مقام پیدائش:یہ ہندوستان کے گرم حصوں کے جنگلوں میں دکن اور مغرب میں پایا جاتا ہے۔
مختلف نام:ہندی سفید سیمرـسنسکرت شویت شال ملیـبنگالی شویت شمولـمراٹھی پاڈھری سانورـ تامل الادُمـ تیلگو تیلا بُرگاـ ملیا لم مُلی لاؤـلاطینی ایریا ڈینڈرون انفریکٹیو اوسم (Eriodendron Anfractuosum)اور انگریزی میں سلک کاٹن ٹری(Silk Cottan Tree ) کہتے ہیں۔
شناخت:اس کی شناخت یہ ہےکہ اس کی ٹہنیاں اور تنے پر سخت کانٹے لگے ہوتے ہیں۔اس کے پتے ہتھیلی جتنے بڑے ہوتے ہیں ۔ اس کے پھول آک کے پھولوں جیسے ہوتے ہیں ۔ایک پتے کی گانٹھ پر 5-7 پتے لگے ہوتے ہیں۔پھلوں سے روئی اور بیج نکلتے ہیں۔سیمر لال اور سفید دو قسم کا ہو تا ہے ۔اس کا پھل سیمرکے پھل سے کچھ بڑا اور ، دھندلے رنگ کا اور گول ہوتا ہے۔اس کے درخت سے ایک خاص قسم کا دھندلے لال رنگ کا گوند نکلتا ہے۔اس کے پُودے کی جڑ ایک سال سےدوسال تک ادویات کے استعمال میں لائی جاتی ہے۔اس درخت کی جڑکو سیمل موصلی کہتے ہیں۔ اسے سیمل سیمربھی کہا جاتا ہے۔
فوائد:یہ بطوردوا کئی امراض میں مفید ہے۔ اس کے پھول ، جڑ، پھل اور گوند کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔یہ پیشاب کی سوجن ، مردانہ طاقت بڑھانے میں مفید ہے۔اس کے استعمال سے جلد کے امراض بھی دُور ہو جاتے ہیں۔
شال ملی کے مفید طبی مجربات
کیل مہاسے چھائیاں:سیمل کے کانٹوں کو بکری یا گائے کے دودھ میں پیس کر صبح و شام منہ پر لیپ کریں، آدھے گھنٹے تک اس لیپ کو چہرے پر لگا رہنے دیں ۔اس کے استعمال سے چہرے کا رنگ نکھر آتاہے۔کیل، مہاسے، چھائیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔ اسے چند دن لگاتار استعمال کرنے سے چہرہ ایک دم صاف ہو جاتا ہے اور چہرہ خوبصورت بن جاتا ہے۔
زخم:سیمل کی چھال کو پیس کر اس کا لیپ زخموں پر لگانے سے زخم جلد بھر جاتے ہیں۔
سیلان:سیمل کے پھول کی سبزی دیسی گھی میں بنا کر کھلائیں۔ سیلان کے لئے ازحد مفید ہے۔
منی کا پتلا پن:جن کی منی ایک دم پانی کی طرح پتلی ہو گئی ہواس کے استعمال سے منی گاڑھی ہو جاتی ہے۔
سیمل کی کومل جڑکا سفوف دوگرام لے کر ایک گلاس دودھ میں ملا کر روزانہ صبح وشام استعمال کریں۔چند دنوں میں منی گاڑھی ہو جائے گی۔
نوٹ:دودھ گرم کرکے سرد کر لیں۔
رکت پت:سیمل کے پھول کا سفوف ایک گرام شہد کے ساتھ صبح وشام چاٹتے رہنے سے اس مرض میں فائدہ ہوتا ہے۔
جل جانے پر:جل جانے سے اگر زخم ہو گیا ہو اور زخم نہ بھرتا ہو تو سیمل کی روئی جلا کر زخم میں بھر دیں۔چند دنوں میں زخم بھر جائے گا۔
کمزوری:سیمل کا گوند (جسے موچرس بھی کہتے ہیں)لے کر سفوف بنائیں،اُس کے سفوف کو گھی اور شکر ملا کر لڈو بنا لیں۔یہ لڈو استعمال
کرنےسےآنتوں میں نئے خون کا دورہ شروع ہو جاتا ہےاور جسم تندرست ہونے لگتا ہےاور اگر اسہال پتلے ہوں تو وہ بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پیشاب کے امراض:سیمر کے کومل پتوں کو پانی کے ساتھ پیس کر اس کو پی کر اُوپر سے مکھن نکالاہوادودھ تین دن تک استعمال کرنے سے پیشاب
سے متعلق سبھی امراض دور ہو جاتے ہیں ۔
جلودر:اس کی کو مل جڑوں کا کواتھ (کاڑھا)پلانے سے جلو در میں آرام ملتا ہے ۔اس سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔
پرانے اسہال :اس کے چھوٹے درخت کی جڑ کا کواتھ پلانے سے اسہال خواہ وہ پرانے ہی کیوں نہ ہوں دُور ہو جاتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
(Silk Cotton Tree) سینبل (سینبھل)
دیگر نام: فارسی میں سینبھل پنجابی میں سمبل ، نبگالی میں سمل ، گجراتی میں شملو سنسکرت میں شامل ملی اور انگریزی میں سلک کاٹن ٹری کہتے ہیں۔
ماہیت : سینبل ایک بہت بڑا درخت ہے۔ اس کی ایک ایک شاخ پر پتے ہاتھ کے پنجہ کی طرح پانچ پانچ لگتے ہیں۔ اور پتے کی پانچ پنکھڑیاں ہوتی ہیں۔ یہ پتےموسم خزاں میں جھڑ جاتے ہیں ۔ اس کے تنوں میں سے مختلف اطراف میں ایک ہی جگہ سے شاخیں نکلتی ہیں ۔ ہر ایک شاخ کی بنیاد میں ایک پشتہ بن جاتا ہے ۔ اس کی چھال نیلگوں رنگ کی ہوتی ہے ۔ نئی چھال پر مخروطی شکل کے اُبھار ہوتے ہیں۔ جب اس کی لکڑی کاٹی جائے تو پہلے سفید اور کچھ دیر رکھنے پر سیاہ ہوجاتی ہے۔ لکڑی نرم ہوتی ہے ۔ پھول سرخ رنگ کےخوبصورت ہوتے ہیں ۔ پتوں سے پہلے موسم بہار میں نکلتے ہیں۔ پھل آک کے چھوٹے چھوٹے ڈوڈوں کی طرح ہوتے ہیں ۔ ان کے اندر نہایت ملائم روئی نکلتی ہے۔ جو تکیے اور گدے بھرنے کے کام آسکتی ہے۔
سمبل کی جڑ زمین میں سے مولی کی طرح نرم نکلتی ہے ۔ اس کے ٹکڑے ٹکڑے دھاگے میں پرو کر خشک کر لیتے ہیں۔ اس کو موصلی سینبھل کہتے ہیں جو کہ بطور دوا مستعمل ہے ۔
نوٹ : اس درخت سے حاصل ہونے والی گوند کو موچرس کہتے ہیں جو کہ بطور دوا مستعمل ہے ۔اس کے استعمال کا بیان علیحدہ موچرس میں کیا جائے گا ۔
مقام پیدائش : یہ پاکستان میں پنجاب، سندھ جبکہ ہندوستان میں لنکا ، سماٹرہ، برہما، دہلی ، پنجاب اور یوپی میں موجود ہے۔
مزاج : گرم تر درجہ اول
افعال : مقوی باہ ،مغلظ منی ، مولد منی مسمن بدن
استعمال : موصلی سینبھل کو زیادہ تقویت باہ ، تولیدو تغلیظ منی کے لیے ،مغلظ سفوفوں اور معجون مقوی باہ ، مغلظ منی میں شامل کرتے ہیں۔
اگر ایک تولہ موصلی سینبھل کو سفوف کر کے آدھ پاؤ پانی میں اس کا لعاب نکال کر مصری ایک تولہ سے شیریں کر کے چالیس روز تک متواتر پلائیں اور ان دنوں میں (ایام استعمال دوا )میں ترشی بادی اور جماع سے پرہیز کریں تو تقویت باہ اور تقویت بدن کے لیے نہایت مفید ہے۔ بدن کو موٹا کرتی ہے اور حرارت غزیزی کی محافظ ہے۔
موصلی سینبھل کو سفوف کر کے برابر وزن شہد یا چینی ملا کر معجون بنا لیں اور اس کو بقدر ڈیڑھ سے تین تولہ (15 گرام سے 30 گرام ) صبح40 روز تک متواتر کھلائیں تو جوانی دوبارہ حاصل ہوتی ہے اور بال سفید نہیں ہوتے ۔
نفع خاص : مغلظ منی ، مقوی باہ مضر : مرطوب مزاجوں کو مضر
مصلح: شکر سفید ، ستاور ۔ بدل : ثعلب مصری یا شقاتل اکثر افعال میں
مقدار خوراک : سات ماشے سے ایک تولہ ( 7 سے 10 گرام )
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق