مختلف نام :اردو سرس – ہندی – بنگالی سرس – فارسی درخت ذکریا -عربی سلطان الاشجار- مرہٹی چچوا، سرس ،چی چولا -گجراتی سریرس -تامل داگھے -تیلگو درشنا -سنسکرت کیسنیا ،سوکا پشپا -لاطینی البیزیا لیبیکس (Albezia Labbex)اور انگریزی میں سرس ٹری (Siris Tree)کہتے ہیں۔
مقام پیدائش :تمام ہندوستان و پڑوسی ممالک میں پیدا ہوتا ہے ۔اس کی چھال ،پتے اور پھول استعمال میں آتے ہیں ۔
شناخت: اس کی اونچائی 35سے 65فٹ تک ہوتی ہے ۔اس کا تنا بہت لمبا نہیں ہوتا ۔کچھ اونچا ہو کر ہی اس کی شاخیں نکل جاتی ہیں ۔اس کی چھال آدھا انچ موٹی اور کچھ بھورے رنگ کی ہوتی ہے ۔اس میں بہت چھوٹی چھوٹی دراڑیں ہوتی ہیں ۔اس میں 3سے10 انچ تک لمبے اور چوڑے پتوں کے جوڑے لگتے ہیں ۔پتوں کے درمیانی ریشے کے دونوں طرف کے حصے برابر نہیں ہوتے ۔اس میں نہایت خوبصورت سفید رنگ کے خوشبودار پھول لگتے ہیں ۔پھولوں کے جھڑ جانے کے بعد پھلیاں لگتی ہیں جو چھ انچ سے دس انچ تک لمبی اور دو انچ کے لگ بھگ چوڑی ہوتی ہیں ۔ان کی رنگت پہلے ہری پھر پیلی ہو جاتی ہے ۔ان پھلیوں میں آٹھ سے بارہ تک بیج ہوتے ہیں ۔سردی کے موسم میں اس کے پتے گر جاتے ہیں اور پھاگن چیت میں نئے نکل آتے ہیں ۔چیت بساکھ میں اس میں پھول لگتے ہیں۔ بھادوں پھلیاں لگنی شروع ہو جاتی ہیں اور سردی کے موسم میں پک جاتی ہیں۔ ان سے کیکر کی طرح ایک قسم کا گوند نکلتا ہے جو پانی میں گھل جاتا ہے۔
اس کی چھال میں رال اور کتھا میں کام آنے والےمادے پائے جاتے ہیں ۔یہ درخت دو قسم کا ہوتا ہے ۔سیاہ و سفید ۔سفید کے بیج بادامی رنگ کے اور سیاہ کے سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں ۔اس کی سیاہ قسم نایاب ہوتی ہے ۔
مزاج :گرم و خشک درجہ دوم ۔
مقدار خوراک :چھال 5گرام سے 6گرام اور بیج 2گرام سے3 گرام ۔
فوائد :اس درخت کے تمام اجزاء کئی قسم کے امراض میں مفید ہیں۔
سرس کے آزمودہ و آسان مجربات
دردسر: اس کے بیجوں کو باریک پیس کر بطور نسوار استعمال کرنے سے ہر قسم کا درد دور ہو جاتا ہے اور چھینکیں آ کر درد کو آرام آ جاتا ہے۔
دیگر :اس کے پھولوں کو قدرے پانی میں پیس کر پیشانی و کنپٹیوں پر لیپ کرنا درد سر کے لئے بہت مفید ہے ۔اسی طرح اس کے پھولوں کو سونگھنے سے بھی سر کے درد کو آرام آ جاتا ہے۔ اگر نزلہ زکام سے مواد رُک جائے اور اس وجہ سے درد سر ہو تو اس کے بیجوں کو پیس کر نسوار لینے سے آرام آ جاتا ہے ۔
جسم کے کسی حصہ کا مارا جانا :اس کی چھال کو سایہ میں سکھا کر سفوف بنائیں۔ یہ ایک گرام سفوف کو گائے کے گھی 25گرام میں ملا کر چٹائیں ۔کچھ عرصہ استعمال کرنے سے فائدہ ہو جاتا ہے ۔منہ ٹیڑھا ہو جانے کا عارضہ ہو تو اس کے لئے بھی مفید ہے ۔
امرض چشم :اس کے تنے کو کھود کر اس میں مناسب سرمہ سیاہ کی سالم ڈلی 41دن رکھنے سے مدبر ہو جاتی ہے ۔اس کو عرق گلاب میں پیس کر آنکھوں میں بطور سرمہ لگانے سے تمام امراضِ چشم کو فائدہ ہوتا ہے ۔
درد کان :بیج سرس 5گرام کو تلی کے تیل 100گرام میں جلا لیں ۔پھر چھان کر نیم گرم چار پانچ بوند کان میں ڈالیں ۔درد کان کو آرام آ جاتا ہے۔
امراض دندان :سرس کی چھال کو پانی میں جوش دے کر چھان کر پھٹکری سفید کی چٹکی ملا کر کلیاں کرنے سے دردِ دندان و پائیوریا کو آرام آ جاتا ہے ۔
پیٹ کے کیڑے :سرس کے پتوں کا رس یا پھولوں کا پانی روزانہ5 سے 10گرام روزانہ پینے سے پیٹ کے کیڑے دور ہو جاتے ہیں ۔
فسادِ خون: سرس کی پتیوں کا رس 5سے 10گرام پینا خارش ،پھوڑے اور پھنسیوں کے لئے مفید ہے ۔خنازیر کے لئے بھی اس کے 10گرام رس کا روزانہ استعمال بہت ہی مفید ہے ۔
سفید داغ: سرس کے بیجوں کا تیل نکلوا لیں اور سفید داغوں پر لگائیں ۔سفید داغ دور ہو جاتے ہیں ۔
بچھو کا ڈنک :سرس کے بیج کا سفوف پانی میں پیس کر ڈنک کے مقام پر لیپ کریں ۔اس سے زہر کا اثر دور ہو جاتا ہے ۔
تیل سرس :سرس کے پتے ،چھال ،پھول ،جڑ ،بیج ہر ایک برابر برابر لے کر 8گنا پانی میں 24گھنٹے بھگو رکھیں ۔پھر قلعی دار دیگچہ میں نرم آگ پر پکائیں۔ جب پانی 4/1حصہ باقی رہ جائے تو مل چھان لیں اور اس میں پانی کے برابر تلی کا تیل ڈال کر پکائیں ۔جب پانی جل کر تیل رہ جائے تو اسے چھان کر رکھ لیں۔
جوڑوں کے درد ،کسی انگ کے مارے جانے ،منہ ٹیڑھا ہو جانے اور خارش پر اس کی نیم گرم مالش کریں ۔ازحد مفید ہے ۔
امراضِ چشم :سرمہ سیاہ کی ڈلی 20گرام لے کر درخت سرس میں گڑھا کھود کر رکھ دیں اور اوپر درخت سرس کی لکڑی کا ڈاٹ لگائیں ۔40روز کے بعد نکال کر کھرل کریں اور نیم کے پھولوں کا رس 10گرام ،سمندر جھاگ 5گرام ،سرد چینی 5گرام ،کالی مرچ ایک عدد ۔زعفران (کیسر) کشمیری 2/1گرام ملا کر خوب کھرل کریں تاکہ غبار کی طرح ہو جائے ۔اکثر امراض چشم میں مجرب ہے ۔موتیا بند کی ابتدائی حالت میں یہ سرمہ لگانے سے مرض دور ہو جاتا ہے ۔رات کے وقت سلائی سے ہلکی مقدار میں آنکھوں میں لگائیں ۔
فساد خون :چھلکا سرس ،چھلکا نیم ،منڈی ،مہندی کے پتے ،بھنگرہ سیاہ ،سونف ہر ایک 100-100گرام لے کر کوٹ لیں اور ایک تھال میں پھیلا کر رات کو شبنم میں اور دن کو سایہ میں رکھیں ۔سات دن کے بعد آٹھ کلو برسات کا صاف پانی یا دریا کا پانی ملا کر عرق کشید کریں۔ تمام امراض فساد خون و کوڑھ کے لئے مفید ہے۔صبح 5گرام گودہ گھیکوار اور چار دانہ مرچ کالی کھلا کر اوپر سے 100گرام عرق پلائیں ۔خالص گھی خوب کھلائیں ۔گوشت، انڈہ اور ترشی سے سخت پرہیز کریں ۔کوڑھ کے لئے لگاتار تین ماہ استعمال کرائیں ،فائدہ ہو جائے گا ۔
سرس سے تیار ہونے والے کشتہ جات
کشتہ چاندنی :ایک روپیہ سالم چاندی کا لے کر اس کو پہلے ستیاناسی بوٹی کے رس میں بجھائیں۔ بیج سرس 250گرام کو سرس کے پتوں کے رس سے گھوٹ کو نغدہ بنائیں اور روپیہ کو اس نغدہ میں رکھ کر گل حکمت کر کے 6کلو اپلوں کی آگ دیں ۔کشتہ ہو گا ۔یہ کشتہ تمام بدن کو طاقت دیتا ہے ۔اعمال کیمیا میں بھی کام دیتا ہے اور پارہ کو جذب کرتا ہے ۔ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں ۔
دیگر :چاندی خالص کا کا پترہ باریک بنوا لیں اور 250گرام سرس کے پتوں کے نغدہ میں بند کر کے اس پر ایک گیلا کپڑا لپیٹ دیں ۔پھر اس پر گندھی ہوئی مٹی کا اچھی طرح لیپ کریں تاکہ گولہ بن جائے۔ اسے دھوپ میں خشک کریں اور ہوا سے محفوظ مقام پر گڑھے کے اندر سات کلو اپلوں کی آگ دیں ۔تین چار بار اسی طرح عمل کریں ۔نہایت عمدہ کشتہ تیار ہو گا ۔
شادی سے پہلے و شادی کے بعد کی کمزوری و جریان کے لئے مفید ہے ۔ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں ۔ایک ہفتہ میں آرام معلوم ہو گا۔
کشتہ عقیق :عقیق بے داغ 50گرام لے کر سرس کے250 گرام پتوں کے نغدہ میں بند کر کے کسی مٹی کے مکورے میں ڈالیں اور اس کے منہ کو اچھی طرح گل حکمت کریں ۔جب خشک ہو جائے تو گڑھا کھود کر 80کلو اپلوں کے درمیان آگ دیں۔ سفید رنگ کا کشتہ تیار ہو گا ۔اگر اس کو دوبارہ اسی طرح سرس کے پتوں کے نغدہ میں بدستور آگ دیں تو سپیشل کشتہ تیار ہو گا۔ جو دل و دماغ کو ازحد طاقت دیتا ہے ۔خفقان کو دور کرنے میں مفید ہے ۔
خوراک ایک رتی مکھن یا مربہ آملہ (پانی سے دھو کر )میں دیں ۔
کشتہ صدف مرواریدی :صدف مرواریدی (وہ سیپ جس سے موتی نکلتے ہیں )دس گرام لے کر سرس کے پتوں کے 250گرام نغدہ میں رکھ کر گل حکمت کریں اور 20کلو اپلوں کی آگ دیں ۔ایک ہی آگ میں بہترین کشتہ تیار ہو گا۔
خوراک ایک رتی مکھن یا بالائی میں دیں ۔کمزوری دل و دماغ کے لئے بہت ہی بہترین دوا ہے ۔امیروں کے لئے جیسے کشتہ موتی کام کرتا ہے اسی طرح غریبوں کے لئے یہ کشتہ صدف مرواریدی فائدہ کرتا ہے ۔
کشتہ تانبہ: بیج سرس 40گرام ،ہڑتال ورقیہ 10گرام لے کر پہلے ہڑتال کورس بھنگرہ سفید میں کھرل کریں۔ جب اچھی طرح باریک ہو جائے تو ایک موٹا پیسہ تانبہ کا لے کر اس کا ضماد کریں اور اس کو خشک کریں۔ اسی طرح بیج سرس کو بھی رس بھنگرہ میں خوب کھرل کر کے نغدہ بنائیں اور ضماد شدھ تانبہ کے پیسہ کو اس میں رکھیں اور گڑھے میں20 کلو اپلوں کی آگ دیں ۔پیسہ کشتہ ہو گا ۔آدھا سے ایک چاول مکھن میں دیں ۔
خنازیر، زہریلے امراض اور فسادِ خون میں مفید ہے ۔
کشتہ ابرک سیاہ :ابرک سیاہ کو آگ میں لال کر کے نکالیں ۔پھر اس کے ورق علیحدہ کریں ۔ان ورقوں کو ایک کلو سرس کے پتوں کو کوٹ کر اس کی دو روٹیاں بنا کر درمیان میں اسے تہہ بہ تہہ رکھ کر گل حکمت کریں اور40 کلو اپلوں کی آگ دیں ،ابرک کشتہ ہو گا ۔اس کو باریک کر کے سرس کے پتوں کے پھاڑے ہوئے پانی سے تین دن کھرل کر کے ٹکیاں بنا کر بوتہ گِلی میں بند کر کے دوسری آگ دیں ۔بہت ہی بڑھیا کشتہ تیار ہو گا ۔ایک رتی کی مقدار میں ہمراہ مکھن دیں۔
اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے، چہرہ کی رنگت کو لال کرتا ہے ،پرانے بخاروں اور دِق میں مفید ہے ۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سرس شریں Siris .Tree
لاطینی میں: Mimosa.. Sirisa Rox خاندان: Legominosae
دیگر نام: عربی میں سلطان الا شجار ،فارسی میں درخت ذکریا ،پنجابی میں شریں ،مرہٹی میں شرس ،گجراتی میں شر سڑو،بنگالی میں گاچھ یا سرز ،سندھی میں سر تھن کہتے ہیں۔
ماہیت:سرس کا درخت عموما ساٹھ70 فٹ بلند ہوتا ہے۔اس کا تنا مظبوط اور موٹا ہوتا ہے۔جس پر بہت سی شاخیں نکلتی ہیں ۔اس کے پتے آملہ کے پتوں کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے ہوتے ہیں۔یہ ساخ کی درمیانی سیخ کے دونوں طرف لگتے ہیں۔جن کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے۔ پھول چھوٹے چھوٹے ریشوں سے آراستہ نہایت ملائم سبز اور کچھ زرد بھینی بھینی خوشبو والے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔پھلی پتلی اور چپٹی ڈیڑھ انچ چوڑی اور آٹھ انچ سے ایک فٹ تک لمبی جن کے اندر آٹھ سےدس تک تخم (ببول یا املتلاس کی طرح) چپٹے ہوتے ہیں ۔یہ سخت بھورے ،کالے یا سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔اس کے پتے یا پتوں کا رس ،تخم اور چھال بطور دواء مستعمل ہیں۔
اقسام:سرس کئی قسم کا ہوتا ہے۔(1) کالا سرس،(2) سرس زرد، (3) بھورا سرس اور سبز سرس۔
مقام پیدائش :پاکستان میں یہ زیادہ تر پنجاب ،سندھ میں جبکہ ہندوستان میں وسطی اور جنوبی ہند کے علاوہ پنجاب میں یہ مشہور درخت عموما جنگلوں میں اور بعض جگہ سڑکوں اور نہروں کے کنارے پایا جاتا ہے۔
افعال: بیرونی طورپر جالی،محلل اور مجفف ،اندورنی طور پر مصفی خون۔
تخم کے افعال: جالی ،مقوی و مغلظ منی،مقوی بصر بدن۔
چھال کے افعال: جالی،محلل،مجفف،مصفی خون،مقوی بدن
پتوں کے افعال: دافع یرقان ،دافع بخار ،پتوں کا رس مقوی بصر
استعمال (بیرونی):شب کوری کے ازالہ کے لئے سرس کے پتوں کا پانی آنکھ میں کرتے ہیں۔مقوی بصر ہونے کی وجہ سے اس کے تخموں کو سرمہ کی طرح باریک کر کے لگانا شیکوری ،دھند ،غبار، خارش چشم اور آنکھ کی سفیدی کے لئے مفید ہے۔چھال کو باریک پیس کر زخموں کو خشک کرنے کے لئے چھڑکتے ہیں۔چھال کو پانی میں جوش دے کر دانتوں کے دردکو تسکین دیتے اور مسو ڑوں کو مضبوط کنے کے لئے (غرارے) کراتے ہیں اور پانی میں پیس کر مہاسوں کو دور کرنے اور پھوڑے ،پھنسیوں کو تحلیل کرنے کے لئے لگاتے ہیں اور امراض فسادخون میں جوش دے کر پلاتے ہیں۔سرس کی پھلی کو آگ پر ڈال کر دھواں لینے سے مرض دمہ (سانس پھولنا) موققف ہوجاتاہے
بعض لوگ اس کے پتوں کےپانی میں سرمہ کو رگڑ کر بناتے ہیں اورآنکھوں کی طاقت یا مذکورہ امراض میں اس سرمہ کو استعمال کرتے ہیں۔تخم سرس کو باریک سفوف بنا کر ہلاس کے طور پر سونھگنے سے نزلہ زکام کو آرام آتا ہے۔
اندورنی استعمال: چھال کو جوشاندہ اورام بدن اور جلدی امراض میں مفید ہے۔تخم سرس اور چھال کا سفوف بنا کر حسب ضرورت چینی ملا کر رقت منی اور ضعف باہ میں کھلانا مفید ہے۔تخم سرس کو باریک پیس کر شہد میں ملا کر معجون بنا کر خنازیر میں کھلانے سے مادہ کو دور کرتا ہے۔مصفی خون ہونے کی وجہ سے فساد خون میں اس کی چھال کو جوش دے کر پلانا مفید ہے۔تخم سرس کا سفوف بنا کر خونی بواسیر میں بھی کھلاتے ہیں۔چھال کا جوشاندہ استسقاء میں پلانا مفید ہے،سرس کے پھولوں کو سکھا کر سفوف بنا کر مناسب مقدار میں چینی ملا کر کھلانے سے احتلام کا مرض جاتا رہتا ہے۔
نفع خاص:مغلظ منی ،مقوی دندان ۔مضر:خشک مزاجوں کو۔مصلح:روغن زرد۔
کیمیاوی اجزاء:اس میں کسیلا مواد ،رال ،چھال میں راکھ ہوتی ہے۔
مقدار خوراک:چھال 5 سے 7 گرام یا ماشے تخم:ایک سے دو گرام یا ماشے۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق