انسان کو لاحق ہونے والی بیماریوں میں کچھ بیماریاں جسمانی ہوتی ہیں جو جسمانی افعال کی خرابی میں واضح طور پر جسم کے کسی حصے کی خرابی کا نتیجہ ہوتی ہیں انکا علاج طب ،وید ، ایلو پیتھی ،ہومیو پیتھی اور آکوپنکچر وغیرہ سے کرنے سے آرام مل جاتا ہے۔لیکن جب بیماریاں (black magic) ایسی ہوں جو کسی بھی طرح کے علاج معالجے سے رفع دفع نہ ہو رہی ہوں تو انکے لئے روحانی علاج سے رجوع کیا جاتا ہے۔وہ بیماریاں جن کے لئے ہمیں روحانی علاج (spiritual treatment) کے ماہرین کی طرف جانا پڑے روحانی بیماریاں کہلاتی ہیں۔
رَقیِہ (black magic) لفظ کی جڑیں ویسے تو ہمیں عبرانی زبان میں ملتی ہیں لیکن درحقیقت آجکل اس سے مراد اسلامی روحانی علاج سے لی جاتی ہےجسمیں ناپاک عمل یا جِنوں کے اثرات سے کسی انسان کو نجات دلا کر صحت مند کیا جاتا ہے۔اس طریقہ علاج (spiritual treatment) میں مختلف شرعی ٹیکنیکس مرض کی سنجیدگی کی نوعیت کو مدِ نظر رکھ کر اپنائی جاتی ہیں جیسے زیتون،حجامہ، اگربتیاں ، مختلف عبادات اور وظائف استعمال کرکے مریض کو شیطانی اثر سے نکالا جاتا ہے۔رقیہ کا ماہر راقع کہلاتا ہے۔جو اس طریقہ علاج میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
اسلام میں ہمیں واضح احکامات ملتے ہیں کہ انسان اپنے آپ کو روحانی لحاظ سے صحت مند اس طرح رکھ سکتا ہے کہ وہ “اللہ کی رسیّ کو مضبوطی سے تھامے رکھے “یعنی جملہ فرائض ِ مذہبی ادا کرے مثلاً صوم و صلاۃ کی پابندی اور حقو ق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کرتا رہے تو وہ شیطانی عملیات سے بچا رہتا ہے ۔لیکن اللہ سے دوری کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنی زبان یا ہاتھ سے خود ہی اپنے لئے کوئی ایسا عمل کر گزرتا ہے کہ شیطان کو اسے بہکانےو بھٹکانے کا موقع مل جاتا ہے۔اور کالا جادو اس انسان پر آسانی سے اپنا وار کر جاتا ہے۔جادو کیا بھی جاتا ہے اور کروایا بھی جاتا ہے ۔آجکل دنیا میں ایک پکڑ دھکڑ چل رہی ہے نسلی ،لسانی ،مادی ہوس پرستی اور خواہشاتِ نفسانی کو پورا کرنے کی ایک دوڑ لگی ہےجسمیں حسد اور جلن انسانوں کو جادو جیسے غلیظ عمل کو استعمال کرنے تک لے جاتے ہیں۔
ہم میں سے اکثر لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ کالا جادو (black magic) اور جادو یا شیطانی عمل نام کی کوئی چیز دنیامیں وجود نہیں رکھتی۔ مگر ایک مومن یہ بات اچھے طریقے سے جانتا بھی ہے اور اس پر ایمان بھی رکھتا ہے کہ شیطانی علم کا وجود شیطان کے وجود کی طرح ایک حقیقت ہے۔ قرآنِ پاک میں اسکی واضح دلیل ملتی ہے۔آسمانی و زمینی غائبانہ مخلوق پر ہمیں ایمان ہی نہیں بلکہ یہ یقین بھی ہے کہ شیاطین ہمارے ساتھ ہمہ وقت برسرِ پیکار ہیں۔ شیطان نے انسان کے وجود میں آتے ہی اسے بہکانے کی قسم کھا لی تھی۔ اور اپنے اس مقصد میں کaامیاب ہونے کے لئے وہ حدودو قیود کا پابند بھی نہیں اسے یہ آزادی اللہ کی طرف سے عنایت کی گئی ہے اسی لئے قرآنِ پاک پڑھنے جیسا عمل (spiritual treatment) کرنے سے پہلے بھی ہم تعوذ پڑھتے ہیں جس میں شیطان مردود کے شر سےاللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
خوب کلاں
خوبکلاں کو خاکسی یا خاکشی کے نام سے بھی جانا...