مختلف نام: مشہور نام سلارس ـ عربی میعہ سائلہ ـ عسل لینی اور لاطینی میں لیکوڈ عنبر اوری آن ٹالس ملر اور انگریزی میں سٹاریکس کہتے ہیں۔
شناخت: یہ درخت ضرد کا گوند ہےجو درخت سے تراوش پانے کے بعد شہد کی طرح گاڑھا ہو کر جم جاتا ہے۔ جب تک یہ رس سیال رہتا ہےاسے طب میں میعہ سائلہ کہتےہیں اور جب خشک ہو کر جم جاتا ہے تو اسے میعہ یا لمسہ کہتے ہیں۔ سلارس (میعہ سائلہ) جن درختوں سے حاصل کیا جاتا ہےوہ آسام، جاوا، برما، ملایا، فرانس وغیرہ میں ہوتے ہیں اور ہندوستان میں اسے زیادہ تر عرب ممالک سے منگایا جاتا ہے۔ رنگ بھورا پیلا پن لئے ہوئے، ذائقہ پھیکا، خوشبودار عنبر کی فرح ہوتاہے۔
اصلی سلارس کی پہچان: اصلی سلارس (میعہ سائلہ) کی پہچان یہ ہے کہ اگر اس کو دبا کر نچوڑا جائے تو پانی کے قطرے نکلتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات: ہلکا روغن سٹائرن ، سنے مک ایسڈ، سٹائیرے سین اور رال شامل ہیں۔
مزاج: گرم و خشک۔
مقدار خوراک:½ گرام سے ایک گرام تک۔
فوائد: مد ربول وایام ہے۔ دردوں کو آرام دیتا ہے۔ دس گرام سلارس (میعہ سائلہ) اورروغن زیتون 80 گرام ملا کر نیم گرم مالش کرنا، جوڑوں کے درد اور کمر کے درد میں مفید ہے۔ خصیوں کی درد میں ضماد کر کے اوپر تمباکو کا پتہ باندھتے ہیں۔اندرونی طور پر پرانی کھانسی و بلغم نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں سلارس (میعہ سائلہ)کو ہمیشہ مدبر کر کے استعمال کرنا چاہیے۔
حب مومیائی: سلارس (میعہ سائلہ) ، مومیائی کافی(مومیائی کافی نہ مل سکے تو اس کی جگہ سلاجیت شدہ استعمال کریں) ، ہر ایک 12 گرام، لونگ، دار چینی ، لوبان شدھ، گوند کیکر، عود ہندی، ست ملیٹھی ہر ایک 6 گرام، مرمکی،مصطگی اصلی، خولنجان، بہمن لال، بہمن سفید ہر ایک 4 گرام، ابریشم شدھ 8 گرام۔
مومیائی اور میعہ سائلہ کو پوست کے پانی حسب ضرورت میں حل کر کے اور باقی سب ادویات کو کوٹ چھان کر خالص روغن بادام میں چرب کر کے گوندھیں اور چھوٹے چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک سے دو گولی صبح و شام عرق گاؤ زبان کے ساتھ کھانے کے ½ 1 گھنٹہ بعد دیں۔ دائمی نزلہ و زکام ، کمزوری دماغ و پٹھوں کی کمزوری میں مفید ہیں۔ اگر ملاپ کے بعد طبیعت کمزور ہو جائے تو اس کے لئے بھی بہترین دوا ہے
سلارس (میعہ سائلہ) کے مجربات درج ذیل ہیں:
جوڑوں کا درد:سلارس (میعہ سائلہ) 10 گرام، تلوں کا تیل 80 گرام میں ملا کر رکھ دیں۔ گھل جائے تو تیل محفوظ رکھیں اور جوڑوں کے درد ، نقرس،کمر درد پر نیم گرم مالش کریں۔آرام آ جائے گا۔
خارش: سلارس (میعہ سائلہ) 10 گرام ، تلوں کا تیل 100 گرام میں ملا کر اس تیل کی مالش سے خارش تر و خشک کو آرام آجاتا ہے۔علاوہ ازیں اس تیل سے جوئیں بھی دور ہو جاتی ہیں۔ پھوڑے پھنسیوں پر لگانے سے پھوڑے اور پھنسیاں دور ہو جاتی ہیں۔
سل و دِق: سلارس (میعہ سائلہ) ایک رتی ، شہد خالص میں ملا کر دینے سے بلغم آسانی سے نکل جاتا ہے۔ ہر چھ گھنٹہ بعد دینا چاہیے۔ اس سے سل و دق کے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں جس سے مریض کو سکون حاصل ہوتا ہے۔ اسے نزلہ و زکام میں بھی استعمال کراسکتے ہیں۔
سلارس (میعہ سائلہ) کو مدبر کرنے کی ترکیب:10 گرام سلارس ، سپرٹ ریکٹی فائیڈ 25 گرام میں حل کر کے چھان لیں اوراسے خشک ہونے دیں۔یہ مدبر ہو جائے گا۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سلارس’’میعہ سائلہ‘‘عسل لبنی
(سٹوریکسStyrax)
ماہیت:اس کا درخت خوشبودار لگ بھگ 20 سے 30 میٹر اونچا ہوتا ہے۔ اس کے تنے کی موٹائی دس بارہ فٹ ہوتی ہے۔ چھال چکنی بھورے رنگ کی بلکہ اس کا ہر جز چکنا ہوتا ہے۔ پتے گول‘ لمبوترے‘ بیضوی‘ نوکدار اور دانے دار سے 3 انچ لمبے ہوتے ہیں۔ پھول ملائم منجری کی طرح مٹیالے سے ہوتے ہیں۔ پھل بھورے رنگ کی پھلی کے اندر گولائی لئے ہوئے ہوتے ہیں۔ درخت کی لکڑی سخت ہوتی ہے۔ اس درخت سے گوند حاصل ہوتا ہے۔ جس کو سلارس کہتے ہیں۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے۔
جو گوند درخت سے تراوش( خود بخود) پانے کے بعد شہد کی مانند غلیظ ہوجاتا ہے۔ اس کو اکٹھا کر لیا جاتا ہے۔ اور جو گہرا سرخی مائل زرد ہوتا ہے۔ اس کو بہترین سلارس یعنی میعہ کہلاتا ہے۔
اس درخت کو چھید کر جو رس نکلتا ہے اس کو اکٹھا کر لیا جاتا ہے۔ یہ یہ ہلکا زرد مائل سرخ سا ہوتا ہے اس کو بھی بہتر مانا جاتا ہے۔ ان کا ذائقہ پھیکا اور خوشبودار عنبر کی طرح ہوتا ہے۔
مقام پیدائش:یہ آسام‘ جاوا‘ برہما‘ چین وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے اور عرب سے بھی منگوایا جاتا ہے۔
مزاج:گرم خشک درجہ سوم
افعال: مقوی بدن‘ مسکن درد‘ منفث بلغم‘ مقوی جگر‘نافع امراض گردہ و مثانہ‘ قاتل جراثیم دافع تعفن‘ مدر بول و حیض
استعمال: ’’ بیرونی‘‘ سلارس کو دوچند روغن زیتون میں ملا کر جوڑوں کے درد‘ درد کمر‘ درد گردہ اور خدر میں ضماداً لگاتے ہیں۔ درد خصیہ میں ضمادکر کے اوپر تمباکو کا پتہ باندھتے ہیں۔ روغن زیتون یا روغن کنجد میں ملاکر ملنے سے خارش ترو خشک‘ جوئیں اور پھوڑا‘ پھنسی وغیرہ دور ہو جاتی ہے اور ملذذ طلاء( لذت دینے والی) میں بھی ڈالتے ہیں۔
اندرونی استعمال:مقوی بدن اور منفث بلغم ہونے کی وجہ سے سل‘ پرانی کھانسی کے لئے ایک رتی کوزہ مصری یا شہد میں ملا کر دینے سے بلغم آسانی سے نکلتا ہے۔ ہر 6گھنٹے کے بعد یا3 بار دن میں دیں۔اس سے دق (TB)کے جراثیم ہلاک ہونے سے سکون حاصل ہوتا ہے۔ نزلہ‘ زکام‘بحتہ الصوت( آواز کا بیٹھ جانا) میں مستعمل ہے۔
مدر بول ہونے کی وجہ سے سوزاک اور حرقۃ البول میں شربت بزوری کے ہمراہ دینے سے آرام ہوتا ہے۔ حیض کو جاری کرتا ہے۔
نفع خاص: مخرج بلغم‘ مدر بول و حیض۔ مضر: پیشاب میں البیومن لاتا ہے۔
مصلح: مصطگی‘ کتیرا۔ بدل: جند بیدستر
کیمیاوی اجزاء:سنے مک ایسڈ‘سنارئی اے سین‘ اڑنے والا تیل اور دو قسم رالیں ہوتی ہیں۔
مقدار خوراک:4 رتی سے ایک ماشہ تک
نوٹ:زیادہ استعمال سے بعض اوقات پیشاب میں ایلبومن آنے لگتی ہیں
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق