مختلف نام:
مشہور نام صندل- فارسی صندل سفید -عربی صندے اویج -ہندی سفید چندن – گجراتی سکھڈ- تیلگو چندنم- مراٹھی چندن- تامل صندنم- انگریزی صینڈل وڈ(Sandal Wood) اور لاطینی میں صنڈلم ایلہم (Sandal um Album)کہتے ہیں۔
مقام پیدائش:
ہندوستان کا مشہور درخت ہے ، میسور، کو ئمبٹور، پونا ،گجرات ، کا ٹھیہ واڑ، کر ناٹک ،تامل ناڈو اور مالا بار میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے درخت سارا سال ہرے بھرے رہتے ہیں۔
شناخت:
اس کا درخت 40فٹ کے لگ بھگ اونچا ہوتا ہے ،تنے کی گولائی تین فٹ ،ڈالیاں پتلی اورلٹکتی ہوئی ،پتے ہلکے اخروٹ کے پتوں کی طرح ایک دوسرے کے مقابل پھول بھورے گہرے بینگنی رنگ کے پھل خوشوں کی شکل میں کالے رنگ کے ، ان میں سے ایک بیج نکلتا ہے۔ اس کے تنے کا وہ حصہ جو زمین میں ہوتا ہے کی لکڑی سفید و بے بو ہوتی ہے، درمیانی حصے میں لکڑی قدرے زردی مائل اور بے حد خوشبودار،صندل سب سے بہتر وہ ہے جو نہایت خوشبودار ،کم ریشہ والا،سخت اور چرب دار ہو۔ علاوہ ازیں صندل کا درخت پچا س سالوں کے بعد پختہ ہوتا ہے۔ اس پر جون سے ستمبر اور پھر نومبر سے فروری تک پھول اور پھل لگتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات :
اس کی جڑ میں تیل زیادہ ہوتا ہے جسے خاص طریقہ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ایک کلو صندل کی لکڑی سے ملی لیٹر تیل نکلتا ہے۔ تیل گاڑھا، تیز، خوشبودار ہوتا ہے ،اس میں سفیڈ لول نامی جوہر فیصدی تک ہوتا ہے، بیجوں سے فیصد ی لال رنگ کا گا ڑھا صاف تیل حاصل ہوتا ہے۔ رال میں ٹینک ایسڈ بھی ہوتا ہے۔
صندل کا حاصل کرنا:
سب سے اعلیٰ صندل کی لکڑی درخت کے اس مقام کی ہے جو زمین کے نیچے اور جڑ کے ریشوں سے اوپر ہوتا ہے۔ اسے کاٹ کر ایک دو ماہ تک زمین میں گاڑ دیتے ہیں، ناکارہ و بے بوحصہ کو دیمک کھا جاتی ہے اور خوشبودار حصہ باقی رہ جاتا ہے۔
تیل صندل:
زیادہ تر تیل صندل،صندل سفید سے کشید کیا جاتا ہے۔ ہلکے زرد رنگ کا کسی قدر گاڑھا، خوشبو صندل کی طرح تیز و خوشگوار ۔ذائقہ تیز اور چر پرا۔ یہ خالص شراب یا الکوحل 90فیصدی میں اچھی طرح حل ہو جاتا ہے۔
مزاج:
صندل سفیدو زرد درجہ سوم میں سرد اور درجہ دوم میں خشک ہے۔ کئی معالجین نے اسے خشک بھی درجہ سوم میں لکھا ہے۔
مقدارخوراک :
تین گرام۔ تین صندل پانچ بوند تک ۔کبھی 4(1/2)گرام سے زیادہ خوراک نہیں دینی چاہئے۔
زیادہ مقدار میں استعمال کرنا کمزوری پیدا کرتا ہے ،شہد یا چینی ملا لینے سے اس میں برا اثر پیدا نہیں ہوتا۔
فوائد:
آیورویدگرنتھ چرک سنگھتا میں اسے درد مٹانے والا یعنی صندل کا لیپ درد کے لئے بہت ہی مفید ہے۔ موسم گرما میں پیاس کی زیادتی کو بجھانے کے لئے اس کا شربت صندل بہت ہی فائدہ دیتا ہے۔ جسم کی خارش کو مٹاتا ہے۔
آیوروید گرنتھ شسرت سنگھتا میں اسے صفرا ءکی زیادتی کا علاج بتایا گیا ہے۔ چہرہ کی رنگت نکھارنے،بھوک بڑھانے، پیٹ کے کیڑے مارنے اور پیشاب کی گرمی ، زہریلے امراض وغیرہ میں مفید ہے۔
طب یونانی میں اسے مفرح، مقوی دل و معدہ مصفئ دہ خون،سوزش سینہ و پیاس دور کرنے والا بتایا گیا ہے۔ سرد درد گرمی و نزلہ گرمی میں مفید ہے۔ صفراوی دست روکتا ہے ،کمزورئ دماغ ونسیان کو بھی دور کرتا ہے۔
تیل:
صندل کا تیل جو عام طور پر روغن صندل،( آئل آف صندل وڈ)کے نام سے بازار میں ملتا ہے ۔اس کی 5بوند بتاشہ یا کیپسولز میں ڈال کر ہمراہ پانی استعمال کرنے سے پیشاب کی نالی کے پرانے زخموں کو آرام آجاتا ہے۔ یہ پیشاب کی جلن، پیشاب کی نالی کی سوجن اور پیپ آنے میں مفید ہے ۔سوزش پیشاب کے لئے نا فع ہے۔ پرانی کھانسی، بلغمی کھانسی اور خشک کھانسی میں مفید ہے۔
عطر بنانے میں یہ عام طور پر استعمال میں لایا جاتا ہے۔
تیل صندل کے آسان طبی مجربات
درد سرصفر اوی:
صندل کا تیل کنپٹی وپیشانی پر لگانے سے صفراوی سر درد کو آرام آجاتا ہے۔
پیشاب کی نالی کے امراض:
صندل کا تیل دس بوند، دودھ گائےنیم گرم میں ملا کر دن میں دو تین بار دینا پیشاب کی نالی کے پرانے زخموں کے لئے مفید ہے۔
دیگر:
تیل صندل20 بوند دودھ کی لسی میں ملا کر دینا پیشاب کی نالی کے پرانے مرض میں مفید ہے۔
دیگر:
تیل صندل کی20سے30 بوندیں بتاشہ یا چینی میں ڈال کر دن میں2 سے 3بار کھلانا بھی پیشاپ کی نالی کے پرانے مرض میں بہت مفید ہے۔
کھانسی:
تیل صندل 2بوند بتاشہ میں ڈال کر دینا پرانی بلغمی و کھانسی جس میں بدبو دار بلغم خارج ہوتا ہو، کو مفید ہے۔
پیشاب کی نالی کے امراض :
تیل صندل5سے10 بوند تک کیپ سولز ایک یا دو میں ڈال کر صبح و شام دودھ گائے نیم گرم کے ساتھ دینے سے مواد اور پیپ کا آنا بند ہو جائے گا۔ اسے دو ہفتہ تک روزانہ دیا جانا چاہئے تاکہ مرض دوبارہ واپس نہ آ جائے۔
صندل کے آسان طبی مجربات
خمیرہ مروار ید بہ نسخہ کلاں :صندل سفید و دیگر ادویات سے بنا یہ خمیرہ طب یونانی کی مشہور دوا ہے، نقاہت یا کمزوری کو جو زیادہ دست آنے یا خون نکلنے سے ہو، زائل کرتا ہے،چیچک ،موتی جھرا، میعادی بخار میں گھبراہٹ وبے چینی کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔
رب انار، رب سیب،رب بہی ،شہد خالص ہر ایک 50گرام ،چینی سفید 250گرام، عرق کیوڑہ بقدر ضرورت۔
قوام بنا کر مروار ید10گرام، یشب سبز، کہر با شمعی، صندل سفید، طباشیر ہر ایک پانچ گرام ،خو ب کھرل کر کے ملائیں اور بطریق معروف خمیر ہ تیار کریں، بعدازاں ورق چاندی5 گرام ،ورق سونا 1(1/2)گرام اضافہ کریں ،دو گرام صبح و دو گرام شام ہمراہ عرق گاؤزبان 100گرام شربت عناب 50گرام سےاستعمال کریں۔
دوائے مقوی دِل صندلی: صندل سفید، طباشیر، دھنیا ،الائچی چھوٹی، کہر با، زہرمہرہ خطائی ہر ایک50 گرام ،نارجیل دریائی 30 گرام ،کشتہ عقیق20 گرام ،کشتہ مرجان10 گرام، ورق چاندی 30عدد، سب کوکوٹ چھان کر پیس لیں ۔دو گرام رب انار یا رب بہی میں ملا کر تھوڑا تھوڑا چٹائیں، تقویت دماغ کے لئے بیج خشخاش و بادام کے ساتھ کھلائیں، مفرح و مقوی دل کے علاوہ مقوی معدہ اور جگر ہے۔
شربت صندل :دل کی گھبراہٹ و جگر و معدے کی گرمی کو زائل کرتا ہے ۔گرمی کے درد سر کو آرام دیتا ہے۔
برادہ صندل سفید100 گرام( ململ کی پوٹلی میں بندھا ہوا )عرق گلاب 1(1/4)کلو، میں رات کو بھگو ئیں، صبح معمولی جوش دے کر پوٹلی نکال لیں اور گلاب میں چینی سفید ڈیڑھ کلو ملا کر پکائیں اور50گرام دودھ ڈال کر اوپر جو میل جمے ، وہ کفگیر سے اتار دیں، جب قوام درست ہوجائے تو ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرلیں ،25گرام شربت پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
وضاحت :اگر برادہ صندل سفید کو زیادہ دیر تک جوش دیا جائے، یا برادہ صندل کو مل چھان کا شربت تیار کیا جائے تو شربت کا ذائقہ کڑوا ہو جاتا ہے۔(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی)
گل روئی: نیم کے پتے، ہرڑ، بہیڑہ، صندل سفید،لودھ،کچور، گیہولہ ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر سفوف بنالیں، تیل سرسوں میں حسب ضرورت ملاکر چہرہ و جسم پر ملیں،چمک و دمک دو چند ہو جائے گی،چھائیاں وغیرہ دور ہو جاتی ہیں۔
جوارِش طباشیر:صفراوی قے اور دستوں کو بند کرتی ہے، پیٹ کی گیس کو روکتی ہے۔ ترشی معدہ و سر چکرانے کے لئے بہت ہی مفید ہے۔
صندل سفید، پھول گلاب ،طباشیر، دھنیا خشک،آملہ(گٹھلی دور کیا ہوا) ہر ایک30 گرام ،حب الآس ، چھلکا ترنج، سماق، مصطلگی ہر ایک 15گرام، کافور4گرام،آب بہی میٹھا ادویات سے تین گنا ،چینی سفید 250گرام ،عرق گلاب 100گرام۔
چینی سفید کا قوام عرق گلاب و بہی کے پانی میں بنا کر دواؤں کو کوٹ کر چھان لیں اور ملا دیں۔ خوراک گرام 5سے 6گرام صبح کو تازہ پانی سے استعمال کریں۔
دواء المسک معتدل :معدہ و جگر کو طاقت دیتی ہے اور بھوک لگاتی ہے۔ پھول گلاب، ابریشم مقرض، دارچینی ، بہمن سفید، بہمن لال، درونج عقربی ہر ایک7گرام،عودہندی،بادرنجبویہ ہرایک5گرام،مصطلگی، اُشنہ(چھڑیلہ)،دانہ الائچی چھوٹی ہرایک4 گرام،طباشیر،صندل سفید،صندل لال،دھنیاخشک(چھلاہوا)،پھول گاؤزبان،آملہ(گھٹی دورکیاہوا)،بیج خرفہ صاف ہرایک12گرام،زرشک18گرام۔
سب دواؤں کو کوٹ چھان کر دو گناہ چینی سفید، برابر وزن شہد خالص اور شہد کے برابر رُب سیب میٹھا یا سیب میٹھے کا پانی لے کر قوام بنا کر شامل کر کے معجون تیار کریں، چھ گرام صبح اور چھ گرام شام کو ہمراہ عرق سونف60 گرام ،عرق گاؤزبان60 گرام یا تازہ پانی کے ساتھ کھلائیں۔
مفرح بارد :دل کو طاقت، حرارت و تسکین دیتی ہے۔
عنبر الشہب ،ورق سونا محلول، ورق چاندی محلول ہر ایک ایک گرام ،کہر بائے شمعی، مروار ید ہر ایک4 (1/2) گرام،پھول گاؤزبان، طباشیر،صندل سفید، غنچہ پھول گلاب ،گری بیج کدو میٹھے خرفہ ہر ایک 9گرام، رُب میٹھا سیب،رُب بہی میٹھا ہر ایک85 گرام، عرق گلاب، عرق بیدمشک ہر ایک 110گرام ،چینی سفید1/2 کلو، مصری اور رُبوں کو عرقیات میں ملا کر قوام تیار کریں اور اس میں بقایا دواؤں کو کوٹ چھان کر شامل کریں۔پانچ گرام ہر صبح کو ہمراہ پانی کھلائیں۔
معجون صندل:خفقان اور اختلاج قلب کو دور کرتی ہے۔
صندل سفید110 گرام پانی میں گھس کر چھان لیں اور تمر ہندی کے پانی میں بھگوکر اس کانتھرا ہوا پانی، ترش انار کا پانی، ہر ایک گرام شامل کر کے چینی 1(1/2)کلو ملا کر قوام بنائیں۔ بعد میں طباشیر گرام ،عود، زعفران ہر ایک 3(1/2)گرام کھرل کرکے پیس کر ملائیں، 5گرام ،ہمراہ عرق گاؤزبان 50گرام، چینی 20گرام کھائیں۔
صندل سفید کے آسان آیورو یدک مجربات
آبلے: چندن سفید( صندل سفید) اور کالے تلوں کو برابر پیس کر خالص گھی میں ملا کر لیپ کرنے سے آبلے ختم ہو جاتے ہیں۔
پیشاب کی نالی کے زخم: تیل چندن ،شیتل چینی، تیل بروز ہ،سب برابر وزن ملا لیں۔ تین بوند روزانہ بتا شہ یا کیپسولز میں ڈال کر پانی سے استعمال کرائیں۔
دیگر: الائچی چھوٹی، طباشیر، چینی سفید برابر وزن سفوف بنائیں، تیل چند ن کی پانچ بوند ایک گرام سفوف ہذا میں ڈال کر پانی سے کھلائیں۔
پیشاب کی جلن: تین چندن 5بوند بتا شے میں ڈال کر دودھ نیم گرم سے استعمال کرائیں۔
چندن آدی چورن:چندن سفید ،جٹا ہانسی، لود ھ پٹھانی،خس،کھانڈ،کنول کیسر،ناگ کیسر، بیل گری ، ناگر موتھا ،مشک بالا ، پاٹھا ،کڑا چھال ،سونٹھ، اندر جو، اتیس، پھول دھاوا، رسونت،آم کی گٹھلی کی گری ،موچرس ،جامن کی گٹھلی گری ،نیلوفر ،مجیٹھ،الائچی خورد،اناردانہ۔
سب برابر وزن لے کر سفوف بنالیں۔دو سےتین گرام صبح و شام ہمراہ شربت انجبار یا چاولوں کے پانی سے دیں۔
ایام کی زیادتی، سیلان، دستوں کے ساتھ خون آنا، خونی بواسیر،سیلان خون ،نکسیر اور جسم کے کسی حصہ سے خون جاری ہو تو یہ چورن بے حد فائدہ کرتا ہے۔
پھل گھِرت(شارنگدھر): چندن سفید،چندن لال،ہرڑ ،بہیڑہ،آملہ ، ملیٹھی،کٹھ، ہلدی ،دار ہلدی، کٹکی ، با بڑ نگ، موتھاں، پپلی، جڑ اندرائن ،کا یا پھل ،ورچ میدہ، مہا میدہ ، کا کولی،کھیر کا کولی، ساروا،پرینگو،سونف، ہینگ،راسنا،طباشیر ،پھول چنبیلی ،نیلوفر،چینی (کھانڈ)،اجمود،دنتی، ہر ایک 12گرام ،گھی گائے خالص ایک کلو(گھی اس گائے کا ہو جس کا ایک رنگ ہو اور بچھڑا زندہ ہو)، دودھ گائے چار کلو،حسب معمول گھی تیار کریں۔ ایک چمچہ نیم گرم دودھ میں ملا کر شام کو دیں۔
مردانہ صحت بڑھاتا ہے، رحم کو طاقت دیتا ہے، جس کی وجہ سے رحم کی پیچیدہ بیماریاں دور ہوجاتی ہیں اور عورت کے بچہ پیدا کرنے کی خواہش پوری ہو جاتی ہے۔ اٹھرہ کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ اگر دوران حمل اسے استعمال کرایا جائے تو بچہ تندرست ، طاقتور اور عقلمند پیدا ہوتا ہے۔
چندن آسو(بھیشج رتنا ولی):چندن سفید،نیتر بالا، موتھاں،کمبھاری ،نیلوفر ،پرینگو، پد ماکھ،لودھ، مجیٹھ، چندن لال ،پاٹھا ،چرائتہ ،شاہترہ ،چھلکا بڑ ،چھلکا پیپل ،کچور ، ملیٹھی ،راسنا، پٹول پتر، کچنار،چھلکا درخت آم، موچرس ہر ایک 50گرام،پھول دھاوا 770گرام ،منقیٰ ایک کلو، چینی ایک کلو ،گڑ پرانا2 (1/2) کلو، پانی15کلو ۔تمام ادویات کو کوٹ چھان کر آسود تیار کریں،12سے25 گرام بعداز غذا برابر پانی ملا کر دیں۔
پیشاب کی نالی کے زخم ،جلن ،درد پیشاب ،پیشاب کا پیلا پن و گدلا ہونے کے عارضہ کو دور کرتا ہے۔ہاضم ہے، خون کو صاف کرتا ہے،زہریلے امراض کا کامیاب علاج ہے۔
ایلا دی چورن:صندل سفید، الائچی خورد، لونگ ،ناگ کیسر، گری گٹھلی بیر، مرمرے(بھنے ہوئے چاول )،پر ینگو ،ناگرموتھا،مگھاں ، سب برابر برابر لے کر الگ الگ سفوف بناکر آپس میں ملا لیں، دو سے چار گرام برابر چینی ملا کر شہد یا تازہ پانی سے لیں،معدہ کی گرمی کو تسکین دیتا ہے، صفرا(پت) کو کم کرتا ہے ۔غذا میں رغبت پیدا کرتا ہے، ہر قسم کی قے و متلی میں مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چندن سفید’’ صندل سفید‘‘
(White Sandal Wood)
لاطینی میں:(Santalum-Album) خاندان:(Santalaceae)
دیگر نام :عربی میں صندل ابیض ‘فارسی میں صندل سفید‘ گجراتی میں سکھڑ ‘بنگلہ میں کلمبا‘سندھی میں صندل اچھو کہتے ہیں۔
ماہیت:صندل سفید کا درخت عموماً سارا سال سرسبز اور ہرا بھرا رہتا ہے اور اس درخت کے پتے موسم بہار میں نہیں جھڑتے۔ اس درخت کے تنے کی گولائی دو تین فٹ ہوتی ہے اور اس درخت کی شاخیں پتلی پتلی درخت سے لٹکی ہوئی ہوتی ہیں اور یہ درخت بیس سے چالیس فٹ اونچا ہوتا ہے۔پتے نیم کے پتوں کی طرح ایک سے تین انچ لمبے‘ نو کیلے‘ ملائم اور ایک دوسرے کے بالمقابل لگتے ہیں۔ ان میں خوشبو نہیں ہوتی۔پھول گچھوں میں زردی مائل بینگنی رنگ کے لگتے ہیں ۔ جن میں خوشبو نہیں ہوتی ۔پھول موسم برسات میں سردیوں میں لگتے ہیں۔ بعد میں پھل گچھوں میں گول سیاہ رنگ کے جن میں ایک تخم بھرا ہوتا ہے‘ لگتے ہیں ۔
صندل کے تنے کو کاٹ کرزمین میں دفن کر دیتے ہیں۔ ایک دوماہ میں تنے کے اوپر والی لکڑی( بغیر خوشبو کے) کو دیمک کھا لیتی ہے اور اندر کی لکڑی جوں کی توں رہتی ہے۔ اس کو دیمک یا گھن نہیں لگتا ۔اس میں خوشبو ہوتی ہے ۔صندل کی لکڑی کم از کم بیس سال کے بعد پختہ ہوتی ہے۔ اور اس میں خوشبو آنے شروع ہوتی ہے اور عمدہ درخت چالیس سے ساٹھ برس میں ہوتا ہے اور اس میں خوشبو زیادہ ہوتی ہے۔ لکڑی باہر سے سفید رنگ کی ہوتی ہے جس میں خوشبو نہیں ہوتی یعنی درمیان والی لکڑی پیلے اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔وہ خوشبودار چکنی تیل والی ہوتی ہے اس کی خوشبو لگ بھگ 30 سے 35 سال تک قائم رہتی ہے۔ یہ عمدہ صندل کی لکڑی کہلاتی ہے۔
بہترین صندل کی لکڑی وہ ہوتی ہے۔ جو بہت خوشبودار‘ کم ریشہ والی سخت اور تیلنی ہو اعلیٰ قسم کی لکڑی جڑوں کے نزدیک ہوتی ہے ۔اس کا رنگ گہرا اور خوشبو تیز ہوتی ہے۔ اس میں تیل کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔30 برس تک اس کی طاقت برقرار رہتی ہے ۔یہی لکڑی بطور دوا مستعمل ہے۔ اسکا ذائقہ قدر تلخ وخوشبودار ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: میسور’بنگلور ’ کائمبٹور ’وکشن سے کوٹھاپور‘ اتر میں احاط بمبئی ‘گجرات‘ کاٹھیاواڑ‘ یہ عموما پتھریلی زمین میں اچھا پیدا ہوتا ہے اور صندل کے درخت ہندوستان میں ہی پیدا ہوتے ہیں۔
اقسام: بہت سی اقسام ہیں لیکن صندل سفید اور سرخ زیادہ مشہور ہے۔
نوٹ: دوسرے ملکوں میں کچھ درخت ہیں جن سے صندل کی طرح تیل نکلتا ہے مگر وہ نہ تو اتنا اچھا اور خوشبودارہے اور نہ ہی وہ صندل کے درخت ہیں۔
مزاج: سرد درجہ سوئم خشک درجہ دوئم
صندل کے افعال: مفرح ‘مقوی‘ قلب و دماغ ‘مقوی معدہ و امعاء ‘مصفیٰ خون‘قابض‘مسکن حرارت‘رداع مواد ‘قاتل کرم شکم۔
استعمال: صندل سفید مفرّح و مقوی قلب ہے اس کا سفوف ضعف قلب‘ خفقان گرم‘ تسکین حرارت(بخاروں میں) اور دماغ کو بھی تقویت بخشتا ہے۔ مسکن حرارت ہونے کی وجہ سے صندل کا سفوف تنہایا دیگر مناسب ادویہ کے ہمراہ صفراوی‘ خونی دستوں کو روکنے‘سوزاک یا پیشاب کے جل کرآنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں جلن اور گرمی معلوم ہو تو بھی اس کو کھلایا جاتا ہے۔ مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے اس کو مصفی خون عرقیات یا خیساندوں میں شامل کرتے ہیں۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے یہ پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتا ہے۔معدہ و امعاء کی کمزوری کو دور کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ قا بض ہونے کی وجہ سے اس کو جلا کر زخموں پر چھڑکنے اور اندرونی طور پر استعمال کرنے سے خون کو بند کرتا ہے ۔پیاس کو بجھاتا اور دل کو تقویت دیتا ہے۔
صندل کا بیرونی استعمال :بیرونی طور پر صندل مبرد‘ مسکن اور ردع مواد ہونے کی وجہ سےگرم ورموں اور گرم سردرد میں گھس کر بطور ضماد لگایا جاتا ہے۔ لکڑی سے چار چارپائی‘ دروازے تیار کیے جاتے ہیں جو کہ گھر میں خوشبو کا باعث ہوتے ہیں اور ان کو دیمک نہیں لگتی۔ اس کی لکڑی کا صندوق بنوا کر اس میں کپڑوں کو رکھا جائے تو ان کو کیڑا نہیں لگتا اور اگر لوہے کے آلات رکھے جائیں تو ان کو زنگ نہیں لگتا ۔صندل کے تخم سے کولہو سے تیل نکالا جاتا ہے۔ جوکہ جلانے کے کام آتا ہے۔
نفع خاص: مسکن حرارت( تبرید)۔ مضر:ضعف باہ پیدا کرتا ہے
مصلح: شہد و نبات سفید ۔ بدل: کافور یا اُشنہ ۔
کیمیاوی اجزاء: اس کے تنے اور جڑوں میں تین سے چھ فیصدی ایک اڑنے والا تیل جو کہ جڑ سے کچھ زیادہ نکلتا ہے۔
مقدار خوراک :پانچ سے سات گرام یا ماشے۔
مشہور مرکب: دوالمسک معتدل‘ خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا ۔خمیرہ مروارید‘مفرح بارد خمیرہ صندل سادہ‘ سفوف صندل ذیابیطس والا ‘شربت صندل وغیرہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق