مختلف نام:ہندی میں تو دری۔ عربی بزرالخمم۔ فارسی تودری۔ بنگالی فیری۔ لاطینی لیپی ڈائم ایپرس لنن(LepidiumIperis Linn) اور انگریزی میں نام وال فلاور چیرانٹھس(Wall Flower Cheiranthus) ہے۔اس کے پھول کو گل خیرو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ پھول رات کو کھلتا ہے اس لئے ان کو گل شبو بھی کہتے ہیں۔
شناخت:یہ ایک سفید رنگ کا کھڑا پودا نرگس کی طرح ہوتا ہے۔ لیکن اس کے پتے نرگس کے پتوں کی نسبت نوکدار ہوتے ہیں۔مئی، جون میں برسات کے دنوں میں اس کو پھول لگتے ہیں۔ ان کی بھینی بھینی خوشبو نہایت ہی دل پسند ہوتی ہے۔ پنجاب، ہریانہ، دہلی، یوپی، ہماچل کے علاوہ ہندوستان کے باغوں میں اس کو بکثرت لگایا جاتا ہے۔ باغ کی دیکھ بھال کرنے والا ہر مالی’’گل شبو‘‘ کے نام سے واقف ہے۔ علاوہ ازیں یہ بوٹی پڑوسی ممالک و ایران میں بھی پائی جاتی ہے۔ اس کے بیج مسور کے دانے سے ذرا چھوٹے ہوتے ہیں اور کسی قدر چپٹے ہوتے ہیں۔ یعنی ان کے کنارے پر جھالر سی لگی ہوتی ہے۔ اس بوٹی کے صرف پھول اور بیج ہی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں۔ بلحاظ رنگت تین قسم کی ہوتی ہے۔ سرخ،سفید اور زرد۔ اس کے بیج ہی تودری کہلاتے ہیں۔تودری کو تودری گلگوں بھی کہتے ہیں۔ ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ بازار میں سرخ اور زرد دستیاب ہوتی ہیں۔
مزاج:گرم و تر۔
مقدار خوراک:6 گرام سے 12 گرام تک۔
ماڈرن تحقیقات:تودری کے بیجوں سے ایک جوہر تودرین نام کا پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک روغن فراری اور گندھک بھی پائی گئی ہے۔
فوائد:ا سے منی کو گاڑھا کرنے اور مردانہ طاقت بڑھانے کے لئے استعمال کرایا جاتا ہے۔ اس سے جریان، احتلام اور مردانہ کمزوری دور ہوجاتی ہے۔ عورتوں میں دودھ کی کمی کے لئے بھی استعمال کرایا جاتا ہے۔ بلغم خارج کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔ کھانسی دمہ میں اسے بشکل لعوق دیتے ہیں۔ یہ ورموں کو تحلیل کرتی ہے۔ جسم کو موٹا کرتی ہے۔ اس کے پھول مقوی دل وقبض کشا ہیں۔
تودری کو باریک سفوف بنا کر برابر چینی ملا کر 12 گرام کی مقدار میں صبح و شام ہمراہ دودھ استعمال کرنا جریان، احتلام و مردانہ کمزوری کے لئے بہت مفید ہے۔ بچوں کی پھنسیوں پر( خاص طور پر 12 دن کے چھوٹے بچے کے جسم پر جو لال لال پھنسیاں نکلتی ہیں)، اس کی جڑ کو ہلدی کے ساتھ پیس کر مکھن میں ملا کر لگاتے ہیں جس سے پھنسیوں کو آرام آجاتا ہے۔
تودری سے تیار ہونے والے آسان و آزمودہ مجربات
سفوف جریان:تودری سفید 20 گرام،تودری سرخ20گرام،ثعلب مصری 30 گرام، شقاقل مصری 20 گرام، بہمن سرخ 20گرام، بہمن سفید 20 گرام، دارچینی 20گرام، موصلی سفید 20 گرام، سنگھاڑا خشک 20 گرام۔ سب کو کوٹ چھان کر سفوف بنالیں اور اس میں ان سب کے برابر وزن چینی سفید ملالیں۔
خوراک:5سے 10گرام صبح و شام نیم گرم دودھ گائے سے لیں۔ پرانے ونئے جریان کے لئے مفید ہے۔
پرمیتھ آنتک چورن:تودری سفید،تودری زرد،ستاور،تالمکھانہ، اسگندناگوری، موصلی سفید، موصلی سیاہ، مغز بیج کونچ، بیج اوٹنگن، سنگھاڑا خشک، بہمن سفید، بہمن سرخ، کیسر، لہسوڑیاں، مصطگی رومی۔ سب ادویات برابر برابر لےکر خوب باریک پیس کر چھان لیں اور اس میں برابر چینی ملا لیں۔
خوراک:3 گرام سے 6 گرام ہمراہ دودھ گائے نیم گرم صبح و شام کھلائیں۔منی کو گاڑھا کرنے کے علاوہ ہر قسم کے جریان میں مفید ہے۔
تودری سے تیار مشہور یونانی مرکبات لبوب صغیر و لبوب کبیر ہیں۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
تودری (Wallflower)
فیملی:(Creuiferae)
دیگر نام:عربی میں بزرا،لخم خم،فارسی میں تودری،ہندی میں دوری،بنگالی میں خیری اور انگریزی وال فلاور
ماہیت:تودری تین قسم کی مشہور ہے۔پیلی(زرد)تودری،سفید تودری(میتھیولا انکانا)سرخ،اس کے علاوہ ایک تودری سیاہ بھی بازار میں آتی ہے۔ان سب میں سے پیلی (زرد)تودری(لے پیڈیم ابے رس)کو زیادہ مفید جانا جاتا ہے۔
یہ ایک کھڑی جھاڑی ہوتی ہے۔جو ایک فٹ سے دو فٹ اونچی ہوتی ہے۔اس کا پودا،تنا،شاخیں ملائم ہوتی ہیں یعنی یہ کھڑا پودا مثل نرگس ہوتا ہےلیکن اس کے پتے نرگس کے پتوں کی نسبت زیادہ نوک دار(سالم نوکیلےبرچھی کی شکل)ہوتے ہیں۔موسم برسات (مئی اورجون)میں اس کو پھول لگتے ہیں۔جن کو گل خیری کہتے ہیں۔یہ پھول رات کو پھولتا ہے۔اس لئے اس کو گل شبوبھی کہتے ہیں۔پھول خوبصورت،بھینی خوشبونہایت دل آویز ہوتی ہےجو کہ نارنگی جیسے زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔پھلی دونوں طرف سے کھلنے والی ڈیڑھ سے ڈھائی انچ لمبی ہوتی ہے۔ جس میں تخم بھرے ہوتے ہیں۔تخم پھیکا اور چپٹا ہوتا ہے۔ اس کے پھول اوربیج ہی ادویات میںاستعمال ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش:پاکستان،ہندوستان،ایران اور یورپ وغیرہ۔
مزاج:گرم درجہ دوم،اول درجہ میں تر
افعال:مقوی باہ،مولدشیر،مسخن،ملطف،مخرج ومنفث بلغم، مقوی معدہ بارد،مسمن بدن اور ضماداًمحلل ہے۔
استعمال:تودری مقوی باہ،مولدمنی،مولد شیراور مسمن بدن ہےلہذااس کا سفوف یا اس کے ہمراہ دیگر ادویہ ملا کر دودھ کھلائی جاتی ہے۔زیادہ تر اس کا استعمال مذکورہ مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔منفث اور مخرج بلغم ہونے کی وجہ سےضیق النفس میں لعوقاًمستعمل ہے۔ سینہ اور شش کو اخلاط غلیظ سے پاک کرتی ہے۔ محلل ہونے کے باعث ضماداًاورام کو تحلیل کرتی ہے۔
روغن خیری زرد بعض طلاؤں میں بے سیس زمین کا کام دیتا ہے۔اس کےبنانے کی ترکیب یہ ہےگل خیری کو روغن کنجد میں ڈال کر دھوپ میں رکھیں۔جب ان کا اثرروغن میں آ جائے تو پھول بدل دیں۔اس طرح دو مرتبہ نئے پھول ڈالنے سے روغن خیری زرد تیار ہوتاہے۔
نفع خاص:مقوی باہ اور مخرج بلغم،مضر:سوزش اور گھبراہٹ پیدا کرتا ہے۔
بدل:بھن سرخ وسفید۔مصلح:جوش دنیا اور پانی سے تر کرنا۔
کیمیاوی اجزاء:اس میں ایک تیز مواد (Iepion)ایک اڑنے والا تیل،سلفر اور لال تودری میں چیری نائن (Cheri nine)گلکو سائیڈہوتا ہے۔
مقدار خوراک:سات سے ایک تولہ (سات گرام سے11.5 گرام )
مشہور مرکب:لبوب کبیر،لبوب صغیر
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق