خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سنگھاڑے
مختلف نام :ہندی سنگھاڑا- بنگالی پانی پھل -مراٹھی شنگھاڑا- گجراتی سنگوڑا -راجستانی سنگھوڑا- اردو سنگھاڑا -کشمیری گوتری-تامل سنگھارا -سنسکرت شر نگا ٹک ،جل پھل ، ترکونی پھل ، جل کنٹک انگریزی سنگھاڑا نٹ(Singhara nut)ٹریپا سیپوسا(TrapabIspinosaRoxb) کہتے ہیں۔
خوراک :اس کا پھل استعمال کیا جاتا ہے۔ خشک سنگھاڑا کے سفوف کی خوراک 20گرام سے 50 گرام تک ہے اور یہ سارے ہندوستان وپڑروسی ممالک میں بکثرت ملتا ہے۔
مزاج: تازہ سنگھاڑاسردو تر اور سوکھا سرد خشک ہے۔
فوائد: تازہ سنگھاڑا پیاس کو بجھاتا ہے۔ ماڈل تحقیقات کے مطابق اس کے پھل میں سٹارچ ہو اور میگنیزہوتے ہیں۔
سنگھاڑا ایک قسم کا سستا اور بآسانی ملنے والا پھل جو کہ عام طور پر تالاب میں لگایا جاتا ہے۔ اس کی بیل پانی کی سطح پر تیرتی رہتی ہے،پختہ بیلوں پر چھوٹے چھوٹے تکونے قسم کے پھل پیدا ہوتے ہیں جو سنگھاڑے کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ سنوارے پر سینگوں کی طرح کانٹے ہوتے ہیں اور اس لئے اسے سنسکرت میں ’’شرنگار ٹگ ‘‘کہتے ہیں۔
سنگھاڑا جب کچا ہوتا ہے تب ہرا ہوتا ہے مگر جیسے جیسے یہ پکتا جاتا ہے اس کے رنگ میں کچھ کالا پن آجاتا ہے ۔اس کا چھلکا نکال لینے پر اندر سے دودھ جیسی سفید گری نکلتی ہے۔یہ گری ہی کھائی جاتی ہے اور بہت ہی خوش ذائقہ ہوتی ہے۔ اسے زیادہ تر کچا ہی کھایا جاتا ہے کیونکہ پک جانے پر گری کا ذائقہ پھیکا ہو جاتا ہے۔ ایسے وقت اسے تھوڑے کسیس کے ساتھ ابالا جاتا ہے ایسا کرنے سے اس کا رنگ بالکل کالاہوجاتاہے اور ذائقہ میں دوبارہ ایک خاص قسم کی مٹھاس لوٹ آتی ہے۔
ماہرین تجربات کے ذریعے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ سنگھاڑے میں ہمارے جسم کے لئے ضروری وٹامن، پروٹین، شکر،وسا،نمک وغیرہ ہر قسم کے خوراک پہنچانے والے اجزا ءشامل ہوتے ہیں۔
یونانی وآیوروید نظریہ کے مطابق یہ منی بڑھانے والا اور خون کی خرابی و درد کو دور کرنے والا ہوتا ہے۔ سنگھاڑا عورتوں کے پچیدہ امراض میں بہت مفید ہے جن عورتوں کو عام طور پر زیادہ ایام آتے ہیں انھیں سنگھاڑا ضرور استعمال میں لانا چاہیے اس کے استعمال سے زیادہ ایام میں کمی تو ہوتی ہی ہے ساتھ ہی کمزوری بھی دور ہو جاتی ہے اسی طرح سنگھاڑا حاملہ عورتوں کو بھی بے کھٹکے دیا جا سکتا ہے ۔اس کے استعمال سے انہیں کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ ان کے جسم میں طاقت قائم رہتی ہے۔
جن لوگوں کا مزاج گرمی والا ہے یا جو اشخاص اپنے ہاتھ پاؤں وغیرہ میں جلن محسوس کرتے ہوں یا جن کے جسم پر عام طور پر پھنسیاں ،پھوڑے ہو جاتے ہوں یا جنہیں منہ پکنے کی تکلیف ہو جاتی ہو، ایسے لوگوں کو کھانا کھانے کے دو گھنٹہ بعد یا توکچے سنگھاڑے کھانے چاہئیں یا روزانہ کچھ وقت تک سنگھاڑے کے مربہ کا استعمال کرنا چاہئے۔
سنگھاڑا مقعد سے خون آنے کو بھی بند کرتا ہے اور یہ خون بہنے کو فوراً روکتا ہے۔ جن نوجوانوں کا چھوٹی عمر کی غلطیوں سے ویرج پتلا پڑ گیا ہو انہیں اس کا استعمال ضرور کرنا چاہئے ،یعنی یہ ویرج کو بڑھانے والا ہے۔ جن عورتوں کی بچہ دانی کمزور ہو گئی ہو اور انہیں اولاد کی آرزو ہو یا اسقاط حمل کی عادت ہو، انہیں بھی اس کا استعمال ضرور کرنا چاہئے۔
سیلان کا عارضہ عام طور پر عورتوں کو ہو جاتا ہے اس کے لئے اگر خشک سنگھاڑے کے آٹے کا حلوہ بنا کر کھلایا جائے تو اس مرض سے جلد چھٹکارا پا لیتی ہیں اور کمزوری بھی دور ہو جاتی ہے۔
سنگھاڑا کے آسان وآزمودہ مجربات
ایام کی زیادتی: سنگھاڑے کے آٹے کی روٹی بنا کر کھلانے سے ایام کی زیادتی کا عارضہ دور ہو جاتا ہے۔
منی کی کمی: سنگھاڑے کے آٹے کو مناسب مقدار میں دودھ کے ساتھ پھانک لینے سے یا اس کا حلوہ بنا کر کھانے سے منی کی کمی کا عرصہ دور ہو جاتا ہے۔
قلت منی:ثعلب مصری3 گرام، سنگھاڑے کا آٹا3گرام، بنولے کا آٹا 2گرام ،تینوں کو 250 گرام دودھ گائے میں ملالیں اور چھلکا اسپغول6گرام ، چینی 20 گرام اضافہ کرکے پکائیں اور کھیر بنا کر استعمال کریں۔
دیگر:ثعلب مصری ،مغز پنبہ دانہ، سنگھاڑے کا آٹا، ہر ایک تین گرام ،ان کو 250گرام دودھ گائے میں پیس کر جب گاڑھا ہوجائے تو چینی 20 گرام ملا کر پلائیں۔ یہ علاج نہ صرف منی پیدا کرنے بلکہ منی کے کیڑے بڑھانے کے لئے بھی مفید ہے۔
دیگر: سنگھاڑا خشک، چنیا گوند ہر ایک6 گرام ،تالمکھانہ، ثعلب مصری،ہر ایک 4 گرام ،مازو سبز 3 گرام،چینی سب ادویات کے برابر،سفوف بنائیں ،چار گرام سے چھ گرام ہمراہ دودھ نیم گرم لیں،مقوی ہے۔ سرعت کے لئے مفید ہے۔
دیگر:سنگھاڑا خشک، گوند کتیرا ہر ایک6 گرام ،نشاستہ ،تالمکھانہ، ثعلب مصری ہر ایک 4 گرام ،مازو، مصطلگی ہر ایک 3 گرام۔
کوٹ چھان کر سفوف بنا ئیں اور برابر چینی ملا لیں،6گرام صبح اور 6 گرام شام کو لیں۔ منی کے پتلا پن اور سرعت کے لئے مفید ہے۔
جریان:سنگھاڑا خشک، ستاور ،موصلی سفید، بیج بند، سمندر سوکھ، سروالی، مغز بیج املی ، موصل سنبل، تج، تالمکھانہ، خشخاش سفید، دانہ الائچی کلاں ،برابر برابر وزن لے کر سفوف بنا ئیں اور برابر چینی ملا لیں۔ چھ گرام صبح اورچھ گرام شام ہمراہ دودھ نیم گرم استعمال کریں۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی، پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سنگھاڑہ(جل پھل)(Trapabispnosa)
(Indian Water Chestnut)
ماہیت: سنگھاڑہ بیل دار پانی میں پیدا ہونے والی بوٹی کا پھل ہے۔ اس کے پتے پھل کی طرح پانی میں پھیلے ہوےَ دکھائی دیتے ہیں۔ سنگھاڑہ تکونہ، سخت پوست والا، کانٹے دار اور کچی حالت میں سبز لیکن پختہ ہونے پر اس کا پوست سیاہ ہوجاتا ہے۔ اس کے اندر سے سفید مغز سورنجان کی طرح کا نکلتا ہے۔یہی مغز بطور دواً مستعمل ہے۔
مقام پیدائش: یہ آبی پودا جھیلوں ، جوہڑوں میں تیرتا ہوا پاکستان اور ہندوستان میں پایا جاتا ہے۔
مزاج: تازہ سرد تر مائل بہ خشکی۔ خشک سنگھاڑہ سرد خشک
استعمال: مسکن حرارت ہونے کی وجہ سےتازہ سنگھاڑہ پیاس کو تسکین دیتا ہے۔سوزش اعضاء اور حلق کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ مولد ، مغز منی ہونے کی وجہ سے ضعف باہ اور جریان کی ادویہ میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں لوگ اس کے آٹے کی روٹی یا حلوہ بنا کر کھاتے ہیں۔ نیز اس کے آٹے میں دوگنی مصری کا سفوف بنا کر دودھ سے لینے سے ضعفباہ۔ جریان سیلان الرحم دور ہو جاتا ہے۔ اس میں ہلکی سی غذائیت پائی جاتی ہے۔
احتیاط: مولد ریاح اور حابس و قابض ہونے کی وجہ سےثقیل، دیر ہضم ، سدے اور سنگ گردہ پیدا کرتا ہے۔بعض اوقات اس کے بکثرت قالنج اور احتباس بول ہو جاتا ہے۔
نفع خاص: مولد و مغلظ منی۔ مضر: سرد امزجہ کے لےَ۔
مصلح: نمک، شہد ، مصری ، مرچ سیاہ وغیرہ۔
مقدار خوراک: 3 سے 10 گرام (تین ماشے سے ایک تولہ)
مشہور مرکب: معجون آرد خرما (طب نبوی دواخانہ کا سفوف شاہی خاص) سفوف گوند کتیراوالا
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق