مختلف نام :
مشہور نام شلغمـہندی شلجم،سلجمـفارسی شلجم، انگریزی ٹر نیپ(Turnip)اور لاطینی میں (Brassicarapa Linn)۔
شناخت:
ایک مشہور سبزی ہے،باہر کے چھلکے کی رنگت کے خیال سے یہ لال اور سفید دو قسم کا ہوتا ہے۔ذائقہ میٹھا کسی قدر تیزی لئے ہوئے ہوتاہے، پودا اور پھول وغیرہ سرسوں کی طرح ہوتے ہیں۔(تخم شلغم)سرسوں کے برابر لال رنگ کے کسی قدر میلے سے ہوتے ہیں۔اس کی سارے ہندوستان و پڑاسی ممالک میں سردیوں کے دنوں میں کاشت کی جاتی ہے۔
مزاج:
دوسرے درجہ میں گرم اور پہلے میں تر ہے۔ بیج شلغم تیسرے درجہ میں گرم اور پہلے درجہ میں تر ہے۔
خوراک:
بقدر مناسب،بیج ایک سے دو گرام۔
اس کا چقندر اور گاجر بہترین بدل ہے۔
فوائد:
نظر بڑھانے والا اور پیشاب کی جلن کے لئے مفید ہے۔شلغم صحت کو طاقت دیتا ہے۔پیشاب آور ہے،قبض،کھانسی،پتھری، نظر کی کمزوری اور جوڑوں کے درد میں ایک مفید خوراک ہے۔سردی سے پھٹے ہوئے ہاتھ پاؤں کو اس کے جوشاندہ سے دھونے سے آرام آجاتا ہے۔شلغم کا اچار غذاہضم کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اس میں کالی مرچ کا استعمال کیا جائے تو اور بھی مفید ہے۔چہرے کی رنگت نکھارتا ہے۔اور جلدی (کھال)امراض کو دُور کرنے کے لئے شلغم کے بیجوں کواکیلے یا دیگر ادویات کے ساتھ اُبٹن بنا کر چہرہ کے داغوں اور چھائیوں کو مٹانے کے لئے استعمال کرتے ہیں جس سے فائدہ ہوجاتا ہے۔(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی پانی پت)۔
شلغم میں وٹامن کی مقدار
ہر 100 گرام میں | کھنج نمک | وٹامنز | |||
کھانے والا حصہ
نمی پروٹین چکنائی کھنج نمک کھُجا دیگر کابوہائیڈریٹ کلوری |
65 فیصدی
.691 گرام 5 .گرام 2 .گرام 6 .گرام 9 .گرام 2.6 گرام 19گرام |
کیلشیئم
فاسفورس لوہا |
30 ایم ، جی
40 ایم، جی .9 گرام |
وٹامن اے
تھیالین ایبو فلیوین نیکو ٹینک ایسڈ وٹامن سی کولین |
04 .ایم،جی04.ایم،جی
5.0 ایم،جی 43 ایم،جی 137 ایم،جی |
لال شلغم یاچقندرسبزی بھی ہے اور دوا بھی
لال شلغم یا چقندر جڑوں والی رس دار سبزی ہےجو خاص ذائقہ کی وجہ سے ایک الگ پہچان رکھتا ہے۔جڑوں والی دیگرسبزیوں کی بجائے یہ زیادہ مفید ہوتا ہے۔اس میں کاربوہائیڈریٹ خاص شکر کی حالت میں ہوتی ہےاورپروٹین وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں ۔
یہ سبزی انسانی صحت کوبہت طاقت دیتی ہے۔اس کی جڑوں میں کافی مقدار میں صحت کے لئے مفید اجزاء پائے جاتے ہیں۔اس کی پتیوں میں کیلشیم ہوتا ہےاور پالک کی بجائے اس میں لوہا زیادہ ہوتا ہے۔
لال شلغم یا چقندر کو ہم کئی طرح سے کھا سکتے ہیں۔انہیں آلو کی طرح سنیک ڈالئے یا ابال دیجئےیا پکا لیجئے۔انہیں صاف پانی سے اچھی طرح دھو لینا چاہئے اور تب ابالا جانا چاہئے۔سب ہری سبزیوں کی طرح اس کی پتیوں کوتھوڑے وقت تک تھوڑے پانی میں پکا کر استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
لال شلغم(چقندر) سے کئی بیماریوں کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔اس سے گردہ مثانہ کی صفائی ہوتی ہے،کھاری پن،پوٹاشیم،سوڈیم،کیلشیم میگنیشیم اور لوہا خاص مقدار میں ہونے کی وجہ سے ترشی کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوتےہیں۔وہ چہرہ میں رونق کی کمی ،جگر کی خرابیاں ، گاؤٹ اور دانتوں کی کمزوری ، رحم کی گڑبڑی میں بھی مفید ہیں۔
اس میں پوٹاشیم ، سوڈیم ،کیلشیم،سلفر،آئیوڈین،لوہا،تانبہ،وٹامن بی 1،بی2،نیاسین بی6،سی اور پی پائے جاتے ہیں۔اس کے رس میں آسانی سے ہاضم کاربوہائیڈریٹ ہوتا ہے۔
لال شلغم یا چقندر کا رس انسانی خون وخون بنانے والی نالیوں سے مل جاتا ہے، لوہے کی اچھی مقدار ہونے کی وجہ سےخون کی نالیوں کو چست کرتا ہے۔اور انہیں دوبارہ کام کرنے کے لائق بنا دیتا ہے۔اس کے علاوہ یہ جسم میں آکسیجن کی کمی دُور کرتا ہے۔اور سانس کی رُکاوٹ کو دور کرتا ہے۔خون کی کمی کے لئے بھی یہ بہترین دوا ہے۔
جرمنی کے ڈاکٹر فرج کیٹل کے مطابق لال شلغم یا چقندر کا رس خون کی کمی کے لئے سب سے عمدہ علاج ہے،خاص کربچوں و نوجوانوں کی خون میں کمی میں یہ بہت ہی مفید ہے۔جبکہ جسم کو مضبوط بنانے والی دیگر چیزیں ناکامیاب ہو جاتی ہیں۔
شلغم (چقندر) کا رس کیلشیم کا خزانہ ہے اور یہ ہائی بلڈ پریشر ، شریانوں کی تنگی ، دل کے امراض و شرائن کی خرابیوں کے کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔اس کے علاوہ یہ گردہ اور جگر کی تمام گڑبڑیوں میں پتھری، یرکان ، گاؤٹ ، دردکمر ، قبض اور ایام کی زیادتی و بے قاعدگی کے لیے بھی مفید ہے۔ حال کے تجربات میں یہ دیکھا گیا ہےکے ٹیومروں کے علاج میں چقندر کا رس بہت ہی مفید رہا ہے۔
گاجر، کھیرا، ککڑی وچقندر(شلغم) کی جڑوں کا رس گردوں و جگر کی خرابیوں کے علاج میں بہت ہی زوردار اثر رکھتا ہے۔ شلغم(چقندر) کی جڑوں کا جوشاندہ پرانے قبض و بواسیر کی کامیاب دوا کا کام کرتا ہے۔ رات کو سوتے وقت یہ جوشاندہ 2/1 یا ایک گلاس پی لینا چاہیے۔ اس جوشاندے کا استعمال خارش اور سر کی خشکی کو بھی دور کرنے میں کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے اسے خارش والی جگہ پر لگانا چاہیےاور سر کی بفا (ڈین ڈروف) کے لیے اس سے سر کو دھونا چاہیے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
شلجم’’گوں گلو‘‘ (Turnip)
دیگر نام: عربی میں لفت،فارس میں شلغم، سندھی میں گوگڑوں، پنجابی میں گوں گلو، پہاڑی نام ٹھپر اور انگریزی میں ٹرنپ کہتے ہیں۔
ماہیت:مشہور عام ہےجس کا رنگ سفید،سرخ،زرد اور جامنی ہوتا ہے لیکن اندر سے تمام سفید ہوتے ہیں۔اس کا ذائقہ قدر شیریں یا کسیلاہوتاہے۔ اس کو بطور سلاد بھی استعمال کرتے ہیں۔
مزاج: گرم تر درجہ اول
افعال و استعمال: شلجم زیادہ تر بطور نانخورش تنہا گوشت کے ساتھ پکا کر بکثرت کھائی جاتی ہے۔ اس سے غذائیت حاصل ہوتی ہے۔ ملین طبع اور مدر بول ہے۔ اس کے پتوں میں قوت زیادہ ہوتی ہے۔شلجم کسی قدر منفث بلغم بھی ہے۔قبض ،کھانسی،ضعف بدن،ضعف بصارت ، سنگ گرد و مثانہ،و جع المفاصل میں ایک مناسب غذا ہے۔ شلجم کا ہمیشگی کے ساتھ کھانا بصارت کو تقویت دیتا ہے۔ شلجم کے جوشاندہ سے سردی کی وجہ سے پھٹے ہوئے ہاتھ پاوں کو دھوتے ہیں۔شلجم کا چار بھی بنایا جاتا ہے جو ہضم غذا کے لئے کھاتے ہیں۔تخم تمام افعال میں شلجم سے قوی تر ہیں۔
مضر: دیر ہضم اورنفاخ۔ مصلح: مرچ سیاہ اور ترشیاں۔بدل: گاجر چقندر
شلجم کے تخم’’بزر اللفت‘‘
ماہیت: شلجم کے تخم سرسوں کے برابر سرخ رنگ کے کسی قدر میلے سے ہوتے ہیں۔ جن کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
مزاج: گرم تر درجہ اول۔۔۔ بقول حکیم کبیر الدین صاحب گرم تین،تر درجہ اول
افعال و استعمال: تخم شلجم جالی ہو نے کی وجہ سے تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ چہرے کے رنگ کو نکھارتے ہیں ۔اس کو ابٹنوں میں شامل کرتے ہیں ۔محرک باہ ہونے کی وجہ سے مقوی باہ معاجین اور گولیوں میں شامل کر کے کھلاتے ہیں ۔ان کی تاثیر مدر بول بھی ہے۔
مقدار و خوراک: 1 سے 2 گرام یا ماشے
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق