395 قبل از مسیح میں مشرقی اور مغربی رومانیہ کے حصوں میں مذہبی بنیادوں پر علیحدگی واقع ہوئی ۔ لیکن روم کے زوال کی وجہ سے ،مشرقی یورپ سے علمی اور روائیتی لحا ظ سے جیت گیا۔اس کامیاب دنیا کا مرکز باسفورس جو کہ بازنطین (byzantine empire) کے نام سے جانا جاتا تھا ،بعد میں قسطنطنیہ (constantinople) اور موجودہ زمانے میں استنبول کہلاتا ہے ،بن گیا۔وہ علاقہ جو کہ زیادہ تر عظیم بازنطین میں شامل تھا ایشیاء اناطولیہ(ترکی) جنوبی افریقہ اور فارس پر مشتمل تھا۔اپنے دور کے مکمل ایک ہزار سال تک اس سلطنت پر حملہ آورحملہ کرتے رہےاور اندرونی مذہبی و سیاسی بغاوتیں وقو ع پذیر ہوتی رہیں۔یہاں تک ہی نہیں بلکہ کچھ حد تک مذہبی آزاد ی میں رکاوٹیں ا ور توہمات کی نشانیاں مغربی یورپ میں بھی ملتی رہیں۔حساب اور فلکیات کی طرح طب ایک الگ علم کی حیثیت رکھتا تھا ۔جس میں کہ بازنطینیوں (byzantine empire) نے اپنے آباؤاجداد کے مقابلے میں زیادہ ترقی کی۔اپنےوسیع کتب خانوں معالجوں اور معیاری ادویات کے علوم میں ترقی تھیوفریٹس ،ہپو کریٹس ، گیلن اور ڈسکوریڈس اور کئی دوسرے ماہرین کی تحریروں سے مدد لے کر کی۔ طب اور میڈیکل تحریروں کو نہ صرف درج کیا گیا بلکہ کتب کو سجایا بھی گیا۔ عام طور پر کسی خاص بیماری کی نشاندہی کی جاتی اور اس کے علاج سے جڑے پودے کی تصویر کشی کتاب کےسرورق پرہوتی۔ طبی مرکبات پر مبنی سات جلدیں جو کہ مشہور معالج پال آف ایگنِا 600 قبل از مسیح میں کافی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ جلدیں اور خوبصورت کتاب جولیانہ ہربل طبی معلومات کا 800 سال تک ایک معیاری ذریعہ رہی۔ ایگینا کےپال کے کاموں نے یونانی اور عربی وفارسی عالمین کے درمیان پُل کا کام کیا ۔ اتنی بڑے پیمانے پہ لکھی گئی تحریر یورپ میں 600 سالوں تک وجود میں نہ آسکی۔
بازنطین (byzantine empire) طبی لحاظ سے آگے ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی ثقافتی اور ملٹری لحاظ سے یورپ میں ایک بہت بڑی طاقت تھی۔قسطنطنیہ کے حکمران نے عیسائیت کو جائز مذہب قرار دے کر قسطنطنیہ کو صدر مقام کا درجہ دیا۔ تھیوڈیسس اوّل نے حکمران بننے کے بعد عیسائیت کو شاہی مذہب قرار دیا۔آخر کار ہیریکیلیس نے ملٹری اور انتظامیہ کو رومن مملکت کے طرز پر اورنئے سرے سے تخلیق کیا۔قسطنطنیہ (constantinople) کو یونانی طرز پر لاطینی ثقافت اور عیسائیت کے کرداری خواص پر ہی تشکیل دیاگیا۔اس دوران سلطنت کئی با ر برباد اور تباہ ہوئی۔بازنطین کے علوم بہت گہرائی سے پرانے فلسفے اور روحانیت سے جڑے ہوۓ تھے۔ انجینئرنگ کی دنیا میں مائیلتس کے ازیڈور ، یونانی حسابدان ہیگیا سوفیا ،اور ارشمیدس کے تمام کارناموںکو جمع کیا گیا۔ اس پر تصنیف ‘بازنطین کا ارتقاء’ لیو ماہر جیومیٹری نے لکھی۔بازنطین ہی ہے جوآج کی کئی ٹیکنالوجیکل ترقیوں کا باعث ہوا ہے۔آرکیٹیکچر میں بھی گنبد کی گولائیوں کا ایک خاص سانچہ بازنطین کی ہی دریافت ہے۔ حتی کہ سن ڈائیل نامی آلہ بھی بازنطین کے دور میں ہی بنا۔
یہی نہیں قسطنطنیہ (constantinople) مؤجدین سے بھرا ہوا تھا۔ لیو نے تھیوفیلوس بادشاہ کے لئے ایک سونے کا درخت بنایا جسکی شاخوں پر نقلی پرندے بیٹھے اپنے پر ہلاتے اور گاتے بھی تھے۔اور ایک نمونہ شیر بھی بنایا جو چلتا پھرتا اور غرّاتا تھا۔ اور اسی طرح کے کئی عجائبات بناۓ گئے۔
جابر بن حیان
جابر بن حیان (jabir bin hayaan) تاریخ کے سب سے...