خریدنے کیلئے اس لنک پہ کلک کریں: زیتون کا تیل
مختلف نام: اردو، ہندی، فارسی، عربی زیتون۔ انگریزی کامن آلیو
(Commom Olive)۔ لاطینی اولیا یورو پیا لینن (Olea Europaea Linn)۔
شناخت: زیتون کے درخت یورپی ملکوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ لگ بھگ 9-10 میٹر اونچے ہوتے ہیں۔ اس کے پکے پھولوں کو دبانے سے تیل نکلتا ہے۔ یہی تیل “روغن زیتون” کے نام سے بازار میں دستیاب ہے۔
مزاج: گرم و تر۔
ماڈ رن تحقیقات: کیمیاوی تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں اولی این ایک سیال روغن جو کہ اولیک ایسڈ اور گلیسرین کا مرکب ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں لینولین اور پالے ٹین اجزاء بھی پائے جاتے ہیں ۔
خوراک: 10 گرام تک۔
فوائد: مارکیٹ سے ہمیشہ اصلی روغن زیتون لینا چاہئے، تب ہی پورا فائدہ مل سکتا ہے۔ زیتون کی ادھرنگ اور دوسرے امراض میں مالش کرتے ہیں۔ بدن کی خشکی دور کرنے اور جلدی امراض جیسے سورا ئسیس ، گنج میں بیرونی طور پر لگاتے ہیں۔
بدن میں چستی و گرمی پیدا کرتا ہے۔ پیشاب لاتا ہے۔ مسوڑھوں کو طاقت بخشتا ہے۔ پسینہ بند ہو جانے کی صورت میں اس کی مالش سے پسینہ جاری ہو جاتا ہے ، ذائقہ کڑوا و کسیلا ہوتا ہے۔ روغن زیتون ہر بیماری کی دوا ہے۔
روغن زیتون کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ اس میں سو خوبیوں ہیں اور ایک ہزار طریقوں سے استعمال ہو سکتا ہے۔ بلاشبہ اس کا تیل خصوصیت کے ساتھ بڑی قدر و قیمت کا حامل ہے۔ اسپین کی ایک پرانی کہاوت ہے کہ زیتون کا تیل ہر بیماری کی دوا ہے ۔ اس کے شفائی خواص پر روم کے شاعر ادوڈ نے خوب نغمہ سرائی کی ہے ۔ روم کے کھلاڑیوں کی غذا روغن زیتون سے تیار کی جاتی ہے اور جسم میں طاقت اور پھرتی پیدا کرنے کے لئے وہ اسے جسم پر بھی ملتے تھے ۔ روغن زیتون جنوبی یورپ کے ملکوں میں کھانا پکانے کے لئے بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ ان ملکوں میں تصلب الشرائین اور اس سے پیدا ہونے والے امراض یعنی دماغ کا پھٹ جانا وغیرہ ، ان ممالک کے مقابلے میں بہت کم پائے جاتے ہیں جہاں دوسری اقسام کے روغن استعمال کیے جاتے ہیں۔
یورپ میں زیتون کے درخت سب سے زیادہ اسپین میں پائے جاتے ہیں۔ دوسرا نمبر اٹلی کا ہے لیکن اٹلی کا روغن زیتون سب سےاچھا ہوتا ہے ۔ فرانس کا روغن بھی اٹلی کے تیل کے ہم پایہ ہے۔
گہرا سبز یا گہرا زردی مائل بھورا تیل اچھا نہیں ہوتا ۔بہترین تیل نہایت خفیف سبز یا سنہری ہوتا ہے۔
زیتون کے تیل سے ہر قسم کے کھانے تیار کیے جاتے ہیں ۔ اس کی مالش سے جلد نرم رہتی ہے۔ رنگ نکھر آتا ہے اور اعصاب میں قوت آتی ہے۔ یہ تمازت آفتاب سے جلد کی حفاطت کرتا ہے ۔ اس کے لئے کوئی کریم روغن زیتون کا بدل نہیں ہے۔
سر میں لگانے سے بفا کو دور کرتا ہےاور بالوں کو گرنے سے روکتا ہےاور جلد سفید نہیں ہونے دیتا ۔ زکام اور دردِ سر کو دور کرتا ہے۔اور بالوں کو گرنے سے روکتا ہے اور جلد سفید نہیں ہونے دیتا۔ زکام اور سر درد کو رفع کرتا ہے۔
آنتوں کو طاقت دینے کےلیے اس سے بہتر کوئی دوا نہیں ہے۔ آنتوں کو طاقت دے کر قبض کو رفع کر تا ہے۔ معدہ اور آنتوں کے التہاب زخموںاورچھالوں میں نہا یت مفید ہے۔پیٹ کے کیڑوں کو مار کر نکالتا ہے۔ آنتوں کو مروڑ اور پیچیش میں مفید ہے۔ رباخ کو خارج کرتا ہے۔ بلغم کو رفع کرتا اور سدے نکالتا ہے۔ منہ، معدہ۔ آنتوں اور بواسیری مسوں کی سوزش اور درد کو رفع کرتا ہے ۔ فالج و استر خا کو نافع ہے ، دردوں کو تسکین دیتا ہے۔
آنکھ میں لگانے سے بصارت میں قوت آتی ہے ۔ نزلے کے پانی کو روکتا ہے۔ آنکھ میں لگانے سے پانی بند ہو جاتا ہے۔ اگر ہمیشہ لگاتے رہیں تو موتیا بند کو تحلیل کر دیتا ہے اور آپریشن کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔ آنگھوں کے دھند ، جالے اور پھنسی کو رفع کرتا ہے۔
دانتوں پر ملنے سے مسوڑھوں اورہلتے دانتوں کو مضبوط کرتا ہے ۔ کان میں اگر پانی بھر جائے تو اس کے ڈالنے سے نکل آتا ہے۔
اس کا استعمال بواسیر کے مریض کے لئے مفید ہے ، پتھری کو توڑتا ہے ، خاص طور پر صفرادی پتھری اور پتے کی پتھری کے لئے مفید ہے۔ ۔ پیشاب اور پسینہ کھل کر آتا ہے۔ اس کی مالش سردی کے اثر کو زائل کرتی ہے اور رنگ کو نکھارتی ہے ۔
زہریلی دوا کی قوت کو توڑتا ہے۔ گرم کر کے بچھو کے کاٹےہوئے مقام پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔ زخموں کو بھرتا ہے اور کھجلی کو رفع کرتا ہے۔ اخلاط کو صاف کرتا ہے اور ان کی بد بو کو دور کرتا ہے۔ داداور گنج کے لئے مفید ہے۔
اس کی مالش عرق النساء اور وجع المفاصل کو نفع دیتی ہے۔
کمزور اور لا غر بچوں کے لئے اس کی مالش بہت مفید ہے۔
روغن زیتون سے تیار کیا ہوا صابن دوسری قسم کے صابنوں سے اچھا ہوتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
روغن زیتون’’ زیت‘‘(Olive Oil)
دیگر نام: عربی میں دہن الزیت‘ فارسی میں روغن زیت کہتے ہیں۔
ماہیت: تیل نکالنے کے لیے پھولوں کو موسم بہار میں جمع کیا جاتا ہے اور پکے ہوئے پھلوں کو چکی میں اس طرح پیسا جاتا ہے کہ گٹھلی بچ جائےاور گودا الگ ہوکر پس جائے پھر گودا کو تھیلیوں میں بھر کر تھیلوں کو ایک دوسرے پر رکھ دیا جاتا ہے۔ جس سے گاڑھا تیل نکلتا ہے۔ جس کوکروڈ آئل کہا جاتا ہے۔ اور اس تیل کو نالیوں سے حوض میں جمع کرکے اس میں پانی ملایا جاتا ہے ہلکا تیل اور شہد جیسا مادہ پانی میں تیر نے لگتا ہے اس کو(VirgiOli)کہا جاتا ہے۔ یہی بطور دوا کام آتا ہے ۔بقایا پھوگ سے دوسرے درجے کا تیل نکلتا ہے جو دیگر کام آتا ہے۔ اس کی گٹھلی میں بھی تیل پایا جاتا ہے۔
توریت اور انجیل میں روغن زیتون کا ذکر موجود ہے۔ روغن زیتون خفیف زرد رنگ کا سبزی مائل روغن ہوتا ہے جس کا ذائقہ ہلکا کسیلا ہوتا ہے۔
مقام پیدائش: ایشیائے کوچک‘ فلسطین‘ بحیرہ روم کے خطہ یونان‘ پرتگال‘ سپین‘ ترکی‘ اٹلی‘ شمالی افریقہ‘ الجزائر‘تیونس‘ امریکہ میں کیلیفورنیا‘ میکسیکو‘ پیرو اور آسٹریلیا کے جنوبی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
