خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سلاجیت
مقام پیدائش:یہ ایک قسم کی کالی رطوبت ہے جو مئی، جون کی سخت گرمی کے دنوں میں تراوش پا کر نیم سیال نکل کر جم جاتی ہے ۔ یعنی جب شلاجیت کی پتھر کی چٹانیں بہت گرم ہو جاتی ہیں تو ان سے گوند کی طرح سیال خود بخود نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔یہ کلو، کشمیر، گلگت اور اُتر کاشی تک کے حصوں میں میوکوہ آبو، بندھیا چل، کوہ ہمالیہ کے نچلے حصہ ہر دوار ، شملہ اور کھٹمنڈوپڑوسی ممالک کے پہاڑوں میں پائی جاتی ہے۔
مختلف نام:اردو،گجراتی،مرہٹی سلاجیتـعربی حجر الموسٰیـسنسکرت سلاجیتـہندی شلاجیت ـبنگالی وشلاجیتوـپنجابی مومیائی، سندھی کمارو ـلاطینی میں اسپھال ٹم فنجابی نم (AsphaltumFunjabiNum) اور انگریزی میں ایسفالٹ کہتے ہیں۔
شناخت:سلاجیت کی چار قسمیں آیورویدو یونانی گرنتھوں میں لکھی ہیں:
1۔سورن سلاجیت جس کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔
2۔چندریا چاندی سلاجیت جس کا رنگ سفید ہوتاہے۔
3۔تامسیر یعنی تانبہ کے رنگ کی سلاجیت جس کا رنگ سیاہی مائل بھورا ہوتا ہے۔
4۔لوہ سلاجیت جس کا رنگ کالا ہوتاہے، ان میں یہی قسم زیادہ ملتی ہےاور ادویات میں اس قسم کا ہی زیادہ استعمال ہوتا ہے
سلاجیت کو ہمیشہ شدھ کر کے ہی استعمال کرنا چاہیے۔ لالچی دُکاندار سلاجیت کی جگہ سڑا ہوا گڑ بھی فروخت کر دیتے ہیں اس لئے ہمیشہ ایماندار دکاندار سے ہی خریدیں اور غیر معتبر دکانداروں اور ٹھگوں سے سلاجیت بالکل نہ خریدیں۔
اصلی شلاجیت کی پہچان:1۔جلتے ہوئے لکڑی کے کوئلوں پر اصلی شلاجیت ڈالی جائے تو وہ بالکل سیدھی اُوپر کو اُٹھے گی۔
2۔پانی میں تمام کی تمام پگھل جائے گی۔
3۔ذائقہ پھیکا قدرے مٹھاس لئے ہو گا۔
4۔اصلی سلاجیت کی بو گائے کے پیشاب جیسی ہو گی۔
ماڈرن تحقیقات:اس کے مؤثر اجزاءکو بنزوئیک ایسڈ اور بنزویٹ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
مزاج:گرم وخشک درجہ دوم۔
خوراک :2 رتی سے 4 رتی تک۔
فوائد:لمبی عمر کے لئے سلاجیت رسائن دوائی ہے یعنی بہت سے امراض کو دور کرنے والی ہے۔مرض جریان کی جملہ اقسام میں مفید ہے۔گردہ ومثانہ کو طاقت دیتی ہے اس لئے زیادتی پیشاب کے عارضہ میں اکیلی یا دیگر ادویات کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے۔ حکیم، وید اس کو پرانے نزلہ ، دمہ، معدہ کے نقائص، ذیابطیس اور ٹوٹی ہوئی ہڈی پر بھی استعمال کرتے ہیں ۔یہ مقوی معدہ اور مقوی بدن بھی ہے۔ گردہ مثانہ کی پتھری کو نکالتی ہے۔ مردانہ کمزوری و دماغی کمزوری میں بھی بہت ہی مفید ہے۔
سلاجیت شدھ(صاف)کرنے کی ترکیب:سلاجیت میں کئی قسم کے میل وغیرہ ملے ہوتے ہیں اس لئے بغیر صاف کرنے کے اس کا استعمال کرنا نقصان دہ ہے صاف کرنے کی ترکیب درج ذیل ہے:
سلاجیت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے نہایت گرم پانی میں ڈالیں اور چار گھنٹے تک پڑا رہنے دیں ۔ پھر پانی کو سفید کپڑے سے چھان لیں اور اس پانی کو مٹی کے برتن میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں ۔ دھوپ میں رکھنے سے اس پر ایک بالائی سی جم جائے گی ۔ اس آہستہ آہستہ اتار لیں اور باقی ماندہ کو پھر گرم پانی میں ڈال کر اور گھول کو کپڑے سے چھان کر دھوپ میں رکھ دیں اور دھوپ میں پڑا رہنے دیں ۔ جب اس پر پھر بالائی سی آجائےتو اسے پھر اتا ر لیں ۔اس طرح لگاتار کرتے رہنے سے جب پانی کے اُوپر ملائی آنی بند ہو جائے اور سب کالا حصہ نیچے رہ جائے تو اس کالے حصے کو صاف شلاجیت سمجھنا چاہئے۔
شدھ شلاجیت کی شناخت:1۔جو شلاجیت دہکتے ہوئے کوئلے پر رکھی جائے تو وہ سیدھی اُوپر کی طرف اُٹھے اور دھواں نہ دے تو اسے شدھ (صاف)سمجھنا چاہئے۔
2۔پانی یا دودھ میں ڈالنے سے گھل جائے۔اپنا رنگ تار کی طرح چھوڑتا ہوا تیرتا رہے۔پیشاب کے گائے کی طرح مہک آئے ۔نرم کالی ہو ،یہی بڑھیا ہے اور اسے ہی ادویات کے کام میں لانا چاہئے۔
سلاجیت / شلاجیت کے آزمودہ مجربات
حب مقوی:سلاجیت خالص عمدہ12 گرام ،کچلہ مدبر 20گرام ، جاوتری ، کیسر ، جائفل ، لونگ ہر ایک 3گرام، ریگ ماہی عمدہ 12 گرام ۔
باریک کر کے خوب ملائیں اور کھرل کر کے چھوٹے چنے کے برابرگولیاں بنائیں ۔ آدھی سے ایک گولی صبح وشام مکھن یا بالائی میں دیں ۔استعمال کے دوران خالص گھی اور دودھ کا استعمال ضروری ہے ۔
کچلہ مدبر کرنے کی ترکیب:کچلہ 20 گرام کو پوٹلی میں باند ھ کر دو کلو گائے کے دودھ میں پکائیں جب دودھ کھویا سا بن جائےتو نکال کر چھیل لیں اور اندر کا پتہ نکال دیں ۔ پھر اسے خالص گھی گائے میں بریاں کریں ۔ گھی صرف اس قدر ہو کے بریاں کرتے کرتے کچلہ میں جذب ہو جائے۔مگر کچلہ جلنے نہ پائے۔جب سرخ ہو جائے تو کوٹ لیں ۔کچلہ مدبر تیار ہے۔
اروگیہ وردھنی وٹی(رس راج سندر):سلاجیت (شلاجیت)شدھ ،30 گرام،پارہ شدھ، گندھک شدھ، کشتہ فولاد، کشتہ ابرک سیاہ، کشتہ تانبہ ہر ایک 10 گرام،ترپھلا60گرام، گوگل شدھ، چھال چترک مول ہر ایک 40 -40 گرام۔
ان سب ادویات کے برابر کٹکی لیں ۔تمام ادویات کو نیم کے پتوں کے رس کے ساتھ تین دن کھرل کر کے دانہ مٹر کے برابر گولیاں بنا لیں اور ایک سے دو گولی ترپھلا کے کاڑھے کے ساتھ دن میں دو بار دیں۔
یہ تمام قسم کے کوڑھ ، ورم طحال ، ورم جگر،پیٹ کی سوجن ،بھوک کی کمی وغیرہ کے لئے مفید ہے۔قبض کشا ہے ۔ چربی کو کم کرکے موٹاپا دور کرتی ہے۔جگر کی کمزوری کے علاوہ پیٹ کی گیس میں مفید ہے۔
چندر پر بھاوٹی(شارنگدھر):سلاجیت ، گوگل شدھ ہر ایک 96-96 گرام ، بابچی شدھ، ورچ، چرائتہ، برادہ،دیودار، گلو ، ہلدی، اتیس، دار ہلدی ،پپلا مول، چترک، دھنیا، ترپھلہ ، چویہ ، با بڑنگ ، گج پیپل، سونٹھ ، مرچ کالی ، مگھال ، نمک سونچل ، کشتہ سونا مکھی ، نمک سیندھا ، نمک دِڑ ، جوکھار، سجی کھار ہر ایک 3-3 گرام۔ تروی ، تیز پات ، جڑجمال گوٹہ،دار چینی ، الائچی ، طباشیر ہر ایک 12گرام، کشتہ فولاد24 گرام ، مصری دیسی 50 گرام ۔
پہلے تمام نباتاتی ادویہ کو کوٹ چھان لیں ۔ پھر سلاجیت و گوگل کو کھرل میں ڈال کر علیحدہ علیحدہ پانی میں حل کر کے ملا لیں اور سب ادویات کو یکجان کر کے خوب کھرل کریں اور گولیاں بقدر تین تین رتی بنا لیں ۔ایک ایک گولی صبح وشام نیم گرم دودھ سے دیں۔اس میں سلاجیت و کشتہ فولاد ہونے کی وجہ سے یہ گردہ و مثانہ کے لئے بے حد مفید ہے ۔ کمزوری مثانہ ، زیادتی پیشاب ، پیشاب کاگدلا پن ،جریان ، سرعت ، مثانہ کی پتھری و پیشاب کے ساتھ ریت خارج ہونے کے عارضہ میں بھی کامیاب ہے ۔ جگر کو طاقت دے کر خون پیدا کرتی ہے ۔ بھکندرو چھپا کی میں بھی مفید ہے۔رات کو بستر پر پیشاب کرنے والے مریضوں کے لئے بھی یہ بہت فائدہ مند ہے۔
مردانہ کمزوری:سلاجیت شدھ ، کشتہ قلعی ، الائچی چھوٹی ، اصلی طباشیر برابربرابر لے کر پیس لیں اور شہد ملا کر مٹر کے برابر گولیاں بنا ئیں اور خشک کر کے شیشی میں رکھیں ۔
خوراک ایک سے دو گولی صبح و شام کھانا کھانے کے 2/1، 1 گھنٹہ بعد نیم گرم دودھ گائے یا بھینس سے دیں ۔ جریان ، زیادتی پیشاب ، مردانہ کمزوری کے لئے بہت مفید ہے ۔
جریان:شدھ سلاجیت (اصلی ہو) ، بیج بند ، سمندر سوکھ ، تالمکھانہ، موصلی سفید ، گوکھر و خورد، کشتہ قلعی سب برابر برابر وزن لے کر مندرجہ بالا پانچوں ادویات کو ٹ چھان کر سلاجیت و کشتہ قلعی کے ساتھ اس سفوف کو کالے پتھر کے کھرل میں بڑ ( برگد) کے دودھ سے گھوٹ کر دو سے تین رتی کی گولیاں بنائیں۔ ایک سے دو گولی دن میں دو سے تین بار نیم گرم دودھ سے دیں۔ منی کے سب امراض ، جریان احتلام اور مردانہ کمزوری کے لئے مفید ہے۔
سرعت: سلاجیت شدھ 6 گرام ، افیون شدھ 6 گرام، زعفران4گرام ، مروار یدنا سفتہ 2گرام، مصطگی رومی 5گرام، کستوری خالص 5گرام ،ورق چاندی 40 عدد، ورق سونا خالص 40 عدد ، عنبرا شہب 3گرام، مومیائی خالص 8 گرام،مغز بادام میٹھے 50 گرام، شہد خالص حسبِ ضرورت ۔
جملہ ادویات کو باریک کر کے حبوب بقدر دانہ ، موٹھ بنا لیں ۔ ایک گولی صبح و ایک گولی شام ہمراہ دودھ گائے یا بھینس نیم گرم دیں ۔
یہ امیرانہ نسخہ زبردست مقوی و دافع سرعت ہے۔ زیادتی پیشاب ، پیشاب میں شکر آنے ، مثانہ و پٹھوں کی کمزوری کے لئے مفید ہے۔
دوران استعمال ترش چیزوں سے پرہیز ضروری ہے۔
حب مقوی :شلاجیت شدھ 15 گرام ، کشتہ شنگرف 5گرام، ورق سونا اصلی 35 عدد ۔ سفوف بنا کر شہد کی مدد سے کالی مرچ کے برابر گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی روزانہ نیم گرم دودھ سے دیں۔ دودھ گھی خوب کھلائیں۔ موسم سرما کا بہترین تحفہ ہے ۔ شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری کے لیے مفید ہے۔
جریان: سلاجیت شد دو رتی ، کشتہ قلعی ایک رتی ملائی میں لپیٹ کر صبح اور شام لیں۔ جریان و احتلام کے لیے مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سلاجیت(Asphalit)
دیگر نام:بنگلہ میں شلاجتو‘ سندھی میں کمارو‘ عربی میں حجر الموسیٰ‘ ہندی اور اردو میں سلاجیت جبکہ انگریزی میں ایسفالٹ کہتے ہیں
ماہیت: ایک قسم کی سیاہ رطوبت( نیم سیال)ہے۔ جو عموماً پہاڑوں کے شگاف سے گاڑھی نکل کر جم جاتی ہے۔ جو پہاڑوں کی سطح سے مئی‘ جون کی سخت گرمی میں تراوش پاکر منجمد ہو جاتی ہے۔ اسکو لنگور بہت شوق سے کھاتا ہے یہ مختلف پہاڑوں میں مختلف اقسام مثلا سلاجیت‘ لوہا‘سونا‘ چاندی اور تانبا کے ملے جلے اجزاء والی پائی جاتی ہے۔
لوہے کی کان میں سے پیدا ہونے والے سلاجیت کا رنگ سیاہ‘ چکنا‘ ذائقہ کڑوا قدر ےمٹھاس لئے ہوئے نرم اور بھاری ہوتا ہے۔ یہ سلاجیت عمدہ( اعلیٰ )ہے۔
سونا کی کان میں سلاجیت زردی مائل اور ذائقہ میٹھا جبکہ چاندی کی کان کی سلاجیت تانبے کےرنگ ذائقہ کسیلا‘ کڑوا بلکہ سب سے زیادہ کڑوا ہوتا ہے۔
اصلی سلاجیت کی پہچان:جلتے ہوئے لکڑی کے کوئلوں پر اصلی سلاجیت ڈالی جائے تو وہ بالکل سیدھی اوپر کو اٹھے گی۔ پانی میں تمام گھل جائے گی۔ ذائقہ خفیف مٹھاس لئے ہوئے کڑوا ہوگا۔
مقام پیدائش:سلاجیت کلو‘ کشمیر‘ گلگت‘ اترکاشی تک‘ ہمالیہ پہاڑ کے حصوں میں کوہ آبو بندھیا چل کے علاوہ کھٹمنڈو سے آکر بکتی ہے۔
مزاج:گرم خشک درجہ دوم
افعال:مقوی بدن‘ معدہ وگردہ و مثانہ‘ مفتت سنگ گردہ و مثانہ‘ مقوی باہ‘ مولد و مغلظ منی‘قالع بلغم‘ قاتل کرم شکم‘ جریان منی‘ مولد حرارت
استعمال:یہ رسائن دوائی ہے یعنی بہت سے امراض کو دور کرتی ہے
مقوی بدن‘ مقوی باہ‘ مولد و مغلظ منی ہونے کی وجہ سے تقویت بدن وباہ‘مولد منی ادویات میں بدرقہ جات استعمال کرتے ہیں۔قاطع بلغم ہونے کی وجہ سے نزلہ‘ زکام‘ کھانسی اور دمہ میں استعمال کرتے ہیں۔ مولد حرارت ہونے کی وجہ سے اندرونی وبیرونی چوٹ کے لئے بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ مقوی گردہ مثانہ ومعدہ ہونے کی وجہ سے ملسل البول‘ ذیابیطس شکری کے لئے مفید ہے۔ مفتت حصاۃ ہونے کی وجہ سے پتھری کو توڑ کر نکالتی ہے۔ مقوی بدن ہونے کی وجہ سے جسم کو مضبوط بنا کر ازسرنوجوانی لاتی ہے۔رسائن ہونے کی وجہ سے بڑھاپے کو دور کرتی ہے۔ مرض جریان کی جملہ اقسام کو فائدہ کرتی ہے۔ ذیابیطسمیں کشتہ ابرک کے ہمراہ کھلانا مفید ثابت ہوا ہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ سلاجیت جوڑوں کے درد اور اعصابی دردوں میں مفید ہے اور اکثر لوگوں کو اس سے فائدہ بھی ہوتا ہے۔
نفع خاص:مقوی اعضاء وباہ۔ مضر:گرم مزاجوں کے لئے
مصلح: دودھو اشیاء رطب۔بدل: مومیائی۔
کیمیاوی اجزاء:نزونگ ایسڈ ااور بنزوئیٹس‘مومی مادہ
مقدار خوراک: نصف گرام سے ایک گرام یا ماشہ تک۔
نوٹ یا احتیاط:غیرمصفا سلاجیت کے استعمال سے پاگل پن‘غشی‘ بےہوشی‘سل ودق یا جلدی امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔
مصفیٰ کرنے کا طریقہ: سلاجیت میں ایک مومی مادہ پایا جاتا ہے جسے تیز آنچ پر رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سورج تاپی سلاجیت کو اگنی تاپی سلاجیت پر ترجیح دی جاتی ہے۔ سلاجیت تقریبا چار گنا شیر گرم یا پانی گرم میں گھول کر کپڑ چھان کرآہنی ظرف میں ڈال دیتے ہیں اور اس سیال کو دھوپ میں رکھ دیتے ہیں۔ جب اس کے اوپر کالی بلائی سی آجائے تو اسے اتار لیں بس یہی آفتابی شدھ سلاجیت ہے۔ جس کو ست سلاجیت بھی کہتے ہیں۔ ایک دفعہ سیال پرسے بالائی اتار لینے کے بعد پھر بھی بالائی آتی ہے۔ اس کو اتار کر محفوظ کر لیں۔ جب بلائی آنا بند ہو جائے تو باقی اجزاء کو ضائع کردیں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق