خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: تل سفید
مختلف نام:
اردو میں تِل ۔ہندی تل۔سنسکرت تِل۔گجراتی تِل۔بنگالی تِل گاچھ۔مرہٹی تل۔فارسی کُنجد۔عربی سمسم۔لاطینی سیسا مم انڈی کم(SeasamomIndicon Linn)اور انگریزی میں سی سامم(Seasamum)۔
شناخت:(seasamum)
مشہور روغنی بیج ہیں۔ہر سال فصل پر سارے ہندو ستان میں اس کے پودوں کی کاشت ہوتی ہے۔
اس کا پودا (seasamum) ایک میٹر کے لگ بھگ ہوتا ہے جس میں کنول جیسا پھول لگتا ہے جو سوکھ کر اوپر سے پھٹ جاتا ہے جس میں چھوٹے چھوٹے بیضوی کالے اور سفید بیج نکلتے ہیں۔طبی نقطئہ نظر سے سیاہ تل زیادہ مفید ہوتے ہیں۔
مزاج:
گرم وتر
مقدار خوراک:
6گرام سے 10 گرام تک۔
ماڈرن تحقیقات :
تلوں(seasamum) میں اجزائے لحمیہ (پروٹین)28فیصد،اجزاء نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ)25فیصد،اجزاء شحمیہ(فیٹ) 43فیصد ،حیاتین (وٹامن)اے وبی اچھی خاصی مقدار میں ہوتے ہیں۔تلوں میں لوہا کیلشیم بھی ہوتا ہے۔اس میں تیل کی مقدار48فیصدی پائی جاتاہے۔دماغ کے اعصاب اور عضلات کو طاقت دینے کے لئے لیسی تھین بھی تل میں پایا جاتاہے۔
فوائد :(sesame benefits)
چونکہ یہ دیر ہضم ہوتے ہیں اس لئے اس کی اصلاح ان کو بھون کر شہد خالص یا قند سفید ملاکر کی جاتی ہے تاکہ یہ جلد ہضم ہو سکیں۔
تندرستی دینے کے علاوہ اس سے بنائی ہوئی چیزیں ذائقہ دار اور دل لبھاتی ہیں ۔سردی کےدنوں میں تل کا تیل جسے روغن کنجد کہتے ہیں اور تیل سے بنی مختلف غذاؤں کا استعمال کرنا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔اس موسم میں تقریباً دس گرام تل گڑ کے ساتھ پابندی سے کھانا صحت مند رکھتا ہے ۔ان کو چبانے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔کالا تل بہت ہی مفید ہے لہذا یہ دوا کے لئے زیادہ مستعمل (sesame benefits) ہے۔
سفید تل اپنے افعال وخواص کے پیش نظر درمیانی درجہ رکھتاہے اور ان سے تیل نکالا جاتا ہے۔لال تل کم درجہ کا مؤثر ہے جسے زیادہ تر غذاؤں میں استعمال کرتے ہیں۔مثلاً گجک،ریوڑی ،برفی ،کیک ،لڈو اور بسکٹ وغیرہ میں استعمال کرتے ہیں۔
آیورویدک میں تل کے تیل کی تعریف کی گئی ہے اور واگ بھٹ میں لکھا ہے کہ ہر روز مالش کرنے سے بڑھاپا ،تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے اور بینائی تیز ہو جاتی ہے ۔
یونانی طب کے نظریہ سے بھی یہ مسمّن بدن (بدن کو موٹا کرنے والا )،مقوی ،محلل اورام (ورم کو تحلیل کرنے والا)،حابس خون بواسیر (بواسیر کے خون کوروکنے والا)،مرطب اور ملین جلد ہے(کھال کو تر اور نرم کرنے والا)۔
تل (seasamum)مقوی ہونے کی وجہ سے معاجین میں شامل کئے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ شکر ،خشخاش اور مغز بادام کے ہمراہ کھلانے سے بھی قوت بڑھتی ہے۔نظام ہضم کو درست رکھنے کے لئے تلوں کی خاص اہمیت(sesame benefits) ہے۔اس کے لگاتا ر اور مسلسل استعمال کرنے سے بھوک اچھی لگتی ہے۔پرانے قبض کو دور کرتا ہے۔اس کے علاوہ چڑ چڑا پن ،عصبی کمزوری ،کمی یاداشت اور دماغی خلل اور تھکاوٹ کی شکایات دور ہو جاتی ہیں۔عصبی کمزوری کو دورکرنے اور مقوی ہونے کی وجہ سے اسے بچوں کو سوتے میں پیشاب کرنے کی شکایت میں ایک حصہ اجوائن ،دو حصہ کالے تل اور چار حصہ گڑ کے ساتھ کھلانے سے بہت آفاقہ ہوتا ہے۔
ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے ان کا ضماد کیا جاتا ہے۔امراض سینہ مثلاً دمہ ،کھانسی اور حلق کی خشکی دور کرنے کے لئے شہد میں ملاکر بطور لعوق چٹاتے ہیں۔گٹھیا او رپیروں میں ٹھنڈک زیادہ محسوس ہونے کی صورت میں کالے تل خاص طور پر مفید ہوتے ہیں۔موسم سرما میں ان کا استعما ل گڑ کے ساتھ کرنے سے دل اور دماغ کو طاقت پہنچتی ہے۔جسم تندرست رہتا ہےا ور چہرے پر چمک آتی ہے۔
جن لوگوں کے بال سفید ہوگئے ہوں یاجھڑ تے ہوں ،انہیں تل کا خاص طور پر استعمال کرنا چاہئے ۔تلوں کے پودے کے پتوں اور جڑ کے جوشاندہ سے سر کو دھونا اور تل کے تیل کی مالش مفید(sesame benefits) ہے۔
مرطب اور ملین جلد ہونے کی وجہ سے بد ن کی خشکی اور خارش کو زائل کرنے کے لئے بد ن پر اس کی مالش کرتے ہیں۔اعضاء کو گرمی پہنچانے اور دروں کو ساکن کرنے کے لئے مناسب ادویہ ملا کر فالج ،لقوہ ،وجع المفاصل وغیرہ میں بھی ملتے ہیں۔تا کہ دواؤں کے نغوذ کرانے میں امداد کرے ۔تلوں کے تیل کو گھی کے مانند غذاؤں میں بکثرت استعمال کیا جاتاہے۔
چینی ،گری بادام ،کھوپر اور تل کھانے سے بد ن موٹا ہوتا ہے اور مردانہ طاقت بنتی ہے۔بالوں کو بڑھانے کے لئے سر کو دھو کر تلوں کا تیل سر میں لگاتے ہیں۔
تلوں(seasamum) کا تیل گھی کی طرح غذاؤں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔بدن کو موٹا کرتا ہے۔مردانہ کمزوری کو دور کرتا ہے۔اس کے پتے پلٹس کا کام کرتے ہیں۔
تلوں کو شہد میں ملا کر بطور لعو ق چٹایا جاتا ہے جو امراض سینہ میں مفید ہے۔ریوڑی اور گز ک جو تلوں سے بنائے جاتے ہیں ان کے کھانے سے بچوں کی بستر پر پیشاب کرنے کی عادت دور ہوجاتی ہے۔
تلوں کو دھو کر برابر وزن گری بادام شیریں اور خشخاش کے ساتھ کوٹ کر سب کے برابر چینی سفید ملاکر10گرام سے 20 گرام دودھ نیم گرم سے استعمال کریں۔21دن کے استعمال سے مردانہ کمزوری(sesame benefits) دور ہوجائے گی۔
تل کے لڈو:
سردیوں کے موسم میں انسانی جسم باہر سے ٹھنڈا اور اندر سے گرم ہوجاتا ہے ۔دراصل موسم سرما کا مقابلہ کرنے کے لئے بدن سے خارج ہونے والے تھوک ،پیشاب اور سانس سے گرم بخارات اٹھتے ہیں۔یہ بخارات اس لئے خارج ہوتے ہیں کہ ہمارے جسم کے لئے بجلی اور حرارت پیدا کرنے والے جلد کے مسامات کافی حد تک بند کردئیے جاتے ہیں۔
ہمارے پیٹ کے اندر جگہ جگہ کام کرنے والی مشینری کا جال بچھا ہو ا ہے۔یہ مشینری چھوٹی بڑی آگ کی بھٹیوں کی شکل میں کافی مقدار میں خون اور چربی بنابنا کر جسم کو مضبوط اور گرم بنانے کا کام جاری رکھتی ہے۔
جس طرح انسانی جسم کے اندر ونی کارخانے کے برابر چلتے رہنے سے بدن ک ٹوٹ پھوٹ اورمرمت کا سلسلہ قدرتی طور پر چلتا رہتا ہے اسی طرح ہر موسم میں کچھ اعضاء کو موسم کے اعتبار سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔مثال کے طور موسم سرما میں درجہ حرارت گر جانے کے سبب ہمارے گردوں اور مثانے کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہمیں پسینہ کم اور پیشاب زیادہ آنے لگتا ہے۔اس لئے سردی میں بچے بوڑھے اور جوان اکثر پریشان رہنے لگتے ہیں ۔کسی کو سردیوں میں اعصابی دردد تنگ کرنے لگتے ہیں ۔کسی کے ہاتھ پیر کانپنے لگتے ہیں۔کچھ کا بدن سن ہونے لگتا ہے۔کوئی جلد جلد پیشاب کی ضرورت محسوس کرتا ہے ۔اکثر کچھ افراد رات کو باربار پیشاب آنے کی وجہ سے نیند کو تر س جاتےہیں۔عموماً چھوٹے بچے رات کو بستر میں بار بار پیشاب کر کے والدین کو مشکل میں مبتلا کردیتے ہیں۔
دراصل یہ سب گردوں اور مثانے کی کمزوری کے سبب ہوتا ہے۔اگر مثانہ اور گردے مضبوط ہوں یا ان کے گر دچربی کی تہہ جمی ہو اعصاب کو طاقتور بنانے ،قبض دور کرکے معدہ اور آنتوں کو ہلکا پھلکا رکھنے یا ہلکی بھاری غذا ہضم کرنے کے قابل بنانے کے لئے اسی موسم میں مناسب غذا کا دھیان رکھا جائے تو موسم سرما کی کئی بیماریوں(sesame benefits) سے بچا جا سکتا ہے۔
گردوں ،مثانہ اور معدے کی مضبوطی کو قائم رکھنے کے لئےسردیوں میں تل کے خوش ذائقہ ،غذائی لڈو بھی بنائے جاتے ہیں۔خاص طور پر یہ لڈو کمزور مثانے والوں کے لئے بہترین دوا ہیں ۔یہ لڈو بنا نے کی ترکیب بھی زیادہ مشکل نہیں ہے۔
250گرام ناریل،سفید دھلے ہوئے تل اور بیج نکالے گئے منقیٰ ہر دو250-250گرام ۔ان تینوں کو کوٹ کر اس کے 24 عدد لڈو بنالئے جائیں۔عمر اور طاقت کے اعتبار سےا یک لڈو سے تین لڈو تک بیک وقت ناشتے میں کھائے جا سکتے ہیں۔بار بار پیشاب آنے والے مریض کو صبح اور رات کو یہ لڈو کھلا کر دودھ پلائیں۔بچوں کو صبح اور رات کو ایک لڈو سے زیادہ نہ دیں۔
یہ لڈو مثانہ کی کمزوری دور کرنے کے ساتھ بدن میں ہیٹ کلوریز لحمی اجزاء،نشاستہ دار اجزاءاور حیاتین بھی پیدا کرتے ہیں۔
جو لوگ موسم سرما میں سردی زیادہ محسوس کرتے ہیں یا بدن میں درد کی شکایت کا شکار رہتے ہیں ان کو تل کے لڈو بے حد فائدہ پہنچاتے ہیں۔خاص طور سے یہ لڈو بدن میں طاقت پیدا کرکے اعصاب کو مضبوط (sesame benefits)کرتے ہیں۔
تل کے یونانی مجربات
روغن آملہ:
سبز آملہ کو لکڑی یا پتھر کی اوکھلی میں کوٹ کر ان کارس نچوڑ لیں۔اب اگر یہ رس ایک کلو ہو تو دھوئی تلی (seasamum)کا تیل2کلو لے ایک بڑے چوڑے منہ کے قلعی دار پتیلے میں ڈال کر چولہے پر چڑھائیں۔جب تیل خوب گرم ہو جائے ،تو اس میں آملوں کا پانی تھوڑاتھوڑا کر کے ڈالتے جائیں ااور پکاتے جائیں ۔یہاں تک کہ تمام پانی جل کر صرف تیل باقی رہ جائے۔اب اس تیل کو آگ سے اتار کر رکھ دیں۔جب تمام گا د اور میل نیچے بیٹھ جائے تو کپڑے کی چارتہہ میں چھان لیں اور ایک شیشے کے مرتبان میں رکھیں۔اب اس کو رنگنے کے لئے رنگ ملائیں جو اس کے لئے بازا ر سے مل سکتا ہے۔پہلے رنگ کو تھوڑے تیل میں حل کریں۔پھر اس گھول کو تمام تیل میں شامل کریں۔آخر میں آملہ کی خوشبو ملاکر تیل کو اچھی طرح ہلائیں اور مرتبان کو بند رکھیں اور استعمال کریں ۔سر کے بالوں کے لئے مفید ہے۔بالوں کی سیاہی قائم رکھتا ہے۔
نوٹ:
اگر سبز آملے نہ ملیں تو خشک آملوں کو 24گھنٹے پانی میں بھگو رکھیں۔پھر صاف ہاتھوں سے مل کر چھان لیں اور مندرجہ بالا طریقہ سے کام میں لائیں۔بازار سے رنگ لیتے وقت آئل کلر خریدیں جو پرفیومری کا سامان بیچنے والوں سے مل جاتا ہے۔
تیل بابونہ:
پھول بابونہ 100گرام،تلی کا تیل 400گرام۔ملاکر بوتل میں 40 روز تک بند کرکے دھوپ میں رکھیں۔بعد میں چھان کر کام میں لائیں۔اس کی نیم گرم مالش کریں ۔ریاحی درد ،درد کمر اور جوڑوں کے درد کے لئے مفید(sesame benefits)ہے۔
تیل مُولی:
مولی تازہ لے کر کچل لیں اور رس نکالیں۔اگر رس مولی 60 گرام ہو تو تلی کا تیل 30گرام ملاکر اس قدر جوش دیں کہ پانی جل کر صرف تیل باقی رہ جائے ۔اسے چھان لیں اور چند قطرے نیم گرم کان میں ڈالیں ۔کان کے درد سوجن کے لئے مفید(sesame benefits) ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تل ،کنجدGingeli Seeds
لاطینی:
SesamumIndicum
خاندان:
Pedaliaceae
دیگر نام:
عربی میں سمسم،فارسی میں کنجد،سندھی میں تر،بنگالی میں تل گاچھ،مرہٹہ میں تل اور انگریزی میں جن جیلی سیڈز
مایئت:
تل کا پودا (seasamum)دو تین فٹ اونچا ۔اس کا تنا چپٹا پچکا ہوا اور اندر سے خالی ہوتا ہے۔پتے مختلف سائز کے نوک دار اور کناروں سے کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔پھولنازک لمبے ،سفید نیلا ہٹ لئے ہوئے جن پر سرخ یا پیلے نقطے ہوتے ہیں۔پھلی لمبی نوک دار دو حصوں میں منقسم جس کے اندر سفید یا سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے تخم بھرے ہوتے ہیں۔جو کہ بطور دوا مستعمل ہیں اور طبی نقطہ نگاہ سے سیاہ تل زیادہ مفید (sesame benefits)ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش:
پاکستان اور ہندوستان میں ہر جگہ خصوصا گرم علاقوں میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔
مزاج:
گرم تر درجہ دوم۔
افعال:
مسمن بدن، مقوی باہ،مغری ،محلل اورام،حابس خون بواسیر۔
استعمال:
تلوں (seasamum)کو مقوی باہ معجو نوں میں شامل کرتے ہیں۔ تلوں کو شکر خشخاش اور مغز بادامکےہمراہ کھانے سے جسم فربہ ہوتا ہے اور مقوی باہ ہے۔غروبت (تیل)کی وجہ سے امراض سینہ مثلا کھانسی،دمہ اور حلق کی خشونت کو دور کرتا ہے۔تلوں کو شہد میں ملا کر بطور لعوق چٹاتے ہیں۔تلوں کو مغز اخروٹ کے ہمراہ کھاناخون بواسیر کو بند کرنے کے لئے نہایت مفید(sesame benefits) بیان کیا جاتا ہے۔
ورموں کو تحلیل کرنے کے لئے روغن کنجد نہایت مفید اور مشہور دوا ہے۔اعضا ء،جوڑوں کے درد اور ریاحی دردوں میں اس کے تیل میں مناسب دوائیں جلا کر چھان کر ملنا مفید ہے۔اس کے پتے پلٹس کے کام آتے ہیں اورتیل سے مختلف مراہم بنائے جا تے ہیں
بول فی الفراش اور سلسل البول میں تلوں کو کاٹ کر گڑ کے ہمراہ لڈو بنا کر کھلانےمفید ومجرب ہیں۔ان کو ہموزن ہونا چایئےاور اس غرض کے لئے تل مقشر زیادہ بہتر ہیں۔مدر حیض ہونے کی وجہ سے ان کو زیادہ مقدار میں کھانے سے اسقاط حمل کو خطرہ ہوتا ہے۔ورم رحم میں تل اور السی کوٹ کر پانی میں پکا کر زیر ناف باندھتے ہیں۔
بالوں کو بڑھانے اور سیاہ کرنے کے لئے اس کے پتوں (seasamum)اور جڑ کے جوشاندہ سے سر کو دھوتے ہیں۔
نفع خاص:
مقوی باہ اور مسمن بدن،
مضر:
دیر ہضم۔
بدل:
السی
مصلح:
بریان کرنا،شہد خالصاور قند سیاہ
کیمیاوی اجزاء:
ایک نہ اڑنے والا تل۵۰ سے ۶۰ فیصدی ، Proteids ۲۰ فیصدی، کاربو ہا ئیڈریٹ۱۸فیصدی، Mucilage ۵ فیصدی ،لوہا،کیلشیم،فاسفورس اور وٹامن بی بھی پائے جاتے ہیں۔اس لئے تلوں کا استعمال(sesame benefits)جسمانی طاقت اور بدنی نشونما لے لئے بہترین ہے۔
مقدار خوراک:
سات ماشے ایک تولہ تک۔
مشہور مرکب:
معجون مقوی علوی خان،معجون ثعلب،لبوب کبیر وغیرہ۔
تل کا تیل،روغن کنجد، میٹھا تیل
دیگر نام:
عربی میں دھن السمسم،فارسی میں روغن کنجد،ہندی میں میٹھا تیل،سندھی میں ترن جو تیل۔
ماہیت:
تلوں (seasamum)کو کولھو میں دبا کر روغن نکا لا جاتا ہے۔ان سے تیس یا چالیس فیصد تیل نکلتا ہے۔سیاہ تلوں کا تیل کھانا پکانے اور دوائی استعمال کے لئے اور سفید تلوں کا تیل ہیر آئیل بنانے کے لئے کام میں لایا جاتا ہے۔جو رنگت میں ہلکا زدر اور قوام میں رقیق ہوتا ہے ۔ بودھیمی،ذائقہ شیریں روغنی ہوتا ہے۔
مزاج:
گرم ایک تر درجہ دوم بعض کے نزدیک متعدل۔
استعمال :
تلوں (seasamum)کا تیل گھی کی مانند غذاؤں میں بکثرت استعمال کیا جاتاہے ۔یہ بدن کو فربہ کرتا ہے۔اور خشکی کو دور کرتا ہے۔بطور دوا خشک کھانسی اور دمہ میں استعمال (sesame benefits)ہوتا ہے۔بدن کی خشکی اور خارش کو زائل کرنے کے علاوہ منا سب ادویہ میں ملا کر فالج ،لقوہ ،وجع المفاصل وغیرہ میں مالش کرتے ہیں۔آگ سے جلنے پر لگاتے ہیں۔بالوں کو بڑھانے کے لئے اس کی کھلی سے سر کو دھو کر تلوں کاتیل سر میں لگاتے ہیں۔تلوں کا تیل مقوی باہ ہے اور طلاء کے علاوہ مرہم بنانے میں کام آتا ہے۔
خاص بات:
ایک امریکی محقق کے مطابق اس نبات میں کافی تعداد میں قابل جذب معدنی نمکیات ،ایلومنی مادے موجود ہیں نیز اس میں لسی تھین اور فاسفورس آمیز چکنائی ہے جو دماغ اور اعصاب کے لئے نہایت ضروری ہے۔یہ مادہ تل کے علاوہ انڈے کی زردی ،گوشت اور دال ماش میں پایا جاتا ہے۔پرانے زمانے کے پہلوان طاقت بڑھانے کے لئے تل(seasamum) اور اس کا تیل استعمال کرتے تھے۔
کیمیاوی اجزء:
سے ین،اولی اک ایسڈ ،لائی نوک اک ایسڈ پائے جاتے ہیں۔اس کو روغن زیتون کی جگہ (بدل) استعمال (sesame benefits)کیا جاتا ہے۔
نفع خاص:
مسمن بدن، محرک اعصاب،
مضر:
دیر ہضم ،مرخی معدہ،
مصلح:
پیاز کا پانی اور لیموں کا عرق ،بدل:روغن بادام شیریں۔
مقدار خوراک:
پانچ سے سات ملی لیڑ (ماشے) بطور دوا۔
مشہور مرکب:
مرہم جد وار،روغن سرخ،روغن لبو ب سبعہ،روغن اکسیر (طب نبوی دوا خانہ)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق