مختلف نام :مشہور نام شاہترہ،پاپڑہـبنگالی کھیت پاپڑہـہندی دمن پاپڑہ ، پت پاپڑہـسنسکرت پرتپاکشیتراپرتپاـگجراتی کھیت پاپڑہـمرہٹی کھیت پاپڑہـتامل پریا واگمـفارسی شاہترہـعربی شاہترجـکزیرۃ الحمامـلاطینی اولڈن لنڈیاکوریمبوسا(OldenlandiaCoarymbosa)۔
شناخت:ہندو پاکستان میں عام اور اپنے آپ پیدا ہونے والی نباتات ہے ۔ اس کا سالم پودا دواؤں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔وید کہتے ہیں کہ پت پاپڑے کا گچھا دو قسم کا ہوتاہے۔ایک کو نیلے پھول اور دوسرےکو لال پھول لگتے ہیں۔ یونانی اطباء کہتے ہیں کہ اس کی شاخیں بہت پتلی ہوتی ہیں۔پتے دھنیا کے پتوں کے مشابہہ ہوتے ہیں ۔جب انتہا کو پہنچ جاتے ہیں تو ان میں سفید پھول لگتے ہیں ان میں لالی کی جھلک ہوتی ہے۔شاہترہ کے جن پھولوں میں لالی کی جگہ سیاہی کی جھلک ہو وہ قسم درست نہیں ہوتی ۔بہترین شاہترہ وہ ہے جو تازہ و سرسبز ہو ،جس کا مزہ تلخ اور قدرے تیز ہو چبانے سے زبان میں کچھ کھچاوٹ محسوس ہو۔
فوائد:اس کی تاثیربعض اطباء کے نزدیک پہلے درجہ میں سرد اور دوسرے درجہ میں خشک ہے ۔بعض اسے دوسرے درجہ میں اور بعض اسے تیسرے درجہ میں سرد خشک مانتے ہیں۔
مفصل فوائددرج ذیل ہیں:
پڑوال:شاہترہ کے رس میں گوند کیکر گھول کر پڑوال اُکھاڑ کر ان کی جڑوں میں بھر دیں تو بال پھر نہیں اُگتے۔
عرق شاہترہ: شاہترہ ،چھلکا ہرڑ زرد،چھلکاجڑ نیم( جو مٹی کے نیچے دبا ہو)،امر بیل، مکو ، سرپھوکہ ہر ایک آدھ سیر، چرائتہ ایک پاؤ، جڑ چنبیلی، گاؤ زبان ، پھول گلاب، صند ل سفید، صندل سرخ ہر ایک دس تولہ، بدستور عرق نکالیں۔
فوائد: زہریلے زخم، جوڑوں کا درد، سوداوی امراض، فسادِ خون، داد ، کلف، چھاجن ، خارش، چھیپ کے لیے مفید ہے، بقدرپانچ تولہ عرق لے کر اس میں شہد خالص دو تولہ ملا کربوقت صبح نہار منہ چالیس دن تک لیں۔ تنقیہ کے بعد اس کا استعمال خاص طور پر مفید ہے۔
عر ق مصفی خون: عُناب پانچ تولہ، شاہترہ پانچ تولہ، سرپھوکہ پانچ تولہ، برادہ لکڑی شیشم پانچ تولہ، مُنڈی پانچ تولہ، مہندی کے پتے پانچ تولہ، بسفائج پانچ تولہ، ہرڑ کالی پانچ تولہ، چرائتہ دو تولہ، صندل سفید دو تولہ، صندل سرخ دو تولہ ، الائچی بڑی دو تولہ ، گاؤ زبان دو تولہ، عُشبہ مغربی دس تولہ، پر سیاؤشاں دو تولہ، کاسنی دس تولہ، مکو خشک دس تولہ، سولہ سیر پانی میں رات کو تر کریں ، صبح آٹھ سیر عرق نکالیں۔
خوراک: تین تولہ ہمراہ شربت عُناب دو تولہ استعمال کریں، بغیر شربت بھی ا ستعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
معجون شاہترہ: چھلکا ہرڑ زرد ، چھلکا ہرڑ کابلی، چھلکا بہیڑہ، آملہ ، سرپھوکہ کے پتے، ہرڑ زنگی ہر ایک ایک تولہ ، شاہترہ د و تولہ، چرائتہ، ملیٹھی چھلی ہوئی ہر ایک سات ماشہ، بیج خشخاش نو ماشہ۔
تمام ادویہ کو کوٹ کر گائے کے گھی سے چکنا کر کے سہ گنا مصری کے ساتھ قوم کریں۔خوراک ایک تولہ
فوائد: فسادِ خون ، خارش ، گرم مزاج والوں کو مفید ہے۔
عرق ملیریا: اجوائن، خوب کلاں، سونف، چرائتہ، شاہترہ، بیج کاسنی، گوکھرو، بیج خربوزہ، پھول نیم، گل بنفشہ، گری بیج کھیرا۔ ہر ایک 250 گرام، الائچی چھوٹی 50 گرام، افسنتین100 گرام ۔ نیم کے اندر کی چھال 100 گرام، ہری گلو 400 گرام۔ ان سب ادویات کو دس کلو پانی میں رات کو
بھگو دیں اور صبح کو بطریق معروف عرق نکالیں۔
25 گرام صبح اور 25 گرام شام یہ عرق پلائیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
پت پاپڑا’’شاہترہ‘‘(Fumaria)
لاطینی میں:Fumaria-Parviflora خاندان:Fumariaceae
دیگر نام:عربی میں شاہترج یا بقلقہ الملک‘ فارسی میں شاہتراہ‘ سندھی میں شاہترو‘ بنگلہ میں اکثیت پاپڑہ‘ ہندی اور مراٹھی میں پت پاپڑا
ماہیت:شاہتراہ کا پودا چھ انچ سے ڈیڑھ فٹ تک اونچا‘نازک‘ سفیدی مائل سبز اور زردی لئے ہوتا ہے۔ پتے دھنیےیا گاجر کی طرح کٹے پھٹے‘ آدھ انچ سے ڈھائی تک لمبے اور آدھ انچ کے قریب چوڑے ہوتے ہیں۔پھول سفید یا گلابی رنگ کے چھوٹے چھوٹے جن کا اگلا حصہ بیگنی رنگ کا ہوتاہے۔ یہ گلابی پھول والا زیادہ مفید ہوتا ہے۔ پھول گول چھوٹے چمک دار چکنے خشک ہونے پر نیلے یا بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔
شاہترہ کا پودا تقریباً تمام ملک میں گیہوں اور جو کے کھیتوں میں موسم سرما میں پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ گرمیوں میں خشک ہوجاتا ہے مگر موسم برسات میں اس کی جڑپھر سبز ہو جاتی ہے۔ اس کو عام لوگ پہچان لیتے ہیں۔ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:پاکستان میں پنجاب‘سندھ‘ انڈیا میں دہلی ‘ یوپی‘ گنگا کے کناروں ‘ہمالیہ کی ترائی وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔
اقسام:مذکورہ کے علاوہ اس کی بہت سی اقسام ہیں۔
مزاج:مرکب القوی ‘ گرمی ‘ سردی میں معتدل اور دوسرے درجے میں خشک ہے۔
افعال :مصفیٰ خون ‘مدربول‘ مقوی معدہ‘ مشتہی‘ دافع بخار‘ ملین طبع‘ دافع سدہ جگر و طحال شاہترہ کے تخم مقوی بصر
استعمال:شاہترہ کو زیادہ تر امراض فساد خون مثلاً خارش‘ آتشک‘ داد‘چنبل‘پھوڑاپھنسیوغیرہ میں جو شاندہ‘خسیاندہ‘ عرق اور رس کی شکل میں استعمال کرتے ہیں۔تلی( اطحال)اورجگر کے سدوں کو کھولتاہے۔
شاہترہ سبز کا پانی نچوڑ کر پرانے بخاروں میں بکثرت مستعمل ہے ایک سے تین تولہ شربت پاپڑہ (شاہترہ) یا اس کا رس پلانے سے پسینہ اور پیشاب زیادہ آتا ہے نیز ایسابخار جوکرم شکم یا خون کی خرابی سے ہوان میں مفید ہے۔ معدہ کو طاقت دیتا ہے۔اسہال اور اور جریان خون میں مفید ہے۔ یرقان میں فلفل سیاہ کےساتھ فائدہ مند ہے تپ کہنہ اور امراض سوداوی میں مفید ہے۔
عرق شاہترہ
یعنی اس کا عرق بھی نکالا جاتا ہےجو عام طور پر خرابی خون اور مذکورہ امراض کے لئے مفید مستعمل ہے۔ چہرے کی جھائیوں اور مہاسوں کو دور کرتا ہے۔
عرق کی مقدار خوراک: ایک کپ صبح خالی پیٹ پی لیں۔
نفع خاص: مصفیٰ خون ‘ مضر : ریہ کے لئ مصلح : کانسی یاآب کانسی بدل: ہلیلہ و سنامکی
مزید تحقیقات : کیمیاوی تجزیہ کے زریعے شاہترہ میں فیورک ایسڈ‘ ایک جوہر موثر ’’فیومیرین‘‘ پایا جاتا ہے۔
تجربات سے اس بات کا علم ہوا ہے کہ جتنی مصفیٰ خون اثر رکھنے والی دوائیں ہیں جن میں خصوصاً شاہترہ اور چرائتہ کی تاثیر تصفیہ خون ہے۔ وہیں یہ دوائیں مانع جراثیم بھی ہیں۔
اس لئے ایسے امراض میں جہاں ضدحیوی ادویہ (اینٹی بیوٹک ادویہ)کا استعمال ناگزیر ہو وہاں مصفیٰ خون ادویہ استعمال کرنے سے کافی اچھے اثرات مشاہدے میں آئے ہیں ۔
مقدار خوراک: پانچ سے سات گرام یا ماشے
مشہور مرکبات : اطریفل شاہترہ ‘عرق شاہترہ‘ حب شاہترہ وغیرہ۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق