خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: سوے
مختلف نام:عام نام سویا۔ ہندی سویا- بنگالی شلنا،شونوا،سووا- گجراتی سووا-کشمیری سوئی- اردو سویا- عربی شبت- سنسکرت شت پشیا- لاطینی(Anthi Fructus) اور انگریزی میں(Fenel Seed) کہتے ہیں۔
نوٹ:بہت سے یونانی اطباء انیسوں اور سوئےکو ایک ہی تصور کرتے تھے۔بعد میں ان میں تفریق کی گئی ۔
شناخت:اس کا پوداسونف کے پودے کے پودے کی طرح چھتر دار مخصوص خوشبو والا اور لگ بھگ ایک گز اونچا ہوتا ہے۔ پتے سونف (بادیاں)کے مشابہہ اور پھول گچھے دار زردار سفید ہوتے ہیں۔ ان پھولوں میں تخم ہوتے ہیں جو تخم شبت کے نام سے موسوم کئے جاتے ہیں اورزیادہ تر تخموں کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
سوئے کی بوٹی یعنی تازہ سوئے کے پودے سے کم فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور اسے عموما ًصرف بطور سبزی استعمال کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اپنے منافع میں یہ عجیب الاثر ہے۔ تخم کے بیان سے قبل جن کا بیان عام کتابوں میں مل جاتا ہے۔ میں بوٹی کے متعلق کچھ اظہار خیال کروں گا اور یہی اصل مقصد ہے۔
مقام پیدائش: ہندوستان، وسطی و جنوبی یورپ۔
مزاج: گرم خشک درجہ دوم، بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ اوّل۔
مقدار خوراک:10سے15گرام تک۔
فوائد: اس کے پتے کا سرریاح،مفتت سدد،ہا ضم،دافع پیچش،سردی کے دردوں کو مفید، خشک کھانسی دور کرنے نیز گردہ و مثانہ کی پتھری کو توڑنے اور آنتوں کی ریاح کو خارج کرنے کے لئے ہیں۔مسکن درد اور محلل اورام ہیں۔ یونانی اطباء سونے(نیند) کے لئے اس کی ٹوپی بناکر مریض کے سر پر رکھتے تھے۔ اگر سوئے کے پتوں کو روغن کنجد میں بھجیا سی بناکر پھوڑوں کو باندھیں تو ان کے دردوں کو کم کرتا،پکاتا اور مادے کو خارج کرتا ہے۔ یہ مدربول اور مدر ایام بھی ہے۔قبض کو دور کرتا ہے۔ اگر گوشت کے ساتھ ملا کر پکایا جائے تو اس کو جلدی ہضم کر دیتا ہے۔ ذیابیطس شکری کے لئے مفید ہے۔
ایک مریض آٹھ نو ماہ سے ذیابیطس شکری میں مبتلا تھا۔ اس کے پاؤں کی انگلی پر زخم ہو گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے آپریشن کرکے انگلی کاٹ دی، تین ماہ سے زیادہ عرصہ تک پاؤں کے زخم کا ڈاکٹری علاج ہوتا رہا، کوئی فائدہ نہ ہوا اور زخم مندمل نہ ہو سکا۔ اسی دوران میں ایک بابا سنیاسی تشریف لائے۔ انہوں نے فرمایا کہ آپ تازہ سوئے کا رس نکال کر 50 گرام صبح اور 50 گرام شام استعمال کریں۔ آپ کی شکر بالکل ٹھیک ہوجائے گی۔ اس نے ایک ہفتہ استعمال کی مدت بتائی تھی، مریض نے یہ رس گیارہ دن پیا اور آپ کو حیرت ہوگی کہ تیسرے ہی دن شکر پیشاب میں بہت کم ہو گئی اور اب وہ بالکل ٹھیک ہے۔جراح کےعلاج اور سوئے کے استعمال سے زخم مندمل ہو چکا ہے۔ مریض نے دو تین بار چینی بھی کھائی ہے،چاول بھی استعمال کئے ہیں۔ مگر شکر کا تناسب” طبعی حالت میں رہا ہے”۔سوئی میں تریاقیت بھی پائی جاتی ہیں۔ضعف معدہ، ہچکی،جگرو طحال کو مفید ہے۔ قولنج کا مانع اور فساد غذا کا دافع ہے۔ اگر کان میں ورم اور درد ہو تو اس کے پانی کو تیل میں خشک کرکے وہ تیل کان میں ڈالا جائے تو بہت مفید ہے۔
سوئے کے بیج (تخم شبت)
شناخت:یہ چھوٹے چھوٹے چپٹے بیضوی6/1انچ لمبے اور 8/1سے12/1انچ چوڑے بیج ہوتے ہیں۔ ان کا کنارہ جھلی کی مانند پتلا اور بیج دو حصوں پر منقسم ہوتا ہے اور ہر حصہ پر خطوط ہوتے ہیں۔ رنگ بھورا، بواور ذائقہ تیز لیکن خوشگوار ہوتا ہے۔ان کی قوت دو برس تک قائم رہتی ہے۔
مزاج:گرم و خشک دردجہ سوم۔
فوائد:محلل ریاح، مدر بول اور ایام ہے۔ بطور جوشاندہ قے آور،شہد کے ہمراہ بواسیر اور مقعد کے امراض میں مفید ہچکی اگر امتلاکی وجہ سے ہو تو اس میں فائدہ کرتا ہے۔ قلت لبن اور مثانہ،خصیوں اور امراض رحم میں مفید ہے۔عسر بول کو دور کرتا ہے۔ زخم کو خشک کرتا ہے۔ اگر اس کے جوشاندہ سے بھپارہ لیا جائے تو زکام کے لئے مفید ہے۔ اگر ان کو پیس کا روغن کنجد کے ہمراہ تیل بنا کر استعمال کریں تو وجع المفاصل کو فائدہ دیتا ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اگر اس کا استعمال کیا جائے تو کھانے کو ہضم کرتا ہے اور ریاح پیدا ہونے سے بچاتا ہے۔ اس کے بیجوں کو باریک پیس کر ہم وزن کھانڈ ملا کر دودھ کے ہمراہ بچے والی عورت کو دیا جائے گا تو اس کا دودھ بڑھ جائے گا۔ زچگی کے ایام میں جوشاندہ یا خسیاندہ دیا جائے تو دل کے لئے مفید ہے۔ اگر کھانڈ ملا ہوا سفوف دودھ کی لسی کے ہمراہ پھانکا جائے تو پیشاب آور ہے۔ اگر ارنڈی کے تیل میں جلا کر زخموں پر چھڑکا جائے تو پرانے اور گندے زخم جلدی مندمل ہو جاتے ہیں۔ اس کا عرق بچوں کے نفح کے لئے بہت مفید ہے۔
مضر:گرم مزاج والوں کو اگر کافی دنوں تک اس کا استعمال کرایا جائے توضعف دماغ اور ضعف بصر ہو جاتا ہے۔ یہ گردے اور مثانے کو کمزور اور منی کو خشک کرتا ہے۔
مصلح:لیموں اور ترشیاں سرد مزاج والوں کے لئے شہد،لونگ اوردار چینی وغیرہ۔
مقدار خوراک:سات گرام تک۔
روغن شبت:اسے لاطینی میں(Oleum Anbathi) اور انگریزی میں(Oil of Dill)کہتے ہیں۔شبت میں تین فیصدی اڑنے والا تیل)روغن فراری(ہوتا ہے اور اسی سے اس میں تاثیر اور خوشبو ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ روغن پروٹین اور البیومن وغیرہ ہوتے ہیں۔ یہ روغن فراری تخم شبت سے نیز عرق نکالنے سے نکلتا ہے۔ یہ روغن روح خمر میں بخوبی حل ہو جاتا ہے۔ 160 گرام بیجوں سے 30-40 گرام روغن نکل آتا ہے۔ روغن کا رنگ ہلکا زرد، بوخوشگوار، ذائقہ تیز اور شیریں ہوتا ہے۔
فوائد: گنٹھیا کے لئے مفید ہے۔ ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔ ہاتھ،پاؤں کے تشنج کو دور کرتا ہے۔ اس کی مالش سے تھکاوٹ دور ہوتی ہے۔ دردوں کو فائدہ دیتا ہے اور بلغمی امراض کے لئے مفید ہے۔
مقدار خوراک:تین بوند کھانے کے لئے استعمال ہوسکتا ہے۔
نوٹ: کرنل چوپڑا اس عام مروج دیسی دوا کے متعلق اپنی کتاب گلاسری آف انڈین ڈرگز(Glossary of Indian Drugs) میں لکھتا ہے کہ سنسکرت میں اس دوا کا نام ستاپشپی(Sata Pushpi) ہے۔ اس کے پھل)تخم سویا( پیٹ سے ہوا خارج کرنے والے اور ہاضمہ کو بڑھانے والے ہوتے ہیں اور اس کا تیل پیٹ سے ہوا خارج کرنے والا ہے۔بچوں کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔یہ بھارت بھر میں پایا جاتا ہے
2۔ انڈین فارما سیوٹیکل کو ڈیکس I.P.C.بھارت سرکار کے سرکاری طبی گزٹ میں صفحہ 16پر دوا کے متعلق درج ہے کہ اس کا اثر اس کے اندر موجود تیل پر انحصار رکھتا ہے یہ مخرج باد اور ہاضمہ بڑھانے والا ہے۔بچوں کے پیٹ پھولنے اور بدہضمی میں مفید ہے اور یہ بطور عرق سویا استعمال ہوتی ہے۔بچوں گرائپ واٹر،گرائپ مکسچر اور گرائپ الیگزر کا بھی جزو ہے۔(حکیم رام لبھایا، ممبر دہلی سٹیٹ آیورویدک و یونانی بورڈ)
سویا کا استعمال ضروری ادویات اور آیوروید ویونانی پرانے وقتوں سے ہو رہا ہے۔کئی ممالک میں زچہ عورت کی ہاضمہ کی قوت اور دودھ بڑھانے کے لئے اور کھانا کھانے کے بعد منہ میں خوشبو پیدا کرنے کے لئے سویا کھلانے کا رواج ہے۔ بچوں کے پیٹ درد،دست، ہچکی وغیرہ میں اس کا عرق دیا جاتا ہے۔ یہ عرق ہاضمہ کو بڑھاتا ہے۔ اس کے خاص مجربات درج ذیل ہیں:
پیٹ درد:ہاضمہ کی خرابی ہونے سے کھانا کھانے کے دو تین گھنٹے بعد پیٹ درد ہوتا رہتا ہوتو کھانا کھانے پر منہ صاف رکھنے کے لئے سویا چباتے رہیں اور رات کو سونے سے پہلے بھی سویا لے لیں۔ اس طرح تھوڑے دن تک کرتے رہنے سے اپھارہ اور پیٹ کا بھاری پن و پیٹ درد دور ہوجاتا ہے اور پاخانہ بھی کھل کر آتا ہے۔
چھاتیوں کی خرابی:پر سوت کے روز سے دو تین بار پانچ پانچ گرام سو یا کھلاتے رہیں۔ دودھ کا نقص بھی دور ہو گا۔ دودھ بچے کو باآسانی ہضم ہوجائےگا۔ علاوہ ازیں جن ماؤں کا دودھ کم ہوتا ہےان کے دودھ میں بڑھوتری ہو جاتی ہے ۔
دودھ کی کمی:سویا کے بیج 25گرام،چینی 25 گرام۔ دونوں کو پیس لیں اور ماں کو 6 گرام صبح اور 6 گرام شام نیم گرم دودھ سے دیں۔اس سے عورتوں کے پستانوں میں دودھ بڑھتا ہے۔ بچہ ہونے کے بعد اس کے بیجوں کا جوشاندہ بنا کر کھلانے سے بھی زچہ عورت کے دل کو طاقت ملتی ہے اورزچہ عورتوں کے لئے یہ ایک قیمتی چیز ہے۔
یونانی گرائپ واٹر:سویا آدھا کلو، کشمش آدھا کلو، پانی پانچ کلو۔ ان کا چار بوتل عرق نکالیں۔ اس میں دس گرام سوڈا بائیکا رب ملا ئیں۔پھر اس عرق میں سکرین ایک رتی میٹھا کرنے کے لئے ملا دیں۔
بچوں کی بدہضمی، پیچش،مروڑ،ہرے پیلے دست،کھانسی اور آنتوں وغیرہ کی تکلیف کے لئےازحد مفید ہے۔گرائپ واٹر کی طرح ایک چھوٹا چمچہ صبح ایک چھوٹا چمچہ شام کو دیں۔
بچوں کا پیٹ درد:عرق سویا، عرق سونف، عرق الائچی، برابر وزن ملا کر تھوڑا تھوڑا بچے کو پلاتے رہیں۔ پیٹ درد کو آرام آجائے گا۔
بچوں کی قولنج: سویا ایک گرام،سونف ایک گرام، دھنیا خشک ایک گرام،مویز منقیٰ دو دانے۔ سب کو پانی 10 گرام میں جوش دیں اور شہد سے میٹھا کر کے چمچہ چمچہ پلائیں۔
بچوں کی ہچکی:عرق سویا دیں اور چینی سفوف بناکر چٹاتے رہیں۔( حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی،پانی پت)
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
سویا (شبت) سویہ
(Dill)
دیگر نام: عربی اور فارسی میں شبت، سندھی میں سوا، گجراتی میں شیپ،بنگالی میں شپھا، کشمیری میں سوئی، سنسکرت میں شرئبا اور انگریزی میں ڈل کہتے ہیں۔
ماہیت: یہ ایک بوٹی ہے جس کا پودا سونف کی طرح اور لگ بھگ پون فٹ سے تین چار فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ پتے سونف کے پتوں کی طرح لیکن ان سے قدرے چھوٹے اور ان سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔ پھول بادیان کی طرح چھتر دار ہوتے ہیں۔ ان کا رنگ سرخی مائل زرد ہوتا ہے۔جن میں تخم لگے ہوتے ہیں۔ جو ہلکے، چھوٹے، چٹپے، سونف کی طرح ہوتے ہیں۔ اس پودے کے پتے اور تخم بطور دواء مستعمل ہے۔
مزاج برگ سویہ: گرم دو خشک درجہ اول
افعال: ہاضم طعام، کاسرریاح، مسکن درد، منوم، دافع تعفن
استعمال: سوےَ کے پتوں کو درد شکم، مروڑ اور اپھارہ میں استعمال کرتے ہیں۔ بطور غذا کسی دوسری سبزی مثلاً میتھی وغیرہ کے ساگ کے ہمراہ یا تنہا استعمال کرتے ہیں۔ یہ کھانے کو ہضم اور ریاح کو خارج کرتا ہے۔ سویا کے پتوں کو سبز دھنیا کی مانند خوشبو کے لےَ سالن میں استعمال کرتے ہیں۔ سردی کے درد ، خشک کھانسی کو مفید ہے۔ گرم ورم اور درد ہوں تو اس کا بھپارہ مفید ہے۔ اس سے درد کو تسکین ہوتی ہے۔ بقول اطباء اس کے سونگھنے سے نیند آجاتی ہے۔
مرض ذیابیطس میں اس کے پتوں کا رس نکال کرپانچ سے دس تولہ ہر روز پلانا مفید ہے اور کاربنکل (ذیابیطس کا پھوڑا) پر اس کو گھی میں بھجیہ بنا کر باندھنا مفید ہے۔
(حکیم رام لبھایا صاحب)
نفع خاص: کاسر ریاح،محلل و ہاضم۔ مضر۔ دماغ، آنکھ اور گردہ۔
مصلح: آب لیموں، قرنفل، دار چینی، شہد۔ بدل: تخم سویا۔
کیمیاوی اجزاء: ٹائیل آئل یعنی اڑنے والا تیل، فکسڈآئل، پروٹین، ایلبومن
مقدار خوراک: پتوں کا پانی۔۔۔۔ ایک سے دو تولہ (10سے20 ملی لیٹر)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق