مقام پیدائش :یہ بوٹی پنجاب، ہریانہ سے مغربی تبت کے مشرق کی طرف 5سے10 ہزار فٹ کی اونچائی تک پہاڑیوں کی اونچائیوں میں پیدا ہوتی ہے۔
مختلف نام: عربی، فارسی، اردو سوسن -ہندی ،پنجابی، بنگالی سوسن اور لاطینی میں آئرس نیپا لینسس(Iris Nepalensis) کہتے ہیں۔
شناخت: اس بوٹی کے پھول نہایت خوشبودار ہوتے ہیں۔پتے سبز، ذائقہ قدرے کڑوا ہوتا ہے۔ اس کی جڑ زیادہ تر استعمال کی جاتی ہے۔ یہ جنگلی و باغی کئی قسم کی ہوتی ہے۔
مزاج :گرم و خشک درجہ سوم۔
مقدارخوراک:2گرام سے 3گرام تک۔
فوائد: سوسن کی جڑ ٹیڑھی میڑھی گرہ دار ہوتی ہے جس سے گل بنفشہ کی سی خوشبو آتی ہے۔ مقوی معدہ ،جگرو گردہ ہے ۔ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے پھوڑے پھنسیوں پر پانی میں پیس کر لیپ کرنے سے پھوڑے پھنسیوں کو تحلیل کر دیتی ہے۔ اس کو مرہموں میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ ہر قسم کے بلغم کو دور کرتی ہے۔ اس لئے بلغمی کھانسی اور دمہ میں بھی مفید ہے۔
آنکھ کے زخم،رتوند بھی، نا خونہ اور پلکوں کی سوجن کے لئے اس کے سبز پتوں کا رس جوچبا کر نکالا جائے تو ان تکالیف کے لئے لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کی جڑ کا
دوائے جریان (مسیح الملک حکیم اجمل خان صاحب ):سمندر سوکھ، بیج بند، مغز کونچ بیج، پھول انار ،بیج،بیج اٹنگن، موچرس، بہوپھلی،تج ، اندرجو شیریں،تال مکھانہ ، موصلی سیاہ،موصلی سفید،ست گلو، سنگھاڑا خشک،مصطلگی رومی ، خصیتہ الثعلب، کباب چینی، دانہ الائچی کلاں ،طباشیر، خار خشک ہر ایک 6-6گرام، نشاستہ،لسوڑہ ،گوند ناگوری، بیج خشخاص ہر ایک4-4گرام، چینی سب کے برابر۔
خوراک چھ گرام سے نو گرام صبح و شام تازہ پانی سے دیں، جریان اور سرعت کے لئے ازحد مفید ہے۔
سفوف جریان( حکیم کرتار سنگھ بیدی سکھو وال): سمندر سوکھ، موصلی سفید، ثعلب مصری پنجہ، تال مکھانہ، ریحان ، شقاقل مصری، بہمن سرخ،بہمن سفید، مغز بیج کونچ، موچرس، موصلی سفید، ستاور، تو دری سرخ ، تو دری سفید ہر ایک برابر لے کر سفوف بنالیں اور تمام ادویہ کے برابرمصری ملا لیں۔
خوراک12 گرام صبح اور 12گرام شام دودھ نیم گرم سے استعمال کریں، جریان کے لئے بہت مفید ہے۔
حب سرعت(شفاء ا لملک حکیم فقیر محمد صاحب چشتی ):سمندرسوکھ ،جائفل ہرایک 9-9گرام ،کشتہ چاندی 2/1-4گرام، کیسر، جا وتری، ریگ ماہی شدھ، ہر ایک 2/1-1گرام ،کستوری خالص 2/1-1گرام، زہرمہرہ 4/1-1گرام، پپلی 7گرام۔
سب کو باریک پیس کر ملا لیں اور پانی کی مدد سے گولیاں نخود کے برابر بنالیں۔ ایک گولی وقت خاص سے دوگھنٹے پہلے دودھ نیم گرم سے استعمال کرائیں اور ترشی سے سخت پرہیز کریں۔
سرعت کے لئے ازحد مفید ہے۔
اس کا استعمال جلو دھر میں بھی مفید ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سوسن(جڑ سوسن)
لاطینی میں: (l. Flerentina)
ماہیت: سوسن ایک نبات ہے۔جس کےپھول خوشبودار ہوتے ہیں۔طب میں سوسن کی جڑ مستعمل ہے۔ اقسام: سوسن لبستانی اور صحرائی دو قسم کی ہوتی ہیں اور ان میں سے ہر ایک سفید اور کبود (آسمانی رنگ) کی ہوتی ہے۔ سوسن آسمانی جونی کی جڑ ایرسا کے نام سے مستعمل ہے۔ (بقول حکیم کبیر)
مقام پیدائش: ہندوستان، ایران
مزاج:گرم خشک درجہ سوم
افعال: ملطف، محلل، ملین مواد، محلل اورام، مفتح، مسخن، جالی، تریاق سموم حیوانی
استعمال: ملطف، مسخن اور ملین ہونے کی وجہ سے ضیق النفس اور سرفہ (کھانسی) کے لےَ مفید ہے۔مفتح ہونے کی وجہ سےجگر و طحال کے لےَ مفید ہے۔ سرکہ کے ساتھ کھلانے سے محلل اورام طحال ہے۔ ہر قسم کی بلغم کو نکالتی ہے۔اس لےَ بلغمی کھانسی کے لےَ مفید ہے۔
بیرونی استعمال: ضماد کرنے سے ورم خصیہ کو تحلیل کرتی ہےبچھو وغیرہ زہریلے جانوروں کا مقام گزیدگی پر طلاء کرنے سے ان کے زہر اور درد وغیرہ کو تسکین دیتی ہے۔طلاء و ضماد اکثر امراض جلد مثلاً کلف، نمش، گنج، کھجلی کو مفید ہے۔اورام صلبہ کے لےَ محلل و ملین ہے۔ جالی ہونے کی وجہ سے زخموں کو میل اور خراب گوشت سے صاف کر کے نیا گوشت اگاتی اور زخم کو خشک کرتی ہے۔ سبز پتوں کا پانی زخم چشم اور توندی ، سبل اور ناخونہ کو مفید ہے۔
نفع خاص: بلغمی کھانسی، ضیق النفس۔ مضر : ثقیل اور دیر ہضم۔
مصلح: گرم مصالحہ اور زنجبیل
مقدار خوراک: 2 سے 3 گرام (ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق