مختلف نام:ہندی سیم۔ سنسکرت شمبی۔ بنگالی بورا۔تیلگو چکنڈو۔تامل موچے،کوٹے۔گجراتی وال، ویوڑا۔انگریزی فلیٹ بین(Flat Been)اور لاطینی ڈولی کوس لب لب لینن(Dolichoslablab Linn)۔
شناخت:سارے ہندوستان میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ یہ ایک بیل ہے جس کی پھلیوں کی سبزی بنائی جاتی ہے، پکنے پر اس کے اندر سے پستہ کے برابر بیج نکلتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات:اس میں البیومنائی ڈس و خوار کی اجزاء کافی ہوتے ہیں۔
مزاج:سرد و خشک۔
خوراک:بقدر ہضم۔
فوائد:دونوں قسم کی ہری اور سفید سیم کے رس میں ا ورسبزی بنانے میں میٹھی،ٹھنڈی اور بھاری طاقت دینے والی ہوتی ہیں۔وات ،پت کو دور کرتے ہیں۔ اس کی پھلیوں کی ترکاری مشہور ہے۔ اکثر امراض جلدی اور وبائی کو مفید ہے۔ اس کے پتوں کا عرق داد پر لگانا مفید ہے۔ اس کے پتے سرسوں کے تیل میں جلا کر گھوٹ کر بصورت مرہم گنج اور ناسور پر لگانے مفید ہیں۔
سیم کی پھلیاں اکیلے یا دوسری سبزیوں میں پکا کر کھائی جاتی ہیں۔اس میں گرم مصالحہ ملا دینے سے یہ زیادہ خوش ذائقہ اور مفید ہو جاتی ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Gon Bean ) سیم
دیگر نام: عربی میں غلاف الغول ، فارسی میں باقلائے ہندی گجراتی میں دانول ، سنسکرت میں شنوی اور انگریزی میں گوآبین کہتے ہیں۔
ماہیت:ایک مشہور پھل کی پھلیاں ہیں۔ جن کا بیج سبز اور پھول سفید ان کا ذائقہ قدرے تلخ ہوتا ہے۔
مزاج : سرد خشک درجہ اول
افعال و استعمال : سیم کی پھلیاں قابض اور نفاخ ہیں۔ ان کا سالن پکا کر کھاتے ہیں ۔ پتوں کا پانی داد کے لیے اکسیر ہے کڑوے تیل میں جلا کر گنج پر لگانا بال پیدا کرتا ہے۔ زخم بھر دیتا ہے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق