مختلف نام:اردو شہتوتـہندی شہتوتـسنسکرت توتـفارسی شہتوتـبنگالی توتـ گجراتی شہتور،شیتوتـ تامل توتـانگریزی مل بیریز(Mulberries) اور لاطینی میں مورس انڈیکا(MorusIndica)۔
شناخت: ہندوستان و پڑوسی ممالک میں اونچائی والے علاقوں میں جنگلی شہتوت پایا جاتا ہے اور کشمیر، پنجاب،بنگال،بہار میں باغی شہتوت پایا جاتا ہے۔ یہ پھل سستے پھلوں میں گنا جاتا ہے، توت کے پتے 2 سے 5 سینٹی میٹر لمبے اور عرض میں تین سینٹی میٹر ہوتے ہیں، شکل بیضوی ہوتی ہے اور کنارے کٹے ہوئے ہوتے ہیں، پھولوں کا خوشہ لگتا ہے، پھل لمبے ایک سینٹی میٹر یا اس سے قدرے بڑے ہوتے ہیں۔ اس کے پتوں کو ریشم کے کیڑے بڑے شوق سے کھاتے ہیں ،توت، سیاہ اور سفید دو قسم کا ہوتا ہے۔ دوائیوں میں توت سیاہ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
مزاج:کچا شہتوت گرم و تر، پکا شہتوت سرد و تر۔
خوراک:موسم گرما میں اگر ہر روز 100 سے 400 گرام تک شہتوت کا رس پیا جائے تو گرمی کے دنوں میں ہونے والے سے بچاؤ رہتا ہے۔
فوائد:گرمی ،پیاس، پیشاب کی بندش و لُو لگنے سے بچاؤ رہتا ہے۔ پکا شہتوت بھاری خوش ذائقہ،ٹھنڈا،گرمی کو دور کرتا ہے۔جب کہ کچا شہتوت بھاری دست لانے والا،ترش و گرم اثر رکھتا ہے اس لئے استعمال کے لائق نہیں ہوتا۔ پکے توت کو کھانے سے دل کو تسکین حاصل ہوتی ہے۔ پکے شہتوت کے کھانے سے منہ کے چھالے ،چکر آنا،بے ہوشی،قے،بخار وغیرہ عوارضات دور ہو جاتے ہیں۔
طب یونانی کے نظریہ سے شہتوت کے پتے تر خارش اور گلے کے زخموں(ٹانسلز) کو ٹھیک کرتے ہیں۔ توت کے پکے پھلوں کا شربت بنا کر دودو چمچ ہر دودو گھنٹے بعد پینے سے گلے کی خراش اور درد دور ہوتا ہے۔بخار میں مریض کو اس کا شربت دودو چمچہ تھوڑی تھوڑی دیر سے پلانے سے منہ کا خشک ہونا،پیاس لگنا اور بخار سے آئی کمزوری وغیرہ شکایتیں دور ہو جاتی ہیں۔شہتوت کو تھوڑی سی مقدار میں دھو کر ویسے ہی کھا یا جا سکتا ہے۔ اس کو کھانے سے بھی وہی فائدہ حاصل ہوتا ہیں جو شربت پینے سے ہوتے ہیں۔ یہ دماغ کو تراوت اور دِل کو طاقت دیتا ہے، یہ پھل گرمیوں کا بے نظیر تحفہ ہے۔ گلے کی تکلیف میں اس کے پتوں کے جوشاندے سے غرارے کرائیں۔
ماڈرن تحقیقات: اس میں شکر ،پیکٹین، سائیٹریٹ، مائنلیٹ وغیرہ اجزا پائے جاتے ہیں اور دوسرے پھلوں کی نسبت شہتوت میں سب سے زیادہ شکر ہوتی ہے۔
شہتوت کے آسان مجربات
دماغی امراض: شہتوت کے استعمال سے سب دماغی امراض جیسے دماغی پریشانی، باؤگولہ، مرگی کو فائدہ ہوتا ہے۔20 سے 20 گرام شہتوت کا رس دن میں دو سے تین بار پینا چاہیے۔ کم از کم ڈیڑھ ماہ تک استعمال ضروری ہے۔
پیٹ کے کیڑے: شہتوت کے تنے یا جڑ کی چھال کا جوشاندہ 10 سے 25 گرام تک شام کو لیں ، تو دو تین دن میں پیٹ صاف ہو کرکیڑے نکل جائیں گے۔
دل کی کمزوری:شربت شہتوت 25 گرام ، کشتہ مرجان دو رتی کے ساتھ دن میں دو بار دیں،دل کی کمزوری کے لئے مفید ہے۔
دماغی پریشانی:شہتوت پورے موسم میں 25 گرام روزانہ کھلائیں، دماغی پریشانی، چڑچڑا پن، نیند نہ آنے و پاگل پن کے دوروں کے لئے مفید ہے۔
زیادتی پیشاب:شہتوت کے پھلوں کو تھوڑا تھوڑا منہ میں رکھ کر چوسنے سے یا اس کا شربت یا رس لینے سے نہ صرف پیاس بجھے گی بلکہ گلے کا درد بھی دور ہو گا۔
شربت توت سیاہ:گلے کے درد اور گلے کے ورم کو فائدہ پہنچاتا ہے۔توت سیاہ کا رس ایک کلو، چینی ڈیڑھ کلو شربت بنائیں۔25 گرام شربت لعاب بہی دانہ 3 گرام،شیرہ عناب 5 دانہ میں ملا کر پئیں یا اکیلا شربت چاٹ لیا کریں۔
نوٹ: اگر کسی نے زیادہ شہتوت کھا لئے ہو ں تو اسے شہد اور انار کا رس ملا کر دیں تو ان کا اثر کم ہو جائے گا۔ ریامی امراض کے مریضوں کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
شہتُوت
مقام پیدائش:شہتوت کا درخت باغ اور جنگل دونوں جگہوں میں پایا جاتا ہے۔یہ ہمالیہ ،سکم اور جنوبی ہندوستان میں 3000سے4000فٹ کی اُونچائی تک جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔ریشم کے کیڑوں کو پالنے کے لئے کھیتی کی جاتی ہے۔شہتُوت کا باغ کشمیر،پنجاب،بنگال ،بہار، اور برما میں لگایا جاتا ہے۔
مختلف نام: مشہور نام شہتوتـ اردو شہتوتـ ہندی شہتوتـپنجابی شہتوتـ سنسکرت توتـعربی توتـ بنگالی ٹونٹـ گجراتی شہتوٹـفارسی توت،شہتوتـتیلگو کمبل چیٹوـکرناٹک امورـلاطینی مورس انڈیکا(MorusIndica) اور انگریزی میں ملبیری (Mulberry) کہتے ہیں۔
شناخت: اس کے پتے انجیر کے پتے جیسے تین کنگورے والے اورنیم کے پتوں کی طرح چاروں طرف نشان والے ہوتے ہیں۔اس کے پھل لمبے ، گلگلے اور منجری جیسے ہوتے ہیں پک جانے پر یہ بہت ہی میٹھے ہوتے ہیں۔اس کے پھل اپریل اور مئی میں لگتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات :شہتُوت کے پھل 100گرام میں تقریباً86گرام پانی ہوتا ہے۔باقی 14گرام میں شرکرا اور 4گرام دیگر پوسٹک اجزاء ہوتے ہیں۔اس میں پائے جانے والے پوشٹک اجزاء میں تھایا مین، نیامین، وٹامن بی،کیلشیم، فاسفورس ، تانبہ،مینگینز،بوران اور وٹامن سی وغیرہ پائے جاتے ہیں۔
قسمیں: شہتوت کی دو قسمیں ہیں ،سیاہ اور سفید۔ سیاہ شہتوت کی ایک قسم نہایت اعلٰی ہے ۔اسے بے دانہ کہتے ہیں۔عموماً اس کا رس نہایت میٹھا ہوتا ہےاور ٹپکتا رہتا ہے۔
مزاج:میٹھا شہتوت پہلے درجہ میں گرم، دوسرے درجہ میں تر ہے۔ کھٹا شہتوت پہلے درجہ میں خشک اور دوسرے درجہ میں سرد ہے۔
مقدار خوراک: شہتوت کے پکے پھل 50سے100گرام تک دھو کر کھائے جا سکتے ہیں ۔اس کا رس 20سے50گرام تک۔سرد پانی میں پینا مفید ہے ۔اس کا عرق 10سے30گرام ایک بار میں استعمال کریں ۔
فوائد: شہتوت کا مزہ میٹھا ہوتا ہے۔اس کے کھانے سے طبیعت کی بے چینی، گھبراہٹ رفع ہو جاتی ہے۔ نیا خون پیدا ہوتا ہے اور دماغ میں تراوٹ آتی ہے ۔ جگر وتلی کے لئے مفید ہے۔
شہتُوت کے آسان و آزمودہ طبی مجربات
پیٹ کے کیڑے: اگر پیٹ میں کیڑے ہو گئے ہوں تو شہتوت کی چھال یاجڑ کا سفوف بنا کر 30-40گرام بطور کاڑھا پلائیں۔بہترتو یہ ہے کہ رات کو سوتے وقت استعمال کرائیں۔چار پانچ دن میں پیٹ کے کیڑے ہلاک ہو کر باہر نکل جائے گے ۔
دل کی کمزوری:دل کی کمزوری میں شہتوت کا شربت، آنولے کے مربہ کے ساتھ استعمال کرائیں۔
گلے کے امراض:گلے کے امراض میں شہتوت کی چھال کا کاڑھا چند دن لگاتار استعمال کرائیں ۔ شہتوت کے رس میں ہرے دھنئیے کا رس یا پھٹکری ملا کر غرارے کرنا بھی مفید ہے۔اس کے پتوں کو جُوش دے کر اُن کی لگدی گلے میں لپیٹ کر بندھوائیں۔
داد:اگر داد یا ایگزیما پرانا بھی ہوتو شہتوت کے پتوں پر پڑے ریشم کے کیڑے دو عدد ، شہتوت کے پتوں کے ساتھ لے کر پیس لیں اور دس دن لگاتار استعمال کرانے سے آرام آجاتا ہے۔
اختناق الرحم:شہتوت کے تازہ پھلوں کا رس دن میں تین بار،20-20 گرام لگاتار ڈیڑھ یا دو مہینے استعمال کرنا فائدہ مند ثابت ہو گا۔
سر درد:حسب ضرورت چھال شہتوت لے کر سایہ میں خشک کریں اور پھر خوب اچھی طرح کوٹ کر کپڑ چھان کر لیں۔تربوز کا چھلکا ہم وزن لے کر دونوں کو ملا کر تھوڑا سا کافور شامل کریں ۔وقت ضرورت مریض کو سنگھائیں۔اس سے سر درد کو آرام آجائے گا۔
منہ اور حلق کے آبلے:حسب ضرورت شہتوت سیاہ کے پتے لے کر جوشاندہ تیار کریں اور غرارے کرائیں۔اس طرح چند روز تک ایسا ہی کرتے رہیں۔منہ اور حلق کے آبلے (چھالے)کے لئے مفید ہے۔
زہریلے جانوروں کے کاٹے کا علاج:شہتوت کے پتوں کا پانی نچوڑ کر زہریلے جانوروں کے کاٹے پر لگائیں فائدہ ہو گا۔
دل کی کمزوری:شہتوت کے شربت کے ساتھ کشتہ پروال8رتی،کشتہ موتی2رتی،چاندی کا ورق ایک عدد، آنولے کے مربہ کے ساتھ استعمال کریں۔
کھٹمل: جس چارپائی میں کھٹمل ہوں وہاں پر شہتوت کے پتے بجھا دیں، کھٹمل بھاگ جائیں گے۔
لُو:شہتوت کا رس لُو کے لئے مفید ہے۔
دیگر:سیاہ شہتوت کا پانی ایک کلو اور کھانڈ ڈیڑھ کلو ،حسب ضرورت شربت تیار کیں۔20 گرام شربت، عرق سونف10گرام کے ساتھ دیں۔ خناق اور گلے کے درد میں مفید ہے۔
شہتوت کے متعلق چند باتیں
1۔یہ تو آپ خوب جانتے ہیں کہ شہتوت کا پھل صرف گرمیوں کے دنوں میں دستیاب ہوتا ہے اور پھر پورا سال نہیں ملتا ہے اس لئے آپ اس کے موسم میں عمدہ قسم کے شہتوت سیاہ اور سبز رنگ کے علیحدہ علیحدہ عمدہ اور پختہ حاصل کر کے ان میں سے رس نچوڑ لیں۔ پھر اس رس میں چینی ملائیں اور معروف طریقہ سے اس کا نہایت گاڑھا شربت (رُب) تیار کر کے اس کو بوتلوں میں بھر کر مضبوط کارک لگا کر محفوظ رکھیں اور اس سے پورا سال شربت تیار کر کے فائدہ اٹھائیں۔
2۔شربت شہتوت دیگر شربتوں کی طرح پانی ملا کر بھی پیا جا سکتا ہے۔
3۔ اگر آپ نے اس کے موسم میں رُب تیار نہ کیا ہو اور آپ کو اس کی ضرورت پڑگئی ہو تو آپ اس کے درخت کے نرم پتوں کو جوش دے کر اور نچوڑ کر پانی حاصل کر کے اس میں چینی شامل کر کے شربت تیار کریں اگرچہ اول درجہ کاشربت تو وہ نہ ہو گا بہر حال وہ پھر بھی ایک مفید شربت ثابت ہو گا۔اس کمی کو پورا کرنے کے لئے شہتوت کے پتوں کو جوش دے کر نیم گرم حالت میں گلے پر باندھنا چاہئے۔
نوٹ:شہتوت کا شربت اگر تازہ بنا کر اسے استعمال کیا جائے تو اس سے بہت زیادہ فائدہ ملے گا۔(حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت)
شہتوت سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ ہڑتال گئودنتی:شہتوت کے پھل پچاس گرام میں 10 گرام گئودنتی(اگر پھل دستیاب نہ ہو تو 250گرام شہتوت کے پتوں کے نغدہ میں) رکھ کر مٹی کے کوزہ میں منہ بند کر کے منہ کو مٹی سے بند کر کے خشک کریں اور پھر دس کلو اپلوں کی آگ دیں ۔سفید کھیل بن جائے گی۔ سرد ہونے پر نکال لیں اور اسے کھرل میں پیس کر شیشی میں ڈال لیں۔
مقدار خوراک:ایک رتی سے دو رتی تک شہد میں استعمال کریں۔
فوائد:کشتہ ہڑتال گئودنتی کھانسی،بخار اور دمہ کے مریضوں کے لئے مفید ثابت ہوا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے آرام آ جائے گا۔
دیگر:گئودنتی50گرام،شہتوت پھل 250گرام میں رکھ کر کوزہ میں بند کر کے دس کلو اُپلوں کی آگ دیں اور سرد ہونے پرڈلیاں چن کر کھرل میں ڈال کر شہتوت کے پانی میں تین گھنٹے تک کھرل کر کے ٹکیہ دس دس گرام کی بنا کر دوبارہ پھر کوزے میں رکھ کر بند کر کے پانچ کلوں اپلوں کی آگ دیں۔ یہ عمل اسی طرح تین بار دہرائیں۔کشتہ گئودنتی تیار ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Mulberry) توت سفید،شہتوت سفید
فیملی:
(Moraceae)
مورس انڈیکا
(MorusIndica)
دیگر نام:عربی میں توت حلوا،فارسی میں توت شیریں اور انگریزی میں ملبری کہتے ہیں۔
ماہیت: شہتوت مشہور پھل ہے۔درخت توت کی شاخیں لمبی لمبی اور لچک دار ہوتی ہیں۔پتے پان کے برابر لیکن کھڑے اور دندانے دار ہوتے ہیں۔پھل تقریباًتین سے پانچ انچ لمبا ہوتا ہےاور بعض ایک یا دو انچ تک لمبا ہوتا ہے۔یہی دواًمستعمل ہے جس کا رنگ سفید زردی مائل یا سبزی مائل ہوتا ہے۔اس پھل کے اوپر فلفل دراز کی طرح چھوٹے چھوٹے دانے یا نقطے ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش:کشمیر،بنگال،برمااور پاکستان میں پنجاب بھر میں ہوتاہے۔
توت کی اقسام
توت کی دو اقسام ہیں:ایک سفید زردی مائل مزہ میں شیریں جس کو شہتوت نبطی کہتے ہیں۔دوسرا توت سیاہ مائل بہ سرخی جوکہ مزہ میں ترش ہوتا ہے۔اس کو توت شامی کہتے ہیں۔جس کا ذکر بعد میں کیا جائے ۔
مزاج:گرم تر درجہ اول۔بعض کے نزدیک گرم ایک تر دوسرے درجہ میں
افعال:مفتح سدد،ملین طبع،مرطب دماغ،مقوی صدروشش(سینے اور سانس کی نالیاں )ہے۔
استعمال:خون صالح پیدا کرتا ہے۔جگر کا مصلح ہے۔جسم فربہکرتا ہے۔گردہ کی چربی کو بڑھاتا ہے۔اخلاط کے نضج میں انجیر کی مانند ہےلیکن خلط غالب کی طرح جلد بدل جاتی ہے۔
بطور دوا ء کے زیادہ تر توت سیاہ ہی استعمال ہوتی ہےاور توت سفید بطور پھل۔
نوٹ:اس کو کھانے سے گھنٹہ یا دو گھنٹہ قبل کھانے کی ہدایت کرتے ہیں۔
پیکٹین سائڑیٹ،مانلیٹ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔/ مزید تحقیق:توت کے کیمیاوی تجزیہ سے پتہ چلا ہےکہ اس میں شکر
توت سیاہ،شہتوت سیاہ
دیگر نام:عربی میں قوت حامض،فارسی میں شہتوت سیاہ۔
ماہیت:شہتوت کا درخت درمیانہ قد کا ہوتا ہے۔جس کی شاخیں بید کی طرح لمبی،پتلی اور لچک دارہوتی ہیں۔ پتے بڑے کھردرے کٹے ہوئے انجیر کے پتوں کی طرح اور دندانے دار ہوتے ہیں۔پھل لمبا فلفل دراز کی شکل کا ہوتا ہے۔عموماًدوا کے طور پر سیاہ توت کا استعمال اچھا سمجھا جاتا ہے۔پتے سردیوں یعنی موسم بہار میں نکلتے ہیں۔ پھول چھوٹے چھوٹے جو بعد میں پھل کی جگہ لے لیتے ہیں۔اس کا پھل پہلے سبز بعد میں لال اور پک کر سیاہ ہو جاتا ہے۔اس کی لکڑی زرد رنگ کی ہوتی ہےاور پتوں پر ریشم کے کیڑے پالے جاتے ہیں۔
نوٹ:مذکورہ دونوں اقسام کے علاوہ اس کی ایک قسم بلوچستان میں پیدا ہوتی ہے جس کو مورس نائیگرہ(Morus-Nigra)کہتے ہیں۔
مزاج:سرد تر
افعال:مبرد،قابض،رادع وموار خصوصاًتوت خام،ملطف،مفتح سدد،مسکن حدت خون،قاطع صفراء،محلل اورام حار حلق وحنجرہ،جڑکی چھال قاتل کرم شکم۔
استعمال:محلل اورام حارحلق وحنجرہ ہونے کی وجہ سے درد گلو،خناق،ورم حلق،ورم زبان،قلاع وثبوردہن(منہ آنا،منہ کے دانے)میں مفید ہے۔اس مقصد کے لئے پھلوں کا پانی نکال کر پلایا جاتا ہے یا شربت توت پلاتے ہیں۔
توت سیاہ کے پتوں کا پانی+آب کثینز سبز میں تھوڑی سی پھٹکڑی ملا کر یا صرف اس کے پتوں کا جوشاندہ بنا کرغرغرے کرنے سے مذکورہ امراض حلق کے لئے مفید ہے۔مبرد ہونے کے باعث پیاس کو تسکین بخشتا اور حدت خون کو دور کرتا ہے۔صفراوی مزاج اشخاص میں معدہ کو مضر نہیں۔
توت کے پتے اور جڑ کے جوشاندہ سے غرغرہ کرنا اورام حلق کے لئے مفید ہے۔جڑکا جوشاندہ قاتل حب القرع(کدودانہ)ہے ۔ خصوصاًجب کہ اس کے ہمراہ برگ شفتالواضافہ کرلیاجائے،توت کی چھال اور پتوں کے جوشاندہ سے مضمفہ کرنا درددندان کے لئے مفید ہے۔
نفع خاص:امراض حلق کے لئے،مضر :اعصاب اور سینے کے امراض۔
مقدار خوراک:تازہ توت پانچ تولہ سے دس تولہ تک،بطور غذا اس کا پانی دو تولہ سے پانچ تولہ،رب ایک تولہ سے تین تولہ تک استعمال کرسکتے ہیں۔
شربت توت سیاہ
استعمال:گلے کے درد،ورم،دردحلق کو فوراًٹھیک کرتا ہے۔گلے کے غدوبڑھ جانے اورآواز بیٹھ جانے کی شکایت میں مفید ہے۔شربت توت سیاہ خناق(Diphtheria)میں بھی مفید ہے۔یہ صرف حلق کے امراض میں مستعمل ہے۔امراض سینہ میں مضر ہے۔
مقدار خوراک:25ملی لیٹر یہ شربت عرق گاؤزبان 125ملی لیٹر کے ساتھ یا ایک ٹیبل اسپون شربت گرم کر کے دن میں چار پانچ مرتبہ چاٹ لیں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق