مختلف نام:
مشہورنام سقمونیا – فارسی سقمونیا – ہندی سقمونیا- انگریزی سکیمونی لاطینی میں کنوال ویولس سکیمونی کینن کہتے ہیں
شناخت :
سقمونیا بوٹی جسے محمودہ بھی کہا جاتا ہے ،کی جڑوں کو شگاف دینے سے ایک رال دار گوند نکلتا ہے۔ یہی رال دار گوند بازار میں سقمونیا کے نام سے ملتا ہے۔ سقمونیا کا پودا ہوتا ہے ، جو ہندوستان میں کشمیر سے دکن تک اور پنجاب میں کئی مقامات پر ہرن پری کے نام سے نبات سقمونیا ہندی پائی جاتی ہے ، پڑوسی ممالک میں بھی ملتا ہے ۔
یہ ایک دودھ والا پودا ہے،لگ بھگ دو میٹر اونچا،جڑ سے کئی ٹہنیاں پھوٹتی ہیں ۔ جڑ ایک سے تین انچ موٹی،لمبائی کی طرف قدرے جھکی ہوئی،وزن میں بھاری،سطح کھردری،خشک ہوئی اندر سے سفیدی لیے ریشہ دار ہوتی ہے۔ ذائقہ شروع میں قدرے میٹھا مگر بعد میں بد مزہ ہوتا ہے۔
سقمونیا حاصل کرنے کی ترکیب:
جڑ سقمونیا کے گردوپیش کی مٹی ہٹا کر جڑ میں شگاف کر دیتے ہیں۔ اور گڑھے میں پتے بچھا دیے جاتے ہیں۔ جن میں رطوبت ٹپک کر جم جاتی ہے اور اسے خشک کر کے علیحدہ کر لیتے ہیں۔
اصلی سقمونیا کی پہچان :
اصلی سقمونیا کو پہچاننے کے کئی طریقے ہیں۔ پانی میں حل ہو جائے رنگ نیلا مائل یہ سفیدی اور چمکدار ہو،ایسے معلوم ہو جیسے کٹا ہوا سیب۔ ذرا سا دباؤ دینے سے ٹوٹ جائے تو یہ اس کے عمدہ ہونے کی دلیل ہے ۔ پانی میں حل ہو کر دودھ کی طرح سفید گھول کی رنگت اختیار کرے۔ اس کا نرم و صاف ہونا اور چبانے سے زبان کو نہ لگے تو اس کے اصلی ہونے کی علامت ہے۔
حکیم امان اللہ کی رائے میں بناوٹی سقمونیا زبان پر رکھنے سے کڑواہٹ پیدا ہوتی ہے ۔اور ایسا سقمونیا زبردست ہے۔ چینی،مروڑوآنتوں میں زخم پیدا کرتا ہے۔سقمونیا کی طاقت جلاب کے لیے دو سال تک قائم رہتی ہے
مزاج :
تیسرے درجے میں گرم مزاج۔
خوراک :
ایلوپیتھک ڈاکٹروں کی رائے میں سقمونیا شدھ 5 گرین اور اطباء کے نزدیک 10 گرین تک دی جا سکتی ہے۔ سقمونیا ہمیشہ شدھ کر کے ہی استعمال کرانا چاہیے۔
سقمونیا شدھ کرنے کی ترکیب :
ایک سیب لے کر ٹکڑا کاٹ کر اس میں سوراخ کر دیں اور اس میں سقمونیا بھر دیں اور پھر ٹکڑا سیب اس پر رکھ کر آٹا لپیٹ کر تنور میں رکھ دیں جب آٹا لال ہو جائے تو تنور سے نکال لیں اور آٹا علیحدہ کر کے سقمونیا نکال کر کام میں لائیں۔ نرم مزاج والے اشخاص کو اس سیب کا رس یا سیب کھلانے سے بھی دست آنے لگتے ہیں۔ اگر شدہ سقمونیا کو روغن بادام کے ساتھ پیس لیا جائے تو اس کی گرمی باقی نہیں رہتی۔
فوائد :
اس کا زیادہ مقدار میں استعمال آنتوں میں خراش پیدا کرتا ہے۔ پیاس،غشی اور سرد پسینا لاتا ہے۔ بعض اوقات استعمال زیادہ ہو جانے سے اسہال کافی آ جاتے ہیں جو کہ مریض کی ہلاکت کا باعث بن جاتا ہے اس لیے اسے ہمیشہ بااحتیاط استعمال کرانا چائیے۔
پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے۔ پھلببری داد کے لیے اس کا بیرونی استعمال مفید ہے،چونکہ اس سے پتلے دست آتے ہیں اس لیے استقاء اور قبض کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ سقمونیا کے استعمال سے معدہ وآنتوں میں خراش پیدا ہوتی ہے اس لیے اسے تنہا یا بغیر شدھ کیے استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر کبھی سقمونیا سے زہریلے اثرات پیدا ہو جائیں اور کثرت سے دست آنے لگٰیں تو دہی پلائیں،سیب کھلائیں،رب بہی دیں یا رب سماق استعمال کرائیں اور قبض کرنے والی ادویات ہیں۔ حاملہ عورتوں کے لیے اس کا استعمال سخت منع ہے۔
سقمونیا کے آسان طبی مجربات
سفید داغ : سقمونیا کی جڑ کو پیس کر سفید داغوں پر لیپ کریں،آرام ہو گا۔
عرق النساء : سقمونیا کو شہد کے ساتھ ملا کر لیپ کرنا مفید ہے۔
بچھو کاٹنا : بچھو کے کاٹے مقام پر سقمونیا کو پانی میں حل کر کےلیپ کریں،درد کو آرام ہو گا۔
پیٹ کے کیڑے : تازہ دودھ کے ہمراہ سقمونیا شدھ دیں،آنتوں کے کیڑے مر کر خارج ہوں گے۔
جوڑوں کا درد : سقمونیا کو سرکہ میں پیس کر پکا کر جو کے آٹا میں گھول کر لیپ کرنا پرانے جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
اطریفل زمانی : دماغی امراض مالیخولیا،درد سر اور قولنج میں مفید ہے اسے لگاتار استعمال کرنے سے دائمی نزلہ کو آرام آجاتا ہے۔
سقمونیا شدھ ،تربد سفید،خشک دھنیا ہر ایک 50 گرام، چھلکا ہرڑ زرد،چھلکا ہرڑ کابلی،ہرٹر کالی، گل بنفشہ ہر ایک 25 گرام،چھلکا بہیڑہ، آملہ صاف
شدہ،طبا شیر،پھول گلاب،پھول نیلوفرہر ایک بارہ گرام،صندل سفید ،کتیرا ہر ایک 8 گرام ۔ تمام دواؤں کو کوٹ چھان کر روغن بادام شیریں 75 گرام
میں خوب مل کر علیحدہ رکھیں۔پھر عناب لسوڑیاں ہر ایک 100 عدد، گل بنفشہ 25 گرام لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب آدھا کلو پانی رہ جائے
تو چھان کر اس پانی میں مزکورہ بالا خشک دواؤں کے وزن کے برابر شہد خالص اور ڈیڑھ گنا شیرہ مربہ ہرڑ اضافہ کر کے قوام تیار کریں اور اس میں
مذکورہ دوائیں ملا دیں ۔ اطریفل زمانی تیار ہے۔9 گرام سے 12 گرام تک ہمراہ عرق گاؤ زبان 100 گرام سوتے وقت استعمال کریں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سقمونیا(Scammonia)
دیگرنام: فارسی میں سقمونیا‘ عربی میں محمودہ‘ سندھی میں محمور اور انگریزی میں سکیمونی کہتے ہیں۔
ماہیت: ایک بیل دار نبات کی جڑ میں شگاف دینے سے ایک قسم کی رطوبت منجمد ہو جاتی ہے۔ جو سقمونیا کہلاتی ہے۔ اس کا رنگ باہر سے خاکستری یا سیاہی مائل بھورا ہوتا ہے بآسانی ٹوٹ جاتا ہے۔ تازہ ٹوٹی ہوئی سطح چمکدار نیم شفاف اور مسام دار گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اسکی بوخاص قسم کی آتی ہے اور مزہ خراب سا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: فلسطین‘ شام اور ایشیائےکوچک میں اس کا پودا ملتا ہے۔
پودے کی ماہیت: اس کی جڑ ایک سے تین انچ لمبی اور گول ہوتی ہے۔ جڑ کا اوپر کا سرا قدرے چھوٹا ہوتا ہے اور اس پر پتلی شاخیں ہوتی ہیں۔ جڑیں عموماً ٹیٹرھی یعنی بل کھائی ہوئی ہوتی ہیں۔ رنگت اوپر سے بھوری زردی مائل اور اندر سے خاکی‘ اس کی ساخت‘ ریشہ دار ہوتی ہے اور خاص قسم کی بو پائی جاتی ہے۔
سقمونیا آجکل مصنوعی طور پر بھی تیار کیا جاتا ہے یا سقمونیا بوٹی کی جڑ کو الکوحل 90فیصد میں ٹنکچر بناکر اس کی تلچھٹ پانی میں بیٹھ کر پھر اس پانی کو خشک کرکے حاصل کیا جاتا ہے۔ ۔اصل سقمونیاپانی میں حل ہو جاتا ہے اور ذرا سے دباؤ سے ٹوٹ جاتا ہے۔
افعال اندرونی: مسہل قوی‘ مخرش امعاء‘ قاتلو مخرج کرم شکم‘ مقوی معدہ و جگر‘ مسقط جنین
بیرونی افعال: جالی اور محلل
استعمال: سقمونیا بیرونی طور پر بہق‘ برص‘ نمش‘ کلف اور داد جیسے امراض جلدیہ پر ضماد کرتے ہیں اور درد سر کہنہ(مزمن) وجع المفاصل اور عرق النساء پر تحلیل و تسکین کے لئے لگاتے ہیں۔
اندرونی طور پر کھلانے سے رقیق دست بکثرت آتے ہیں لہٰذا استسقاء‘ سکتہاور قبض شدید میں کھلاتے ہیں اور مسہلہ ادویہ کا فعل قوی کرنے کے لئے ان کے ہمراہ ملاکر دیتے ہیں۔ کرم شکم کو ہلاک کرنے کے لئے اورنکالنے کے لئے تربدکے ہمراہ استعمال کرتے ہیں اور تقویت معدہ کے لئے گل سرخ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔ صفراء کا مسہل ہے۔
احتیاط:سقمونیا سے معدہ اور آنتوں میں خراش ہونے کے علاوہ متلی اور کرب( بے چینی) پیدا کرتا ہے لہٰذا اس کو دوسری مسہلہ ادویہ کے ہمراہ ملا کر اور اصلاح کرکے استعمال کرنا بہتر ہے۔
سقمونیا کی اصلاح: ایک سیب یا بہی لے کر اس میں سوراخ کرکے اس کو سقمونیا بھردیں اور پھر خارج شدہ اجزاء سے سوراخ کو پر کر کے اوپر آٹا لپیٹ کر تنور میں رکھ دیں۔ جب آٹا سرخ ہو جائے تو تنور سے نکال لیں اور آٹا علیحدہ کر کے سقمونیا نکال کر استعمال کرتے ہیں۔ اسکو اصلاح شدہ سقمونیا یا سقمونیا مشوی کہتے ہیں۔
اگر نازک مزاج لوگ اس سیب کو کھالیں تو بھی د ست آنے لگتے ہیں۔
نفع خاص: مسہل صفراء‘مسہل قوی۔ مضر:متلی‘مکرب۔
مصلح:گلاب۔ بدل: ایلوا‘ہلیلہ
کیمیاوی اجزاء: رال(Scamonin) ایک گلکوسائیڈ وغیر
مقدار خوراک: 2 سے 5 رتی تک
مشہور مرکب:اطریفل زمانی ملین ‘قرص ملین وغیرہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق
السلام علیکم ورحمت الله و برکاته
ماشاالله