خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: ستاور
مختلف نام:اردو ستاورـ ہندی شتاؤ، شتاوڑـ سنسکرت شتاوڑی، شت پدی، شت مولی ـ مرہٹی شتاوڑی، شت مولی ـ گجراتی شتاوڑی ـ بنگالی شت مولی ـ انگریزی وائلڈ اسپرے جس (Wild Asparagus) اور لاطینی میں اسپرجس راسی موسس (Asparagus Racemosus) کہتے ہیں۔
شناخت: ستاور یونانی و آیور ویدک کی ایک مشہور دواء ہے اور یہ کانٹے دار جھاڑی ہے۔ جو کئی ٹہنیوں کے ذریعے چاروں طرف پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ ستاور کے تنے پر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر تیز کانٹے ہوتےہیں۔ یہ کانٹے 4/1 سے 2/1 انچ لمبے ہوتے ہیں۔ اس کے پتے سوئے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں اور 4 سے6 انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔ اس کے پھول ایک دو انچ لمبے گچھے کی طرح ہوتے ہیں۔ جس میں سفید یا گلابی خوشبودار چھوٹے پھول لگتے ہیں۔ پھول ایک ہی وقت میں ہزاروں کی تعداد میں لگتے ہیں۔ موسم سرما میں اس کو پھل لگتے ہیں۔ یہ مٹر یا کالی مرچ کے دانے جیسے چکنے ہوتے ہیں۔ یہ پکنے پر لال رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ یہ ہندوستان میں ہمالیہ میں چار ہزار فٹ کی اونچائی تک پایا جاتا ہے۔
ستاور کی جڑ سوکھنے پر اس پر جھریاں نظر آتی ہیں۔ لمبائی میں اس پر ابھری ہوئی دھاریاں ہوتی ہیں۔ اس کے بیرونی حصہ پر نشان ہوتےہیں۔یہ مشہور لیس دار جڑ ہے۔ عام طور پر یہی ادویات میں کام آتی ہے۔
خوراک: چھ گرام ۔
مزاج: گرم اور خشک۔
فوائد: ماہرین طِب کی رائے میں ستاور منی ( ویرج) کو بڑھاتا ہے اور طاقت دیتا ہے۔ اِس کے پتوں کا ساگ وات ، پت کو دور کرتا ہے۔ دماغی کمزوری، مورچھا(غشی)، باؤ گولہ، سوجن اور ایام کی زیادتی کے لیے مفید ہے۔
ستاور کے آسان مجربات مندرجہ ذیل ہیں:
مردانہ کمزوری: شتاور(ستاور) کا پاک بنا کر یا دودھ کے ساتھ اس کا سفوف پانچ گرام ، چینی 5 گرام ، دونوں ملا کر استعمال کرنے سے مردانہ کمزوری دور ہوتی ہے۔ اور منی بڑھتی ہے۔
دودھ کی کمی: ستاور 5 گرام ،چینی 5 گرام، سفوف بنا کر نیم گرم دودھ کے سات عورت کو استعمال کروانے سے اس کا دودھ بڑھ جاتا ہے۔
پیشاب کی جلن: ستاور پانچ گرام کو 50 گرام پانی میں چھ گھنٹے بھگو رکھیں، پھر جوش دے کر چھان لیں اور شہد 5 گرام ملا کر پلائیں۔
خشک کھانسی: ستاور کے پتے پانچ گرام ، بانسہ کے پتے 5 گرام بھگو رکھیں ، پھر جوش دے کر چھان کر چینی ملا کر استعمال کریں ۔ اس کے استعمال سے کھانسی کو آرام آ جاتا ہے۔
جریان: ستاور 50 گرام ،زیرہ سفید 25 گرام،چنیا گوند 30گرام ، پھلی کیکر(دانےنکال کر)20 گرام، سب کو باریک پیس کر برابر چینی ملا لیں اور 10 گرام ہمراہ نیم گرم دودھ دیں۔
دیگر:آسگندھ ناگوری 40 گرام ،ستاور 30 گرام ،موچرس ایک گرام۔سفوف بنائیں، بقدر4گرام لے کر شہد میں ملا کر استعمال کریں۔آرام آجائے گا۔
دیگر:سنگ جراحت، چھلکا اسپغول،گری املی ہر ایک 20گرام،ستاور40گرام،چینی60گرام، سفوف بنائیں۔ 3گرام صبح اور 3 گرام شام ہمراہ دددھ نیم گرم دیں،جریان اور سرعت کے لئے مفید ہے۔
دیگر:ستاور، موصلی سفید، بیج بند، سمندرسوکھ، سروالی، مغزبیج تمر ہندی ،تج،موصلی سنبل، تال مکھانہ، خشخاش سفید،دانہ الائچی کلاں،سنگھاڑا خشک برابر وزن لے کر سفوف بنائیں۔برابر چینی ملا کر 6گرام صبح و شام نیم گرم دودھ سے دیں۔
ستاور کے آیور ویدک مجربات
ستاوری چورن(شارنگدھر):ستاور گوکھرو، بیج کونچ، چھال گنگرین،بیج کنگھی ، تال مکھانہ،برابر وزن لے کر سفوف بنا لیں،10 سے20 گرام سفوف کی 2/1 کلو دودھ میں کھیر بنا لیں اور مصری بنا کر استعمال کریں ۔پتلے ویرج کو گاڑھا کرتا ہے ۔ جریان،احتلام، سرعت کےلئے مفید ہے۔مردانہ کمزوری کو دور کرتا ہے۔ایک ماہ کے استعمال سے کافی فائدہ ہوتا ہے۔
پرمیہ آنتک چورن:ستاور، آسگندھ ناگوری، تال مکھانہ، موصلی سفید، موصلی سیاہ، مغزکونچ بیج،بیج اُٹنگن، سنگھاڑہ،بہمن سفید، بہمن لال ، تو دری سرخ ،تودری زرد ،لسوڑیاں، رومی مصطلگی 20ـ20گرام ،کیسر ایک گرام لے کر، خوب پیس کر چھان لیں۔ اس میں برابر چینی ملا لیں اور 3گرام سے 6گرام ہمراہ دودھ نیم گرم صبح و شام دیں۔منی کو گاڑھا کرنے کے علاوہ ہر قسم کے جریان کو مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
ستاورAsparagus
لاطینی میں :A. Racemosus خاندان:Lilaceae
دیگر نام: ہندی میں ستاور،سندھی میں سست وری ،گجراتی میں شتاوری ،سنسکرت میں شت مولی۔
ماہیت: اس کا پودا بیل کی طرح باڑھ یا درختوں پر چڑھ جاتا ہے۔اس کا تنا اور شاخیں خاردار ہوتی ہیں۔کانٹے تیز اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔پتے کانٹے دار سوئے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں جو باریک ۲ سے ۶ انچ لمبے ہوتے ہیں۔پھول نومبر میں نکلتے ہیں۔جو سفید اور خشبودار اور بیل کو ڈھک دیتے ہیں۔جس کی وجہ سے بیل سفید معلوم ہوتی ہے۔پھل سردیوں میں لال رنگ کے ہوتے ہیں۔یہ چھوٹے چھو ٹے چنے کے دانے کی طرح لیکن چمک دار ان کے اندر تخم ایک سے دو نکلتے ہیں۔جڑ میں ایک گانٹھ سی ہوتی ہے۔جس کی شاخیں انگلی کے برابر موٹی ایک سے ۲ فٹ لمبی مٹیالی یا زرد رنگ کی نکلتی ہیں جو ذائقے میں قدرے شیریں اور لعاب دار ہوتی ہے۔ایک گانٹھ سے لگ بھگ دس کلو تک ستاور نکل آتا ہے اور گانٹھ سے دس بارہ برس تک نکلتے رہتے ہیں۔اس کی جڑ پر ایک چھلکا سا ہوتا ہے۔جو اتارا جاسکتا ہے۔جڑ پر لمبائی پر لکریں ہوتی ہیں۔یہی جڑ بطور دوا مستعمل ہے ۔موٹی اور سفید ستاور اچھی ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ شیریں لیس دار ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: بنگلہ دیش کے باغات کے علاوہ یہ بھارت میں ہمالیہ کے نزدیک چار ہزار فٹ کی بلندی پر ،افریقہ ،جادا،سماٹرا ،آسٹریلیا ،ہگلی اور اب یہ بیل پاکستان میں بھی ہوتی ہے۔
مزاج:سرد تر درجہ اول افعال: مقوی باہ ،مغلظ منی،مدر لبن۔
استعمال: ستاور کی جڑ کا سفوف تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ ملا کر رقت منی اور جریان کو مفید ہے۔دودھ (عورت کا) بڑھاتی ہے اور مردوں میں منی کو بڑھاتی ہے اور مقوی باہ ہے۔ستاور کی جڑ اور مصری ہموزن ملا کر سفوف دینے سے مذکورہ فائدے حاصل ہوسکتے ہیں یا دیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف یا معجون بنا کر استعمال کرتے ہیں۔تازہ جڑ کا رس دودھ میں ملا کر سوزاک کے مریضوں کو استعمال کرایا جاتا ہے۔
نفع خاص: مغلظ ومولد منی۔مضر: نفاخ۔مصلح:ساکرین (شکر) لعابی مارے
مقدار خوراک: 7 سے 10گرام (7ماشہ سے 1تولہ تک)
مشہور مرکب :سفوف سیلان الرحم ،سفوف ثعلب ،سفوف بیخ بند اور طب نبوی دوا خانہ کا سفوف شاہی خاص،سفوف مغلظ شاہی ہیں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق