خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: رال
مختلف نام:مشہور نام رال۔ ہندی، سنسکرت رال۔فارسی راتلنج۔سندھی دھوپ سفید۔مرہٹی تپولی،رال۔گجراتی رال۔بنگالی دھونا۔عربی فیقبر۔لاطینی رزنیا فلیو(RinsinaFleav)اور انگریزی میں ییلوریزن(Yellow Resin)کہتے ہیں۔
شناخت:درخت سال جس کا لاطینی نام شوریاروبسٹا(Shoreah Robusta)ہے،کی گوند کو ہی رال کہتے ہیں۔یہ ہمالیہ کے پاس کشمیر،ڈیرہ دون،مسوری کانگڑہ وغیرہ میں بکثرت ملتے ہیں۔ یہ درخت بہت قد آور ہوتے ہیں۔ پتے بڑے نرم، بیضوی اور نوکدار پھول،سفید بید مشک کی طرح لمبا۔ پھل میں نشاستہ زیادہ ہونےکی وجہ سے وہاں کے لوگ اس پھل کو پیس کر روٹی بنا کر کھاتے ہیں۔ پھل سے ایک قسم کا تیل بھی نکلتا ہے۔
ان درختوں کے تنے کو شگاف دینے پر پیلے رنگ کا گاڑھا گوند نکلتا ہے، جو جم کر رال بن جاتا ہے۔رال کی نیم شفاف ڈلیاں ہوتی ہیں جن سے تارپین جیسی بو آتی ہے۔ رنگ سفید زردی مائل ہوتا ہے۔ ذائقہ کڑوا اور بو دار ہوتا ہے۔ اسے صابن بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ناٹک و تماشوں میں رال کو لوگ آگ کے شعلے دکھانے کے کام میں لاتے ہیں۔دھوپ بنانے کے کام میں بھی یہ لایا جاتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات: اس کا بڑا حصہ آئی ہیٹک ایسڈ نامی ایک سفٹیکہ جزو ہے جو کھاروں سے ملنے نمک کی صورت میں ہوتا ہے۔
یہ سراسار(90 فیصدی)ایتھر، تارپین تیل،بنزیل، کاربن بائی سلفا فائیڈ ملے ہیں اور گرم زیتون کے تیل اور کھار میں بھی گھل جاتی ہیں۔
مزاج:گرم و خشک تیسرے درجے میں۔
مقدار خوراک:ایک گرام سے دو گرام تک۔
فوائد:قابض ہے اور ورموں کو دور کرتی ہے۔زخم کو بھرتی ہے، گھوڑوں کے لئے اس کے مرہم بہت ہی کامیاب ہیں۔ اس کا سفوف ایک گرام، چینی دو گرام، دن میں تین بار پانی سے کھلانا دست، پیچش، کثرت ایام اور جریان کے لئے مفید ہے۔
طب ایلوپیتھی میں رال کا صرف بیرونی استعمال کیا جاتا ہے۔ کھانے کے لئے استعمال نہیں کی جاتی۔ جلے ہوئے مقام پر اس کا مرہم لگانے سے فوراًآرام ملتا ہے۔
طب ایلو پیتھی:ڈاکٹر ڈیسائی کی رائے کے مطابق لال سوجن دور کرنے و زخموں کو تسکین دینے میں مفید ہے۔بڑھیارال ولایتی پائن ریزن کے بدل میں کام آ سکتی ہے۔رال کے مرہم سب بغیر کسی قسم کی تکلیف کے پھوڑے پھنسی پک کر پھوٹ جاتے ہیں اور اچھے ہو جاتے ہیں۔ اس مرہم کو جہاں لگایا جاتا ہے وہاں خون کا دوران بڑھ جاتا ہے اور وہ حصہ کیڑوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ زچہ کے کمرے میں خوشبودار چیزوں کے ساتھ رال کی دھوپ دینے سے وہاں کی ہوا بہت صاف رہتی ہے۔
پیشاب کی نالی کی سوجن کے عارضہ میں رال دینے کا رواج ہے۔ بچوں کے خونی دستوں میں بھی رال کو چینی ملا کر دینے سے اچھا فائدہ ہوتا ہے۔ ہر ایک جگہ کی ہوا کو صاف کرنے کے لئے رال بہت ہی مفید ہے۔
رال کے آسان و آزمودہ مجربات
جریان و احتلام:رال کو بالکل باریک پیس کر کپڑ چھان کر لیں۔ ایک گرام یہ سفوف تازہ مکھن 25 گرام میں اچھی طرح ملا کر گائے کے چینی ملے ہوئے تازہ دودھ کے ساتھ ایک ماہ استعمال کرنے سے پرانے سے پرانا جریان و احتلام دور ہو جاتا ہے۔ خالص گھی دودھ ضرور استعمال کرتے رہیں۔
مرہم رال:یہ مرہم جلے ہو ئے زخموں کو بڑی تسکین پہنچاتی ہے اور جلے ہوئے مقام کو جلد قدرتی صورت میں لے آتی ہے۔ اس کا اثر جلے ہوئے مقام پر بہت ہی کامیاب ثابت ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یہ نہ بھرنے والے زخموں، بواسیر کے مسوں،بھگندر اور چھوٹے بڑے زخموں میں بہت ہی مفید ہے۔
مرہم بنانے کی ترکیب:تلوں کا تیل 160گرام لے کر اسے اچھی طرح گرم کریں۔ جب خوب گرم ہو جائے تو نیچے اتار لیں اور اس میں 40 گرام سفوف رال ڈال دیں۔رال اسی میں گل جائے گی۔جب رال گل جائے تو اتار کر گھوٹ لیں اور ٹھنڈا کر کے زخموں پر لگائیں۔
نوٹ:رال بازار میں پنساریوں سے عام مل جاتی ہے۔ یہ نسخہ سستا و کامیاب ہے۔
خونی بواسیر:رال کا سفوف ایک گرام، ناگ کیسر ایک گرام۔ دونوں کو باریک پیس کر تازہ پانی میں صبح و شام دیں، قبض ہو تو رات کو چھلکا اسپغول 12 گرام نیم گرم دودھ سے استعمال کرائیں۔
سنگرہنی:سفوف رال ایک گرام، سفوف اندر جو ایک گرام، انار کے چھلکوں کا سفوف ایک گرام، تینوں ادویات کو ملا کر دن میں تین بار تازہ پانی سے دیں اور کھانے کے لئے دہی چاول دیں اور دن میں دو دو کیلے بھی دو بار کھلائیں۔ چار پانچ دن میں مکمل آرام آجائے گا۔
جریان:رال ایک گرام، صندل سفید ایک گرام باریک پیس کر چار گرام چھلکا اسپغول میں ایک ایک خوراک صبح وشام پانی سے دیں۔ فوراًفائدہ ہوگا۔ یہی نسخہ سیلان کے لئے بھی مفید ہے۔
مرہم رال:رال 40گرام،موم 40گرام،تلی کا تیل 40گرام، خالص گھی 30گرام۔ ان سب چیزوں کو ملا کر گرم کر کے کاٹنے سے رال کا مرہم تیار ہو جاتا ہے، یہ مرہم بڑھیا ہے۔ زخموں کو صاف کرکے بھر دیتی ہے۔
مرہم آرام جاں:آگ یا بارود یا کھولتے ہوئے پانی یا تیل وغیرہ سے جسم جل جائے، چمڑی جل کر گوشت نکل آئے، خواہ کیسی ہی ردی حالت ہو مریض کیسا ہی تڑپ رہا ہو، اس دوا کے لگاتے ہی ٹھنڈک پڑ جاتی ہے۔
رال 40 گرام، تیل سرسوں 30 گرام، دانہ الائچی خورد ایک گرام،سیندور 5 گرام۔ روغن کے سواباقی اشیاء کو الگ الگ خوب باریک پیس لیں۔ پھر ایک برتن میں رال ڈال کر انگلی سے زور زور سے ہلائیں۔ بعدازاں ان میں 250گرام پانی ڈال کر خوب ہلائیں۔اب رال پھول جائے گی۔ برتن اوندھا کر کے یہ پانی نکال دیں۔ جب تک رال پھولتی رہے، اسی طرح پانی بدلتے رہیں۔ دس پندرہ دفعہ پانی نکالنا چاہئے۔ پانی اچھی طرح نچوڑ دیں اور سفوف الائچی و سیندور ملا کر اچھی طرح حل کریں اور بطور مرہم لگائیں۔ اگر زیادہ خراب حالت ہو تو باریک کپڑے پر لگا کر آپ سے زخم پر چپکا دیں۔ صبح و شام دونوں وقت لگائیں۔ نہایت آسان و مفید نسخہ ہے۔
دیگر:رال( دھوپ سفید) 10 گرام کو مکھن 100 گرام( 100 بار پانی سے دھویا ہوا)میں ملاکررکھیں۔دو یا تین بار لگانا کافی ہے۔
دیگر:رال،مومسفید، کافور،کتھا ہر ایک 15 گرام۔ سب کو علیحدہ علیحدہ پیس کر سفوف بنا لیں۔ موسم کو گائے کے گھی 60 گرام میں پگھلا کر پہلے رال کا سفوف ڈالیں۔ اس کے بعد کتھا و کافور ڈال کر اچھی طرح سے حل کریں۔ زخموں کو نیم کے پانی سے دھوکر استعمال کریں۔ زہریلے زخموں و ناسور کو بھر دیتا ہے۔ مجرب ہے۔
دیگر:رال سفید 10گرام باریک پیس لیں۔ اب اس میں سیندور 10گرام ملائیں اور تلی کا تیل تھوڑا تھوڑا ملاتے جائیں۔ جب 25 گرام تیل جذب ہوجائے تو پھر قدرے پانی ڈال کر رگڑائی کریں۔ جب پانی جذب نہ ہو تو فالتو پانی گرا دیں۔ مرہم تیار ہے۔ جلے ہوئے مقام کے چھالوں و زخموں پر لگائیں۔ فورا آرام ملے گا۔ مجرب علاج ہے۔
دوائے پیچش:رال سفید، موچرس دونوں برابر وزن لے کر پیس کر 1/2 سے ایک گرام دن میں 3 سے 4 بار پانی سے دیں۔ پیچش و دستوں کے لئے مفید ہے۔
رال مرہم:رال، 200 گرام،موم100 گرام،ویزلین زرد400گرام،روغن بادام50گرام۔ویزلین کو گرم کرکے موم ملاکر چھان لیں۔پھر روغن بادام،رال ملا کر گرم کریں۔ پک جانے پر ویزلین ملا کر مرہم بنا لیں۔ اس مرہم سے نئے و پرانے پھوڑے پھنسی تھوڑے دنوں میں ہی دور ہو جاتے ہیں۔
رال مرہم:رال،کتھاسفید،تلوں کا تیل، پانی سادہ ہر ایک 50۔ 50 گرام۔ پھٹکری کی کھیل (پُھلا) 15 گرام، نیلا تھوتھا 5 گرام۔سب خشک دواؤں کو باریک پیس لیں اور تیل و پانی کو آپس میں ملا کر اس میں ادویات کا سفوف شامل کریں اوردو، تین منٹ کے لئے آگ پر رکھ دیں اور اسے ہلاتے رہیں۔ مرہم تیار ہوگا۔
اگر پھوڑا پھوٹا نہ ہو تو کپڑے پر مرہم لگا کر پھوڑے پر لگا دیں اور جب پھوڑا پھوٹ جائے تب کپڑے میں چھوٹا سا سوراخ کر کے مرہم لگائیں۔ نئے و پرانے زخموں کے لئے بہترین مرہم ہے۔
اگنی وگدورن ہرمرہم:رال 80 گرام السی کا تیل 800 گرام۔ دونوں کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر پکائیں۔ پھر اتار کرفوراً ہی کپڑے میں سے چھان لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر کانسی کی تھالی چونے کے پانی سے 21باردھوئیں۔
چونے کا پانی تیار کرنے کی ترکیب:قلعی چونا 12 گرام، ایک بوتل میں بمع 1 ¼ پونڈ پانی ڈال کر اوپر ڈاٹ لگا دیں اور پانچ منٹ تک ہلائیں۔ پھر دو گھنٹے تک پڑا رہنے دیں اور چونا تہہ نشین ہونے پر صاف پانی نتھار لیں۔ اس طرح جتنا ضرورت ہواتنا پانی تیار کر لیں۔
آگ سے جلنے پر یہ مرہم بے حد تسکین دیتا ہے۔ مرہم لگا تے ہی تکلیف میں فوراً کمی محسوس ہوتی ہے اور زخم بھی بہت جلد بھر جاتا ہے۔ اس مرہم سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ زخم درست ہونے پر جلد بالکل صاف رہتی ہے اور کوئی داغ یا دھبہ باقی نہیں رہتا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
رال(Resins)
دیگر نام: ہندی میں رال یا دامڑ‘ فارسی میں راتینج‘ سندھی میں دھوپ‘ بنگالی میں دھونا اور انگریزی میں ریزنس کہتے ہیں۔
ماہیت: صنوبر کے قسم درختوں میں سے جن میں والے ٹائلز آ ئیل( اڑنے والا تیل) ان سے آکسیجن ملنے سے رال دار کثیف روغن نکلتا ہے۔ جس سے رال کو علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔رال کی نیم شفاف زردی مائل چکنی چمکدار ڈالیاں ہوتی ہیں۔ جن میں سے تارپین کے روغن کی مانند بو آتی ہے۔ روغن تارپین کی تلچھٹ ہوتی ہے ۔جلانے پر دھواں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ تلخ بو دار ہوتا ہے۔
اختلافی نوٹ: اطباء یونان میں اختلاف تھا۔ حکیم جالینوس اور اس کے ساتھی ابن سمجون نے لکھا ہے کہ راتیج بڑے قسم کے صنوبر کی گوند ہیں اور قلقونیا جسکو مخزن الادویہ میں اسی نام سے لکھا جاتا ہے لیکن محیط اعظم میں قلمونیا لکھا ہے اس کو چھوٹی قسم کی صنوبر کی گوند کہا جاتا ہے لیکن شیخ نے بطم کے درخت کی گوند کہا ہے اور راتینج کو علک الجاف اور مصطگی رومی کو علک الروی لکھا ہے۔ویسقورید وس نے راتینج کو علک صنوبر لکھا جاتا ہے۔
مزاج: گرم خشک درجہ سوم
بیرونی استعمال: دافع تعفن اور محلل اورام ہے‘ زخم بھرلا تی اور مواد سے پاک کرتی ہے۔ مواد کو پختہ کرتی ہے۔ پھوڑوں کے لیے اس کا مرہم اکسیر ہے۔ اسی کی وجہ سے رال کو زیادہ تر مراہم میں شامل کر کے زخموں پر لگاتے ہیں۔ زخموں کے علاوہ خارش‘دار‘ بہق‘ بواسیر جیسے امراض میں استعمال کرتے ہیں۔ مکھن میں ملا کر شقاق اطراف( ہاتھ‘ پاؤں کا یا بوائی پھٹنا ) میں لگاتے ہیں اور اس کے لئے نہایت مفید ثابت ہوتی ہے۔
استعمال اندرونی: رال کا سفوف مساوی چینی ملا کر دن میں دو یا تین بار تازہ پانی کے ہمراہ کھلانا‘ اسہال‘ پیچش‘ کثرت حیض اور جریان منی کے لئے نافع ہے۔ پرانی کھانسی اور سل دق میں رال کا تیل مصری یا کھانڈ پر ڈال کر استعمال کراتے ہیں۔اسی طرح رال کا اندرونی استعمال کرنے سےپھیپھڑوں اور اسکی کادافع تعفن اور منفث بلغم تاثیر ہوتی ہے اور پھیپھڑوں کے زخم میں مختلف طریقوں سے استعمال کرتے ہیں۔کھانسی‘ دمہ میں اس کا دھواں کشید کرنا بھی مفید بیان کیا جاتا ہے۔
نفع خاص: منفث بلغم و مقوی بصرمصلح: دودھ اور گھی۔ مضر: گرم مزاج کے لئے۔
بدل:انزروت (آنکھ کے لئے)
مقدار خوراک: 1سے 2گرام تک (ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق