مختلف نام:
مشہور نام اندر جَو (tellicherry bark) ۔ ہندی اندر جوَ۔ بنگالی اندر جَو۔ گجراتی پندھرا،کورا۔ فارسی زبان کنجشک۔ عربی لسان العصافیر۔ سنسکرت کنج پھل۔ پنجابی کوار یاکورا۔ تامل شاپود پیالا رستی۔ دہلوی کڑاناموں سے موسوم ہے۔ انگریزی میں ہولا رینا اینٹی ڈائسینٹر یکا(ٰHolarrhena Anti Dysenterica)اور کُرچی(Kurchi)کونیسی(Conessi)ٹیلک ہیری ایر(Tallic herr Earr)ناموں سے مشہور ہے۔ اس کے بے شمار فوائد (holarrhena benefits) ہیں.
مقام پیدائش:
اندر جو(کُڑا) کا درخت ہندوستان کے گرم و خشک پہاڑی علاقوں میں تین سے چار ہزار فٹ کی بلندی پر ملتا ہے۔ یوپی میں ڈیرہ دون اورگڑھوال کے پہاڑی علاقوں میں ملتا ہے۔ علاوہ ازیں ٹراونکور کے جنگلوں میں بھی پیدا ہوتا ہے۔ کشمیر و کانگڑہ، بنگال، اڑیسہ اور آسام کے جنگلوں میں بھی عام ملتا ہے۔ کسان اسے مویشیوں کے لئے چارہ کی صورت میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کی لکڑی بیل بوٹے اور فرنیچر بنانے کے کام آتی ہے۔
شناخت:
اندر جَو درخت یعنی کُڑاکے بیج ہوتے ہیں۔ اندر جو (tellicherry bark) کڑوے اور میٹھے دو قسم کے ہوتے ہیں اور پنساریوں سے عام طور پر مل جاتے ہیں۔ اس درخت میں پنسل جتنی موٹی اور گول، بالشت بھر لمبی پھلیاں لگتی ہیں۔ ان میں بیج ہوتے ہیں۔ جو جَو کی شکل کے ہوتے ہیں۔ اس لئے اسے اندر جو کہتے ہیں۔ پتہ یا پھل توڑنے پر دودھ نکلتا ہے۔ اس درخت کی چھال کو کڑا چھال اور انگریزی میں کُرچی بارک کہتے ہیں۔ ذائقہ کے لحاظ سے کڑوا اور میٹھے دو قسم کے ہوتے ہیں۔ درخت کالا کُڑاکے بیج اندرجوتلخ (tellicherry bark) (کڑوے) اور درخت سفید کُڑا کے بیج اندر جو شیریں( میٹھے) کہلاتے ہیں۔
طب آیورید کی کتاب ’’چرک سنگھنا‘‘اور ’’سشرت منگھنا‘‘میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ طب یونانی کی قدیم مستند کتب میں بھی کڑا چھال اور بیج کُڑا( اندرجو) کا ذکر ملتا ہے۔ طب ہومیوپیتھی کے میٹریا میڈیکا میں بھی یہ شامل ہے اور طب ایلوپیتھی کے انڈین نیشنل فارماکوپیا میں بھی یہ داخل ہے۔
اندر جو (tellicherry bark) کے درخت کی ہر ٹہنی پر کم و بیش 15۔ 20 پتے آتے ہیں جو چھ سے آٹھ انچ لمبے اورلگ بھگ دو سے چار انچ تک چوڑے ہوتے ہیں۔ یہ دو دو قطاروں میں آمنے سامنے نکلے ہوتے ہیں۔ یہ نوکدار امرود کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ماہ جنوری میں اکثر سب پتے جھڑ جاتے ہیں اور مارچ، اپریل میں نئے پتے نکل آتے ہیں۔ اپریل، مئی میں سفید رنگ کے پھول گچھوں کی صورت میں آتے ہیں جو چنبیلی کے پھولوں کی شکل میں ہوتے ہیں۔ دسمبر سے جنوری تکاس کے درخت پر سہانجنہ کے درخت کی طرح پھلیاں لگتی ہیں اور یہ ان پھلیوں سے لد جاتے ہیں۔ یہ موسم سرما میں پک جاتی ہیں اور مارچ، اپریل میں تڑخ جاتی ہیں اور ان کے اندر سے جو بیج نکلتے ہیں یہ جو کی شکل کے ہوتے ہیں اور یہی بیچ اندر جو کے نام سے مشہور ہیں۔
طب آیورید میں کڑا تلخ کو کڑا شیریں کی نسبت زیادہ مفید و مؤثر قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے تمام آیوریدک مرکبات میں صرف کڑا تلخ کے ہی اجزاء استعمال کرائے جاتے ہیں۔
مزاج:
گرم و خشک درجہ دوم۔
مقدار:
سفوف اند جو (tellicherry bark) چار رتی سے ایک گرام،کڑا چھال( اندرجو کی چھال) کا جوشاندہ 10سے20 گرام تک۔
فوائد:
اندرجو (tellicherry bark) کی جڑ پیٹ کے کیڑوں کے لئے مفید ہے۔ اس کی چھال(کڑاچھال) سنگرہنی اور پیچش کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ اندرجوتلخ (tellicherry bark) کا سفوف بھی ایک دو رتی بچوں کو کھلانے سے دستوں کو آرام آجاتا ہے۔
آیوروید طب کے مطابق اندرجوچرپرہ، تیز اور گرم تاثیر والا ہے۔ تینوں خلطوں کو دور کرتا ہے۔مشتہی ہے۔بواسیر خونی، عام دست، درد پیٹ اور پیٹ کے کیڑوں کے لئے مفید ہے۔
یونانی طب کے مطابق اندر جو (tellicherry bark) بلغم اور ریاحی امراض کو دور کرتا ہے۔ پھلی کو پیس کر زہریلے ڈنک پر لگانے سے سوجناتر جاتی ہے۔ تازہ کڑا چھال کے رس کی دس سے پندرہ بوندیں دینے سے عام دست اور سنگرہنی کو آرام آجاتا ہے۔
بواسیر خونی و زیادتی ایام کے لئے بھی مفید ہے۔ اس کے پیڑ کے پتوں کا رس بھی ان امراض میں مفید ہے۔ اس کا سفوف ہر روز دوگرام لے کر پانی کے ساتھ کھانے سے دو تین ہفتہ میں خونی بواسیر کو آرام آجاتا ہے۔
اِندر جَو(کُڑا)کے آسان مجربات
سنگرہنی:
اندرجو (tellicherry bark)، ناگرموتھا،اتیس،ورچ اور ست گلو برابر برابر ملاکر ایک ایک گرام دہی میں ملا کر دیں۔ سنگرہنی کے لئے مفید ہے۔
بواسیر خونی:
اندر جو (tellicherry bark) دو گرام،سونٹھ 1/2 گرام، سفوف بناکر نیم گرم دودھ سے دیں۔ فائدہ مند ہے۔ ایک گرام دہی میں دیں۔
اسہال:
اندرجو (tellicherry bark) کی چھال(کڑاچھال)، اندر جواورناگرموتھا،ہر ایک دو دو گرام کا جوشاندہ شہد اورچینی ملا کر پلانے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔( چکروت)
دیگر:
چھلکا انار 3 گرام،کڑاچھال( اندرجَو کی چھال) 2 گرام۔ دونوں کو 50گرام پانی میں 6 گھنٹہ تک بھگو دیں۔ پھر جوش دے کر چھان لیں ایک چمچہ شہد خالص ملاکر پلائیں۔ بہت پرانے خونی دست بھی دور ہو جاتے ہیں۔
دیگر:
کُڑا چھال کارس تین تین گرا م پینے سے تمام قسم کے دست دور ہو جاتے ہیں۔(شارنگدرھر)
دیگر:
اتیس،کڑا چھال،رسونت شدھ،اندر جو برابر برابر لے کر پیس لیں اور ایک گرام چاولوں کے دھوون شہد ملا کر دو بار دیں۔(چرک)
آنتوں کے امراض:
سیاہ کڑا مقو ی معدہاور بخار دور کرتا ہے۔ دیگر دیسی ادویات کے ساتھ ملا کر دینا آنتوں کے امراض اور بخار کی کمزوری میں مفید (holarrhena benefits) ہے۔ اندر جو کے بیج مردانہ طاقت کے لئے مفید (holarrhena benefits) ہیں۔ویرج کو بڑھاتے ہیں۔ درد دانت کے لئے اس کے پتوں کا چبانا فائدہ مند (holarrhena benefits) ہے۔(میٹریا میڈیکا آف انڈیا)
خونی بواسیر:
خونی بواسیر اور پیچش کے لئے اندر جو خاص دوا ہے۔ اندر جو کا سفوف دو گرام، چینی چار گرام اور تازہ پانی 25گرام۔ ان سب کو چھ گھنٹے بھگو رکھیں۔ پھر کسی ململ کے صاف کپڑے سے چھان لیں۔ سفید لعاب دار کڑواہٹ لئے ہوئے خسیاندہ حاصل ہوتا ہے۔ بالغ کو دن میں دو سے تین بار دیں۔ بچوں کو بلحاظ عمر دیں۔( انڈین میٹریا میڈیکا)
پیچش:
1/2 سے ایک گرام اندر جو کا سفوف لعاب اسپغول کے ہمراہ استعمال کرانا پیچش کے لئے ازحد مفید (holarrhena benefits) ہے۔
پیٹ کے کیڑے:
اندرجوتلخ کا سفوف 1/2سے ایک گرام، ہر روز کھانے سے بھوک بڑھتی ہے۔ کھانا ہضم ہوتا ہے، اور پیٹ کی گیس دور ہوکر پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
وتسکاری کواتھ:
کڑا چھال،بیل گری، ناگر موتھا،اتیس،خس، جملہ ادویہ برابر برابر 20 گرام لے کر جوکوب کر کے حسب معمول جوشاندہ بنا کر مریض کو پلانے سے درد کے ساتھ ہونے والے سخت سے سخت خونی دست بند ہو جاتے ہیں۔پیچش، مروڑ، عام دستوں کے لئے بھی مفید (holarrhena benefits) ہے۔
گنگا دھر چورن:
ناگر موتھا، اندرجو، بیل گری،لودھ پٹھانی، پھول دھاوا، موچرس سب برابر برابر وزن لے کر سفوف بنا لیں۔ خوراک دو گرام چاولوں کے پانی سے دیں۔ دستوں کو روکتا ہے، پیچش ہٹاتا ہے۔ بچوں کو ایک رتی سے دورتی۔ہمراہ عرق سونف دیں۔
اگر خونی دست شدید حالت میں ہو تو’’ گنگا دھر چورن‘‘ کے ساتھ انار کا رس بھی دن میں تین باردیں۔ خیال رہے کہ رس نکالتے وقت انار کے دانے نہ پس جائیں۔ بہت ہی کامیاب (holarrhena benefits) ہے۔( ہری چند ملتانی)
آیورویدک گرنتھوںمیں کڑا چھال یا اندر جوس سے تیار کٹج اولیہ،کٹج ارشٹ،پردرآدی لوہ،ایلادی چورن میں ملائے جاتے ہیں۔ اس کے لئے’’ ماڈرن طبی فارماکوپیا‘‘اردویا‘‘ ماڈرن آیورویدک فارماکوپیا‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
کٹج وٹیکا:
کڑا کی تازہ چھال پانچ کلو لے کر جوکوب کرلیں اور 25 کلو پانی میں اس قدر جوش دیں کہ پانی1/8 حصہ رات باقی رہ جائے۔ پھر اس کو خوب مل چھان لیں اور چھنے ہوئے پانی کو پھر کڑاہی میں ڈال دیں اور آگ پر چڑھائیں اور دھیمی دھیمی آگ پر پکاتے رہیں۔ جب کڑا چھال کارس بالکل گاڑھا ہوجائے تو کڑاہی سے اتار کر مندرجہ ذیل ادویات کا سفوف شامل کرلیں۔
جائفل، جاوتری، سونٹھ، کالی مرچ، پپلی، مازو سبز، لونگ، باؤ بڑنگ، مروڑ پھلی، بیل گری، ناگ کیسر ہر ایک 12- 12 گرام، سفوف بناکر مندرجہ بالا کڑا چھال کے گاڑھے رس میں شامل کرلیں اور آدھ آدھ گرام کی گولیاں بنا لیں اور چار چار گولی دن میں ایک یادو بار چھاچھ یا عرق سونف سے بالغ مریض کو دیں
’’ یہ گولیاں سنگرہنی و دستوں کے لئے از حد مفید (holarrhena benefits) ہیں۔ کئی وید اس نسخہ سے بھاری شہرت و دولت حاصل کرچکے ہیں۔ آج ہم نے یہ پوشیدہ خزانہ’’ جڑی بوٹیوں کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ کے ناظرین کے آگے پیش کردیا ہے۔ یہ نسخہ آسان بھی ہے اور فائدہ (holarrhena benefits) میں بھی لاجواب ہے۔‘‘( ہری چند ملتانی)
سفوف اسہال اطفال:
گل دھاوا، بیل گری، اندر جو تلخ،خس۔ چاروں ہموزن کوٹ چھان کر سفوف بنالیں۔ خوراک دو رتی سے چار رتی عمر کے مطابق شہد میں دیں۔
معجون چوب چینی:
لونگ، جائفل، جاوتری، پھول گلاب، کیسر، زرنباد، خولنجان،سعد کوفی ہر ایک 1/2 4 گرام، سونٹھ،پپلی،عقرقرحا، جدوار خطائی، ہر ایک9 گرام، دار چینی، بڑی الائچی، مرچ سیاہ، مصطگی، سورنجان شیریں، بوزیدان، سناءمکی، اندر جو میٹھے ہرایک 1 3/4 گرام، چوب چینی 132 گرام۔ان 21 ادویات کو کوٹ چھان کر تین گنا شہد خالص کے قوام میں معجون بنالیں۔
خوراک:
6 گرام صبح ہمراہ عرق عشبہ 120 گرام لیں۔
تمام اعضاء کے درد کو دور کرتی ہے۔ درد کمر، گنٹھیا کے لئے جس کا سبب زہریلے امراض ہوں، کے لئے ازحد مفید (holarrhena benefits) ہے۔
طب یونانی میں معجون شیر بڑھانے والی، معجون مقوی و ممسک، معجون جلالی وغیرہ یونانی مرکبات میں اندرجوشیریں شامل کئے جاتے ہیں۔
ماڈرن تحقیقات:
1921ءسے 1932 تک کافی تحقیقات کی گئیں جن سے یہی ثابت ہوا کہ اندر جو تلخ اور خاص طور پر اس کی چھال پیچش کے لئے ایک بہترین دوا ہے۔ ان تحقیقات کے دوران کئی جواہر مؤثرہ بھی علیحدہ کئے گئے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
اندر جو شیریں ،تلخ۔(Tellicherry)
دیگر نام:
عربی میں لسان العصا قیر،فارسی میں زبان کنجشک ،گجراتی میں پندھرایاکور،بنگالی میں اندر جو اور سنسکرت میں کنج پھل۔
انگریزی میں:Seeds of Echites
لاطینی میں:
Holbrrhina-Antidysenterica
ما ہیت:
اندر جو درخت تیور راج (کڑا) کے تخم ہیں جو اس کی پھلیوں سے نکلتے ہیںاور دانہ جو کے مشا بہ لیکن تھوڑے بڑے ہوتے ہیں۔
کڑا کے درخت دو قسم کے ہوتے ہیں ایک کے بیج کڑوے جن کو اندر جو تلخ اور دوسرے کے پھیکے اندر جو شیریں ہوتے ہیں۔یہ درخت عموماً ہمالیہ کے گرم حصوں میں ساڑھے تین ہزار فٹ کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔اس کا درخت جھاڑی کی طرح آٹھ دس فٹ اونچا ہوتا ہے۔پھول سفید گچھوں میں چھوٹاسا اور چمکیلا ہوتا ہے۔پھلیاں دس سے پندرہ انچ لمبی نصف انچ مو ٹی اور کچھ ٹیڑھی سی ہوتی ہیں ۔ان کے اندر تخم (اندر جو) بھرے ہوتے ہیں۔تخم جو کی شکل کے جو مزے میں تلخ یا شیریں ہوتے ہیں ۔یہ کچی حالت میں سبز بعد میں قدرے لال اور خشک ہونے پر مٹیالے رنگ کے ہوتے ہیں پتے یا پھل تو ڑنے پر دودھ نکلتا ہے۔
بطور دوا اس درخت کی (چھال کڑا)اور تخم (اندر جو) اور پتے استعمال ہوتے ہیں اندر جو شیریں زیادہ تر بطور دوا مستعمل ہے۔
مقام پیدائش:
یہ درخت پاکستان،ہندوستان میں عام پیدا ہوتا ہے۔پاکستان میں جموں ،کانگڑا،لاہور (پنجاب)ہندوستان میں آسام ،دہلی ،یوپیاور
ٹرا نکور میں پیدا ہوتا ہے۔لاہور کے جناح گارڈن (متصل چڑیا گھڑ)میں اس کے کئی درخت ہیں۔
مزاج:
گرم خشک درجہ دوم۔
افعال:
مفتت حصا ۃ،کا سر ریاح ،مدرل بول،مقوی باہ ،مولد منی،معین حمل اور مقویاعصاب ۔
استعمال:
مفتت حصات اور مدرل بول ہونے کی وجہ سے اندر جو شیریں کو پتھری خارج کرنے اور احتباس البول میں استعمال کرتے ہیں۔کا سر ریا ح ہونے کے باعث ریح بواسیرمیں عموماًاستعمال کرتے ہیں۔حیض کے بعد معین حمل ہونے کی وجہ سے شہد اور زعفران میں ملا کر فرزجہ کرنے سے حمل میں مفید ہوتا ہے۔بواسیر خونی میں اندر جو کو زنجبیل کے ساتھ ملا کرجوشاندہ دیا جا ئے تو بہت مفید ہے یا دونوں کا سفوف بنا کر دودھ کے ساتھ دینا مفید ہے۔سنگر ہنی، میں اندر جو شیریں+ناگر موتھا ،اتیس، سست گلو کو ہموزن ملا کر دہی کے ساتھ استعمال کرنا مفید (holarrhena benefits) ہے۔
مقوی باہ اور مولد منی ہونے کی وجہ سے معاجین اور سفوفات میں شامل کر کے کھلاتے ہیں۔یہ مقوی اعصاب بھی ہے۔(حکیم نصیر احمد)۔
اندر جو تلخ کا سفوف ایک دو رتی کھانے سے بچوں کے اسہال درست ہوجاتے ہیں۔اندر جو شیریں ایک ۲ گرام پیس کر دہی کے ہمراہ کھلانا پیچشش کو مفید (holarrhena benefits) ہے۔کڑا چھال کی جڑ قاتل کرم شکم ہے۔
نوٹ:
کڑا چھال کا تفصیلی بیان “ک”کے”ردیف” میں دیکھیں ۔
نفع خاص:
مولد منی ،مقوی باہ،مدربول۔
مضر:
معدہ کے لئے۔
مصلح:
گرم مصالحہ اور نمک۔بدل:بہمن وتودری۔
مقدار خوراک:
دو سے تین گرام (ماشے) تک
مشہور مرکب:
جوارش زرعونی بہ نسخہ کلاں،معجون ثعلب،معجون چوب چینی (سفوف تریاق اسہال،طب،نبوی دوا خانہ)حکیم محمد شاہد کلا نوری (کوئٹہ)حب جند کے نام سے مقوی باہ اور مقوی اعصاب گولیاں تیار کرتے ہیں جو کہ انتہائی مفید ہیں۔
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق