مختلف نام:
مشہور نام نرگنڈی- فارسی پنج گست- نرگنڈی، سنبھالو- سنسکرت سندک، نرگنڈی- مرہٹی نرگنڈی- گجراتی نگوڑا- بنگالی نشندا -تیلگو تیلا داولی -تامل نوچی سند و ورم- ملیا لم اندانی- انگریزی فائیو لیو چیسٹ (Five Leave Chaste) اور لاطینی میں وائی ٹیکس نگنڈو(VitexNigundo) کہتے ہیں۔
شناخت:
نرگنڈی کے متعلق کہا گیا ہے۔’’ نرگنڈتی شریرا کھیتی روگ مے‘‘۔ یعنی جو بیماریوں سے جسم کی حفاظت کرے کے مطابق اسے نرگنڈی کہا گیا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔ نیلے پھول والی کو نرگندی اور سفید پھول والی کو سندو بارکہتے ہیں۔ اس کے پودے سے ایک قسم کی تیز اور غیر پسند خوشبو آتی ہے۔ پنساریوں اور جڑی بوٹی فروخت کرنے والوں کے یہاں بھی یہ بوٹی مل جاتی ہے۔
اس کا پودا جھاڑی دار اور چھ سے دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے تین یا پانچ کے جھنڈ کے ہوتے ہیں اور پتے لمبےو نوکدار ہوتے ہیں۔اس کے پھول چھوٹے ،گچھے داراور لمبی منجری والے ہوتے ہیں ۔پھل چھوٹے چھوٹے گولا کار اور پکنے پر سیاہی مائل سے ہوتے ہیں۔
نرگنڈی کے درخت عام طور پر سارے ہندوستان، خاص طور پر بنگال، چھوٹا ناگ پور ،بہارو دکھشن بھارت و پڑوسی ملکوں میں ندی نالوں کے کنارے گاؤں کے آس پاس کی زمین پر اور پہاڑوں کی ڈھلوانوں پر پائے جاتے ہیں۔
آیوروید گرنتھ بھاؤ پرکاش میں نیلے پھول والی کو ہی نر گنڈی کہا گیا ہے۔ سفید پھول والی کو سندو بار ہی کہتے ہیں۔ نرگنڈی کے پتے سادہ ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلہ میں کترن داریا کنگرے دار پتوں والی زیادہ مفید مانی جاتی ہے۔
ماڈرن تحقیقات:اس کے پتوں میں بنا رنگ خوشبو کے ساتھ اڑنے والا تیل اور ایک قسم کا رال ، پھل میں امل رال(Resin Acid) کشائے سیم پر یہ امل سیوامل(Malle Acid) اور کچھ ترش اجزاء پائے جاتے ہیں۔
مزاج :گرم و خشک۔
مقدار خوراک :
پتے ،جڑ، چھال اور بیجوں کی علیحدہ علیحدہ خوراک ہے۔ یعنی پانچ سے دس گرام پتوں کا جوشاندہ یا دوسرے اجزا ءکا سفوف ایک سے تین گرام استعمال کیا جاتا ہے۔
فوائد:
اس کی دو اقسام ہیں، نیلے پھول والی اور سفید پھول والی۔ دونوں قسم کے اوصاف برابر ہیں۔ یہ کڑوی ،کسیلی،چرپری ہلکی، آنکھوں کے لئے مفید، دردوں، سوجن، گنٹھیا، پیٹ کے کیڑے ،بخار کو دور کرنے والی ہے۔درد کو دور کرکے پیٹ کے کیڑوں کو دور کر دیتی ہے۔
اس کا سب سے زیادہ استعمال سوجن دور کرنے، درد ہٹانے اور ریاحی امراض کو دور کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ درد چاہے اندرونی ہو یا بیرونی، اس کے علاج کے لئے مفید ہے۔ پھیپھڑوں کی سوجن، آنتوں کی سوجن ،جوڑوں کی سوجن، گنٹھیا کی سوجن جیسی تمام سو جنوں کو دور کرنے والی ہے۔ اس کے برابر شاید ہی دوسری کوئی دوائی ہو۔ سوجن دور کرنے والی اور درد بھگانے والی سب ادویات میں نرگنڈی کا پہلا نمبر ہے۔
نرگنڈی کے آسان طبی مجربات
سوجن: کسی بھی قسم کی ہو۔ اس کے پتوں کو تھوڑا کچل کر ایک مٹکی میں ڈالیں اور ایک ڈھکنی لگا کر کپڑ مٹی سے ڈھکنی کے کناروں کو بند کرکے چولہے پر ہلکی آگ دیں۔ اندر کے پتے اچھی طرح گرم ہو جانے پر نیچے اتار کر ڈھکنی کو کھولنے سے جو بھاگ نکلے، اس سے سوجن والی جگہ پر بھپارہ دیں اور درمیان کے پتوں کو نکال کر سوجن والی جگہ پر باندھ دیں۔
اگراس کے پتوں کے ساتھ تھوڑے بیج کرنج اور دھتورہ کے پتے بھی کچل کر مٹکی میں ڈال دیں تو اور بھی خاص فائدہ ہوتا ہے۔ چار چار گھنٹے بعد پتوں کو کھول کر پھر اسی طرح اُنہی پتوں کو گرم کرکے باندھ دیا کریں۔ سوجن دور ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں مریض نرگنڈی کے پتوں کا رس دس گرام کی مقدار میں دن میں دوبار پیتا رہے۔
موچ آنا:نیچے یا لچک پر بھی مندرجہ بالا طریقہ سے فائدہ ہوتا ہے۔کنٹھ مالا میں بھی اوپر کی طرح سے پتوں کا سینک کیا جاتا ہے اور پتوں کی رس کی نسوار دی جاتی ہے۔ بچہ دانی کی سوجن، خصیوں کی سوجن، مقعد کی سوجن ،وغیرہ میں اس کے پتوں کو جوش دے کر چھان کر نہانا اور پتوں کو نیم گرم بھپارہ اور لیپ دن میں تین بار جب تک سوجن دو نہ ہوجائے، کرتے رہنے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔
کوڑھ: اس کے تازہ پتے دس گرام ۔پتوں کو پیسکر 200گرام پانی ملا کر چھان کر صبح خالی پیٹ مریض کو لگاتار کچھ دن پلاتے رہنے سے کوڑھ کے زخم خشک ہو جاتے ہیں۔ساتھ ہی ساتھ اس کے تازہ پتوں کو بغیر پانی کے پیس کر زخموں پر روزانہ لگاتے رہنے سے وہ جلد بھر جاتے ہیں۔
پرسوت روگ :نرگنڈی 3حصے لے کر جوشاندہ، اصل طریقہ سے یعنی جوشاندہ بنا کر باقی پانی 50گرام رہنے پر چھان کر اس میں پپلی سفوف دو رتی ملا کر پلا دیں۔
دن میں تین بار استعمال کرنے سے بچہ دانی کا خراب سیال دور ہوکر پر سوتی کے تمام نقائص صرف تین دن کے استعمال سے دور ہو جائیں گے۔ خاص حالات میں یہ دس دن تک استعمال کرائیں۔
پرسوت کی حالت میں کبھی پاؤں پر سفید سوجن(PhlegmasiaAlladolens) کے نام کا ایک مرض ہوجاتا ہے۔ اس میں بھی مندرجہ بالا نسخہ بہت مفید ہے۔
سوجن: اس کے پتوں کو پانی میں ابالیں۔ جب بھاپ اٹھنے لگے تب برتن پر جالی رکھ دیں۔ دو چھوٹے کپڑے پانی میں بھگو کر نچوڑ لیں اور تہہ کرکے ایک کے بعد ایک جالی پر رکھ کر گرم کریں اور سوجن یا درد کی جگہ پر رکھ کر سینک کریں۔ چوٹ ،موچ کا درد، جوڑوں کا درد، گھٹنوں کا درد، کمر کا درد اور ریاحی امراض گنٹھیاں وغیرہ کے درد دور کرنے کے لئے یہ طریقہ بہت ہی مفید ہے۔
بلغمی بخار: بلغمی بخار اور پھیپھڑوں کی سوجن(برانکا ئیٹس) کو دور کرنے کے لئے اس کے پتوں کا جوشاندہ بنا کر یا پتوں کا رس نکال کر دو بڑے چمچہ کی مقدار میں دوگرام سفوف کی ہوئی پپلی ملا کر دن میں دو بار صبح وشام پینے و پتوں کو گرم گرم پیٹھ اور چھاتی پر رکھ کر باندھنے سے آرام ہوتا ہے۔
پیشاب کی نالی کے امراض :شروع کی حالت میں اس کا جوشاندہ بہت ہی مفید ہوتا ہے۔ مریض کو کبھی کبھی پیشاب بند ہو جانے پر اس کے پتوں کے نیم گرم جوشاندہ میں بٹھانے سے پیشاب بہت ہی جلد کھل جاتا ہے۔
ناسور: جڑ کا سفوف گھی اور شہد کے ساتھ ملا کر بیرونی لگاتے رہیں۔
ریاحی امراض: نرگنڈی کی تازہ جڑو تازے پتوں کو کوٹ کر نکالا ہوا پانی 3 کلو 150گرام اور تلوں کا تیل 500گرام، سب کو ملا کر دھیمی آگ پر پکائیں، صرف تیل رہ جانے پر اتار کر چھان کر رکھیں۔ یہ تیل زخم ،کوڑھ اور ریاحی امراض میں بیرونی مالش کرنے سے فائدہ دیتا ہے۔
اس تیل کے استعمال سے سب قسم کے زخم، آبلے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔کان کے امراض، کان کا بہنا امراض میں دو دو بوند نیم گرم کان میں ڈالتے رہیں۔کان میں پانی نہیں جانے دینا چاہئے۔
ریاحی امراض ،رعشہ، جوڑوں کا درد وغیرہ میں تیل کو کچھ گرم کرکے مالش کرنے سے ریاحی امراض کی تکلیف دور ہوجاتی ہیں۔ ہر قسم کی سوجن میں اس تیل کے باہر سے استعمال کرنے سے نقائص دور ہو جاتے ہیں۔ علاوہ ازایں نرگنڈی کے پتوں کے جوشاندہ کے استعمال سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ اگر دل کے مقام پر درد ہو اور جس سے سانس کی رکاوٹ سی ہو تو اس کی مالش مفید ہے۔
نرگنڈی آسو: اس کی جڑ کی چھال ایک کلو کو موٹا موٹا کوٹ کر آٹھ کلو پانی میں پکائیں۔ چوتھائی باقی رہنے پر ٹھنڈا ہونے پر چھان کر کسی برتن میں بھر کر اس میں200 گرام دھاوا کے پھولوں کا سفوف اور چار کلو شہد ملا کر منہ اچھی طرح بند کر کے ایک ماہ تک اناج کے ڈھیر میں دبا رہنے دیں ،اور بعد میں چھان کر رکھیں۔
10سے20گرام تک پانی کے استعمال کرنے سے طاقت دیتا ہے۔ منی کو گاڑھا کرتا ہے۔ آنکھوں کی طاقت بہت بڑھتی ہے،یہ ایک بڑھیا رسائن ہے۔
دق: اس کے پتوں کے رس کو دھیمی آگ پر پکائیں۔ گڑ جیسا گاڑھا ہو جانے پر( 3 گرام سے 6 گرام تک کی مقدار میں) پہلے اسہال وقے کے ذریعے جسم کو صاف کرکے اس معجون کو سات دن استعمال کرنے سے دق، کھانسی، دمہ وغیرہ امراض دور ہو جاتے ہیں۔تین ماہ کے استعمال سے بڑھاپا دور ہو کر دائمی صحت حاصل ہوتی ہے۔استعمال کے دوران میں روٹی و پانی کو چھوڑ کر صرف دودھ پر رہنا چاہئے لیکن کمزور مریضوں کے لئے یہ علاج منع ہے۔
مندرجہ بالا معجون کو گولی کی صورت میں بنا کر استعمال میں لاسکتے ہیں۔ یہ موسمی بخار( ملیریا)، نمونیاو دق جیسے امراض ،نامور اور ہڈیوں کے دق(T.B. Bone) پر بھی بہت ہی اچھا کام کرتی ہے ۔اسے دودھ اور چینی کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں۔ کینسر جیسے امراض کے تیز درد پر بھی یہ مفید ہے۔( رس رتناکر)
روغن ہفت برگ :برگ سنبھالو، برگ آک، برگ بکائن، برگ ارنڈ، برگ زقوم،برگ سہانجنہ،برگ دھتورہ سیاہ ہر ایک 10 -10 گرام، کوٹ کر تلوں کے تیل ایک کلو میں ڈال کر جلا ئیں اور تیل کو صاف کرکے محفوظ رکھیں، تھوڑا سا تیل گرم کرکے عضو ماؤف پر ملیں اور اوپر پرانی روئی باندھیں،دھڑ مارےجانے، لقوہ ،رعشہ، جوڑوں کے درد اور ریاحی درد کے لئے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سنبھالو’’ تخم سنبھالو‘‘
(Five Leaved Chaste Tree)
لاطینی میں:اگنس کاسٹس(AgnusCastus)
دیگر نام:عربی میں اثلق‘ فارسی میں فن جنکثت‘ بنگلہ میں فی سندا‘ پنجابی میں بنایا دنا‘ سنسکرت نرکنڈی
ماہیت:اس کا پودا جھاڑی نما لگ بھگ چارفٹ سے دس فٹ تک اونچا اور ڈیڑھ فٹ گھیرے کا تنا جس میں بہت سی شاخیں ہوتی ہیں۔ پتے انار یا ارہر کے پتوں کی طرح کنگرے پھالے کی نوک کی طرح لمبے چکنے نیچے سے سفید روئیں دار جو ڈیڑھ سے دو انچ لمبے اوپر سے سبز‘ ہر شاخ پر پنجہ کی شکل کے پانچ حصوں والے ہوتے ہیں اگر ان پتوں کو مسل دیا جائے تو ان پتوں سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔ موسم بسنت میں اس کے پھول زردی مائل نیلگوں اور بعض سفیدی مائل سرخ جو ننھے ننھے گچھوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔ اس کے پتے خزاں میں جھڑ جاتے ہیں۔ تخم چھوٹے چھوٹے باؤبڑنگ کی طرح کے بعض سیاہ اور بعض سفید ہوتے ہیں۔ اس پودے کی لکڑی اور چھال پتلی چکنی اور نیلے رنگ کی ہوتی ہے۔
مقام پیدائش:پاکستان میں یہ پنجاب‘ بلوچستان اور ندی نالوں کے کنارے جبکہ ہندوستان میں ریاست کان گڑ‘ پنجاب‘ یوپی میں سہارنپور‘ دکن‘ بہار اور ناگپور میں آتا ہے۔
مزاج:برگ و تخم: گرم خشک درجہ دوم
افعال:برگ جالی‘ مسکن درد‘ محلل اورام صلبہ‘ مظفر اور دافع تعفن
استعمال: درد حلق( گلا) منہ کے زخموں میں سنبھالو کے جوشاندے سے غرغرے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق