مختلف نام: مشہور نام شیرخشت -ہندی ہر لالو- فارسی شیرخشت -عربی شیرخشت-سنسکرت کاشک مدھو-لاطینی فریکسی نس آرنس(Phraxinus) اور انگریزی میں منا(Manna) کہتے ہیں۔
شناخت: یہ ایک درخت کا گوند ہے جو سسلی (اٹلی)،شام،ایران ،جنوبی فرانس اور ہندوستان میں مختلف درختوں سے موسم گرما (جولائی، اگست) میں حاصل ہوتا ہے۔ یہ درخت15 سے20 فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ شاخیں ہر طرف کافی ہوتی ہیں۔ پتے دندانے دار تین تین یا چار چار کی تعداد میں بیضوی شکل کے 1½انچ کے قریب لمبے، ریشہ دار سبز رنگ کی ڈنڈیاں چھوٹی اور شاخوں کے سرے پر سفید رنگ کے پھول لگے ہوتے ہیں۔
اوّل درجہ کا شیر خشت وہ ہے جو چار پانچ انچ لمبی او ر ایک انچ چوڑی پیڑی کی صورت میں بیرونی سطح وَل دار اور وہ سطح جو تنے سے لگی ہوتی ہے چپچچی، کنارے پتلے، رنگ زردی مائل سفید، بناوٹ مسام دار اور بھربھری، ٹوٹنے پر قلمدارسی ہو۔ذائقہ قدرے خوشگوار اور میٹھا ہو جس کی رنگت سیاہی مائل یازردی مائل بھو ری ہو، جس میں کئی ٹکڑے یا پیڑیاں سی کسی لیسدار مادے سے جڑی ہوئی ہوں،و ہ دوسرے درجہ کا شیرخشت ہے۔
ماہرین طب کی رائے میں بہترین وہ ہے جس کے دانے بڑے بڑے سفید اور میٹھے ہوں۔ منہ میں رکھنے سے جلد پگھل جائیں۔ حلق اور زبان کو میٹھا اور سرد کردیں۔
اصل شیر خشت وہ ہے جسے انگریزی میں منا(Manna) کہتے ہیں۔ مختلف اطباء کے نزدیک شیر خشت اشکی جو بڑے بڑے دانوں کی صورت میں ہو، بہترین ہے لیکن ڈاکٹروں کے نزدیک اوّل الذکر شیر خشت ہی سب سے بہترین ہے۔
شیر خشت حاصل کرنے کا طریقہ: کئی درختوں سے تو یہ دودھ نکل کر تنوں پر جم جاتا ہے اور لوگ کھرچ لیتے ہیں۔ کچھ درختوں کے تنوں پر خود پچھنے لگا کر حاصل کیا جاتا ہے ۔سسلی (اٹلی) میں اس درخت کی کاشت کی جاتی ہے۔ جب یہ درخت دس گیارہ سال کا ہو جاتا ہے تو اس کی ایک طرف بیرونی چھال میں چوڑائی کے رخ شگاف دیا جاتا ہے۔اس میں سے دودھ نکل کر جم جاتا ہے۔ دوسرے روزدوسرا شگاف دیتے ہیں۔ اس طرح ہر روز نیچے اوپر ایک شگاف دیتے جاتے ہیں۔ تنے کی دوسری طرف کو بالکل نہیں چھوتے۔ اگر موسم خشک ہو تو پیڑ یاں جم جاتی ہیں لیکن اگر بارش ہو جائے تو دودھ بہہ کر نیچے گر جاتا ہے اور زمین پر جو پتے اور ٹہنیاں نیچے رکھی ہوتی ہیں، ان پر جم جاتا ہے۔ دوسرے سال پہلی طرف کو چھوڑ کر دوسری طرف شگاف لگاتے ہیں۔ تیسرے سال پھر پہلی طرف۔ اس کے بعد یہ بیکار ہوجاتا ہے۔ اسے کاٹ ڈالتے ہیں۔ پھر اس کی جڑ سے تین چار شاخیں پھوٹتی ہیں اور دس گیارہ سال میں شیر خشت دینے کے قابل ہو جاتی ہیں لیکن بڑ ھیا شیر خشت ماہ جولائی، اگست میں ہی حاصل ہوتا ہے ۔ستمبر ،اکتوبر میں درجہ دوم کا اور اکتوبر ،نومبر میں ادنی درجہ کا جو گاڑھا اور سیاہی مائل ہوتا ہے۔
ماڈرن تحقیقات :اس میں ایک ایسا جوہر پایا گیا ہے۔ جسے مینائیٹ(Mannite) کہتے ہیں، پایا جاتا ہے۔ اس کی سفید ،میٹھی اور بے بوقلمیں ہوتی ہیں۔ گرم الکحل میں اچھی طرح حل ہوجاتا ہے۔ پانچ گنا سرد پانی سے کم میں حل نہیں ہوتا۔ اس کی تناسب 80فیصدی ہے۔ اس کے ساتھ اور اجزاء بھی پائے جاتے ہیں جو شکر ، گوند اور کچھ غیر عضوی مادوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک خفیف سا مادہ فر یکسن(Fraxine)بھی پایا جاتا ہے۔
ملاوٹ کی پہچان: کئی لوگ شیر خشت کی بجائے نقلی شیر خشت بیچتے ہیں اور یہ بناوٹی شیرخشت جو کے آٹے اور چینی سے بناتے ہیں۔ اس کی پہچان یہ ہے کہ نہ تو زبان کو ٹھنڈا کرتی ہے اور نہ ہی پانی میں گھلتی ہے۔ اس کے مقابلہ میں اصلی شیر خشت زبان کو ٹھنڈی لگتی ہے۔تین حصہ ٹھنڈے اور ایک حصہ ابلتے پانی میں حل ہو جاتی ہے۔ منہ میں رکھنے سے بہت جلد گھل جاتی ہے اور ہاتھ میں تھوڑی دیر رکھنے سے ہاتھ نرم اور چپچپا ہوجاتا ہے اور بناوٹی شیر خشت میں یہ او صاف نہیں ہوتے۔
شیرخشت مصفی(شد ھ)کرنا :شیر خشت کو کافی پانی میں حل کرکے چھان لیں ۔پھر آگ پر تمام پانی خشک کریں۔ مصفی( شدھ)ہو جائے گی اور دیر تک خراب نہیں ہو گی۔ ویسے اس کی طاقت دو سال تک قائم رہتی ہے۔
مزاج :گرم درجہ اوّل ،تر درجہ اوّل ،بدل ترنجبین۔
خوراک:20گرام۔
فوائد:قبض کودور کرتی ہے۔ صفرا ءکا جلاب ہے۔ مقوی جگر و معدہ ہے۔حلق،سینا اور ریح کے دردوں میں مفید ہے۔خشک کھا نسی ،حلق کے امراض سے پیدا ہونے والے بخاروں میں بھی مفید ہے۔ بلغم کو نکالتی ہے۔بچوں و نازک مزاج اشخاص کے لئے جو دوسری کڑوی کسیلی دوائیں نہیں کھا سکتے، کے لئے نعمت ہے۔ چہرہ پر ملنے سے رنگ کو نکھارتی ہے۔نہایت اعلیٰ اور بے ضرر جلاب بھی ہے۔ اسے زیادہ مقدار میں دینے سے پیٹ میں گیس پیدا ہوکر دردہونے لگتا ہے ۔کھانسی وسینہ کی کھڑکھڑاہٹ میں مفید ہے، اکثر بخاروں کو مفید ہے ۔منی کو پتلا کرتی ہے۔
شیر خشت کے آسان مجربات درج ذیل ہیں:
جلاب شیرخشت: شیرخشت50 گرام، آش جو250 گرام، روغن بادام6 گرام۔ سب کو ملا کر پلائیں۔ اوپر سے عرق سونف دیں۔ صفراوی امراض میں نہایت عمدہ جلاب ہے۔
شربت شیر خشت: شیر خشت 200گرام،ترنجبین 100گرام، عرق شیر 250گرام، چینی 250گرام، عرق گلاب375 گرام۔
قوام بنا کر شربت تیار کریں،دس سے چالیس گرام تک پلائیں۔ قبض کھولتا ہے اور بلغم کو دور کرتا ہے۔
خیساندہ شیرخشت :آلوبخارا10 عدد، تمرہندی 40گرام ،سنا ءکے پتے20گرام، پھول گلاب20 گرام، عرق گلاب250 گرام۔
بھگو کر چھان لیں اور20 گرام شربت شیر خشت ملا کر پلائیں۔ ایک بارہی پینا صفراوی جلاب ہے۔
جگر کی گرمی: شیر خشت15 گرام ، عرق گلاب25گرام میں حل کر کے دن میں صبح شام دو بار پلائیں۔ دل اور جگر کی گرمی دور ہوتی ہے۔
قرض طباشیر ملین: طباشیر سفید( نیلی جھلک والی)10 گرام ،خراسانی ترنجبین ( خراسانی یواسشرکرا)15 گرام، گیہوں کاست،میٹھے کدو کی بیج کی گری،کھیرا اور ککڑی کے بیچ،ببو ل( کیکر) کا گوند، کتیرا، پوست کا دانہ ہر ایک 3گرام۔سب کو کوٹ چھان کر اسپغول کے لعاب میں ٹکیاں بنا لیں۔
مقدار خوراک:7گرام یہ دوائی کھا کر اوپر سے 9گرام گاؤزبان پی لیں۔
فوائد: پرانی کھانسی ،بخار ،چھاتی کے درد کے امراض میں مفید ہے۔
نوٹ :یواس شرکرا کی جگہ شیر خشت ہی کام میں لایا جائے کیونکہ یو اس شرکرا آج کل نہیں ملتی۔
(حکیم پریم ناتھ ملتانی، پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
شیر خشت(Manna)
دیگر نام: فارسی میں شیر خشت ،عربی و ہندی میں ہرلالو،سنسکرت میں کاشک مدھو کہتے ہیں۔
ماہیت: شیریں منجمد رطوبت ہےجو بعض قسم کے درختوں کی شاخوں اور تنوں سے رس کو منجمد ہو جاتی ہے۔شیر خشت بازاروں میں دو قسم کی ملتی ہے۔
- شیر خشت اشکی کے بڑے بڑے ملائم دانے ،جو سفیدی مائل اور شفاف گوند کے مانند ہوتے ہیں۔ان کا مزہ نہایت شیریں ہوتا ہے۔یہی زیادہ تر بطور دوا مستعمل ہیں۔
- شیر خشت تختہ اس کی ساخت مسام دار اوربھربھری ہوتی ہےاس کی رنگت باہر سے سفید لیکن اندر سے توڑنے پر زردی مائل سفید ہوتی ہے۔یہ انگریزی ادویات میں مستعمل ہے۔
مقام پیدائش: اٹلی (سسلی) ایران،خراسان ۔ایشیائے کوچک میں پیدا ہوتی ہے۔
مزاج: گرم تر درجہ اول
افعال: جالی،ملین طبع،مسہل صفرا،ملین صدر،منفث ومخرج بلغم
استعمال: شیر خشت بطور ملین و مسہل ،امراض حارہ خصوصاً تپ حارہ میں مفرداً گلاب کے ہمراہ بکثرت مستعمل ہے۔بچوں اور نازک مزاج اشخاص کو جو کہ دیگر ادویہ مسہلہ کے پینے سے کراہت رکھتے ہوں۔ان کو بآسانی استعمال کر سکتے ہیں۔ملین صدر اور منفث ومخرج بلغم ہونے کی وجہ سے خشونت صدر ،ریہ،اور سرفہ حار میں اس کا استعمال مفید ہے۔شیر خشت کا کثرت استعمال مولد ریاح وقراقرم معدہ اور موجب رقت منی وسرعت انزال ہے اور مریض قولنج کے لئے مضر ہے۔
مسہل کے لئے اس کو تربوز میں رات کو رکھ کر صبح اس کا گودا کھاتے ہیں۔یہ نہایت اعلٰی اور بے ضرر مسہل ہے۔جالی ہونے کی وجہ سے چہرہ پر ملنا رنگ کو صاف کرتا ہے۔
نفع خاص : مسہل اخلاط ،ملین۔مضر:ریاح اور رقت منی پیدا کرتا ہے۔
مصلح: روغن بادام،سونف اور گلاب ۔بدل: ترنجبین خراسانی۔
مقدار خوراک: 2 سے 4 تولہ( 20 سے 40 گرام)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق