توری (courgette) ایک ایسی سبزی ہے جسے تندرست اور بیمار دونوں کھا سکتے ہیں۔ لوکی،پروّل،گوبھی، بینگن ٹماٹر کی طرح توری کی سبزی بھی بہت مفید ہے۔ اس کی سبزی سارے ہندوستان و پاکستان میں کھائی جاتی ہے۔
بیماری کی حالت میں تو توری کی اور بھی زیادہ اہمیت (courgette benefits) ہو جاتی ہے۔ گاؤں دیہات میں ڈاکٹر اور حکیم خاص طور پر مریضوں کی بھوک درست کرنے کے لئے لوکی توری کی سبزی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تندرست لوگ تو ری کی سبزی میں مرچ اور گرم مصالحہ ڈال کر چٹپٹی اور مزے دار بنا لیتے ہیں۔ کچھ لوگ اسے ذائقہ دار بنانے کے لئے امچور اور لیموں کی کھٹائی ملا تے ہیں۔ کچھ لوگوں میں ہینگ، لہسن اور زیرے کا بگھار دے کر اوپر سے پیاز اور ہری مرچ ڈالنے کا رواج پایا جاتا ہے۔ اس طرح مختلف طریقوں سے توری کی سبزی کو ذائقہ دار بنایا جاتا ہے۔
بیماروں کے لئے توری (courgette) کی سبزی بنانے کا طریقہ مختلف ہے۔ سب سے پہلے حسب ضرورت برتن میں گھی ڈال کر آگ پر گرم کرتے ہیں۔ پھر ابلتے ہوئے گھی میں توری کے کاٹے ہوئے ٹکڑے چھوڑ دیتے ہیں۔ اوپر سے مناسب مقدار میں پانی ڈال کر برتن کا منہ ڈھانپ دیتے ہیں وہ نیچے سے ہلکی ہلکی آنچ پر سبزی پکاتے ہیں۔ اس دوران بڑے چمچے سے سبزی کو الٹتے پلٹتے رہنا چاہئے اور زیرہ، ہلدی، کالی میرچ، سیندھا نمک اور دھنیہ پیس کر ڈال دینا چاہئے۔ پکاتے پکاتے بیس پچیس منٹ میں سبزی تیار ہو جاتی ہے۔ پھر آگ سے اتار کر ٹھنڈی کریں اور مریض کو کھلائیں۔ بخار کے مریض کے لئے توری ایک عمدہ غذا(courgette benefits) ہے۔ یہ بھوک بڑھاتی ہے اور زود ہضم بھی ہے۔
توری بیل پر لگنے والی سبزی ہے، اس کی بیل بہت اونچائی تک چڑھ جاتی ہے۔ یہاں تک کہ کوٹھیوں کی چھتوں تک اور بڑے اونچے اونچے درختوں کی چوٹیوں تک اس بیل کو لے جایا جاتا ہے۔ کھیتوں میں زمین پر بھی اس کی بیل لیٹی ہوئی لمبی لمبی کافی دور تک پھیل جاتی ہے اور اسی بیل پر توری جنم لیتی ہے۔ اس کے پتے پانچ کونے والے ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے اس کی بیل کو آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔
اس کے پتوں کا رنگ پھیکا ہرا ہوتا ہے۔ جب اس کی بیل میں زیادہ پانی بھر جاتا ہے تو یہ گل جاتی ہے اور پانی کی کمی کی وجہ سے پتوں کا رنگ پیلا سا ہونے لگتا ہے۔ پانی کی کمی اور تیز دھوپ کی وجہ سے بیل چار چھ دن میں سوکھ جاتی ہے اور پھر توری نہیں لگتی۔ توری پیدا کرنے کے لئے بیل میں پانی کی زیادتی اور کمی دونوں ہی مہلک ہیں۔
توری (courgette) کی بیل پر پھول بھی آتے ہیں جو بالکل پاس پاس ہوتے ہیں۔ یہ پھول ہلکے پیلے رنگ کے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔ یہ اتنے نازک ہوتے ہیں کہ صرف تیز ہوا کے جھونکے سے ہی گھر جاتے ہیں اور زمین پر بھی گھر جاتے ہیں۔ پھول میں ہی چھوٹا سا پھل پیدا ہوتا ہے جو دھیرے دھیرے بڑھنے لگتا ہے۔ یہ پھل لمبا اور ملائم ہوتا ہے۔
اصل میں توری کے پھول دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جن میں پھل لگتا ہے اور دوسرے وہ جن میں پھل نہیں لگتا۔ یعنی نر اور مادہ دو قسم کے پھول ہوتے ہیں۔ مادہ پھول کی کلی کے ساتھ ہی نیچے کی طرف چھوٹی سی ملائم توری لگی ہوتی ہے۔ جب پھول کھل کر جھڑ جاتا ہے تو توری دھیرے دھیرے بڑی ہونے لگتی ہے۔ دوسری قسم کے پھول میں توری نہیں لگتی اور یہی وہ پھول ہوتے ہیں جو ہوا کے ایک معمولی سے جھونکے کے ساتھ ہی گر جاتے ہیں جو عام طور پر ایک گچھے کی شکل میں لگتے ہیں۔
توری دو قسم کی ہوتی ہے۔ گھیا توری اور دھاری دار توری۔ گھیا توری بہت چکنی اور ناپ میں لمبی ہوتی ہے۔ جب یہ پوری طرح بڑھ سکتی ہے تو یہ ویسے بھی دھاری دار توری کے مقابلہ میں زیادہ بھاری ہوتی ہے۔ دھاری دار توری کی لمبائی اور وزن گھیا توری کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ سبزی بنانے کے کام دونوں ہی آتی ہیں اور یہ صاف وخوبیوں میں بھی دونوں یکساں ہیں۔
اترپردیش کے کئی اضلاع میں توری کی بیل مکئی کے ساتھ کھیتوں میں بوئی جاتی ہے۔ یہ توری خاص طور پر دھاری دار ہوتی ہے۔ کسان خاندانوں میں دھاری دار توری کی بہت کھپت ہوتی ہے۔ وہ لوگ اس کی سبزی کو بہت شوق سے کھاتے ہیں۔
آیوروید کے ماہرین نے اپنی کتابوں میں توری کی خوبیوں کا ذکر کیا ہے، اسے میٹھی سرد اور جراثیم کش بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی جلن مٹانے والی اور بخار میں آرام دینے والی بتایا ہے۔پت اور ہوا کی نالیوں کی بیماریوں میں مفید ہے۔ حکیم لوگ اسے ہلکی،سرد اوردست آور بتاتے ہیں۔ خشک مزاج والوں کے لئے اور خون وکف کی خرابیوں میں بھی اسے مفید (courgette benefits)بتایا گیا ہے۔
پکی توری (courgette) کے سوکھنے پر بیج الگ کرلیتے ہیں، توری کے بیج دست آور اور مسہل ہوتے ہیں۔ اس کے بیجوں کا لیپ بنا کر اُسے ٹھنڈا ہی استعمال کرتے ہیں۔ یہ لیپ خونی بواسیر میں مفید ہے۔تلی اور جگر کی خرابی اور سوجن میں توری کے بیجوں کو پیس کر گرم لیپ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
توری کے پتے بھی کم مفید (courgette benefits) نہیں ہیں۔ بچوں کی پلکوں کی پھنسیوں کے علاج کے لئے تازہ پتوں کا رس آنکھوں میں ٹپکاتے ہیں۔ اس علاج سے آنکھوں میں کیچڑ آنی بند ہو جاتی ہے اور آنکھیں چپکتی بھی نہیں۔ توری کے پتوں کو پیس کر داد پر بھی لگاتے ہیں۔ اگر تازہ پتوں کا مرہم بنا کر زخم پر لگائیں تو زخم جلدی(courgette benefits) بھر جاتا ہے۔
بغل کی گندھ اور جانگھ کی جڑ میں ہونے والی بد گانٹھ پر بھی توری استعمال (courgette benefits) ہوتی ہے۔ اس کی جڑ کوپیس کر ارنڈ کے تیل میں ابالیں اور اسے بد گانٹھ کر پٹی کر دیں تو وہ ٹھیک ہو جاتی ہے۔
جڑی بوٹیوں کاانسائیکلو پیڈیا
از: حکیم وڈاکٹرہری چند ملتانی
توری،تورئی،(ترئی)
انگریزی میں:
(courgette)
دیگر نام:
عربی میں قیشا،ہندی وفارسی میں شاہ توری، سندھی میں دل توری، گجراتی میں جھوم کھڑاں،بنگالی میں گوشالٹا۔
ماہیت:
بیل دار بوٹی کا مشہور پھل ہے۔جس کو بطور ترکاری پکا کر کھاتے ہیں۔یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔(1)ارہ توری:یعنی مادہ توری،لمبائی میں ابھری ہوئی لکیریں ہوتی ہیں۔ (2)گھیاتوری:اس کا بیرونی پوست چکنا اور ہموار ہوتا ہے۔ ان دونوں کی رنگت میں بھی فرق ہوتا ہے اور ارہ توری سبزی مائل سفید جبکہ گھیا تورئی سبزی مائل سیاہ پھول زرد رنگ کے اور پھل کاذائقہ پھیکا ہوتا ہے۔
مزاج:
سردوتردرجہ اول
افعال:
مسکن حرارت اور کسی قدر مدر بول
استعمال:
توری (courgette) کو تنہا یا گوشت کے ہمراہ پکا کر کھاتے ہیں۔گرم مزاج اشخاص اور گرم امراض میں بہترین ترکاری ہے۔کدوئے دراز(گھیا کدو لمبا)کی نسبت سریح الہضم ہے۔مسکن حرارت اور خفیف مدربول ہے۔طبیعت کو نرم کرتی ہے۔ اسے سوزاک ،بول الدم،بواسیر اور گرم بخاروں میں بغیر گوشت اور سرخ مرچ پکا کر کھلانا مفید (courgette benefits)ہے۔ ہرسہ اخلاط کے فساد کو دفع کرتی ہے۔ گھیا توری بہ نسبت مادہ تورئی کے نفاخ ہوتی ہےاور رطوبات بلغمی پیدا کرتی ہے۔
نفع خاص:
مسکن حرارت،
مضر:
نفاخ ہے اور سرد مزاجوں کو مضر ہے۔
مصلح:
گرم مصالحہ ،
بدل:
کدوے دراز
تاج المفردات
(تحقیقاتِ)
خواص الادویہ
ڈاکٹروحکیم نصیر احمد طارق