خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: رائی
مختلف نام:
ہندی واردورائی۔ہندی سرسوں۔ بنگالی رائی سر۔عربی خردل۔ فارسی گردو سپنداں خوش۔بنگالی سریشا۔ مرہٹی موسری،رائی۔ گجراتی رائی،برساوا،جمبری انسے دیش۔سندھی آہر۔تامل گدوگو۔تیلگو اویلو اویلواوالو۔لاطینی سنے پس (Sinapis) ،براسیکا جنشیہ (Brassica Juncea) سنے پس جنیشہ (Sinapis Juncea) اور انگریزی میں مسڑڈ (Mustard) کہتے ہیں۔
شناخت:
رائی ہندوستان وپڑوسی ممالک کے لگ بھگ ہر حصے میں پیدا ہوتی ہے۔۔انگلینڈ، ہالینڈ،جرمنی اور امریکہ میں کاشت کی جاتی ہے۔رائی کا استعمال پرانے زمانے سے جاری ہے۔آیورویدک کیپرانی طبی کتب شارنگدھراور بھاؤپرکاش میں کافی ایسے نسخے ہیں جن میں رائی کا ذکر موجود ہے۔
رائی کا پودا (brassica juncea) دو تین فٹ اونچا ہوتا ہے اور اس کے پتے باریک کناروں سے کٹے ہوئے مولی کے پتوں کے مشابہہ ہوتے ہیں۔ ان پتوں میں قدرے کھردراپن اور تیز بو ہوتی ہے۔ پودے کا تنا باریک اور مربع ہوتا ہے۔ اس کے پھول زرد اور بیج گول ہوتے ہیں۔ جنگلی قسم کی رائی کا پتہ بہت چھوٹا اور کمزور ہوتا ہے۔بستانی رائی کا پتہ اس سے بڑا ہوتا ہے۔ جب صرف ’’رائی‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے تو اس سے خصوصا ً سیاہ قسم کے بیج مراد ہوتے ہیں. رائی کی تین قسمیں سفید رائی، سیاہ رائی اور سرسوں ہوتی ہیں.
مزاج:
رائی کا مزاج چوتھے درجے میں گرم و خشک ہے لیکن بعض اطباءکے نزدیک تیسرے درجہ کے آخر میں گرم اور خشک ہے.
فوائد: (mustard benefits)
ہاضم ہے، بلغم کو نکالتی ہے،قے آور ہے۔ رائی کے لیپ سے چہرے کا میل کچیل اور داغ دھبے دور ہوجاتے ہیں۔ سرکہ کے ساتھ پیس کر لگانے سے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔ اگر غسل کے بعد درد کی جگہ کو کسی کھردرے کپڑے سے اتنا کھجایا جائے کہ خون نکل آئے اور پھر اس کو لگایا جائے تو درد کا قلع قمع ہوجاتا ہے۔رائی قوی مقامی خراش آور ہے۔جلد کو سرخ کرتی ہے اور چھالے پیدا کرتی ہے۔ اگر کسی مقام پر درد ہو تو رائی کالیپ کرنے سے درد دور ہو جاتا ہے۔رائی زبردست قےلانے والی ہے اس لئے اسے زہر خوری کی وارداتوں میں بکثرت استعمال (mustard benefits) کیا جاتا ہے۔ اسے گرم پانی میں ملا کر پلانے سے خوب کھل کر قے آتی ہےاور زہر خارج ہو جاتا ہے۔فم معدہ (کوڑی) کے مقام پر رائی کا لیپ لگانے سے قے فوراًبند ہوجاتی ہے لیکن اسے تھوڑی دیر لگانا چاہیے، زیادہ دیر لگانے سے چھالے ہو جانے کا ڈر ہے.
مقدار خوراک:
ایک گرام سے تین گرام تک،قے لانے کے لئے چھ گرام تک پانی میں گھول کر پلاتے ہیں اور غیر فراری روغن (تیل) 1/2گرام سے 1 گرام تک استعمال میں لا سکتے ہیں.
رائی کے مرکبات درج ذیل ہیں:
تلی کا بڑھ جانا:
رائی(brassica juncea) 9گرام، سہاگہ بریاں 3 گرام، کوٹ چھان کر سفوف بنائیں. اس میں سے ایک گرام ہمراہ تازہ پانی استعمال کریں.
دیگر:
رائی 20گرام، نوشادر 10گرام، سفوف بنائیں. ایک دو گرام پانی سے دیں. بڑھی ہوئی تلی کے لئے مفید (mustard benefits) ہے۔
قے:
رائی ایک گرام،سرکہ انگوری میں پیس کر معدہ پر لیپ کریں، پندرہ منٹ بعد اتار دیں۔قے بند ہوگی. بعد میں لیپ والی جگہ پر تلی کا تیل لگا دیں.
عضو خاص کی کمزوری:
سرسوں،ارنڈ کے ہر ایک دس دس گرام، کوٹ چھان کر تلی کے تیل 60 گرام میں ملا کر محفوظ رکھیں۔ حسب معمول سوتے وقت مالش کریں. شادی سے پہلے و بعد کی کمزوری کے لئے مفید (mustard benefits) ہے.
لکنت:
رائی،نوشادر، مرچ سیاہ،پپلی،عقر قر حا،سونٹھ،نمک خوردنی۔ سب ہم وزن باریک پیس کر سفوف بنالیں اور زبان پر ملیں اور منہ ڈھیلا کر کے لعاب دہن گراتے رہے۔ لکنت (ہکلا پن) کے لئے ازحد مفید ہے.
تلی کابڑھ جانا:
رائی (brassica juncea) ،شورہ قلمی،سہاگہ بریاں، سوڈا خوردنی (سوڈابائیکا رب)، نمک خوردنی 30گرام، باؤ بڑنگ، سونٹھ، زیرہ سیاہ، شیطرج ہندی،چھلکا ہرڑ پیلی ہر ایک 20گرام۔کوٹ چھان کر شہد کی مدد سے گولیاں بقدر نخود بنائیں۔ ایک سے دو گولی ہمراہ عرق مکو دیں،(مکو کا بیان اسی کتاب میں دیکھیں۔ اسے ملک بک ڈپو۔ اردو بازار، لاہور سے منگا سکتے ہیں۔
خوبصورتی کے لئے اُبٹن:
رائی، زیرہ سفید،بالچھڑ، صندل سفید، حسن یوسف، چھلکا سنگترہ،ہر ایک چھ گرام،زعفران خالص تین گرام۔
سب ادویات کو سفوف بناکر روح گلاب 20 بوند،روح کیوڑہ 20 بوند،ملاکر بطور ابٹن رات کو استعمال کریں. صبح چہرہ دھو ڈالیں۔
سفید داغ:
رائی 10گرام،گیرو 15 گرام، بابچی،جڑ اندرائن ہر ایک 20گرام۔ کوٹ چھان کر گندنا بوٹی کے رس یا تازہ پانی میں سفید داغوں پر لیپ کریں۔ بہت ہی مفید (mustard benefits) ہے.
کان کا زخم:
رائی (brassica juncea) دس گرام، لہسن چھلا ہوا دس گرام، کافور ڈیڑھ گرام، تلی یا سرسوں کا تیل 100 گرام۔
تیل کو گرم کریں اور کھول آنے پر نیچے اتارلیں۔کچھ ٹھنڈا ہوجانے پر رائی،کافور اور لہسن ڈال کر رکھ دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر چھان کا استعمال کریں. دو چار بوند نیم گرم کان میں ڈالنے سے کان کا بہنا بند ہوجاتا ہے. اور زخم بھی بھر جاتا ہے.
بچھو کا زہر:
کپاس کے پتے اور رائی کو پیس کر لیپ کرنے سے بچھو کا زہر دور ہو جاتا ہے۔
سفید داغ:
سفوف رائے کو آٹھ گناہ پرانے گھی میں ملاکر سفید داغوں پر لیپ کرنے سے سفیدی داغ دور ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح داد پر یہ دوا لگانے سے داد کوبھی آرام آجاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
رائی’’خررل‘‘(brassica juncea)
خاندان:
(Cruciferae) (سرسوں)
دیگر نام:
یہ ایک مشہور پودا (brassica juncea) ہے جو سفید سرسوں کے پودے کی طرح ہوتا ہے اور لگ بھگ ہر علاقہ میں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ پودا تین چار فٹ بلند ہوتا ہے۔ رائی کو موسم ربیع میں بویا جاتا ہے۔ اس کا پتہ سرسوں یا مولی کی طرح کھردرے روئیں والا ہوتا ہے۔جن میں سیاہ یا لال رنگ کے زخم بھرے رہتے ہیں۔ خلیوں میں تین سے پانچ بیضوی بیج ہوتے ہیں۔ان میں تقریبا 20سے 25فیصد تیل ہوتا ہے۔ یہ تخم ہی بطور دواً استعمال (mustard benefits) ہوتے ہیں جن کا ذائقہ تلخ وتیز‘چرپرا ہوتا۔پھول سرسوں کے پھول کی طرح زرد رنگ کے ہوتے ہیں.
مقام پیدائش:
پاکستان میں خصوصاً پنجاب اور سندھ‘ بھارت کے علاوہ مشرقی ایشیا ءاور امریکہ وغیرہ میں پیدا ہوتی ہے.
مزاج:
گرم خشک درجہ چہارم
افعال( بیرونی):
محمر‘ جالی‘ محلل‘ آبلہ انگیزیہ یاد رکھیں کہ پہلے سوزش پیدا کرتی ہے بعد میں مسکن درد ہے۔
افعال( اندرونی):
محرک معدہ‘ ہاضم ٍ طعام‘محلل اورام طحال‘مگر زیادہ مقدار میں مقئی ہے۔
بیرونی استعمال:
مسکن و محلل‘ جالی ومحمر ہونے کی وجہ سے ذات الریہ‘ ذات الجنب‘عرق النساء‘وجع المفاصل اور نقرس میں دیگر ادویہ کے ساتھ تیل بنا کر ضماد لگاتے یا مالش کرتے ہیں۔ درد معدہ‘ درد جگر اور درد طحال میں اس کی پٹی لگاتے ہیں ۔ سردی کی وجہ سے احتباس حیض کو دور کرنے کے لئے اس کے آب زن(پانی میں) میں مریض کو بٹھاتے ہیں۔ محمر اور منقط تاثر کرنے کی وجہ سے داد‘ برص‘ اور داء ثعلب جیسے امراض میں ضماد کرتے ہیں نیز امراض باردہ اور خنازیر دور کرنے کے لئے اس کا ضماد لگاتے ہیں۔ اس کے جوشاندے سے ورم زبان اور دانت درد میں غرغرے کراتے ہیں۔ طب میں عموما رائی کا پلستر استعمال (mustard benefits) ہوتا ہے.
اندرونی استعمال:
ورم طحال میں بطور سفوف کھلاتے ہیں۔ غذا کو ہضم کرنے اور ضعیف اشتہا کو زائل کرنے کے لئے غذاؤں میں شامل کرتے ہیں۔ خصوصاً رائی کے بیجوں کو اچاروں میں ملاتے یا بیجوں کا سفوف شامل کرتے ہیں۔ معدے سے بلغم کو خارج کرنے اور بعض زہروں کے اثر کو زائل کرنے کے لیے بطورمقئی ( بقدر 1 تولہ) گرم پانی میں ملا کر پلاتے ہیں۔رائتہ میں ملا کر کھانا رائتہ کو لذیذ اور ہاضم بنا دیتا ہے.
ورم طحال کا بہترین نسخہ:
رائی+نوشادراور سہا گہ بریاں کا سفوف بنا کر بمقدار 2 گرام بعد ازغذا کھلانا مفید ہے.
حلق کی خراش میں اس کے تیل میں روئی کی پھریری ترکرکے گلے کے اندر لگانا حلق کی خراش اور ورم میں مفید ہے۔ احتباس حیض اورعسر حیض میں میٹھی بھر پسی ہوئی رائی گرم پانی میں ڈال کر اس میں مریئضہ کو بٹھاتے ہیں.
رائی کا تیل:
جو رائیکے (brassica juncea) بیجوں کوکولہو میں دبا کر نکالا جاتا ہے۔رائی کاتیل ہاتھ‘پاؤں اور ناک پر ملنا زکام میں مفیدہے. اسکی مالش محمر ہونےکیوجہ سے خارش‘ کھجلی اور عصبی امراض مثلا فالج‘ نقرس‘ گٹھیا اور مذکورہ امراض میں مفید (mustard benefits) ہے.
نفع خاص:
محلل‘ محمرو ہاضم غذا‘
مصلح :
روغن بادام و سرکہ
مضر:
آتش پیدا کرتا ہے۔
بدل:
حب الرشاد
کیمیاوی اجزاء:
اس کے تخم میں مائیروسن‘سنی گرین‘فکسڈ آئل‘ پوٹاشیم مائیرونیٹ اور سن پیسن پائے جاتے ہیں.
مقدار خوراک:
1 سے3 گرام یا ماشے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق