مختلف نام:
مشہور نام تارا میرا۔ پنجابی تارا میرا۔ عربی جرجیر۔بنگالی سفید سروں۔ سنسکرت اُگرگندھا۔ فارسی ترہ تزک۔ لاطینی ایرو کاسٹیوا(Eruca Sativa) انگریزی میں روکت(Rocket) کہتے ہیں۔
شناخت:
سرسوں اور رائی کی طرح تیز، تیل دینے والا بیج (eruca sativa) ہے۔ پودا سرسوں کی طرح ہوتا ہے۔ پھول پیلے، پنجاب، ہریانہ اور یو پی کے علاوہ ہندوستان و پڑوسی ممالک کے کئی صوبوں میں اس کی کھیتی ہوتی ہے اور اس کے بیجوں سے تیل نکالتے ہیں۔ تیل صاف پیلے رنگ کا لگ بھگ 30 فیصدی نکلتا ہے۔ ذائقہ تیز، کڑوا، رنگ سبزی مائل ہوتا ہے۔ اس کو بغیر صاف کئے تیل کا استعمال زبان پر چھالے کردیتا ہے۔ اس لئے سرسوں یا تل کے تیل میں ملا کر استعمال میں لایا جاتا ہے۔
مزاج:
گرم و خشک۔
مقدار خوراک:
ایک گرام سے دو گرام تک۔
فوائد:(eruca sativa)
تیز ہونے کی وجہ سے اس کا لیپ سیاہ داغ،چھائیں اور سفید داغ وچھیپ پر لگاتے ہیں۔ اس کے تیل کی مالش کرنے سے خارش دور ہوجاتی ہے اور یہ تیل سستا ہونے کی وجہ سے اسے صاف کر کے کئی علاقوں میں بجائے گھی کے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے پتوں کا ساگ دمہ، کھانسی کے لئے مفید ہے۔اس کا تیل ریاحی امراض کے لئے مفید(eruca sativa benefits) ہے۔ اس کا استعمال عام طور پر موسم سرما میں ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے تیل کا استعمال صابن بنانے اور موم بتی بنانے میں بھی کام آتا ہے لیکن جسم پر ملنے سے یہ بہت جلن کرتا ہے۔ مختلف قسم کے مرہموں میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی کھلی میں نائٹروجن زیادہ ہوتا ہے۔ یہ پشوؤں کے لئے بہت طاقتور ہے۔ اس کا کھاد میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ریاحی امراض میں اس کے تیل کی نیم گرم مالِش ہم وزن تلی کا تیل ملاکر کرنے سے درد کمر، ٹانگ کا درد، کندھوں جوڑوں کے درد دور ہو جاتے ہیں۔ تلی کا تیل اور سرسوں کا تیل ملا کر مالش کرنے سے جوئیں بھی مر جاتی ہیں۔ دادو وغیرہ پر لگانے میں بھی فائدہ مند (eruca sativa benefits) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تارا میرہ، ترمراہ، جرجیر (Rocket)
لاطینی میں:
Eruca Sativa
خاندان:
Crciferae
دیگر نام:
عربی میں جرجیر، فارسی میں ترہ تزک، اْردو میں تارا میرہ، پشتو میں جمایا، پنجابی میں استون،بنگالی میں ہلیم، سندھی میں آہریو اور انگریزی میں راکٹ کہتے ہیں۔
ماہیت:
اس کا پودا (eruca sativa) لگ بھگ ایک فٹ سے ڈیڑھ فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کا پتا بغیر رواں کےاور نرم ہوتا ہےاور مولی کے پتوں کی طرح اسے کچا کھایا جاتا ہے۔جو کھانے میں چرچرا تیز لیکن لذیذ ہوتا ہے۔ اس کے کچھ پتے لمبے گولائی لےَ ہوتے ہیں۔اور کچھ کٹاوَ دار ، ان کا ساگ بنا کر پنجاب میں کھایا جاتا ہے۔ تخم سرسوں کی طرح بالیاں پھول گرنے کے بعد لگتی ہیں۔ یہ پھلیاں سی بالی کے سروں پر تعداد میں بہت سی ہوتی ہیں جو شروع میں سبز اور جن کے اندر کافی تعداد میں تخم بھرے رہتے ہیں جو پکنے پر شلغم یا سرسوں سیاہ کے تخموں کی طرح گول ہوتے ہیں۔ بطور دوا اس کے تخم اور تیل استعمال (eruca sativa benefits)کیا جاتا ہے۔
مقام پیدائش:
پاکستان اور جموں کے علاوہ ہندوستان میں ہریانہ اور پنجاب کا مشہور اور معروف پودا ہے۔ دہلی کے ارد گرد بھی اس کی کاشت ہوتی ہے۔
مزاج:
گرم خشک درجہ سوم
افعال:
ہاضم طعام ، کاسر ریاح، موَلد منی، مقوی باہ، مدربول و حیض، جالی محمر
استعمال:
تقویت باہ کے لیے تخم جرجیر کو پیس کر قدرے نمک کے ساتھ بیضہ (انڈا) نیم برشت پر چھڑک کر کھالتے ہیں اور مقوی باہ مرکبات میں شامل کرتے ہیں۔جالی اور محمر ہونے کی وجہ سے اس کا لیم (طلا) برص، چھیپ ، چھائیں کو نافع ہے۔ اس کے تیل کی مالش کرنے سے کھجلی دور ہوجاتی ہے۔ یہ تیل سستا ہونے کا باعث پنجاب کے بعض علاقوں میں بجاےَ گھی کے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے پانی میں چنوں کو بگھو کر استعمال کیا جاےَتو منی خوب پیدا ہوتی ہے اور قوت باہ بڑھ جاتی ہے۔ کاسر ریاح ہونے کی وجہ سے جسم کے دردوں کے لےَ اس کے تیل میں پکوان بنا کر کھانا دردوں (eruca sativa benefits)کو دور کرتا ہے۔ پہلوان عموماََ اس تیل کی مالش کر کے ورزش کرتے ہیں۔
احتیاط:
یہ تیل (eruca sativa) بہت تیز ہے اور اس کو نہار منہ نہیں پینا چاہیے۔
نفع خاص:
مقوی باہ،
مضر:
گرم مزاجوں کے لیے
بدل:
حسن یوسف (جلد میں)
کیمیاوی اجزاء:
اس کے تخموں میں ایک نہ اڑنے والا تیل، ایبوفنائیڈ، کاربوہائیڈریٹ، پوٹاشیم، اور کچھ دیگر مواد ہوتے ہیں۔
مقدار خوراک:
ایک سے تین گرام (ماشے)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق