شکر گزاری ایک اعلیٰ صفت ہے۔ اور یہ صفت خوش اخلاقی اور دانائی کی نشانی بھی ہے ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے انسانی زندگی پر کتنے مثبت اثرات پڑتے ہیں ۔ اور انسان کی زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے۔ اور یہ سچ ہے کہ شکر گزار بنیئے اور زندگی کو خوشیوں سے بھر لیجئے۔
1: رب کا شکر
اس لئے سب سے پہلے اپنے رب کا شکر ادا کریں۔ جس نے ہمیں اپنی بے حساب نعمتوں اور رحمتوں سے نوازا ، جس کے ہم پر ،لا تعداد احسانات ، کرم اور فضل ہیں ۔ اس کی نعمتوں ،رحمتوں ، اور فضل و احسانات کا ہم جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے ۔
غور کریں اللہ کے ہم پر کتنے احسانات ہیں جو ہم گننا بھی چاہیں تو نہیں گن سکتے ۔ وہ پاک پروردگار ہر روز ہم پر اپنا رحم، کرم اور فضل فرماتا ہے۔ ہمیں مشکلوں پریشانیوں سے بچاتا ہے ہمارے دکھ درد ، دور فرماتاہے ۔ ہمیں خوشیاں ، آرام سکون اور راحت ، عطا فرماتا ہے۔
اور اللہ تعالیٰ قران کریم میں کتنی پیاری بات فرماتا ہے کہ
لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۔
ترجمہ : اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔ (سورۃ ابراہیم : 7)
اللہ تعالیٰ کے احسانات ، اس کے فضل وکرم اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا تو بہت ضروری ہے۔ تاکہ اپنے رحم وکرم سے اس نے جو رحمتیں جو نعمتیں ہمیں عطا فرمائی ہیں ان نعمتوں میں اضافہ ہو۔اللہ کا شکر گزار ہونا اس لئے بھی بہت ضروری ہے کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اور یہ بندے اور اللہ کے تعلق کو مضبوط کرتا ہے ، اللہ کی محبت اور بندے کی بندگی میں اضافہ کرتا ہے اور اس کےساتھ ساتھ اس بات کا بھی سچے دل سے شکر ادا کرنا چاہیئے کہ اللہ نے جس حال میں رکھا ہوا ہے وہی میرے لئے بہترین ہے ۔ یہ اس کی رحمت ہے احسان ہے ورنہ میرے اعمال تو ایسے نہیں کہ مجھے یہ حال نصیب ہو۔
شکر گزاری کا یہ احساس انسان کو ایسا ذہنی اور قلبی سکون اور خوشی عطا فرماتا ہے۔ جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔ جب انسان اپنے حال سے مطمئن ہوتا ہے تو حسد ، کینہ ،غصہ، فرسٹ ٹریشن جیسے منفی اثرات وغیرہ سے آزاد ہو جاتا ہے، اور کئی قسم کے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے بھی محفوظ رہتا ہےجس سے اس کی زندگی میں سکون ہوتا ہے ۔ خوشی ہوتی ہے اور صحت و تندرستی ہوتی ہے ۔
بے شک یہ بات بھی درست ہے کہ دکھ ، تکالیف ، غم اور مصیبتیں وغیرہ زندگی کا حصہ ہیں لیکن اللہ کا شکر گزار بندہ کبھی ان سے گھبرا کر دلبرداشتہ یا مایوس نہیں ہوتا ، بس وہ ہر حال میں اللہ پر شاکر رہتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بھی اپنے شکر گزار بندے پر اپنی رحمت اور فضل اور کرم فرماتا ہے ۔ اور شکر گزاری پر تو نعمتوں میں اضافے کی نوید بھی ہے ۔
2: لوگوں کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری ہے ۔
اسی طرح اپنے مالک معبود کے شکر کے بعد انسان کو لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ انسان ایک دوسرے کے ساتھی اور مددگار ہیں ۔ جو شخص بھی آپ کا تھوڑا سا بھی کام کردے یا آپ کا خیال کرے اس کا شکر یہ ادا کریں یہ خوش اخلاقی بھی ہے اور معاشرے کے مہذب ہونے کی علامت بھی ہے ۔ اور یہ کہ آپ نے اس کی اچھائی کو تسلیم کیا ۔ اپ کا شکریہ اداکرنا آپ کو اور اسے دونوں کوخوشی دے گا ۔ اور معاشرے کی فضا خوشگوار ہو گی ۔
لوگوں کا شکریہ اداکرنے سے لوگوں کے دل میں آپ کے لئے جگہ بنتی ہے ۔ ایک پیار و محبت کا احساس پیدا ہوتا ہے جو آپ کے لئے خوشی اورمسرت کا با عث بنتا ہے ۔ معاشرتی تعلقات خوشگوار ہوتے ہیں ۔ لوگوں کا شکریہ ادا کرنا آپ کے لئے خوش گوار احساس پیدا کرتا ہے آپ کو سکون اورخوشی بخشتا ہے ۔
کیوں کہ تشکر کا احساس انسان کی جذباتی سطح کو مضبوط اور خوشگوار بناتا ہے ۔اس کی مجموعی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ کیوں کہ جب وہ لوگوں کا شکر یہ ادا کرتا ہے تو اطمینان و سکون کو فروغ ملتاہے ۔ لوگوں سے خوشگوار اور مضبوط تعلقات پیدا ہوتے ہیں ۔ ذہنی تناؤ ، دور ہوتاہے۔ اورجس کا شکریہ اداکیا جاتاہے اس پربھی مثبت اثرات ہوتے ہیں ، اسے ایک خوشگوار احساس ہوتا ہے کہ کسی کے کام آکر اس کو دلی سکون نصیب ہوتا ہے ، اس کی اچھی عادات اور نیکی اور خوش اخلاقی میں اضافہ ہوتا ہے اور معاشرے کے لئے وہ فعال اور مثبت کردارثابت ہوتاہے ۔
شکر گازار رہنے سے یا بننے سے انسان کا زندگی کے بارے میں مثبت نقطئہ نظر ہوتا ہے۔ شکر گزاری کا احساس اور رویہ زندگی کو مطمئن اور بہتر بناتا ہے ۔ اس سے خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔شکر گزاری کی صفت یا عادت ذہنی صحت کو بہتر اور مضبوط بناتی ہے ۔ امید اور مثبت احساسات اور جذبات میں اضافہ کرتی ہے۔ صحت اور تندرستی پر اچھا اثر ڈالتی ہے اور اعصاب کو پرسکون رکھتی ہے ۔ تشکر کا احساس زندگی کی تلخیوں کو کم کردیتا ہے۔ دکھ تکلیف میں انسان میں ہمت اور امید پیدا کرتا ہے۔