مزاج: گرم تر درجہ دوم( بقول حکیم مظفر اعوان صاحب کے گرم تر درجہ اول)
افعال بیرونی: مرطب‘ ملین‘ محلل‘ مسکن‘ مقوی‘مسمن بدن
افعال اندرونی: مسمن بدن‘ مسکن‘ ملطف‘ خفیف ملین‘ مفتت حصاۃ
زیتون کا پھل اور پتوں کا استعمال
ماہیت: یہ بیر کی شکل کا پھل ہے جس کا سائز بڑے بیر کی طرح کا گٹھلی بھی ویسی ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ کسیلا ہوتا ہے۔
زیتون کا پھل اور پتوں کا رس نچوڑ کر اسے اتنی دیر پکائیں کہ وہ شہد کی مانند گاڑھا ہو جائے۔ اس سے کلیاں کریں تو منہ کے اندر زخم( سفید داغ یا زخم)ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔ اس میں سرکہ یا سپریٹ ملا کر سر پر لیپ کرنے سے گنج اورداءالثعلب میں مفید ہے۔ اس لیپ میں شہد ملاکر زخموں پر لگا نے سے ان کی سرخ‘جلن اور تعفن دور کرتا ہےاگر زخم پر چھلکا آیا ہو تو اس کے لگانے سے وہ اتر جاتا ہے۔ اس کے مسلسل لیپ سےپھنسیوں اور چیچک کے داغ دور ہو جاتے ہیں۔اس کی گٹھلی کو پیس کر اور چربی میں حل کرکے لگانے سے ناخنوں کا مرض ٹھیک ہو جاتا ہے۔
زیتون کے پتوں کو گھوٹ کر لگانے سے پسینہکی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔ان کے پتوں کا ضماد جمرہ ‘داد‘قوبا‘ پتی(شریٰ)اور نملہ کونافع ہے۔خراب اور گندے زخموں پر لگانے سے ان کی بدبو دور کرکے جلد ٹھیک کر دیتا ہے۔جنگلی زیتون کے پتوں کا پانی( رس) کان میں ڈالنے سے کان بہنے بند ہو جاتے ہیں۔ اگراس میں شکر ملا کر گرم گرم ٹپکائیں تو کان کی پھنسی‘ میل کی زیادتی اور اس سے پیدا ہونے والے بہرہ پن میں مفید ہے۔ پتوں کو جوش سےکلیاں کرنے سے دانتوں کا درد جاتا رہتاہے۔زیتون کی لکڑی کو آگ لگا کر جلائیں تو اس سے نکلنے والا تیل پھپھوندی سے پیدا ہونے والی تمام جلدی بیماریوں داد‘ چھیپ‘ چنبل‘ سرکا بفہ اور گنج کو ٹھیک کردیتا ہے۔
زیتون کا اچار بھوک بڑھاتا ہے۔ زیادہ مقدار میںقبض کشا ہے۔’’ بہر حال ہوتا بہت لذیذ ہے اور مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہیں۔ ‘‘ (حکیم نصیر احمد)
روغن زیتون یا زیتون کا تیل کا استعمال
بیرونی استعمال: روغن زیتون کو درد اعضاء‘ فالج‘ اوجاع مفاصل‘عرب النساء اور دوسرے امراض میں تحلیل و تسکین کی غرض سے مالش کرتے ہیں۔ بدن کی خشکی کو دور کرنے اور جلد کے خشک ا مراض مثلا چمبل اور خشک گنج میں لگاتے ہیں۔ روغن زیتون باقاعدگی سے سر پر لگانے سے نہ تو بال گرتے ہیں اور نہ ہی جلد سفید ہوتے ہیں۔ اس کی مالش سے داد اور بھوسی زائل ہوجاتے ہیں۔ کان میں پانی پڑا وہوتو زیتون کا تیل ڈالنے سے یہ پانی نکل جاتا ہے۔ آگ سے جلے ہوئے اعضاء کی سوزش کو تسکین اپنے کیلئے مرہم بنا کر استعمال کرتے ہیں۔ اسے مرہم میں شامل کرنے سے زخم جلد بھر جاتا ہے۔ناسور کو مندمل کرنے میں کوئی دوائی زیتون سے بہتر نہیں۔ ضعیف اشخاص خصوصاً لاغروضیعف بچوں میں اس کو بدن پر ملتے ہیں۔ان کے جسم سے ضعیف و لاغری دور کرتا ہے۔ بعض اطباء کے نزدیک اس کی سلائی باقاعدہ آنکھ میں لگانے سے آنکھ کی سرخی کٹ جاتی ہے اور موتیابند کو کم کرنے میں مفیدہے۔ بعض طبیب اس کی مالش کو مرگی کے لئے مفید قرار دیتے ہیں۔ عضومخصوص پر مالش سختی‘ موٹاپا پیدا کرتی اور محرک باہ ہے۔
اندرونی استعمال: پانی میں روغن زیتون ملا کر پینے سے پرانی قبض جاتی رہتی ہے۔ روغن زیتون معدہ اور آنتوں کے اکثر امراض میں پینا مفید ہے۔پیچش میں فائدہ مند ہے۔پیٹ کے کیڑے مار دیتا ہے۔ گردہ کی پتھری توڑ کر نکلتاہے۔استسقاء( پانی بھر جانا) میں مفید اور پیشاب آور ہے۔
منہ کے زخموں کو جلد مندمل کرتا ہے۔ گلے کو صاف کرتا ہے۔ قبض‘ قروح مقعد‘ شقاق مقعد‘ بواسیر خونی و بادی اور حصات المرار(پتہ کی پتھری) کے لئے مفید ہے۔ اندرونی اعضاء اور سوزش کو تسکین دیتا ہے۔ پتہکی سوزش کے مریضوں کو بنیادی طور پر چکنائی سے پرہیز کرایا جاتا ہے مگر روغن زیتون ان کے لیے مفید ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس مقصد کے لیے 300 ملی لیٹرروغن زیتون پلاکر نالیوں سے سدے نکالنے کا کام لیا‘ بعض اوقات اسی عمل کے دوران پتہ کی پتھریاں بھی نکل گئیں۔
جب ورم امعا ءیا سدے کی وجہ سے قولنج ہوتو گلیسرین اور روغن زیتون کی پچکاری کرنا مفید ہے۔ قوت با ہکو تقویت دینے کے لیے مفید و مجرب ہے۔
روغن زیتون زہروں کا تریاق: تیزابی زہروں کے علاج میں عام طور پرقلوی ادویہ دی جاتی ہے جبکہ قلوی زہروں کا اثر زائل کرنے کے لئے تیزابی دوائیں استعمال ہوتی ہیں۔اس لئے زہروں کے فوری علاج میں اگر زہر سے واقفیت نہ بھی ہوں تو اکثر اوقات دودھ استعمال کیا جاتا ہےمگر روغن زیتون وہ منفرد دوائی ہے جو ہر قسم کے زہروں کے اثر کو زائل کرنے کے ساتھ ساتھ ملا اور آنتوں کے مضر اثرات کو ختم کرتا ہے۔
سنکھیا کے زہر خود درنی میں اندرونی علامات سے قطع نظر خرابی کا اصل ذریعہ معدہ اور آنتوں میں سوزش ہے کیونکہ کے سنکھیا کھانے کے فورا ًبعد آنتوں میں خراش کی وجہ سے اسہال شروع ہوجاتے ہیں۔ تھوڑی دیر کے بعد دستوں کے ساتھ خون آنے لگتا ہے۔ اسکے بعد آنتوں میں زخم اورسوراخ ہوجاتےہیں۔ اندرونی اثرات کے علاوہ اتنا کچھ ہی موت کا باعث ہوسکتا ہے۔ ان حالات میں مریض کوزیتون کا تیل بار بار پلایا جائے تو وہ آنتوں کے زخموں کو مندمل کردیتا ہے۔ سوزش کو ختم کردیتا ہے۔ اس کے ساتھ اگرلعاب بہی دانہبھی شامل کر لیا جائے تو فوائد میں اضافہ ہوتا ہے۔
اسکے یہ لاجواب اثرات ہر زہر کا تریاق ہے۔ جو تیز جلانے والی اور آنتوں یا گردوں میں زخم پیدا کرتی ہو جیسے کینتھراڈین وغیرہ۔
قرآن پاک میں زیتون کا بیان
ترجمہ:’’ قسم ہے انجیر کی اور قسم ہے زیتون کے اور قسم ہے طور سینا کی اور قسم ہے اس امن والے شہر کی۔‘‘(التین)
ترجمہ:’’ یہ وہی اللہ ہے جو آسمان سے پانی برساتا ہے اس پانی کو انسان پیتے ہیں اور اسی پانی سے درخت اُگتے ہیں۔ جن پر تم اپنے جانور چراتے ہو‘ اسی پانی سے وہ تمہارے کھیتوں کو اگاتا ہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور دوسرے پھل اگتے ہیں۔‘‘( الخل)
ارشادات حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم( زیتون کے بارے میں)
حضرت السید الانصاری رضی اللہ عنہ روایات فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ترجمہ:’’ زیتون کے تیل کو کھاؤ اور اس کی جسم پر مالش کرو کہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔‘‘( ترمذی‘ ابن ماجہ)
ترجمہ: حضرت علقمہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہارے لئے زیتون کا تیل موجود ہے اسے کھاؤ اور بدن پر مالش کرو کیونکہ یہ بواسیر میں فائدہ کرتا ہے۔‘‘( ابن الجوزی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ترجمہ: زیتون کا تیل کھاؤ اور اسے لگاو کہ اس میں 70 بیماریوں سے شفا ہے۔ جس میں سے ایک کوڑھ( جذام) بھی ہے۔( ابو نعیم)ْٰ
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہہ روایت کرتے ہیں:
نبی اے کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذات الجنب کے علاج میں ورس اور زیتون کے تیل کی افادیت کی تعریف فرمایا کرتے تھے۔( ترمذی‘ مسند احمد‘ ابن ماجہ)
نفع خاص: مقوی اعصاب۔ مضر: متعفن حالت میں استعمال کرنے سے خارش پیدا کرتا ہے۔مصلح:شہد‘ شربت بنفشہ‘ بدل: روغن بلسان’’ لیکن میرے نزدیک اس کا کوئی بدل نہیں‘‘( حکیم نصیر احمد)
جدید کیمیاوی تحقیق: اس میں’’اولی این‘‘ سیال روغن ہے جو ایک اولیک ایسڈ اور گلیسرین کا مرکب ہے۔’’لینولین‘‘ جو گلیسرائیڈ اور لائی فولک ایسڈ کا مرکب ہے۔’’پالے تین‘‘ ایک جمنے والا روغن جو پا میٹک ایسڈ اور گلیسرین کا مرکب پایا جاتا ہے اور کچھ(Arachin) اجزاء پائے جاتے ہیں۔یہ پانی میں حل نہیں ہوتے مگر الکوحل‘ایتھر‘کلوروفارم‘ اور لیکوئڈ پیرافین کے ساتھ حل ہو جاتا ہے۔
ملاوٹ: بعض لوگ اس میں بنولہ کا تیل‘ روغن کنجد اور روغن مونگ پھلی کی ملاوٹ کر لیتے ہیں۔
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روغن زیتون کولیسٹرین نامی مادہ کو حل کر لیتا ہے یہ مادہ سنگ مرارہ کا خاص جز وہے۔ اس لئے سنگمرارہکے مریض کو روغن زیتون بڑی مقدار میں استعمال کرایا جاتاہے ۔جو پتھری کو گھلا کر خارج کرتا ہے۔
مقدار خوراک:6ماشہ سے 1تولہ تک (5 ملی لیٹر سے 20لیٹر تک)
ذاتی تجربہ روغن زیتون میں نے ذاتی طور پر سنگ گردہ‘ ورم گردہ‘ سوزش آلات بول میں استعمال کیا تو حیران کن شفا ہوئی۔ میرے ایک دوست کو خونی بواسیر کی شکایت تھی۔ اس کو رات کے وقت2 بڑے چمچ پینے سے یہ شکایت ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئی لیکن اس کا استعمال کم از کم 3سے 6ماہ تک جاری رکھیں ۔میں روغن اکسیر کے نام سے ایک مالش تیار کرتا ہوں۔ جس کا جزو اعظم روغن زیتون ہے جو کہ اعصابی دردوں‘ بطور طلاء اور لقوہ کے لیے مشہور مالش ہے اور بطور ٹانک بھی استعمال کرواتا ہوں۔
عرب مالک میں روغن زیتون گھی کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔ وہاں بادشاہوں سے لے کر عام آدمی کی خوراک میں یہ جزوا عظم ہے۔(حکیم نصیر احمد ناز)
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق