مختلف نام : اردو صندل سرخ- فارسی صندل سرخ -عربی صندل احمر- ہندی لال چندن – سنسکرت رکت چندن- اردن چندن ، رکت سار- عرق چندن- گجراتی لال چندن ، رتنا جلی- مرہٹی رکت چندن ،راتا نلی-بنگالی رکتو چندن -راجستھانی راتو چندن -تیلگو پیرا چندن مو- ملیالم تل پرنی- انگریزی ریڈ سینڈرس(Red Sanders) اور لاطینی میں پیڑو کارپس سینٹ لینس(Pterocarpussant Linus) کہتے ہیں۔
شناخت:اس کے درخت سرس کے درخت جیسا 15سے30 فٹ اونچا ہوتا ہے ۔اس کی چھال بھورے رنگ کی لالی لئے ہوئے ہوتی ہے اور چوکور پتوں میں گہری کٹی ہوئی چھال سے لال رنگ کا رس نکلتا ہے۔ لکڑی باہر کی طرف سے سفیدی لئے اندر سے لال ہوتی ہے، پتے دو سے چار انچ لمبے جس کے چاروں طرف سفید پھول منجریوں میں ہوتے ہیں۔ پھلی دو تین انچ لمبی ٹیڑھی سی درخت کی طرف کم چوڑی ہوتی ہے۔ پھلی میں گونجا جیسے لال چکنے بیج ہوتے ہیں۔ اس پر موسم گرما میں پھول دار پھل لگتے ہیں۔
صندل سرخ کا درخت آندھیرا ، تامل ناڈو ،کرناٹک اور کیرل کے جنگلوں میں پایا جاتا ہے، اس کا درخت سفید صندل کے درخت سے کچھ چھوٹا ہوتا ہےاور پتھریلی زمینوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی لکڑی سے لال رنگ نکالا جاتا ہے ۔بڑھیا لال صندل وہ ہے جو کہ گہرے لال رنگ کا صاف اور کم ریشہ کا ہو ۔سفیدصندل کے مقابلہ میں سرخ صندل فائدوں میں کمزور ہوتا ہے۔
آپ یہ پڑھ کر حیران ہوں گے کہ ہندوستان ہی تمام دنیا کو صندل کی لکڑی اور صندل کا تیل مشینوں سے تیار کرکے مہیا کرتا ہے۔ زیادہ تر میسور میں مشینوں کے ذریعہ صندل کی لکڑی سے تیل نکالا جاتا ہے۔
صندل سرخ کے لال رنگ کے چھوٹے بڑے ٹکڑے بازار میں ملتے ہیں۔ یہ رشتہ دار وزن میں بھاری اور پانی میں ڈالنے سے ڈوب جاتے ہیں۔سفید صندل کی طرح ہی پانی کے ساتھ گس کر لگانے یالیپ کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے، کئی بار ملاوٹ کرنے والے اس میں پتنگ کے ٹکڑے و لال رنگ کے رنگے لکڑی کے ٹکڑے ملادیتے ہیں، اس کی پہچان یہ ہے کہ لال چند ن پانی میں گھلنے والا ہوتا ہے۔ اس کے ٹکڑے کو پانی میں گھسنے سے لال رنگ کا پانی نکلتا ہے، اس کے سفوف کو آگ پر ڈالنے سے ایک ہلکی خوشبو پیدا ہوتی ہے، جبکہ ملاوٹ والے میں یہ او صاف نہیں ہوتے۔
مزاج: سرد و خشک۔
مقدارخوراک :دو گرام سے تین گرام تک۔
ماڈرن تحقیقات: تجربات سے پتہ چلا ہے کہ صندل لال کی لکڑی میں سینٹا لین نام کا ایک سرخ مادہ پایا جاتا ہے، اسی پر ہی سرخ رنگ کا انحصار ہے۔
فوائد: سردرد، جلد( کھال) کےا مراض، درد روکنے اور سپن دوش کے لئے مفید ہے۔ آنکھوں کے امراض میں اس کا لیپ فائدہ دیتا ہے۔ یہ دل کو خوش کرنے والا ٹھنڈا ہوتا ہے۔
صندل سرخ و ماڈرن طب :یہ ٹھنڈا اثر رکھتا ہے، اس کے سفوف کا لیپ درد والی جگہ پر کرنا مفید ہے۔ دیگر ادویات کے ساتھ اس کا استعمال دستوں کو روکتا ہے۔ یہ خونی دستوں ، زیادتی ایام ، ملیریا ئی بخار وغیرہ کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔(میٹریا میڈیا آف انڈیا)
صندل سرخ کے آسان طبی مجربات
دانت درد: صندل سرخ کا عرق گلاب کے ساتھ جو شاندہ بنا کر چھان کر کلیاں کرنا دانتوں اور منہ آنے میں مفید ہے۔
سردرد:کنپٹی اور پیشانی پر اسکا پانی کے ساتھ لیپ کر نا دردِ سر کو دور کرتا ہے۔
پرانے دست: اس کے پتوں کا جوشاندہ پرانے دستوں اور سنگرہنی میں مفید ہے۔
زیادتی ایام: اس کے کھانے سےا یام کی زیادتی کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔
سفید داغ:صندل لال اور انار دانہ کو سہد یوی کے رس میں گھوٹ کر بیر کے برابر بناکر اور داغوں والی جگہ پر پانی سے گھس کر لیپ کریں۔سفید داغ دور ہو جائیں گے۔
آگ سے جلنا: طباشیر ،صندل لال ،گیرو اور گلو سب برابر وزن لے کر خوب باریک پیس لیں اور خالص گھی میں ملاکر چھالوں پر لیپ کریں۔
دیگر : لال صندل کو شہد کے ساتھ پیس کر آبلوں پر لیپ کریں۔
ملیریا بخار:صندل لال دوگرام، سونٹھ ایک گرام ،چرائتہ دوگرام،گلو دو گرام کا جوشاندہ بنا کر چھان کر پلائیں۔ ملیریائی بخاروں کے لئے مفید ہے۔
دیگر :صندل سرخ ،دھنیا خشک، ناگر موتھا ، گلو، سونٹھ سب برابر وزن لے کر سفوف بنائیں۔9 گرام سفوف کاجو شاندہ بناکر پلائیں، پرانے ملیریائی بخاروں کے لئے مفید ہے۔
سفوف صندل: صندل لال، صندل سفید ،ملیٹھی چھلی ہوئی، نیلوفر کے پھول، منقیٰ( دانے نکال کر)، کمل کے پھول، مہوے کے پھول،نیتر بالا، باگرموتھا، چھوٹی الائچی کے دانے، دھنیا خشک ،سب برابربرابر لیں اور سفوف بنالیں۔ پھر اس سفوف کے برابر چینی سفید اس میں ملالیں۔چھ گرام بکری کے نیم گرم دودھ یا پانی سے دن میں تین بار دیں۔ دلو معدہ کا درد، منہ کے چھالے ،نکسیر، سر درد اور سیلان کو بھی دور کرتا ہے۔
شربت انجبار: خون تھوکنے اور خونی دستوں کو روکتا ہے اور حرارت کو تسکین دیتا ہے، اس میں خوبی یہ ہے کہ قبض پیدا نہیں کرتا۔
صندل سرخ ،صندل سفید، ہر ایک21 گرام ،چھلکا جڑ انجبار30 گرام ، اقا قیہ9گرام ،ایک کلو پانی میں رات کو بھگو رکھیں ۔صبح جوش دیں۔ جب پانی آدھا رہ جائے تو چینی سفید آدھا کلو ملا کر شربت کے قوام پر لے آئیں۔25 گرام پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
معجون عشبہ:فساد خون ،خار ش ،جوڑوں کے درد،زہریلےا مراض و بوا سیر کو فائدہ دیتی ہے۔
عشبہ مغربی، بسفا ئج فستقی، افتیموں ولایتی،گاؤ زبان ، کباب چینی، ہر ایک20 گرام ،پھول گلاب، چوپ چینی،صندل سرخ ،صندل سفید ہر ایک 30گرام، سناءمکی 40 گرام،چھلکا ہرڑ، سنبل الطبیب ہر ایک10 گرام، ہرڑ سیاہ 6گرام، چھلکا ہرڑ زرد5 گرام، ان سب دواؤں کو کوٹ چھان کر چینی سفید(3/4)کلو، خالص شہد 1/2 کلوکے قو ام میں شامل کریں۔ دس گرام،معجون، عرق عشبہ50 گرام یا پانی سے استعمال کریں۔
چہرہ کی چھائیوں کا علاج: صندل سفید، صندل سرخ ،سنبل الطیب ،تل کالے ،سرسوں،زیرہ سیاہ،لودھ پٹھانی، ناگرموتھا، ہلدی، مجیٹھ،کافور، گری بادام ہر ایک10 گرام ،سوڈا بائیکا رب 30گرام ،زعفران خالص 2گرام ، لکس سوپ50 گرام ، تمام چیزوں کا سفوف بنالیں، پھر گائے کے دودھ میں تھوڑا سا سفوف ملا کر چہرے پر آہستہ آہستہ ملیں اور ایک گھنٹہ بعد نیم گرم پانی سے دھو کر تولیہ سے رگڑ کر خشک کرکے ناریل کا خالص تیل مل لیا کریں۔15دن میں چہرہ گلاب کے پھول کی طرح ہو جائے گا۔
دیگر: باؤ نڑنگ، با بچی، خشخاش ،انبہ ہلدی ،ناگر موتھا،پا نڑی، چھلکا ترنج، صندل سرخیا صندل سفید ،تمام ادویات برابر لے کر سفوف بنائیں ،بوقت ضرورت خوشبو ملا کر حسب ضرورت جسم پر مل کر نہالیں ،جسم خوبصورت ہوجائے گا۔
صندل سرخ کے آسان آیورویدک مجربات
چندن آ دی لیپ:صندل سرخ ،ناگ کیسر،اننت مول،چولائی ،سرس کی چھال ،چنبیلی کے پتے سے برابر لے کر پانی میں پیس کر لیپ کرنے سے ہر قسم کے درد کو آرام آجاتا ہے۔
دیگر :صندل سرخ ، مجیٹھ، ہریدرا،ملیٹھی،گیرو، سب برابر لے کر آگ کے جلنے سے پیداا ٓبلے، دودھ کے ساتھ لیپ کر نے سےٹھیک ہو جاتے ہیں۔
دوائے سیلان: صندل سرخ ،صندل سفید، خس، ملیٹھی( چھلی ہوئی)، اشو گندھ، پانچوں دواؤں کو برابر وزن لے کر سفوف بنالیں،3-3گرام لا جو نتی کے رس 12گرام ،شہد 12گرام کے ساتھ صبح و شام لیں۔کچھ دن کے استعمال سے سیلان و کثرت ایام کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔
ساریوادی آسو:صندل سرخ ،صندل سفید ، اننت مول ، موتھاں،لودھ ، چھلکا بڑ، چھلکا پیپل ، کچور، اننت مول سفید، پدماکھ ، نیتر بالا ، آملہ ، گلو ،خس کٹکی، اجوائن، ہر ایک50 گرام ،الائچی بڑی ، کٹھ ،الائچی خورد، سناءمکی ،چھلکا ہڑ ر ہر ایک100 گرام، باریک کر کے25 کلو پانی میں شامل کر کے حسب معمول آسو تیارکرلیں۔ دس سے بیس گرام برابر پانی ملا کر بعد از غذا دیں۔گرمی یا کسی اور موسم میں جب خرابی خون سے خارش اور پھوڑے پھنسیاں پیدا ہوجائیں تو زہریلے امراض اور بھگندر وغیرہ میں جلد فائدہ دیتا ہے۔ خون کی گرمی کو کم کرکے تسکین دیتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
چندن لال،صندل سرخ Red sandal Wood
لا طینی میں: Pterocarpus.Santalinus خاندان:Papilionaceae
دیگر نام:عربی میں صندل احمر،فارسی میں صندل سرخ،ہندی میں لال چندن،گجراتی میں رتا نجلی،سندھی میں صندل گاڑھا ،بنگلہ میں رکت چندن اور انگریزی میں ریڈ سینڈل وڈ کہتے ہیں.
ماہیت:اس کا درخت صندل سفید سے کچھ چھوٹا ہوتا ہے۔یہ درخت پندرہ سے پچیس فٹ اونچا ہوتا ہے۔چھال کالی مٹیالے رنگ کی سی ہوتی ہے۔پتے ڈیڑھ انچ لمبے بیضوی شکل کے اور آگے سے کچھ گول اور تنکے پر تین تین پتے ہوتے ہیں۔پھول کی ڈنڈی قدرے لمبی اور اس کے چاروں طرف زرد مائل سفید پھول لگتے ہیں۔پھلی دو تین انچ لمبی اورٹیڑی ہوتی ہے۔پھل اور پھلی گرمیوں میں لگتے ہیں۔پھلی کے اندر سرخ رنگ کے تخم ہوتے ہیں۔
عمدہ صندل سرخ وہ ہے جو گہرے سرخ رنگ کا صاف اور کم ریشہ والا ہو،جس کا ذائقہ تلخ و خشبودار ہولکڑی یا برادہ جو سرخ رنگ کا ہوتا ہے بطور دوا مستعمل ہے۔
مزاج:سرد و خشک درجہ سوم۔
استعمال: یہ صندل سفید والے تمام افعال رکھتا ہے۔طلاءً ضماداً زیادہ مفیدہے کیونکہ اس کے اندر رادع اور مسکن فعل زیادہ قوی ہوتا ہے۔یہ دموی پیشاب اور احتلام میں مفید ہے۔
میں ذاتی طور پر صندل سرخ کو کثرت حیض ،مصفی خون اور خونی بواسیر کے علاوہ جریان خون میں استعمال کرواتاہوں۔جس سے اکژر مریض جلد صحت یاب ہوجاتےہیں۔(حیکم نصیر ا حمد)
کیمیاوی اجزاء:سرخ رنگ کا سیشا لین SantalicAcid ,santalin
Santa pterocarpin کے علاوہ Homoptercarpin گلو کو سائیڈ ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک:چار سے چھ گرام یا ماشے۔
مشہور مرکب:شربت انجبار،معجون عشبہ،(طب نبوی دوا خانہ کا سفوف احمر (صندل سرخ کا)صندل سفید کا سفوف مصفی اعظم)۔
صندل کا تیل،روغن صندل
Oil Of Sandal wood
دیگر نام:دہن الصندل،آئیل آف سینڈل ووڈ۔
ماہیت: صندل سفید یا زرد کی لکڑیوں سے کشید کیا جاتا ہے۔اس کی رنگت خضیف زرد،مزہ تیز اور بومثل صندل کے خشگوار ہوتی ہے۔
مزاج:سردوتر درجہ دوم۔
استعمال: روغن صندل کو زیادہ تر نئے اور پرانے (مزمن) سوزاک میں تعفن کو دور کرنے اور پیشاب کی سوزش اور ورم مثانہ کو تسکین دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔منفث بلغم،ہوا کی نالیوں پر دافع تعفن ہونے کی وجہ سے پرانی کھانسی اور ایسی کھانسی جس میں یہ بدبودار بلغم خارج ہو، استعمال کرتے ہیں۔
روغن صندل آلات بول کی غشائے مخاطی پر دافع تعفن اور مسکن تا ثیر رکھتا ہے۔جس کی وجہ سے نئے اور پرانے سوزاک میں مفید ہے۔
کیمیاوی اجزاء:ہلکے زرد رنگ کا معمولی گاڑھا ،روغن صندل کا جزواعظم Santalol جو ہر صندل نلٹے لیسنک ایسڈ (تیزاب)اور فری ایسڈز ہوتا ہے۔
مقدارخوراک: سوزاک میں پانچ سے سات قطرے پتاشے پر ڈال کر دودھ کے ساتھ کھلاتے ہیں۔مزمن کھانسی میں دو تین قطرے پتاشہ پر ڈال کر کھلاتے ہیں۔
عمومی خوراک: پانچ سے بیس قطرے۔
شربت صندل
شربت صندل خفقان حار اور جگر ومعدے کی حرارت کو زائل کرنے کے لئے مستعمل ہے۔آلات بول کی سوزش (پیشاب کی نالی کی سوزش)صفراوی اور خونی پیچش کے علاوہ مسکن حرارت ،مفرح قلب و دماغ اور مسکن پیاس ہے۔مفرح و مسکن ہے۔گرمی اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔گرمی کی شدت سے اگر سر میں درد ہو تو اس کے استعمال سے رفع ہوجاتا ہے۔سوئے مزاج حار میں مفید ہے۔
مقدار خوراک: عام مفرح شربت کی طرح استعمال کریں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق