خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سرپھوکہ
مختلف نام :مشہور نام سر پھوکہ – ہندی سر پھوکا- اردو ،عربی سراج القطرب فارسی برگ سونالو- پنجابی جھوجھرو -گجراتی سرپنکھا -مرہٹی انہانی- عام دیہاتی زبان میں سرو مکھ یا سر پنکھ اور لاطینی میں تھرپوسا پرپرا (Terphrosa Purpura)کہتے ہیں ۔
شناخت: یہ ایک چھوٹے قد کا چرائیہ جیسا عجیب افعال و خواص والا پودا ہے جس کا طبی نام سرپھوکہ ہے ۔یہ ملک کے تقریبا ًتمام حصوں میں پایا جاتا ہے۔سرپھوکہ یعنی لاعلاج اور مشکل علاج بیماریوں کا سر پھوکنے والا پودا ہے ۔
یہ پودا برسات شروع ہونے سے کچھ دن بعد ہرا بھرا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ماہ کار تک اپنی اصلی حالت میں کم و بیش مل جاتا ہے۔ اس کے بعد سردیوں میں خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔تاہم آخیر پھاگن یا شروع چیت تک ڈھونڈنے سے کہیں کہیں اس کے نمایاں آثار مل جاتے ہیں ۔یہ اکثر شہروں ،قصبوں کے باہر ویرانوں ،کھڈوں، گڑھوں یا سڑکوں کے کنارے سخت پتھریلی زمین میں کثیر مقدار میں دیکھنے میں آتی ہے ۔جہاں کہیں کمزور جگہ اس کو ملتی ہے اپنا ٹھکانہ، راستہ بنا لیتا ہے ۔اس کے عجیب و غریب افعال و خواص رکھنے کے باوجود بھی اکثر لگ ناواقفی کی وجہ سے اس کو دیکھ کر نہایت بے رخی سے اپنا منہ موڑ لیتے ہیں جس سے یہ شرمندہ ہو کر اپنا سر منہ نیچے جھکا لیتا ہے ۔اس کی جڑ انتہائی گرمی کے وقت زندہ و قائم رہتی ہے اور موافق موسم آنے پر اسی کے زور بل بوتے پر پھر ہرا بھرا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کئی سال یہی دور چلتا رہتا ہے ۔اس پودے کا قد زمین سے باہر زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ گز تک اونچا ہوتا ہے ۔اس کی جڑ مٹیالے رنگ کی بالکل نرم صاف ہوتی ہے جس پر روئیں بالکل نہیں ہوتیں یعنی نہ کے برابر ہوتی ہے ۔یہ پودا اپنی جڑ کی چھال کی طاقت سے زمین سے نمی چوستا ہے اور دیگر طاقت حاصل کر کے پرورش اور ترقی پاتا ہے ۔اس کی جڑ زمین کے اندر آدھ گز تک یا بڑے پودے کی صورت میں اس سے بھی زیادہ لمبی ہوتی ہے۔ جو موٹائی ،لمبائی اور شکل کے لحاظ سے چوہے کی دم جیسی ہوتی ہے اور زیادہ سے زیادہ انسان کی چھوٹی انگلی جتنی موٹی اور لمبوتری گاجر نما شکل کی نیچے چلی جاتی ہے ۔پانی سے دھونے سے ہلکی سفید نکل آتی ہے ۔زمین سے جڑ باہر نکلنے پر قریبا ًپانچ چھ انگل فاصلہ سے اس کی شاخیں نکلنی شروع ہو جاتی ہیں جن کے آغاز میں چھوٹے چھوٹے ابھار یعنی گانٹھ نما شکل ہوتی ہے۔ انہی سے یہ ٹہنیاں پھوٹ نکلتی ہیں جو چاروں طرف پھیلی ہوئی اور ڈھلکی ہوئی ہوتی ہیں ۔ان موٹی بڑی ٹہنیوں سے قریبا ًایک قطار میں چلتے چلتے آخیر سرے پر ایک پتہ ہوتا ہے ،ایسے ہی جیسے پریڈ کے وقت ڈبل لائن میں پاؤں سے پاؤں ملا کر فوجی کھڑے ہوتے ہیں۔ اس کی شاخوں پر ہلکے ہرے رنگ کے پتوں کے جوڑے زیادہ سے زیادہ پندرہ ہوتے ہیں اور کم سے کم چار ۔اس کے پتوں کی شکل میتھی یا سینجی (مویشیوں کا چارہ )کے پتوں سے کچھ ملتی جلتی ہے مگر ان ہر دو کے پتے ذرا چوڑائی گولائی لئے ہوتے ہیں اور آری نما کنگرے دار ہوتے ہیں مگر اس کے پتے لمبوترے اور گھیرے بالکل صاف ہوتے ہیں ۔اس کے پتے بسمہ کے پتوں سے بھی مشابہت کھاتے ہیں مگر وہ سائز میں چھوٹے ہوتے ہیں ۔اس کے پتے نرم ہوتے ہیں ،گدے موٹے نہیں ہوتے ۔اس کی ٹہنیاں نیچے سے گول سخت اور اوپر جا کر چو پہلو نالی دار بن جاتی ہیں ۔اس کے پھولوں کا رنگ چنے کے پھولوں کی طرح بالکل ہلکا لال جامنی ہوتا ہے ۔اس کی پھلیاں تلوار نما شکل کی زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ انچ لمبی ہوتی ہیں اور اس کے سرے پر بال سا نکلا ہوتا ہے ۔اس کی پھلیوں میں چھ سات تک بیج ہوتے ہیں جو با قلا جیسے مگر باریک ہوتے ہیں ۔اس کے سروں پر ہلال کے چاند کی طرح پھول نکلتے ہیں جن کے اوپر قبضہ چڑھا ہوتا ہے ۔تازہ پھلیوں کو توڑ کر روشنی میں دیکھنے سے اندر بیج صاف دکھائی دیتے ہیں ۔اس کا سب پنچانگ استعمال میں آتا ہے اور بڑی بڑی سخت بیماریوں میں کام آتا ہے ۔
فوائد :یہ ذائقہ میں معمولی تلخ ،تیز ،مصفئ خون ،مقوی و مصلح معدہ ،جگر و طحال ،مدربول ،مقست الحصات ،سرطان ،زہریلے امراض ،کنٹھ مالا، سوداوی بخاروں ،جلدی امراض ،پھوڑا پھنسی ،دُنبل اور کئی زہروں کے ناقص اثر کو زائل کرنے والا پودا ہے اور بڑے بڑے دُکھوں کو دور کر کے سکھ اور آرام پہنچاتا ہے۔ زبردست مصفئ خون ہے ۔پیشاب لاتا ہے جگر اور تلی کے امراض و کھانسی اور دمہ کے لئے مفید ہے ۔
مزاج :گرم و تر ہے ۔ذائقہ تلخ و تیز ہے ۔اس کا بدل منڈی بوٹی ہے ۔
خوراک :6گرام صبح اور6 گرام شام دیں ۔
سرپھوکہ کے آسان و آزمودہ مجربات
دانت درد :ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے جس کو دانتوں کا درد ،مسوڑوں کا ورم یا منہ میں چھالے کبھی نہ ہوئے ہوں ۔ان سب کے ٹھیک درست ہونے کی حالت میں خوراک اچھی طرح چبائی جاتی ہے اور ان سے نکلنے والی قدرتی رطوبات کے ساتھ مل کر معدہ میں جا کر جلدی ہضم کے قابل ہو جاتی ہے لیکن ان میں سے اگر کسی ایک میں نقص ،درد، تکلیف ہو تو خوراک کا چبانا تو درکنار منہ میں ڈالنا بھی محال ہو جاتا ہے اور کئی کئی راتوں کی نیند حرام ہو جاتی ہے ۔اس کے لئے وہ علیحدہ علیحدہ منجن تیار کر کے استعمال میں لانے سے بلاشبہ خرابی ،نقص اور تکلیف دور ہو جاتی ہے ۔
منجن درد دانت :سر پھوکہ کی موٹی ٹہنیوں کا کوئلہ ،کیکر کا کوئلہ ،جو کی راکھ ،سمندر جھاگ ،راکھ پٹھکنڈا ،پھٹکری و سہاگہ اور سیپ سوختہ بریاں۔ سب برابر لے کر کپڑ چھان سفوف بنا کر ایک بوتل میں بند رکھیں ۔
اگر کسی کے دانت میں درد ہو، پانی لگتا ہو یا مکی کے آٹے کی طرح یا سیاہی مائل چکنی میل جمی ہو تو پہلے دس پندرہ منٹ سر پھوکہ کی یا اس کی جڑ کی مسواک کریں پھر اسی کے بنے برش یا ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے ایک دو چٹکی منجن درج بالا صرف دانتوں پر آہستہ آہستہ مگر دباؤ سے دونوں طرف دو چار منٹ رگڑیں ،لعاب مواد باہر گرا دیں ۔ایک ہفتہ کے متواتر استعمال سے سب تکلیف دور ہو کر دانت موتیوں کی طرح سفید چمکیلے اور مضبوط ہو جائیں گے ۔
دیگر :سرپھوکہ کی چھوٹی چھوٹی شاخوں ،پتوں کی راکھ ،کیکر کی نرم نرم پھلیوں کا سفوف ،سہاگہ و پھٹکری بریاں ،مولسری کی چھال کا سفوف ،زخم حیات ،کتھا، سرد چینی ،مرچ سیاہ ،انزروت ،سب برابر باریک پیس کر کپڑ چھان کر کے بوتل میں بند رکھیں ۔
پہلے کی طرح دس پندرہ منٹ داتن سرپھوکہ کریں اور مسوڑھوں ،گالوں کے اندر اور زبان کے نیچے اوپر بار بار پھیریں ۔اس کے بعد یہ منجن اسی برش یا انگلی سے آہستہ آہستہ مسوڑھوں ،گالوں کے اندر اور زبان پر آہستہ آہستہ ملیں اور لعاب باہر نکالیں ۔ہر قسم کے چھالے ،زخم ،پائیوریا یا خون، پیپ آنا بند ہو کر مسوڑھوں کا پلپلا پن دور ہو جائے گا اور تمام تکلیف ،درد دور ہو کر بڑھاپے تک دانت مضبوط اور خوش نما رہیں گے ۔
بواسیر :سرپھوکہ کے پتے 6گرام، بھنگ کے پتے ایک گرام ،الائچی چھوٹی 5عدد ،مرچ سیاہ 5عدد ۔روزانہ صبح خالی پیٹ گھوٹ کر ایک ہفتہ پئیں۔ بواسیر کو خاطر خواہ آرام اور فائدہ ہو گا ۔
زہریلے امراض: جن اشخاص کو زہریلے امراض ہوں یا جلدی امراض پھوڑا ،پھنسی یا دُنبل نکلنے کی تکلیف رہتی ہو تو سر پھوکہ کے پتے، شاہترہ کے پتے ،آملہ ،چرائتہ ،چوب چینی ،عناب ،بکائن ہر ایک برابر لے کر ان کا عرق نکلوا کر روزانہ نصف پیالی صبح اور نصف پیالی شام شہد خالص ڈال کر پئیں ۔آرام ملے گا ۔
کھانسی: جن لوگوں کو کھانسی یا سانس کی تنگی محسوس ہو تو وہ سرپھوکہ ،پیلا بانسہ ،کالا بانسہ ،زوفہ ،بنفشہ کی چائے کا جوشاندہ ،نمک سیاہ ڈال کر گرم گرم پئیں۔
کنٹھ مالا :اکاس بیل ،سرپھوکہ ،مُنڈی ،بیج ہلہل اور مرچ سیاہ برابر برابر لے کر 6سے 9گرام روزانہ خالی پیٹ گھوٹ کر آٹھ دس دن استعمال کریں۔ گلٹیاں آہستہ آہستہ تحلیل ہو کر مواد نکلنا بند ہو جائے گا ۔
درد جگر و تلی :جن مریضوں کے معدہ ،جگر و طحال میں درد، ورم ،زخم یا پھوڑا ہو اور کوئی خرابی ہو۔ خون اُلٹی یا ٹٹی کے راستہ آتا ہو تو سرپھوکہ، آملہ ،اکاس بیل، مرچ سیاہ ،زخم حیات برابر برابر لے کر 6گرام روزانہ گھوٹ کر صبح و شام دو بار نہار پیٹ دیں ۔غدود بلغمیہ ،غدود ہضمیہ کے جملہ نقائص دور ہو کر آرام آجائے گا۔ہزاروں روپیہ خرچ کرنے والے دکھی مریض اس معمولی نسخہ کے استعمال سے کلی صحت حاصل کریں ۔تمام گلا سڑا مادہ اور سدوں کا اخراج ہو گا۔ خالص خون پیدا ہو کر دن بدن رو بصحت ہوتا جائے گا ۔
سوادی بخار :ایسے مریضوں کا عرصہ تک بخار اندر سے نکلتا ہی نہیں جن کو حرارت کو دبانے والی اور کئی مسکن انگریزی ادویات استعمال کرنے کے باوجود بھی ٹمپریچر نارمل نہیں ہوتا ۔اس کے لئے سرپھوکہ کے پھول پتوں و کرنجوہ کے پتوں ،کاسنی، ناگر موتھا برابر برابر لےکر 6گرام سے لے کر 9گرام کا گرم گرم جوشاندہ کاغذی لیموں کا رس ڈال کر پینا تمام بخار اور اندرونی زہر نکال دیتا ہے ۔بدن سے سستی نکلتی ہے اور بھوک خوب لگنی شروع ہو جاتی ہے ۔دن بدن چہرے پر نکھار آ جاتا ہے ۔
سرطان (کینسر): یہ ایک ایسی لاعلاج اور تکلیف دہ بیماری ہے جس کا ابھی تک ایلوپیتھی والوں کے پاس کوئی بھی مؤثر اور کامیاب علاج نہیں۔ بڑے بڑے امیر، وزیر دربدر بھٹکنے اور زرکثیر صرف کرنے کے باوجود بھی آخر جلد لقمہ اجل ہو جاتے ہیں ۔غیر ممالک والے اس کی ریسرچ پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکے ۔یعنی کامیاب علاج ڈھونڈ نہیں پائے ہیں ۔طب یونانی کو زندہ جاوید رکھنے کے لئے اور اس کا غیر ممالک میں تسلط اور وقار بٹھانے کے لئے اور انسانیت کی بھلائی و خیر خواہی کے لئے اس سنیاسی راز کو منظر عام پر لا رہا ہوں ۔کامل عامل اطباء اپنے مطب میں کامیاب دوا تیار کر کے اپنے تجربہ میں لا کر اس کی تصدیق کریں ۔خدمت خلق سے نام ،عزت کمائیں اور فن کا رتبہ بڑھائیں
لیجئے نسخہ نوٹ فرمائیے:
سرپھوکہ ،زخم حیات، ڈھاک ،پودینہ ،برہم ڈنڈی ،چوہاکنی ،منڈی ،جل نیم ،مرچ سیاہ ،کتھا سفید، نیل کنٹھی ہر ایک برابر وزن لے کر اس کا سفوف علیحدہ علیحدہ بنا کر یکجان کر لیں اور چائے سے استعمال کرائیں ۔
خوراک پانچ گرام سے دس گرام تک دیں۔ اپنے زود اور عجیب الاثر ہونے کا حیرت انگیز کرشمہ ہفتہ عشرہ میں ہی ظاہر کر دے گا ۔
کیمیاوی خاصیت: کسی زرگر یا کٹھالی گر سے کٹھالی بنانے والی مٹی لے کر سرپھوکہ کے شیرہ میں گوندھ کر بھگو رکھیں تاکہ خمیر بن جائے ۔پھر ایک ہفتہ مزید اسی کے شیرہ میں گھوٹتے اور خشک کرتے رہیں ۔اس کے بعد کٹھالی ایسی بنا لیں جس میں کوئی 50-60گرام تک رس سرپھوکہ آ جائے۔ اس کے سوکھنے پر بھی مزید ایک دو بار تازہ رس اس میں سکھا لیں ۔پھر 10گرام سیماب (پارہ )خالص مصفیٰ لے کر اس میں ڈال کر اوپر تک شیرہ سرپھوکہ بھر دیں اور منہ بند کر دیں ۔قریباً آدھ کلو اُپلوں کے درمیان محفوظ جگہ میں رکھ کر آگ دیں ۔ٹھنڈا ہونے پر نکال کر پارہ جواکسیر بن جائے گا۔ اسے محفوظ رکھیں۔
دس گرام مس کوبیج آکسن ڈال کر چرخ دیں ۔پھر ایک رتی اکسیر کا طرح کرنے پر شمس تیار کریں ۔مہوسین ایسے سہل الترکیب نسخہ کو آزما کر نتیجہ سے عوام کو آگاہ کریں ۔
عرق مصفئ خون: سرپھوکہ ،نیم کے پتے ،چھلکا نیم ،چھلکا بکائن ،بکائن کے پتے ،کچنال کا چھلکا ،چھلکا مولسری ،دودھی چھوٹی ،بھنگرہ سیاہ کے پتے، جوانسہ کے پتے ،گولر کا چھلکا ،مہندی کے پتے ،منڈی ،شاہترہ ،دھماسہ ،وجے سارکی لکڑی ،پھول نیلوفر ،پھول گلاب ،دھنیا خشک، برادہ صندل سفید ،بیج کاسنی، جڑ کاسنی، مجیٹھ ،بید سادہ کے پتے ،برادہ لکڑی شیشم ہر ایک 100گرام ۔
تمام دواؤں کو 24کلو پانی میں ایک دن رات بھگو دیں پھر 12کلو عرق کشید کریں ۔خوراک 100گرام عرق لے کر شربت عناب 20گرام میں ملا کر پئیں ۔
خون صاف کرتا ہے اور پھوڑے پھنسیوں و جلدی امراض کے لئے نہایت مفید ہے۔( حکیم جگدیش چندر ،جموں)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سر پھوکہ(سر پنکھ)
لاطینی میں Tephrosa Purpura
دیگر نام: ہندی میں سر پھوکا،پنجابی میں جھو جھر ویا کھانا بوٹی،فارسی میں برگ سونالو،گجراتی میں سر پنکھ،مرہٹی میں انہانی۔
ماہیت: یہ خودرو پودا لگ بھگ دو تین فٹ بلند ہوتا ہے۔اس کے پتے ایک دوسرے کے متوازی اور باریک شاخوں پر لگے ہوتے ہیں۔اس کا پھول لال (سرخ) یا بیگنی رنگ کا ہوتا ہے۔اس کی پھلیاں چھوٹی چھوٹی ،کچھ مڑی ہوئی ڈیڑھ انچ لمبی ہوتی ہیں۔جن میں تخم بھرے رہتے ہیں۔اس کی جڑ گہری ہوتی ہے۔برسات کے موسم میں اس میں پھول لگتے ہیں لیکن پھلیاں سردیوں میں لگتی ہیں۔
مقام پیدائش: پاکستان میں با لخصوص دامن کو ہستان کے علاوہ ریگستان سے لے کر چھ سات ہزار فٹ بلندی تک پیدا ہوسکتا ہے۔ہندو ستان میں شمال دکھنی اور برما میں پیدا ہوتا ہے۔
مزاج: گرم تر درجہ اول۔۔۔۔افعال: مصٖفی ۔
استعمال: سر پھوکہ عموما خرابی خون مثلا آتشک ،جذام،خارش تر و خشک پھوڑے پھنسیاں او ورم وغیرہ میں خون کو صاف کرنے کے لئے بطور عرق ،جوشاندہ یا خیساندہ استعمال کرتے ہیں۔سر پھوکہ اکثر زہروں کے اثر کو باطل کرنے والی دواء ہے۔بخار ربعہ (چوتھیا) اور بخار ( ثلاثہ) تیجا یعنی ملیریا بخاروں میں اسقط حمل اور اٹھرا میں اس کے پتوں کا شیریں بہت نافع ہے۔
سر پھوکا کے پتے 100گرام اور بھنگ کے پتے 50 گرام پیس کر 40 دن چار یا 6 گرام سفوف روزانہ کھا نا بوسیر خونی کے لئے مجرب ہے۔
سر پھوکہ 7 گرم ،مرچ سیاہ 5 عدد پانی میں پیس کر ورم پستانوں پر لیپ کرنا مفید ہے۔سر پھوکہ کی جڑ کی تازہ چھال اور کالی مرچ کی گولیاں بناکر دینے سے پرانا درد ریاحی ختم ہوجاتاہے۔
اگر پارہ یا کسی دھات کا کوئی کچا کشتہ کھا لیا جائے تو اس کی سمیت (زہر) کو دور کرنے کے لئے سر پھوکہ کو پانی میں میں پیس چھان کر کر پلایا جانے سے فائدہ ہوتا ہے اگر کشتہ کھانے سے فساد خون ہوجائے تو بھی سر پھوکہ اس کو درست کرتا ہے۔
نفع خاص: مصفی خون ،بواسیر خونی۔مضر:کوئی خاص مضرت نہیں۔
مصلح:برہم ڈنڈی ،فلفل سیاہ ۔
کیمیاوی اجزاء:پتون میں اڑھائی فیصد Syritive نامی گلکو سائیڈ ،پودے میں راکھ، جس میں تھوڑا میگنیز کے علاوہ رال،کلوروفل،کیسفٹیرین اور کیفی سائی ٹرین پائی جاتی ہے۔
مقدار خوراک: ۷ گرام یا ماشے
مشہور مرکب :نقوع شاہترہ ،عرق مرکب مصفی خون بہ نسخہ کلاں، تمام مصفی خون عرق اور گولیوں کا حصہ ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق