‘ چراگاہوں‘ میدان اور بنجر میدان میں پایا جاتا ہے۔
افعال:
دافع زہر عقرب ومار‘ کاسر ریاح ‘مقوی معدہ ‘مدر بول ‘محلل اورام ‘منفث بلغم‘ مصفی ٰخون۔
استعمال :
اس کی جڑ‘ پتوں اور شاخوں کو پانی میں جوش دے کر استسقاء‘ درد شکم ‘کھانسی‘ دمہ‘ بواسیر اور پھوڑے پھنسیوں کے لئے پلاتے ہیں۔ اس کی مسواک گندہ دہنی کو دفع کرتی ہیں۔اس کے پتوں کو پانی کے ساتھ رگڑکربھڑ‘ شہد کی مکھی‘ سانپ اور بچھو کے زہر کے لئے مقام گزیدہ پر لگانا مفید بیان کیا جاتا ہے۔
کھار چرچٹہ (achyranthes aspera) یہ نمک‘ کھانسی اور درد شکم میں بھی مفید ہے۔ اس کو نصف ماشہ (500ملی گرام )اونٹنی کے دودھ کے ہمراہ استسقاء میں کھلاتے ہیں اور سنگ مثانہ کو زائل کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
چرچٹا بمنزلہ تریاق
چرچٹہ کو مارگزیدہ اور عقرب گزیدہ کے لئے بمنزلہ تریاق خیال کیا جاتا ہے ۔اس کی جڑ کو پانی میں پیس کر پلاتے ہیں نیز مقام گزیدہ پرطلاءکرتے ہیں۔
خون بواسیر کو روکنے کے لئے برگ چرچٹہ چھ گرام کو چند عدد مرچ سیاہ کے ہمراہ پیس کر چھان کر پلاتے ہیں ۔اس کی جڑ کو پانی میں پیس کر پھوڑے‘ پھنسی کے علاوہ خصوصاً ککرالی(کچرالییا بغل کا ورم ) کو تحلیل کرنے کے لئے ضماد کرتے ہیں۔
نمک چرچٹہ حاصل کرنے کا طریقہ:
چرچٹے (achyranthes aspera) کے سالم پودے کو بقدر ضرورت لے کر سائے میں خشک کر کے جلائیں اور راکھ کو بہت سے پانی میں ہاتھوں سے بخوبی حل کرکے رکھ چھوڑیں۔ صبح کے وقت صاف پانی نتھار کر پکائیں یہاں تک کہ پانی جل جائے اور نمک باقی رہ جائے جو کہ بطور دواءمستعمل ہے۔
نفع خاص :
تریاق زہر عقرب و مار‘ ککرالی محل ۔
مضر:
خاتمہ اشتہا
بدل :
کوئی نہیں۔
مصلح:
شہد خالص اور فلفل سیاہ۔
کیمیاوی اجزا ء:
پودے میں پوٹاس کی مقدار بہت زیادہ پائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کیلشیم ‘شورہ ‘فولاد‘ گندھک اور نمک وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک:
پانچ سے سات گرام (ماشے) نمک چرچٹہ نصف گرام سے ایک گرام تک۔
نوٹ:
اس میں زیروح دھاتوں مثلا ًسم الفار اور شنگرف کا کشتہ ہو جاتا ہے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق