مختلف نام:
ہندی سیتا پھل،شریفہـسنسکرت سیتا پھلـ مراٹھی سیتا پھلـ بنگالی آتا،لُناـتامل سیتا پھلـملیالم انا چیچاـفارسی شریفہـتیلگو سیتا فلامو۔ انگریزی کسٹرڈ ایپل( Custarad Apple )۔لاطینی انونا سقوامو سالینن(AnnonaSquamosaLinan)۔
شناخت:
شریفہ ایک خوش ذائقہ اور مشہور پھل ہے۔ دل کے لئے مفید ہے ۔رکت، پت دورکرتا ہے۔یہ مزاج میں ٹھنڈا ہے۔اس لئے تھوڑا بلغم پیدا کرتا ہے۔یہ صفراوی مزاج والوں کے لئے بہت ہی مفید ہے۔شریفہ کھانے سے بال سیاہ رہتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:
پکےشریفہ میں پانی32.64فیصداور شکر 55.6فیصد ہوتی ہے ۔شریفہ زیادہ استعمال کرنے سے خون میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔دمہ،کھانسی، جگر کی خرابی اور پیشاب کی نالی کے امراض میں غیر فائدہ مند ہے۔نسوں کو کمزور کرتا ہے ۔اس لئے دماغی طاقت کم کرتا ہے۔قابض ہے۔شریفہ کا رس ہی استعمال کرنا چاہیے۔شریفہ کے بیج کا سفوف آنکھوں میں پڑ جا ئے تو آنکھ کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔
شریفہ کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
سر میں جوئیں پڑنا:کچے پھل کو پیس کررات کو سر پر لیپ کریں ۔ اس سے بالوں میں پڑی جوئیں دُور ہو جاتی ہیں۔
باؤگولہ: شریفہ کے قلم کی گری سفوف بنا کر اس کی بتی بنا لیں اور اسے جلا کر دھواں دیں، ناک میں دھواں دینے سے باؤ گولہ کی بے ہوشی وکسی بھی مرض کی بے ہوشی دور ہو جاتی ہے۔
پھوڑا: پکے ہوئے شریفہ کو کوٹ کر اور اس میں نمک ملا کر اٹھتے ہوئے پھوڑے یا گانٹھ پر باندھنے سے وہ جلدی پک کر پھوٹ جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سیتاپھل’’شریفہ پھل‘‘
(Custard Apple)
دیگر نام: بنگالی و سندھی میں سیتا پھل،ہندی میں شریفہ پھل، سنسکرت میں آترپیہ اور انگریزی میں کسٹرڈ ایپل
ماہیت:اس کا درخت چھوٹا تقریبا20 فٹ بلند ہو تاہے۔تناصاف، چھال پتلی اور نیلگوں،اس کے پتے لمبوترے دو تین انچ لمبے اور ڈیڑھ سوا ایک انچ چوڑے نوکدار ہوتے ہیں۔ پھول ایک یا دو گچھوں میں تقریبا ایک انچ لمبے ہوتے ہیں اور یہ گرمیوں میں پھولتے ہیں۔ پھل گول موٹا اور باہر سے (اوپر) ابھار دار ہوتا ہے۔کچا پھل سبز اور پکنے پر گڑھے کے پاس سے گلابی یا زرد رنگ کا ہوتا ہے۔پھل کا گودا تخم کے ارد گرد لپٹا ہوتا ہے وہ گودا سفید اور لذیذ ہوتا ہے۔تخم سیاہ رنگ کے چکنے لمبوترے نوکدار ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش: ہندوستان میں حیدر آباد دکن،مشرقی گھاٹ،احاطہ مدراس اور گورداسپور میں اس کے پیڑ لگائے جاتے ہیں۔دکن کے جنگلوں میں خود رو بھی ہوتا ہے۔
مزاج:تر۔۔۔۔ درجہ دوم
افعال و استعمال:بطور پھل کھایا جاتا ہے۔ اس کا پانی ملین طبع ہے اور پھوگ قبض پیدا کرتا ہے لہذا اس کے گودے سے رس چوس کر پھوگ کو پھینک دینا چاہیئے۔مفرح اور مقوی قلب ہے۔ جس کی وجہ سے وہم،واسوس،خفقان کو زائل کرتا ہے۔مقوی باہ اور مسمن بدن ہے۔گرمی پیدا کرتا ہے۔معدہ کو فاسد رطوبات سے نجات دلاتا ہے۔ اس درخت کے پتے قاتل کرم شکم ہیں۔
بیرونی استعمال: محلل اورمفقت ہونے کی وجہ سےخبیث ورموں اور گلٹیوں مثلاخنازیر ،اورام مغابن میں پکاہوا شریفہ پیس کر نمک ملا کر ورموں پر باندھنا ان کو تحلیل کر دیتاہے یا مواد کو پکا کر خارج کر دیتا ہے۔اس کے پتوں کو باریک پیس کر بھیجنا بنا کر ورموں پر باندھنے سے وہ عموما تحلیل ہوجاتے ہیں۔ بیجوں کا سفوف بیسن ملا کر(سر دھونے کے) بطور منقی و مجلی مستعمل ہے۔
شریفہ کے کچے پھولوں کو خشک کریں پھر سفوف بنا کر بیسن(چنے کا آٹا) ملا کر چھڑکنے سے کوڑے مکوڑے اور زہریلے جانور ہلاک ہو جاتے ہیں۔
نفخ خاص: ملین طبع، مفرح قلب۔مضر: مولد دوداوی امراض۔
مصلح: ترشیاں۔سکنجبین۔
مقدار و خوراک:50 گرام یا حسب ضرورت
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق