مقام پیدائش:شنکھ سمندر میں پائی جانے والی ایک جنس شمبوک(مولسک کے جیو جانور)گھونگا کے جسم کا خول ہوتا ہے۔ یہ بغیر ریڑھ کی ہڈی والا جانور ہوتا ہے جو پانی میں پیٹ کے بل رینگتا ہے۔جیسے جیسے اس جانور کی جسامت بڑھتی ہے ویسے ویسے ان کا خول پکا ہو جاتا ہے۔ جب ان جانوروں کی موت ہوجاتی ہے تو ان کےخول ان کے جسم سے علیحدہ ہو کر پانی کی تہہ پر آجاتے ہیں۔ یہی خول شنکھ کہلاتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:شنکھ میں عام طور پر تین پرتیں ہوتی ہے۔باہری پرت سیپ جیسی کسی چیز کی ہلکی پرت میں ڈھکی ہوتی ہے۔ اس میں چونا بالکل نہیں ہوتا۔ بیچ کی پرت چونے کے کاربونیٹ کی پرت ہوتی ہے۔ اندر والی پرت میں کئی ہلکی ہلکی پرتوں کا مجموعہ ہوتا ہے جس میں باری باری سے ایک کے بعد ایک سیپی جیسے اعضاءاور چونے کے کاربونیٹ کی پرتیں جڑی ہوتی ہیں۔شنکھ کےاندر کا استر موتی جیسا گلابی ہوتا ہے۔شنکھ میں کان لگا کرسننے پر سمندر کی لہروں جیسی گرجنے کی آواز سنائی پڑتی ہے کیونکہ اس کے اندر بنے کھانچوں سے گزر کر ہوا ایک خاص قسم کی آواز کا روپ لے لیتی ہے۔ اس لئے شنکھ کے کھانچے میں پیدا تھوڑی آواز بھی زیادہ آواز سنائی دیتی ہے۔شنکھ اوپر سے چکنا مگر سخت ہوتا ہے۔ یہ دھبے دار اور ہلکی لائنوں والے بھی ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شنکھ میں موجود کیڑوں کی گرنتھیوں میں کچھ رنگ برنگے اعضاءا موجود رہتے ہیں۔
شنکھ کی بناوٹ:شنکھ کی بناوٹ سیپی گھونگے وغیرہ کی طرح پانی میں ہوتی ہے۔ دراصل ہوتا یہ ہے کہ شروع سے ہی گھونگا کے اس جل جیو کے جسم میں سے ایک قسم کا مائع نکلنا شروع ہو جاتا ہے جو کہ اسی جیو کے چاروں طرف جمنا شروع ہو جاتا ہے اور آب و ہوا کی وجہ سے ہڈی کی طرح سخت ہوجاتا ہے۔ گھونگھے کی قسم کے جانور کے جسم کے مطابق یہ شنکھ جیسی اس سخت کھال کے اندر کھانچے بھی بنتے چلے جاتے ہیں۔
قسمیں:ان کھانچوں کے آدھار پر ہی شنکھ دو قسم کے ہوتے ہیں۔
1۔دکھشن ورت شنکھ 2۔واماورت شنکھ
1۔دکھشن ورت شنکھ:دکھشن ورت شنکھ کا پیٹ دکھشن کی طرف کھلا ہوتا ہے۔یہ شنکھ بجانے کے کام میں آتا ہے کیونکہ ان کا منہ بند ہوتا ہے۔
2- واماورت شنکھ:واماورت شنکھ کا پیٹ بائیں طرف سے کھلا رہتا ہے۔ ان کو بچانے کے لئے سوراخ ہوتا ہے۔
فوائد:شنکھ کی آواز سے بیکٹیریا، ہیضہ، بخار،ملیریا کے جراثیم زائل ہو جاتے ہیں۔ اس کے استعمال سے اختناق الرحم(مرگی)، بے ہوشی، خنازیر، کوڑھ وغیرہ امراض دور ہوجاتے ہیں۔شنکھ کی آواز سے اس کے آس پاس کا ماحول صاف وہ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ہندو لوگ شام کو پوجا کے وقت شنکھ کی آواز ضرور کرتے ہیں لیکن آج کل لوگ ان باتوں کو زیادہ ضروری نہیں سمجھتے لیکن سچائی سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔
اصلی و نقلی شنکھ کی پہچان
1۔ اصلی شنکھ کے سوراخ کو کان سے لگا کر سننے پر سمندر کی لہروں جیسے گرجنا کی آواز سنائی دیتی ہے۔
2۔ شنکھ کاپتلاحصہ دائیں ہاتھ سے اور موٹا حصہ بائیں ہاتھ سے پکڑکراس میں پانی بھریں تب اپنی طرف گھمائیں۔ ایسا کرنے سے اگر اس کا پانی نہ گرے تو سمجھنا چاہیے کہ شنکھ اصلی ہے۔ اس طرح شنکھ کے اصلی یا نقلی ہونے کی پہچان کی جا سکتی ہے۔
شنکھ کے آسان و آزمودہ طبی مجربات
گونگا پن وہکلاہٹ:گونگا پن اور ہکلاہٹ دور کرنے کے لئے روزانہ صبح اور شام 30 منٹ کے لئے شنکھ پھونکنا اور شنکھ کی آواز سننا ازحد مفید ہے۔ اس طرح روزانہ بلاناغہ چند ماہ تک کریں اور ساتھ ساتھ قد آدم آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر بلند آواز سے کوئی عبارت پڑھیں۔ اس کی لگاتار مشق کرنے سے گونگا اآدمی بولنے لگے گا اور اس کے ساتھ ساتھ شنکھ کو 24 گھنٹے تک پانی میں رکھیں۔ پھر اس کا پانی پیئں۔کشتہ شنکھ کا استعمال بھی مفید ہے۔شنکھ کی آواز سےپھیپھڑےصاف ہو جاتے ہیں اور پھیپھڑوں میں قوت آ جاتی ہے۔ اس سے سینہ بھی چوڑا ہو جاتا ہے۔
نظر کی کمزوری:شنکھ بجانا آنکھوں کے لئے بھی مفید ہے، ایسا کرنے سے آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے۔
کف وخون سے متعلق امراض:کف و خون سے متعلق امراض میں بھی شنکھ کا استعمال مفید پایا گیا ہے۔شنکھ بھونکتے وقت ہوا پہلے پھیپھڑوں میں ا کٹھی ہوتی ہے، پھر اسے منہ میں بھر کر شنکھ میں پھونکتے ہیں۔شنکھ پھونکتے وقت آنت، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کو ایک ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ اس لئے شنکھ پھونکنے کا کام روزانہ ٹھیک وقت پر کیا جائے تو سانس، پیٹ کے امراض اور جگر سے متعلق امراض رفع ہو جاتے ہیں۔
کشتہ شنکھ سے تیار کی گئی ادویات کو تقریبا ًہر حکیم،وید اس کا استعمال کرتا ہے کیونکہ یہ کئی امراض کی رام بان ادویات بھی ہیں
شنکھ پانی کے ذریعے علاج:شنکھ پانی کے ذریعے بھی امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔شنکھ پانی میں دافع امراض طاقت ہوتی ہے، اس لئے اس میں رکھے پانی پر شنکھ کا اثر پڑتا ہے۔یعنی شنکھ میں رکھے پانی میں بھی دافع جراثیم طاقت آجاتی ہے۔ اسی وجہ سے 24 گھنٹے تک شنکھ میں رکھے پانی کو پینے اور اس سے جسم کو دھونے سے صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔ رات بھر شنکھ میں رکھے پانی کا روزانہ استعمال کرنے سے کئی امراض سے چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے۔شنکھ کا پانی استعمال کرنے سے شیت پت امراض میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ حاملہ عورتوں کو شنکھ پانی کا استعمال کرنے سے ان کی اولاد خوبصورت و صحت مند پیدا ہوتی ہیں اور ان کی اولاد گونگی یابہری ہونے کا بھی ڈر ختم ہو جاتا ہے۔
دل کا دورہ:روزانہ شنکھ کی آواز سننے سے دل کا دورہ(ہارٹ اٹیک)نہیں ہوتا ہے۔ اگر پاس میں بم پھٹ جانے کا شور ہو جائے تو بھی اس کی آواز سے دل فیل نہیں ہوتا۔ ولادت کے درد(دردزِہ )کے وقت عورت کوشنکھ کیا ہوا سنانے سے ولادت بغیر درد کے آسانی سے اور جلدی ہو جاتی ہیں۔
آنکھوں کی سوجن:شنکھ گھس کرآنکھوں میں لگانے سے آنکھوں کی سوجن دور ہو جاتی ہے۔
تناؤ:شنکھ کی آواز سننے سے تناؤ دور ہو جاتا ہے۔ زندگی سے مایوس، دکھی، تھکے اور پریشان لوگوں کو شنکھ کی آواز سننے سے دل کو بہت زیادہ سکون ملتا ہے۔ ہندوستان اور باہر کے ملکوں کے شنکھ وگیان و شیشگیہ (سائنسدان)لوگوں پر کئےتجربوں کے ادھار پر پہنچے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ شنکھ کی آواز منووگیا نک اثر ڈالتی ہیں۔
شنکھ کی آواز سے ماحول کا صاف ہونا:شنکھ کی آواز سے آس پاس کا ماحول صاف ہوجاتا ہے۔شنکھ کو پھونکنے پر اس کے اندر بنے کھانچوں سے گزر کر ہوا ایک خاص قسم کی آواز اختیار کر لیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شنکھ کی آواز سے ایک خاص قسم کی آواز کی لہریں پیدا ہوتی ہیں جس سے اردگرد کا ماحول پیدا کرنے والے وائرس و بیکٹیریا سے کافی حد تک محفوظ ہو جاتا ہے، مشہور ہندوستانی سائنسدان سر جگدیش چندروسونے اپنے تجربوں کے ذریعہ ٹھیک پایا تھا۔
کشتہ شنکھ کا ادویات میں استعمال
مرگی:پان کے ساتھ کشتہ شنکھ کا استعمال اختناق الرحم کے لئے مفید ثابت ہوا ہے۔
سیلان:سیلان میں عورتوں کو 120 ملی گرام کشتہ شنکھ اور 120 ملی گرام کشتہ عقیق کو ملا کر چاولوں کے پانی(دھودن)کے ساتھ صبح اور شام استعمال کرائیں۔ چند ہفتوں میں اس مرض سے چھٹکارا مل جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہاتھ پاؤں کی جلن اور درد بھی دور ہو جائے گا۔
ہیضہ:ہیضہ کی تیز حالت میں مریض کو پانی میں بالکل کم مقدار میں کشتہ شنکھ ملا کر کم وقفہ میں پلانے سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔
اپھارہ و پیٹ درد:کشتہ شنکھ120 ملی گرام،لون بھاسکرچورن ½گرام۔دونوں کوملا کر پانی یا مٹھے کے ساتھ استعمال کرائیں۔اپھارہ پیٹ درد کے لئے مفید ہے۔
کھٹی ڈکار،پیٹ میں بھاری پن:کھٹی ڈکار آنا، پیٹ میں بھاری پن اور گلے میں جلن ہو تو کشتہ شنکھ، نوشادر ملا کر بالکل معمولی مقدار میں مریض کو پانی کے ساتھ دیں، اس سے آرام آ جائے گا۔
ہچکی:باربار یا کافی دیر تک ہچکی آتے رہنے پر ایک چٹکی کشتہ شنکھ پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے ہچکی کا آنا بند ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مریض کو سونٹھ سفوف سنگھانے سے مریض کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ کشتہ شنکھ کے اثر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالی کے فضل سے مریض ٹھیک ہو جائےگا۔
مہاسے:مہاسوں میں کشتہ شنکھ کا استعمال اندرونی و بیرونی طور پر مفید ہے۔کشتہ شنکھ استعمال کے ساتھ ساتھ کشتہ شنکھ کا ابٹن منہ پر لگائیں اور پھر قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔ چہرے پر رونق آ جائے گی اور چہرہ خوبصورت ہوجائے گا۔
دنوں کی تکلیف:ہلدی اور گڑ برابر برابر وزن لے کر اس میں بالکل معمولی مقدار میں کشتہ شنکھ ملا کر مونگ کےدانہ کے برابر گولیاں بنا لیں۔ صبح اور شام ایک ایک گولی پانی سے کھلائیں۔ ایام میں ہونے والا درد ٹھیک ہوجائے گا۔اس کولگاتار 30 دن تک استعمال کرائیں۔
پرہیز:کھٹی اور گرم چیزوں سے پرہیز کرائیں، اگر ایام کی تکلیف کے ساتھ آتے ہو اور ایام میں درد ہوتا ہو تو وہ بھی دور ہو جائے گا۔
(حکیم پریم ناتھ ملتانی،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سنکھ (حلزون) (Conch Shell)
دیگر نام: عربی میں حلزون یا ناقوش، فارسی میں سفید مہرہ، سندھی میں سمند جو کوڈ اور عام زبان میں گھونکہ یا سیپ اور انگریزی میں کونچ شیل کہتے ہیں۔
ماہیت: مشہور چیز ہے۔ دریاوَں اور نہروں میں ملتا ہے۔دریائی گھونکہ بڑا اور نہری چھوٹا ہوتا ہے۔ اس کی شکل مختلف ہوتی ہے ۔ رنگ سفید مائل بزوری اور ذائقہ پھیکا بد مزہ ہوتا ہے۔
مزاج: سرد و خشک درجہ دوم
افعال و استعمال: مدمل زخم اور مدر حیض ہے۔ تازہ گھونکے کا پانی آنکھ میں ٹپکانا پڑبال کا دافع ہے۔ شہد کے ساتھ آنکھ میں لگانا زخم کے نشانوں کو مٹاتا ہے اور چیچک کے دانوں سے آنکھ کی حفاظت کرتا ہے۔ حلزون کو جلا کر سرکہ میں پیشانی میں لیپ کرنا نکسیر کو روکتا ہے۔ ہمراہ مرمکی دافع قولنج ہے۔
مقدار خوراک: 3 سے 6 گرام
کشتہ حلزون
کھانسی، دمہ، درد سینہ، زہریلے بخاروں اور گنٹھیا میں نافع ہے۔
کشتہ سنکھ (در ہاتھی سونڈی)
وبائی امراضاور بخاروں میں مفید ہے۔زہریلے جانوروں کا کاٹے کا تریاق ہے۔ خصوصاً سانپ کا تریاق ہے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق