ہر جاندار زندگی کی بقا ، طاقت و توانائی حاصل کرنے اور صحت و تندرستی کے لئے خوراک یا غذا کا استعمال کرتا ہے۔ وہ جو بھی غذا کھاتاہے وہ خوراک قدرتی طور پر ہر جا ندار کے جسم میں کئی کیمیائی مراحل سے گذرتی ہےاور جسم خوراک سے غذائیت حاصل کرتا ہے۔ جو اس کی زندگی کی بقا اور صحت و تو ناائی برقرار رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ اس لئے غذائیت اور اس کی اہمیت جاندار میں حیاتیاتی اور جسمانی عمل ہے ۔ غذائیت کے مراحل میں غذا یا خوراک کا عمل انہضام کے ذریعے ہضم ہونا ، جسم میں جذب ہونا ، میٹابولزم، نقل و حمل، اور اخراج وغیرہ شامل ہیں۔ سائنس کا وہ شعبہ جو غذائیت کے جسمانی عمل کا مطالعہ کرتا ہے اسے نیوٹریشنل سائنس کہا جاتا ہے۔
غذاؤں میں موجود وہ تمام غذائی اجذاء غذائیت میں شامل ہوتے ہیں جو ہم خوراک کی صورت میں اپنے جسم کو فراہم کرتے ہیں جیسے وٹامنز ، معدنیات، پروٹین ، کاربو ہائیڈریٹ چربی، قدرتی پانی اورفائبر وغیرہ۔ تمام غذائی اجذاء مختلف غذاوں میں مختلف مقدار میں شامل ہوتے ہیں ۔ تمام غذائی اجذاء صحت مند رہنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔
غذائی اجذاء انسان کی جسمانی و ذہنی نشوو نما اور صحت کے ضامن ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف جسمانی صحت و تندرستی اور طاقت و توانائی کے لئے ضروری ہیں بلکہ بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں اور بیماریوں کی روک تھام اور ان کے علاج میں بھی مدد کرتے ہیں ۔ اگر انسان اپنی غذا میں تمام غذائی اجذاء کا صحیح توازن نہیں رکھتا تو ان کی کمی سے انسانی صحت کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
میکرونیوٹرینٹس اور مائکرو نیوٹرینٹس غذائی اجزاء
کچھ غذائی اجذاء جن کی انسانی جسم کو زیادہ مقدار میںٖ ضرورت ہوتی ہے۔ انھیں میکرونیوٹرینٹس (Macronutrients) غذائی اجزاء کہتے ہیں۔اور کچھ ایسے غذائی اجذاء جن کی کم مقدار میں انسانی جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ وہ مائکرو نیوٹرینٹس (Micronutrients) غذائی اجزاء کہلاتے ہیں۔میکرونیوٹرینٹس غذائی اجزاء میں جیسے فائبر، پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور چربی وغیرہ شامل ہیں
فائبر(غذائی ریشہ )
فائبرغذائی ریشے کے ساتھ ساتھ ایک کاربوہائیڈریٹ بھی ہے۔ فائبر کی کچھ اقسام جسم، توانائی کے حصول کے لئے استعمال کرتا ہے۔ فا ئبر والی غذائیں کھانے سے انسان زیادہ دیر تک پیٹ بھرا ہو امحسوس س کرتا ہے۔ فائبر، قبض ، پیٹ کے امراض ، جسمانی کمزوری ، ذیابیطس اور امراض قلب کی بیماریوں سے محفوظ رکھتاہے۔
پروٹین
پروٹین نامیاتی مرکبات ہیں جو امینو ایسڈ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ کچھ غذاؤں میں پروٹین وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں ۔ اس طرح وہ تما م امینو ایسڈ جوجسمانی صحت کے لیئے ضروری ہیں ان غذاؤں سے جسم کو حاصل ہوجاتے ہیں ۔ نباتاتی غذاؤں سے مکمل پروٹین حاصل نہیں ہوتے اس لئے جسم میں پروٹین کی کمی کو پورا کرنے کے لئے پروٹین والی غذاؤں کا استعمال ضروری ہے۔
کاربوہائیڈریٹس
غذاؤں میں موجود نشاستہ ، گلوکوز ، شکر اور فائبر کاربوہائیڈریٹ کی ہی اقسام ہیں۔شوگر سادہ یا عام جذ ہے یہ جسم کو تیزی سے توانائی مہیا کرتی ہے۔ جسم شکر کو تیزی سے جذب بھی کرلیتا ہے۔ لیکن اس سےبلڈ شوگر کی سطح میں اضافےکا خطرہ بڑھ جاتا ہےجس سے ٹائپ 2 ذیابیطس کی بیماری پیدا ہو سکتی ہے
چربی
جسم کو مناسب سطح پر چربی کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔کیونکہ یہ بھی جسمانی صحت و تندرستی کے لئے بہت ضروری ہے۔ یہ جسم میں موجود جوڑوں کو متحرک رکھتی ہے ۔ جسمانی سوزش کو کم کرتی ہے ، اعضاء کو ہارمونز بنانے میں مدد کرتی ہے۔ دماغ کو صحت مند رکھتی ہےاور کچھ اقسام کے وٹامنز کو، جسم میں جذب کرنے میں مدد بھی دیتی ہے۔ لیکن جسم میں چربی کی زیادتی جگر کے امراض ، ہائی کولیسٹرول، جسمانی وزن میں اضافہ ، موٹاپہ اور کئی بیماریوں کا موجب بنتی ہے۔
پانی
پانی توانائی فراہم نہیں کرتا اور نہ ہی پانی سے کوئی وٹامنز ، پروٹین یا معدنیات حاصل ہوتی ہیں۔ لیکن پھر بھی انسانی جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ جسمانی نظام کے عمل کے لئے پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔اسی لئے انسانی جسم میں تقریبا 60 فیصد پانی ہوتا ہے ۔ انسان کو ایک دن میں 8 گلاس یا 2لیٹر پانی ضرور پینا چاہئے ۔ لیکن پانی کی کچھ مقدار پھلوں اور سبزیوں میں شامل پانی سے بھی پوری ہوسکتی ہے جیسے تربوز ، سردا گرما وغیرہ جو جسم کو وافر مقدار میں پانی مہیا کرتے ہیں۔
مائکرو نیوٹرینٹس (Micronutrients)
مائکرو نیوٹرینٹس (Micronutrients) سے مراد ایسے غذائی اجذاء ہیں جو انسانی جسم کی صحت و تندرستی کے لئے بہت ضروری تو ہوتے ہیں۔ لیکن جسمانی نظام کی کارکردگی کے لئے ان کی کم مقدارکی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے معدنیات کیلشیم ، آئرن، زنک وغیرہ اور وٹامنز یہ مائکرو نیوٹرینٹس ( غذائی اجذاء ) انسانی جسم کی صحت و تندرستی کے لئے انتہائی ضروری ہوتے ہیں اگر جسم میں ان کی کمی واقع ہوجائے توانسانی جسم بیماریوں میں مبتلاء ہوجاتاہے اس لئے طبی معالج ان کی کمی پوری کرنے کےلئے سپلیمینٹس بھی تجویز کرتے ہیں۔
پوٹاشیم
ایک طبی تحقیق کے مطاپق ہر بالغ انسانی جسم کو روزانہ 4,700 ملی گرام پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ پوٹاشیم دل ، گردوں، اعصاب اور پٹھوں کی کارکردگی اور صحت کو بہتر بناتاہے۔ یہ غذائی اجزاء کو خلیوں تک پہنچاتا اور ضائع ہونے والے اجذاء کو خلیوں سے باہر بھی نکالتا ہے ۔یہ آلو، پالک ،دالوں ، پھلیوں کیلے ، ناریل کا پانی، ناشپاتی اور خشک میوہ جات کشمش ، خوبانی وغیرہ میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کی کمی ہائی بلڈ پریشر ، فالج اور گردے کی پتھری کا باعث بن سکتی ہے۔اس کی زیادتی دل کی دھڑکن پر اثر انداز ہوتی ہے جس سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہوسکتاہے۔
سوڈیم
سوڈیم ایک الیکٹرولائٹ ہے یہ پٹھوں اور اعصاب کو متحرک رکھتا ہے۔ ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق انسان کو روزانہ صرف 2,300 ملی گرام سے زیادہ سوڈیم استعمال نہیں کرنا چاہئے اور یہ 2,300 ملی گرام سوڈیم تقریبا ایک چائے کا چمچ کی مقدار کے برابر ہے۔ سیب اور امرود سے بنے جام میں سوڈیم وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ اسکی زیادتی جسم میں تھکاوٹ ، سستی آسٹیوپوروسس ، گردوں کی بیماریاں اور تناؤ کا خطرہ پیداکرتی ہے۔ یہ اونچی سطح پرہائی بلڈ پریشر کا سبب بھی بن سکتاہےجس کی وجہ سے فالج اور امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ یہ مختلف غذاؤں میں قدرتی طورپرشامل ہوتا ہے لیکن یہ ٹیبل نمک ، جو سوڈیم اور کلورائیڈ سے بنا ہے کہ طور پر بھی روزانہ استعمال کیا جاتاہے۔
کیلشیم
کیلشیم ایک اہم معدنی جذ ہے جو جسمانی صحت مندی اور تندرستی کے لئے بہت ضروری ہے۔ کیلشیم دانتوں اور ہڈیوں کی نشوونما اور مضبوطی کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ دل کو تندرست و صحت مند رکھنے اور اعصاب کی مضبوطی کے لئے بھی بہت ضروری ہے۔اس کی کمی سے دل کی دھڑکن میں خرابی پیداہو سکتی ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ قبض اور گردوں میں پتھری کا باعث بھی ہو سکتاہے۔ بالغ افراد میں روزانہ کی خوراک میں 1000 ملی گرام کیلشیم ضرور شامل ہوبا چاہئے۔ اور بڑی عمر کے افراد کو 1200 ملی گرام کیلشیم لازمی اپنی روازانہ کی خوراک میں شامل کرنا چاہئے ۔ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء ، پتوں والی سبزیاں اور پھلیاں کیلشیم حاصل کرنے کے اچھے ذرائع ہیں۔
فاسفورس
فاسفورس بھی اہم معدنی جذ ہے جو دانتوں اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے یہ خلیوں کے لئے بھی اہم ہے۔اس کی زیادتی سے متلی قبض ، اسہال ، پٹھوں کی کمزوری ، پٹھوں اور جوڑوں کا درد، پیدا ہوتاہے۔بالغ افراد کی خوراک میں تقریباروزانہ 700 ملی گرام فاسفورس ضرور شامل ہونا چاہئے ۔ یہ بھی دالوں ، کاجو ،سالمن مچھلی ، دودھ اور دودھ سے بنی ہوتی اشیاء سے حاصل کیا جاسکتاہے۔
میگنیشیم
میگنیشیم بلڈ شوگراور بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہےیہ جسم کو ڈی این اے اور پروٹین پیدا کرنے کیے قابل بناتا ہےیہ پٹھوںاور ا اعصاب کے افعال میں بھی مدد کرتاہے۔ اس کی کمی کمزوری ، تھکاوٹ، وغیرہ کا باعث بنتی ہے۔ یہ نظام انہضام، ٹائپ 2 ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا باعث ہو سکتاہے۔ پالک، پھلیاں اور گری دار میوے میگنیشیم حاصل کرنے کے اچھے ذرائع ہیں۔ بالغ مردوں کو روزانہ خوراک میں 420 ملی گرام میگنیشیم اور بالغ خواتین کو روزانہ کی خوراک میں 320 ملی گرام میگنیشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
زنک
زنک بھی ایک غذائی جز ہے ، مدافعاتی نظام ، زخموں کی شفا، میٹابولزم، جسم کے خلیوں کی کارکردگی اور پروٹین کی تیاری میں مدد کرتا ہے۔ بالغ مردوں کو روزانہ 11 ملی گرام اور بالغ خواتین کو روزانہ 8 ملی گرام زنک کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کی زیادتی مدافعاتی نظام کو کمزور کر سکتی ہے۔ غذائی ذرائع میں سیب ، گائے کا گوشت ، اناج ، اور چکن شامل ہیں۔
آئرن
آئرن جسم میں خوں کے سرخ خلیوں کی نشوونما اور ا ضافے کا باعث ہوتا ہے یہ جسم کے تمام حصوں کو آکسیجن پہنچانے کا کام بھی کرتا ہے اور ہارمونزاور ٹشوز بھی بناتا ہے ۔ آئرن کی کمی سے جسم میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔
وٹامنز
انسانی جسم کو کم مقدار میں مختلف وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے۔ چونکہ انسانی جسم وٹامنز کو آسانی سے ذخیرہ نہیں کر سکتا اس لئے جسم میں جلد وٹامنز کی کمی واقع ہوجاتی ہے اس لئے وٹامنز باقاعدگی سے لینے چاہئے۔ وٹامن کی کئی اقسام ہیں جیسے وٹامن اے ، بی، سی ، ڈی ، کے وغیرہ اسلئے جسم کی تندرسی کو برقرار رکھے کے لئے ہر قسم کی صحت بخش خوراک استعمال کرنی چاہئے تاکہ جسم میں کسی بھی غذائی جذ کی کمی واقع نہ ہو اور جسم تندرست وتوانا اور صحت مند رہے۔