ہومیو پیتھک ادویات کی بنیاد جر من کیمیا دان اور معالج سیموئل ہانیمن نے ( 1755 سے 1843) رکھی جو اس وقت تک رائج طریقہ ء ادویہ سازی و علاج سے مطمئن نہ تھا۔ اس نے طریقہ علاج (homeopathic remedies) کا ایک نیا ر خ متعارف کرایا جس میں کم اور غیر نقصان دہ حد تک ان دواؤں (allopathic medicine) کی مقدار دے کر علاج کیا جاتا جو کہ صحت مند افراد کو کھلانے سے بھی اسی بیماری کی طرح کی نشانیاں دکھاتے ۔ایک دوا کے کھانے سے ایک صحت مند فرد میں بھی وہی بیماری کی نشانیاں نظر آتی تھیں جو ایک بیمار آدمی کو یہی دوا دینے سے محسوس ہوتی تھیں۔
اگر ایک صحت مند انسان کو دی گئی دوا کی کم مقدار وہی جانی پہچانی علامات دکھاتی جو کم مقدار دے کر بیماری کےشکار انسان میں دکھائی دیتی تو اسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بیمار ی کو کم مقدار میں دوا (allopathic medicine) دے کر بھی اسکا علاج کیا جاسکتا ہے۔ہانیمن کے مطابق بیماری کی تشخیص کے لئے سواۓ اسکی علامات کے شواہد کےکوئی ایسا قدرتی طریقہ نہیں جس سے اسکا پتا چل سکے۔یہی ملتا جلتا علامات کی نشاندہی کا طریقہ ایلوپیتھک طریقہ علاج (homeopathic remedies) کی بھی بنیاد بنا۔
کسی بھی طبی طریقہ علاج میں انسانی مدافعت اور بیماری کی وجوہات میں کوئی باہمی ربط نہیں پا یا جاتا۔ ہومیو پیتھک نظام کے مطابق جب تک قوّتِ مدافعت ایک انسان کے اندر موجودرہتی ہے اسے کوئی بیماری لاحق نہیں ہوتی۔کوئی بھی بیماری جب کسی انسان کے ذہن یا دماغ پر حملہ آور ہوتی ہے تو جسم کے دوسرے حصے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔جھوٹ بولنے کی عادت ،چوری چکاری،دھوکہ دہی، برائی،نشہ کم کھانا،یا غصہ وغیرہ یہ سب ذہنی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔کسی بھی بیماری سے متعلق معلومات اکھٹی کرکے ذہنی خرابی پر زور دیا جاتا ہے۔کسی بھی بیماری کی علامات مکمل نہیں ہوتیں جب تک مدافعتی نظام جسم کو سنبھالے رکھے۔
ہانیمن کی اصل تحقیق کونین کی بوٹی پر تھی جسے سنکونا بھی کہا جاتا ہےاور یہ ایک صحت مند انسان کو دینے سے ملیریا کی علامات نظر آنے لگتی ہیں۔
اس طبی پودے کو ملیریا کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اسی طرح بیلاڈونا نام کی بوٹی جو کہ کھلاۓ جانے پر لال بخار کا شکار مریضوں جیسی علامات کا اظہار کرتی پر تجربات کئے۔لہذاٰاگر جسم کا مدافعتی نظام بیماری کی علامات ظاہر کرتا اور بیماری کے خلاف جدوجہد کرتا محسوس ہوتا توہومیو پیتھک علاج (homeopathic remedies) کیا جاتا جو جسم کی فعالیت کو بڑھا کر بیماری کو درست کرتا۔ہانیمن نے جائزہ لیا کہ اگر دوا کی مقدار کم کردی جاتی ہے تو مریض زیادہ جلدی صحت مند ہونے لگتا ہے۔باقی علاج کے طریقوں کے مقابلے میں ہومیو پیتھک ادویاتی نظام میں ادویات مضر صحت اثرات سے پاک ہوتی ہیں۔
ہومیو پیتھک ادویات (allopathic medicine) پودوں کےٹنکچر(جو کہ پودوں کے پانی یا الکوحل سے کشید ہوتا ہے)چھوٹی چھوٹی گولیوں اور سفوف کے علاوہ کشید کردہ صاف پانی پر مشتمل ہوتی ہیں ۔علاج کے دوران مریض کو کوئی بھی غذا دوا کھانے کے ایک گھنٹہ پہلے یا بعد تک نہیں لینی چاہیے۔